(ہزارہ قبائل کی لوک کہانیاں)
بلوچستان کے ممتاز شاعرشرافت عباس ناز نے اپنے لوک ورثہ کو اردو میںمنتقل کرنے کے لیے یہ کتاب شائع کی ہے۔ہزارہ قبائل اس وقت ہزارستان،پاکستان،ایران اور افغانستان میں آباد ہیں۔یہ قبائل منگول سرداروں کی بر صغیر پر یلغاروں کے زمانے میں یہاں آنے شروع ہوئے۔امیر تیمور،ظہیرالدین بابراور دوسرے مغل بادشاہوں کے ہاں بھی ان قبائل کا ذکر مل جاتا ہے۔محمد جواد خاوری نے اپنے قبائل کی سولہ کہانیوں کو جمع کرکے فارسی میں شائع کیا۔ شرافت عباس ناز نے ہزارہ قبائل کے مختصرتعارف کے ساتھسولہ میں سے منتخب بارہ لوک کہانیوں کو اردو میں ترجمہ کرکے پیش کیا ہے۔برِصغیر کی دوسری لوک داستانوں کی طرح ان کہانیوں میں بھی ملتے جلتے رنگ ملتے ہیں۔امیری،غریبی،قسمت،مقدر،اخلاقیات،خوا ہشات،۔۔ایسی داستانیں جو جنگل کے دور اور تہذیب کے درمیانی عرصہ میں ایک کڑی کی طرح دکھائی دیتی ہیں۔
ہر کہانی ایک پورے دور کا منظر سامنے لے آتی ہے۔ابتدائی اور قبائلی دور کے انسان کی نفسیاتی گرہوں کو ہلکا سا کھولتی ہوئی یہ دلچسپ کہانیاں اردو دنیا کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ثابت ہوں گی۔اور بڑی دلچسپی کے ساتھ پڑھی جائیں گی۔
(جدید ادب جرمنی شمارہ نمبر ۱۷)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔