٭٭ سعودی عرب کے بعد مراکش کے شہر کاسا بلانکا میں ”دہشت گرد حملہ “۔۔حملہ کی نوعیت ریاض میں ہونے والے حملہ سے ملتی جلتی ہے۔ امریکہ کے کسی ادارہ کو نشانہ نہیں بنایا گیا،البتہ ایک بم دھماکہ بیلجیئم کے سفارت خانہ کے قریب ہوا۔(اخباری خبر)
٭٭ بظاہر ایسا باور کرایا جاتا ہے کہ اس وقت سارے دہشت گرد امریکہ کے خلاف کمر بستہ ہیں اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف کوئی عالمی جنگ لڑ رہا ہے۔لیکن یہ عجیب امریکہ مخالف دہشت گرد کاروائی ہے جس میں دھماکہ اس ملک کے سفارت خانہ کے قریب ہوتا ہے جو امریکہ کی اہم شخصیات کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلا رہا ہے اور جسے امریکہ سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دے چکا ہے۔(بعد میں آنے والی ایک خبر کے مطابق بلجیم جیسے ایک چھوٹے یورپی ملک نے آخر کا ر امریکی دباؤکے آگے گھٹنے ٹیک دئیے۔مقدمہ کی کاروائی روک دی گئی)اسی طرح مرنے والے یا زیادہ تر مقامی لوگ ہیں یا پھر فرانس کے تین شہری ہلاک ہوئے ہیں ۔بلجیم کی طرح فرانس پر بھی امریکی غصہ ساری دنیا پر ظاہر ہے۔ایک یہودی مقام کے قریب بھی دھماکہ ہوا ہے لیکن وہ مقام یہودی قبرستان ہے۔حملہ آوروں کی ذہانت کی داد دیجئے۔ ان کاٹارگٹ امریکی اور یہودی مقامات ہیں مگر دھماکے پوری احتیاط کے ساتھ کیسے کیسے مقاما ت پرکئے جا رہے ہیں ۔ خوف اپنے مخالف ملکوں کو دلایا جارہا ہے اور دہائی خود دی جا رہی ہے۔ امریکی اور یہودی خفیہ اداروں کی ذہانت قابلِ داد ہے۔ کہیں پہ نگاہیں ،کہیں پہ نشانہ!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ سعودی عرب اور مراکش کے بعد پاکستان دہشت گردوں کا اگلا نشانہ بن سکتا ہے۔ امریکہ کی جانب سے حکومت پاکستان کو آگاہ کردیا گیا۔ (اخباری خبر)
٭٭ ظاہر بات ہے امریکہ سے زیادہ کون جان سکتا ہے کہ اب عالمی دہشت گرد کس ملک میں بم دھماکے کرائیں گے۔ویسے عجیب بات ہے کہ دہشت گردوں کی اصل لڑائی امریکہ کے خلاف ہے لیکن امریکہ کو وہ اپنا نشانہ نہیں بنا رہے۔اور تو اور امریکہ کے خاص حلیف ملکوں برطانیہ اور آسٹریلیا میں بھی کچھ نہیں کر رہے۔دھماکے کر رہے ہیں تو اپنے ہی اسلامی ملکوں میں …. اور۔ مار رہے ہیں تو زیادہ تر اپنے ہی ملک کے شہریوں کو یا پھر ان ممالک کے باشندوں کو جو امریکہ کے خلاف بولنے کی جراءت کر رہے ہیں ۔امریکہ کی موجودہ انتظامیہ کو چاہئے کہ اب یہ چکر بازی ختم کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی اور اس کے نظریات کو اکھاڑ پھینکیں گے۔
(شوریٰ کونسل سے شاہ فہد کا خطاب)
٭٭ سعودی عرب میں سب سے خطرناک دہشت گردی امریکی ریشہ دوانیاں ہیں ۔ اسرائیلی ایجنڈے پر عمل پیرا امریکی ایجنسیوں کے جو افراد مختلف شکلوں میں وہاں گھسے ہوئے ہیں ، وہی اصل اور سب سے خطرناک دہشت گرد ہیں ۔ان عالمی گِدھوں کی نظریں مکہ اور مدینہ پر ہیں ۔ اسلئے سب سے پہلے ان گِدھوں کو یا تو اس علاقہ سے مکمل طور پر نکال دیا جائے، یا ان کا خاتمہ کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ راجن پور میں ۲۰ایکڑ زمین اور ایک مکان کی جائیداد کے حصول کے لئے سوتیلی والدہ،چار سوتیلی بہنوں اور دو سوتیلے بھائیوں کو انتہائی بیدردی سے قتل کرنے کے بعد ان پر تیزاب انڈیل دیا ۔ (اخباری خبر)
٭٭ اس اندوہناک خبر کا المناک ترین پہلو یہ ہے کہ مقتولین میں آٹھ ماہ کا بچہ اور تین سال کی بچی بھی شامل ہے۔باقی سارے سوتیلے بھائی بہنوں کی عمریں بھی ۸سال سے ۱۷سال کے درمیان تھیں۔ اتنی معمولی سی جائیداد کے لئے کوئی بھائی (سوتیلے ہی سہی)اپنے بھائی بہنوں اور ماں کو اتنی سفاکی سے قتل کر سکتے ہیں تو پھر تیل کی دولت سے مالا مال عراق کی دولت پر قبضہ کرنے کیلئے امریکہ نے جو کچھ کیا ہے ،تو ایک بڑی سطح پر وہ بھی ایسا ہی سانحہ ہے۔ویسے بھی مسیحی اور یہودی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کی شاخ سے وابستہ ہیں اور مسلمان حضرت اسماعیل علیہ السلام کی شاخ سے منسلک ہیں ۔اب جو کچھ مسیحی اور یہودی دنیاکے بعض طاقتور حلقے مسلمان ممالک کے ساتھ کر رہے ہیں ،یہ شاید پرانے سوتیلے جذبوں کا ہی زہر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ دس سال تک وطن واپس نہ آنے کا معاہدہ میری مرضی کے خلاف ہوا تھا اور سرا سر بلیک میلنگ ہے۔ (شہباز شریف کا بیان)
٭٭ ہم شہباز شریف کی وطن واپسی کے لئے دعا گو ہیں لیکن جہاں تک ان کی ملک بدری اور دس سالہ میعاد کا تعلق ہے اس میں اوّل تو کوئی بلیک میلنگ نہیں ہوئی۔اگر ہوئی ہے تو وہ اُنکے اپنے خاندان کی طرف سے ہوئی ہے۔جنرل پرویز مشرف کو اس کا الزام دینا غلط ہے۔ اگر آپ جذباتی طور پر بلیک میل کئے گئے ہیں تو خود اپنے خاندان کی طرف سے بلیک میل کئے گئے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ پاکستان ،بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر مذاکرات چاہتا ہے۔
(جنرل پرویز مشرف کی غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو)
٭٭ برابری کی بنیاد پر بات کرنا تو شاید رسمی سی بات ہے۔تاہم جنوبی ایشیا میں امن اور ترقی ہونا چاہئے،اس کے لئے پاکستان اور انڈیا کے مسائل کا حل کیا جانا اور دونوں میں خیرسگالی کے جذبات کا فروغ پانا بے حد ضروری ہے۔اس وجہ سے جنرل پرویز مشرف کی ماضی میں کی گئی مذاکرات کی بار بار کی درخواستیں آخر رنگ لانے لگی ہیں ۔حالات بہتر ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے۔خدا کرے ایساہوجا ئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ ۱۹۹۱ءمیں ایک عرب شیخ کے ساتھ بیاہی جانے والی بارہ سالہ بچی آمینہ کی ،بارہ سال کے بعد دوبارہ شادی۔ (اخباری خبر)
٭٭حیدرآباد دکن کی اس بچی کی شادی ایک عرب شیخ سے ہوئی تھی۔بے شک عمروں کا کافی فرق تھا۔لیکن ائرپورٹ پر جاتے ہوئے نہ صرف مذکورہ عرب شیخ کو گرفتار کر لیا گیا بلکہ عدالت سے اس نکاح کو بھی فسخ کرا دیا گیا۔تب خواتین کے حقوق کی تنظیمیں بڑی سرگرمی سے اس کارِ خیر کو انجام دے رہی تھیں۔لیکن اس کے بعد کسی نے آمینہ کی خیر خبر نہیں لی۔اس کے والد کی وفات کے بعد گھر کے مسائل میں مزید اضافہ ہو گیا۔اب اسی بچی نے بارہ سال کے بعد ۲۴سال کی عمر میں ایک ایسے ٹیچر سے شادی کی ہے جو عمر میں اس سے بیس سال بڑا ہے۔جس کی پہلی بیوی فوت ہو چکی ہے اور اس سے اس کے تین بچے ہیں ۔عرب شیخ کے ساتھ بارہ،تیرہ سال کی بچی کی شادی اتنا بڑا جرم نہیں تھا جتنا اسے بنا دیا گیا تھا اور اب جس طرح آمینہ کی شادی ہوئی ہے اور جو کچھ اسے آگے پیش آئے گا،عرب شیخ سے شادی اس سے ہزار گنا بہتر ہوتی۔ اور کچھ نہ بھی سہی، کم از کم خوشحالی تو اس کے سارے خاندان کو نصیب ہو جاتی۔آمینہ کی خیر خواہی کا دَم بھرنے والی خواتین کی تنظیمیں سیاست کرنے کی بجائے اس کی زندگی کو بھی سنوارسکتیں تو بات ہوتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ پچھڑے ہوئے دلت طبقہ کی مشہور رہنما ،یوپی کی وزیر اعلیٰ مایا وتی نے دہلی میں ۱۷کروڑ روپے مالیت کی کوٹھی خرید لی۔ (اخباری خبر)
٭٭ مایا وتی پچھڑے ہوئے طبقوں کی نمائندگی کا دعویٰ کرتی ہیں ۔ان کے عمل سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ غریب طبقوں کی کتنی ہمدرد ہیں ۔اس خبر کے سلسلہ میں یہ وضاحت کر دی جائے کہ مایا وتی نے مشہور فلمی رسالہ”شمع“والوں کی کوٹھی خریدی ہے۔یہ کوٹھی چند سال پہلے ۳۵کروڑ میں بِک رہی تھی لیکن ”شمع“ والوں نے اس قیمت پر نہیں بیچی تھی۔اب اس کا ۱۷کروڑ میں سودا ہونے کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ باقی اضافی رقم بلیک کی صورت میں ادا کی جائے گی ۔پیپرز میں صرف ۱۷کروڑ ظاہر کئے جائیں گے۔گویا ایسی وزیر اعلیٰ جو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کرپشن کے کیسز بنا رہی ہیں خود کرپشن کر رہی ہیں ۔لگتا ہے بر صغیر کے سارے سیاسی لیڈروں کا عمومی کردار ایسا ہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ دہشت گرد گروپوں یا دہشت گرد ریاستوں کو وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے ذریعے دنیا کو دھمکانے یا بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
(کینکٹی کٹ میں امریکی کوسٹ گارڈ سے بُش جونیئر کا خطاب)
٭٭ صدر بُش کا فرمان بالکل درست ہے۔وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے ذریعے دنیا کو دھمکانے اور بلیک میل کرنے کا حق صرف امریکہ کی موجود حکومت کو حاصل ہے۔اسی لئے اس حکومت نے افغانستان سے لے کر عراق تک اپنی بہادری دکھا دی ہے اور فرانس سے لے کر بیلجیئم تک سب کو دھمکا کر بلیک میلنگ کا حق بھی ادا کر دیا ہے۔اب جو بھی دہشت گردی ہو گی امریکی انتظامیہ کی اجازت کے ساتھ ہو گی ،ورنہ نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ وزیر اعظم جمالی کی فیصل آباد آمد کے موقعہ پر وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی چوہدری کی غیر حاضری سے ان افواہوں کی تصدیق ہوتی ہے کہ چوہدری شجاعت حسین گروپ کے بارے میں ایوان صدر میں رائے اچھی نہیں رہی۔اسی کے نتیجہ میں شجاعت فیملی کے خلاف کرپشن کی بند فائلیں کھولنے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔(گلف نیوز کی خصوصی رپورٹ)
٭٭ اگر کسی وجہ سے بھی حکومت چوہدری شجاعت فیملی کی بندفائلیں کھولنے لگی ہے تو اس سے ملک و قوم کا بھلا ہو گا۔ان لوگوں کو سر پر چڑھانے کی وجہ سے ہی پرویز مشرف کا اپنا اچھا خاصا مہذب اور صاف ستھرا امیج خراب ہوا۔یہ لوگ تو ہمیشہ چڑھتے سورج کے پجاری رہے ہیں اور ہر دور میں انہوں نے لُوٹ مار کی ہے۔نواز شریف نے اتنی کرپشن نہیں کی ہو گی جتنی ان لوگوں نے ہر دور میں کی ہے۔ اگر جمالی کے دور میں یہ جلالی کام ہو جائے اور قومی خزانے میں ، لُوٹی ہوئی دولت بھی واپس آ جائے تو یہ ملک کے لئے ایک بہت اچھی خبر ہو گی۔اگر ان کے متبادل کے طور پر میاں اظہر کو سامنے لایا جاتا ہے تو ان کی سیاسی اور اخلاقی حیثیت کا باوقار جواز بنتا ہے۔انہوں نے نواز شریف کو ان کے دور اقتدار میں چھوڑا تھا۔اور ان کے دامن پر کرپشن کے ایسے داغ بھی نہیں ہیں جیسے شجاعت گروپ کے دامن پر دور سے بھی دکھائی دے رہے ہیں ۔ حقیقتاًایسے لوگوں سے چھٹکارا پانے سے پرویز مشرف صاحب کا کھویا ہوا وقار پھر سے بحال ہو سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ بطخ کی ہلاکت پر دو فرقوں کے درمیان فساد۔تین مکانات نذر آتش کر دئے گئے۔
(اخباری خبر)
٭٭ انڈیا میں منڈروان پولیس سرکل کے تحت موضع مہدا میں ایک بطخ ایک ٹریکٹر کے نیچے آگئی۔جس کے نتیجہ میں دو فرقوں کے درمیان جھگڑا ہو گیا۔خبر کے مطابق ایک فرقہ کے ایک شخص کی بطخ دوسرے فرقہ کے ٹریکٹر کے نیچے آکر ہلاک ہو گئی۔اس پر دونوں فریقوں کا جھگڑا دونوں فرقوں کے جھگڑے میں تبدیل ہو گیا۔اس فساد میں تین مکانات نذرِ آتش ہو گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ امریکہ کیYale یونیورسٹی کیمپس کے لا ءاسکول کی عمارت میں میں بم دھماکہ۔ امریکہ کی سیکیورٹی ایجنسیاں حیران۔ایف بی آئی کی طرف سے تفتیش شروع کر دی گئی ۔
(اخباری خبر)
٭٭ ابھی تک اس دھماکے کے ڈانڈے عالمی دہشت گردی کے ساتھ نہیں ملائے گئے۔ملا دئیے جائیں تو کوئی بعید نہیں ۔ویسے جب یہ دھماکہ ہو ا ہے وہاں کوئی بندہ ہی نہیں تھا۔ امریکہ میں اتنی احتیاط کے ساتھ دھماکہ کرنے والوں کو کہا جا سکتا ہے کہ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
امریکہ میں دہشت گردوں کو اوّل تو دھماکے کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔اس کے لئے اسلامی ملک اور تیسری دنیا کے ممالک حاضر ہیں ۔لیکن اگر دہشت گردوں نے اپنا بھرم رکھنے کے لئے لازماً امریکہ میں کچھ دھماکے کرنے ہیں تو پھر ان کا یہ انداز بہت اچھا ہے کہ دھماکہ بھی ہو جائے اور جانی نقصان بھی نہ ہو ۔ اگر کبھی جانی نقصان دکھانا مقصودہو تو کوشش کی جائے کہ ان علاقوں میں نقصان ہو جہاں مسلم آبادی ہو ۔ اس طرح امریکہ کی سیکیورٹی ایجنسیاں مزید حیران ہوتی رہیں گی،اور دنیا بھر کے مسلمان امریکہ اور امریکہ کے مبینہ دہشت گردوں سے بزبان حال کہتے رہیں گے۔ تُو مشقِ ناز کر،خونِ دو عالَم میری گردن پر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ ”ایک سے زیادہ شادیاں اچھی نہیں لیکن میں نے دو کیں ۔“ایک شاعر اور ادیب کا اعتراف اور اظہار شرمندگی۔ (اخباری خبر)
٭٭ یہ روزنامہ ’ ’ جنگ“(۲۴مئی)کی خبر ہے۔اس کے مطابق ایک تقریب میں مختلف طبقات کے بہت سے لوگ موجود تھے جہاںتعدد ازدواج کے حوالے سے باتیں ہوئیں ۔ اس خبر میں شریک ہونے والے افراد کے نام نہیں لکھے گئے۔اس تقریب میں ایک اہم بات یہ کی گئی کہ چار شادیوں کی اجازت عیاشی سے روکنے کے لئے دی گئی ہے۔اس پر کسی نے تبصرہ کیا کہ عملاًچار شادیوں والے حضرات اسکے باوجود عیاشی سے باز نہیں آتے۔اس تقریب کی ایک دلچسپ بات یہ تھی کہ اس میں تعدد ازدواج کے خلاف بولنے والوں میں سے زیادہ تر خود ایک سے زیادہ شادیاں کئے ہوئے تھے جبکہ تعدد ازدواج کا جواز بیان کرنے والے موجود علمائے کرام نے صرف ایک ایک شادی کی ہوئی تھی۔دو شادیاں کرنے والے شاعر کا یہ کہنا کہ ایک سے زیادہ شادیاں اچھی نہیں لیکن میں نے دو کی ہیں ۔ان کا ندامتی بیان ہے۔اگر اس تقریب میں شری واجپائی جی ہوتے تو وہ بیزاری سے کہتے” شادی ایک بھی اچھی نہیں ہے“۔اور اگر شیخ رشید وہاں موجود ہوتے تو ویسے تووہ بھی واجپائی جی والی بات ہی کہتے۔لیکن اپنی شریر مسکراہٹ اور شوخی کے ساتھ کہتے :”شادی ایک بھی اچھی نہیں ہے،مجھے دیکھ لیں !“۔