جاوید ندیم ہندوستان میں اردو کے ایک عمدہ شاعر ہیں۔’خیال موسم‘ ان کی شاعری کا تیسرا مجموعہ ہے جو صرف غزلوں پر مشتمل ہے۔کتاب کے شروع میں نشتر خانقاہی نے جو ابتدائیہ لکھا ہے اس میں غزل کے حوالے سے جو گفتگو کی گئی ہے وہ غزل کے اچھے تخلیق کاروں کے لیے بھی دلچسپی کا باعث بنے گی۔انہوں نے بلاشبہ بعض نہایت عمدہ نکات ابھارے ہیں۔جاوید ندیم کی غزل کے حوالے سے بھی انہوں نے جو کچھ لکھا ہے وہ بڑی حد تک بجا ہے۔ان کے چند اشعار سے ان کی غزل کے تیور دیکھے جا سکتے ہیں۔
ہو رہے ہیں زندگی کے نِت نئے اظہار گم
منچ سے ہو جائیں گے کل سب کے سب کردار گم
گزرا ہے وقت گر تو گزر کر کدھر گیا
ساکن اگر رہا تو کہاں پر سفر گیا؟
ہر ربط،ضرورت کی ہے ڈوری سے بندھا اب
تھا دل سے کبھی دل کو جو رشتہ وہ کہاں ہے
صرف ایقان ہی ایمان رہا ہے اپنا
ہم نے پہلے بھی خدا کو بھلا دیکھا کب تھا
کاغذ سیاہ تم نے عبث ہی کیے ندیم
حل شاعری سے کوئی بھی کیا مسئلہ ہوا؟
اردو غزل کے سنجیدہ قارئین کے لیے جاوید ندیم کا یہ شعری مجموعہ ایک اچھا تحفہ ہے۔
(جدید ادب جرمنی۔شمارہ نمبر ۱۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔