خواجہ جاوید اختر ہندوستان میں جدید غزل کے اچھے شعراءمیں شمار کیے جاتے ہیں۔ ”نیند شرط نہیں“ان کی غزلوں کا پہلا مجموعہ ہے۔ان کی غزل میں جدید لہجہ ابلاغ میں کسی روک کا باعث نہیں بنتا بلکہ ایک تازگی کا احساس دلاتا ہے۔چند اشعار سے اس مجموعہ کی غزلوں کے عمومی انداز کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
روزِ ازل سے ہے یہ برائی لگی ہوئی کھلتے کنول کے ساتھ ہے کائی لگی ہوئی
دل کی دنیا ہے مصیبت سے بھری رہتی ہے پھر بھی ہر شاخ تمنا کی ہری رہتی ہے
سکوں سے کوئی گھر میں بیٹھا ہوا ہے کوئی خواب میں دوڑتا ، بھاگتا ہے
بیکار کے کاموں میں ابھی الجھے ہیں ہم لوگ فرصت جو ملے گی تو کوئی کام کریں گے
جا کر جو کبھی چِین،کبھی رُوس رہے ہیں وہ بھی تو غریبوں کا لہو چوس رہے ہیں
سنجیدہ ادبی حلقوں میں خواجہ جاوید اختر کی غزلوں کے اولین مجموعہ کی پذیرائی کی جائے گی۔اور ان کے نئے مجموعہ کا بھی شوق کے ساتھ انتظار کیا جائے گا۔
(جدید ادب جرمنی شمارہ نمبر ۱۷)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔