وسیم انجم کا بنیادی کام اقبالیات سے متعلق ہے،بیچ میں جب انہوں نے مجھ پر کچھ کام کیا تو مجھے اس حوالے سے کافی شرمندگی ہوتی تھی کہ اقبال پر اتنی محنت کے ساتھ کام کرنے والا ادیب اور محقق مجھ جیسے بندے پر کام کر رہا ہے۔شاید وسیم انجم کو اس کا احساس ہو گیا،چنانچہ پھر انہوں نے بعض ایسے ایسے لوگوں پر بھی کچھ کام کر ڈالاجس سے میری شرمندگی اقبال کے حوالے سے تو کم ہو گئی لیکن دوسرے حوالے سے زیادہ ہو گئی۔اب وسیم انجم اپنے اصل موضوع کی طرف توجہ دینے لگے ہیں تو مجھے خوشی ہوئی ہے کہ یہی ان کا اصل میدانِ تگ و تاز ہے۔
زیرِ نظر کتاب”مطالعۂ اقبالیات“وسیم انجم کے گہرے مطالعہ کاثبوت ہے۔انہوں نے اقبال کو براہِ راست بھی سمجھنے کی کاوش کی ہے اور دوسرے محققین اور ناقدین کے توسط سے بھی اقبال کو سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کی ہے۔اس مطالعہ میں اقبال کے فلسفیانہ اور شاعرانہ دونوں طرح کے نظریات کو بڑی حد تک مربوط کرکے پیش کیا گیا ہے۔ان کے تحقیقی مطالعہ کے دائرۂ کار کا اندازہ کرنے کے لئے کتاب کے آٹھ ابواب کے عناوین سے کچھ اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
۱۔مابعد الطبیعیات،
۲۔اسلامی اور انسانی خلافت،
۳۔اقبالؒ کی تخلیقات اور نظامِ اشتراکیت
۴۔اقبالؒ کا خطبۂ پنجم اور ثقافتِ اسلامی کی اساس
۵۔علامہ اقبالؒ کے مجموعۂ خطوط
۶۔علامہ اقبالؒ اور تصورِ پاکستان
۷۔ اقبالؒ کی اردو غزلیں اور غزل نما قطعات کا اسلوب و معنی کے اعتبار سے فارسی شاعری کی تخلیقات سے مماثلت
۸۔پیامِ مشرق
ان عناوین کے کئی ذیلی عناوین الگ سے ہیں جن کے نتیجہ میں متعلقہ موضوعات کے بارے میں اقبالی فکر کافی حد تک سامنے آجاتی ہے۔تاہم یہ مطالعہ کسی کتاب کے خلاصہ کی طرح اقبال کے مزید مطالعہ سے بے نیاز نہیں کرتا بلکہ غور و فکر کے نئے در وا کرکے پیش کردہ موضوعات اور مباحث میں مزید مطالعہ کی طرف راغب کرتا ہے۔وسیم انجم کی بنیادی شناخت اقبالیات کے حوالے سے روز بروز گہری ہو رہی ہے۔میں اس میدان میں ان کی مزید کامیابیوں کے لئے دعا گو ہوں!
( کتاب کی جلد کی بیک پر درج تاثرات مطبوعہ جدید ادب جرمنی، شمارہ جنوری ۲۰۰۸ء)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔