سلیمان جاذب نے انٹرنیٹ جرنلزم اور ادب کی دنیا میں لگ بھگ ایک ساتھ قدم رکھا ہے اور دونوں میں ان کی کامیابی کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ان کا پہلا شعری مجموعہ”تیری خوشبو“ابتدائی جوانی کے محبت سے معمور جذبوںکا عمدہ اظہارہے۔ان جذبوں میں اضطراب و سرشاری کی مختلف کیفیات خوبصورت انداز سے آئی ہیں۔ نئی نسل کے قارئین ان سے آئنہ نما گہرا تعلق محسوس کریں گے ،جبکہ میری عمر کے اور مجھ سے بڑی عمر کے لوگ بھی اس شاعری کا مطالعہ کرتے ہوئے اپنی جوانی کے زمانوں کا سفر کر لیں گے۔تاہم ابتدائے جوانی کی محبت کے جذبات سے سرشار ہونے کے باوجود سلیمان جاذب کے ہاں فکری پختگی بھی اپنی جھلک دکھانے لگی ہے۔بعض اشعار میں یہ جھلک اتنی نمایاں ہے کہ اس سے سلیمان جاذب کے آئندہ امکانات کا بہتر اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
بر صغیر پاک و ہند سے باہر جعلی اور چور شاعروں کے ہجوم میں جہاں بھی کوئی اوریجنل اور جینوئن شاعر دکھائی دیتا ہے مجھے دلی خوشی ہوتی ہے۔ایسے ماحول میں سلیمان جاذب جیسے نئے اور اچھے شاعر کی اردو ادب میں آمدہوا کے خوشگوار جھونکے جیسی ہے،ایسا خوشگوار جھونکا جس میں اس کے محبوب ہی کی نہیں اس کی اپنی اوریجنلٹی کی خوشبو بھی بھری ہوئی ہے۔میں ”تیری خوشبو“ کی خوشبودار شاعری کے ذریعے اردو ادب میںاپنا پہلا شعری مجموعہ لانے والے سلیمان جاذب کا دلی مسرت کے ساتھ خیر مقدم کرتا ہوں اور ان کی آئندہ تخلیقی کامرانیوں کے لیے دعا کرتا ہوں!
(کتاب کے فلیپ پر درج تاثرات)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔