ڈاکٹر مشتاق انجم مغربی بنگال کے ادیبوں میں خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ان کے افسانوں کے دو مجموعے ”بے گھری“ اور”تلاش“اردومیں جبکہ تیسرا افسانوی مجموعہ”اندھی کھڑکی“ہندی(دیوناگری رسم الخط) میں چھپ چکے ہیں۔ایک ناول”رانگ نمبر“بھی اردو میں شائع ہو چکا ہے۔اب ان کا پہلا شعری مجموعہ”آسماں پہچانتا ہے“
منظرِ عام پر آیا ہے۔ابھی تک ان کی پہچان فکشن رائٹر کی حیثیت سے کی جاتی تھی۔اب شاعر کے طور پر بھی ان کی حیثیت کا تعین کرنے میں آسانی ہو گی۔اس مجموعہ سے چند اشعار نمونةََ پیش ہیں:
راہِ جنوں میں کیا کھویا ، اب کیا بولوں ہاتھ آیا کیا سرمایا،اب کیا بولوں
میرا قاتل ہی مسیحائی پہ آمادہ ہے مجھ کو مرنا ہے بہ انداز دگر اس کے بعد
اک مسئلہ ہے اپنے ہی دل کے وقار کا کیا ماجرا سناؤں غمِ قسط وار کا
غزل اے دوست! معیاری نہیں ہے اگر شعروں میں تہہ داری نہیں ہے
غزلوں کے علاوہ اس مجموعہ میں نظمیں،رباعیات اور ماہیے بھی شامل ہیں۔امید ہے ڈاکٹر مشتاق انجم کے افسانوں کی طرح ان کی شاعری کو بھی پسند کیا جائے گا۔
(جدید ادب جرمنی شمارہ نمبر ۱۷)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔