۲جولائی ۲۰۰۹ء کو اپنی آخری ای میل کے ذریعے نصرت ظہیر صاحب نے بحث ختم کر دی تھی لیکن اِس وقت جب ڈاکٹر نارنگ نے کینیڈا کے اپنے ایک حامی منیر سامی کے ذریعے پھر سے ذاتی اعتراضات کی مہم شروع کی ہے تو نصرت ظہیر صاحب کو بھی تھوڑی سی فرصت میسر آگئی ہے۔انہوں نے آج ۱۷اگست ۲۰۰۹ء کو ایک اوپن ای میل کی صورت میں مجھے انگریزی کا ایک لنک بھیجتے ہوئے لکھا ہے۔
’’محترم حیدر صاحب! شکریہ۔آپ جس استقلال سے نارنگ صاحب کے بارے میں گمراہی کی تحریک چلا رہے ہیں ،اس سب کے پس منظر میں یہ سب بھی ملاحظہ فرما لیں۔‘‘
اس کا جواب پہلے میں نے انہیں ذاتی طور پر بھیجا لیکن پھر مناسب سمجھا کہ اسے بھی نصرت ظہیر صاحب کی اوپن میل کی طرح اوپن ہی ریلیز کیا جائے۔سو اسے اسی وقت ۱۷اگست ہی کو اوپن میل کی صورت میں بھی ریلیز کر دیا۔میں نے یہ جواب لکھا۔
’’میرے بھائی!اللہ آپ کے حال پر رحم کرے۔میں کوئی مہم نہیں چلا رہا،بے ہودہ الزامات کا جواب دے رہا ہوں۔نارنگ صاحب کے کسی دفاع کرنے والے نے اصل مسئلہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔اور نہ ہی کسی نے بتایا ہے کہ میں نے پیش کردہ سارے حوالے پڑھ لیے ہیں،الزام غلط ہیں۔یہ علمی سطح پر نہایت شرمناک رویہ ہے۔باقی ذاتی سطح پر بے ہودہ الزامات سامنے آتے ہیں ،تو کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں ان الزامات کا جواب بھی نہیں دوں؟
میرے کسی ایک مضمون کی نشان دہی کریں جو مجھے محض جواب میں نہ لکھنا پڑا ہو۔کسی ایک کی تو نشان دہی کریں۔ورنہ خدا کا خوف کریں،رزق خدا کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔‘‘
چونکہ نصرت ظہیر صاحب کے ساتھ ہونے والی سابقہ ساری مراسلت آن ریکارڈ موجود ہے اور میں اسے محفوظ بھی کر چکا ہوں،اس لیے ضمیمہ کے طور پر یہ ای میلز بھی اسی کا حصہ سمجھی جائیں۔
حیدر قریشی(جرمنی سے)
۱۷اگست ۲۰۰۹ء(پونے گیارہ بجے دن ،جرمن ٹائم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ:نصرت ظہیر صاحب نے جوانگریزی لنک بھیجاوہاں اس کے جواب میں اقبال نوید اور عمران شاہد بھنڈر کے عمدہ جواب چھپے ہوئے موجود ہیں اورتب سے اس فورم پر نارنگ صاحب کے حامیوں کو سانپ سونگھ گیا ہے۔پھر کوئی اس فورم پر نہیں آیا۔ح۔ق