بلوچستان سے اردو ادب کے حوالے سے سامنے آنے والی ہر آواز ہمارے لیے خاص اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ لیکن اُس علاقہ سے کسی شاعرہ کا سامنے آنا بہت ہی خاص بات ہو جاتی ہے۔بلوچستان کی شاعرہ سیدہ زیب النساءکا شعری مجموعہ”دل کا آئینہ جو ٹوٹا“ ملا تو میں نے اسے خوشگوار حیرت کے ساتھ دیکھا اور دلی مسرت کے ساتھ مطالعہ کیا۔اس مجموعہ میں غزلیں ،نظمیں اور متفرق اشعار شامل ہیں۔
اک صنم زاد کو پوجا تو خطا میری تھی دل کا آئینہ جو ٹوٹا تو خطا میری تھی
میں ان پہاڑوں پہ بے یقینی کے باب جتنے بھی لکھ چکی ہوں
ہوا نے ان میں سے اک بھی پڑھ کر تمہیں سنایا تو رو پڑو گی
مکیں اچھے نہ ہوں جس کے وہ گھر اچھا نہیں لگتا
شجر جیسا بھی ہو تو بے ثمر اچھا نہیں لگتا
انتہا عشق کا تقاضہ ہے عشق میں کوئی اعتدال نہیں
میری آنکھوں میں ایک دریا ہے تشنگی کا کوئی سوا ل نہیں
اس نوعیت کے اشعار میں سیدہ زیب النساءکے جو شعری امکانات موجود ہیں،ان کی بنیاد پر ان کے اگلے مجموعوں سے اچھی توقعات وابستہ کی جا سکتی ہیں۔ ادبی دنیا میں اس شعری مجموعہ کی بھی بھر پور حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
(جدید ادب شمارہ نمبر ۱۷)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔