٭٭ پارلیمانی وفد ڈپلومیسی کے تحت پاکستان کے وفد سے ملاقات کے دوران ہندوستانی پارلیمانی شخصیات نے مشترکہ طور پر قرار دیا کہ ہند پاک تعلقات بہتر کرنے کے لئے دونوں ممالک کے بنیاد پرستوں کو الگ تھلگ کرنا ضروری ہے۔کیونکہ امن کے قیام میں یہی انتہا پسند رخنہ ڈال رہے ہیں ۔ (نئی دہلی سے موصولہ رپورٹ)
٭٭ دونوں ممالک کی لبرل شخصیات نے بالکل درست تجزیہ کیا ہے۔بے شک دونوں طرف کے مذہبی انتہا پسندوں کو قابو کر لیا جائے تو دونوں ممالک کے حالات کو معمول پر لانے میں آسانی ہو جائے گی۔لیکن اس مسئلہ کا ایک اور حل بھی ہے۔دونوں طرف کے بنیاد پرستوں کو مکمل طور پر اقتدار سونپ دیا جائے۔پھر دیکھیں اس خطے کے مسائل کیسے حل ہوتے ہیں ۔ یا تو واقعی دونوں طرف کے انتہا پسند برسر اقتدار آکر حقائق کا ادراک کرلیں گے اور واقعتاً جیو اور جینے دو کی راہ پر آجائیں گے۔یا پھر نہ رہے گا خطہ ،نہ رہیں گے اس کے مسائل۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ پاکستان اور بھارت کے درمیان علماءڈپلو میسی شروع۔۔۔انڈیا سے مولانا اسد مدنی کی زیر قیادت وفد پاکستان پہنچ رہا ہے،مولانا اسد مدنی انڈین حکومت کی تائید سے اس سلسلہ میں مولانا فضل الرحمن کے ذریعے حکومت پاکستان سے رابطے میں ہیں ۔
(اخباری خبر)
٭٭ابھی تک ثقافتی ڈپلومیسی سے لے کر بس ڈپلومیسی تک کے مظاہردیکھنے میں آئے تھے۔اب یہ علماءڈپلومیسی پہلی بارسننے میں آرہی ہے۔ویسے جمعیت العلماءاسلام ہندشروع سے کانگریس کی ہمنوا رہی ہے اور بھارتی حکومتوں کے ساتھ اس کے مراسم عموماًاچھے رہے ہیں ، ادھرہمارے علماءکی ایک بڑی تعداد بھی ماضی میں جمعیت العلماءہند کے سیاسی موقف کی ہمنوا رہی ہے۔اس لئے امید کی جاسکتی ہے کہ جب سینہ چاکانِ چمن سے سینہ چاک آن ملیں گے تو بہتری کی کوئی صورت نکل آئے گی۔ویسے بہتر تھا کہ پاکستان سے علماءکے وفد جاکر انڈین پنڈتوں اور پروہتوں سے ملتے اور انڈیا سے پنڈتوں اور پروہتوں کے وفود پاکستان آکر علماءسے ملتے۔اس طرح دونوں طبقوں میں رابطے سے یا تو فساد کی جڑ ختم ہوتی یا فساد پوری طرح اٹھ کھڑا ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ بلجیم میں امریکی کمانڈر ٹومی فرینکس کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا گیا تو امریکہ بلجیم کے خلاف سفارتی کاروائی کرے گا۔
(امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان رچرڈ باؤچر کی تشویش اور دھمکی)
٭٭ در اصل بلجیم کے قانون میں اس بات کی اجازت اور سہولت موجود ہے کہ دنیا میں کہیں بھی انسانیت کے خلاف جرم ہو تو وہاں کے وکلاءبلجیم کی عدالت میں مقدمہ دائر کر سکتے ہیں ۔چنانچہ عراق کے ۹۰شہریوں نے جب بلجیم کے ایک وکیل کے ذریعے وہاں امریکی جنرل ٹومی فرینکس کے خلاف عراق میں انسانیت سوز جنگی جرائم کے الزام میں مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اگر امریکی فوج نے عراق کے عوام کو صدام حسین سے آزادی دلائی ہے اوروہاں کوئی ایسی انسانیت سوز کاروائی نہیں جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہو توامریکہ کو کوئی پریشانی نہیں ہونا چاہئے۔اسے تو اعتماد کے ساتھ اپنا انسانیت دوست کردار ثابت کرنے کا موقعہ ملنے لگا ہے۔اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ حیدرآباد(دکن)کے نیا پل گورنمنٹ میٹرینٹی ہسپتال میں زچہ کے بیٹے کو غائب کرکے بیٹی دینے کی کوشش ناکام۔ (اخباری خبر)
٭٭ یہ ہسپتال کے عملہ کی انتہا درجہ کی خود غرضی اور سفاکی ہے کہ وہ محض بیٹے ،بیٹی کے چکر میں بیٹے کی ماں کو اس کی حقیقی اولاد سے محروم کرنے چلے تھے۔خدا بھلا کرے آج کی جدید تیکنالوجی کا جس کے نتیجہ میں ڈی این اے ٹیسٹ ہوا اور زچہ کی فریاد سچ ثابت ہوئی۔امید کی جانی چاہئے کہ آندھرا پردیش کی وزارت صحت اس جرم میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ میں بڑے اور عالیشان گھروںکی تعمیر کو غلط سمجھتا ہوں۔
( نیویارک میں جناب شہباز شریف کا بیان)
٭٭رائے ونڈ میں مغلوں کے محلات کو مات کردینے والے،اس عہد کے ایک عظیم الشان محل کے ایک مالک شہباز شریف جب خود یہ بات کہہ رہے ہیں تو اب اس پر کیا تبصرہ کیا جائے؟
آپ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ میں ایک عرصہ سے اسمبلی الیکشن جیت رہا تھا لیکن اسمبلی میں اقلیت میں تھا۔اب میں اکثریت میں ہوں ۔اگر میرے حلیف ساتھ چھوڑ دیں توکسی وقت بھی یہ اکثریت اقلیت میں تبدیل ہو سکتی ہے ۔
( مولانا آزاد ایجوکیشنل فاؤنڈیشن میں پردھان منتری کی تقریر)
٭٭ پردھان منتری اٹل بہاری واجپائی جی نے مزاح کے رنگ میں ڈر کی ایک بات کہی ہے۔واقعی اکثریت ،اقلیت کا کھیل تو انسانی سماج کی سطح پر بھی بدلتا رہتا ہے۔کراچی اور حیدرآبادکے مقامی باشندے سندھی تھے۔اب وہاں مہاجر آبادی اکثریت میں ہے اور سندھی اقلیت میں ۔اسی طرح ہندوستان میں مسلم گھرانوں کی شرح پیدائش میں اضافہ کے پیش نظر کوئی بعید نہیں کہ کبھی انڈیا میں مسلم اقلیت واضح اکثریت بن جائے۔اصل خوبی یہ ہے کہ جب بھی کوئی اکثریت میں ہو وہ اقلیت کے ساتھ حسن و احسان کا سلوک کرے،نہ کہ ظلم و بربریت کا جیسے گجرات کے صوبہ میں کیا جا چکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ امریکہ شہد کی مکھی کے سائز کے مطابق جاسوسی طیارے بنانے کے تجربہ کے آخری مرحلہ میں پہنچ گیا ہے۔اس جاسوسی طیارے کے اندر کیمرے نصب ہوں گے جو کسی بھی مکان ،دوکان یا عمارت کے اندر جا کر وہاں کی تصاویر اور دوسری اطلاعات اپنے کنٹرول سنٹر کو دے سکیں گے۔یہ جاسوسی طیارے کسی ریڈار کی زد میں نہیں آسکیں گے۔
(اخبار”خبریں “کی خصوصی خبر)
٭٭ واشنگٹن سے امتنان شاہد کی یہ اطلاع اگر درست ہے تو یقیناً جدید جنگی ٹیکنالوجی کی ایک اور حیرت انگیز ایجاد سامنے آنے والی ہے۔جدید ایجادات کا سلسلہ اتنا حیران کن ہے کہ اب حیرانی بھی ختم ہوتی جا رہی ہے۔حیرانی بھی حیران ہو ہو کر تھک گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ برائی کو تنہا چھوڑنے سے برائی بڑھتی ہے۔اس لئے بازارِ حسن میں فوڈ سٹریٹ کھولنے سے برائی کی روک تھام میں مدد ملے گی۔(لاہور کے بازارِ حسن میں سرکاری طور پر فوڈ سٹریٹ کھولنے کے منصوبہ پر سابق صوبائی وزیر مذہبی امور مفتی غلام سرور قادری کا بیان)
٭٭ پی ایچ اے لاہور کے ڈائریکٹر جنرل کامران لاشاری نے جیسے ہی لاہور کے بازارِ حسن میں فوڈ سٹریٹ کھولنے کا اعلان کیا تھا،ان کی مخالفت شروع ہو گئی تھی۔چنانچہ مولانا مفتی غلام سرور قادری نے مذہب کی آڑ لے کر ان کی مدد کرنے کی کوشش کی۔ان کے بیان سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمان کہلانے والے ہر گروہ کے علماءمیں ایک بڑا طبقہ ایسے ہی علماءپر مشتمل ہے جو حسبِ ضرورت ہر قسم کا فتویٰ دینے کو تیار رہتا ہے۔اس خبر کا یہ ایک کامیڈی پہلو ہے کہ شدید مخالفت کے بعد کامران لاشاری نے عدالت میں اس منصوبہ کو ترک کرنے کا اقرار کر لیا ہے۔اب کیا فرماتے ہیں علمائے دین بیچ اس مسئلہ کے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ ہندوستانی ڈیفنس منسٹر جارج فرنانڈنس کو ایک نامعلوم شخص کی طرف سے ٹیلی فون پر فحش گالیاں دی گئیں ۔ (اخباری خبر)
٭٭ تہلکہ ڈاٹ کام کے شہرۂآفاق اسکینڈل کے ذریعے ،تابوت اسکینڈل کے ذریعے،اپنے بحری فوج کے سربراہ کی برطرفی کے اسکینڈل کے ذریعے، اور اسی طرح کے کئی اسکینڈلز کے باعث ایسے لگتا ہے جیسے جارج فرنانڈنس انڈیا کے ڈیفنس منسٹر نہیں بلکہ اسکینڈل منسٹر ہیں ۔تاہم اس کے باوجود ان کے ساتھ گمنام کال کے ذریعے ایسی اوچھی حرکت کرنے والا مجرم گیانند کمار اکلیش بہر حال مجرم ہے۔اسے مناسب سزا ملنی چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ میرے دورۂجنوبی ایشیا کا مقصدپاکستان اور بھارت کے درمیان کسی قسم کی صلح کرانا قطعی نہیں ہے۔ (امریکی نائب وزیر خارجہ رچرڈ آرمٹیج)
٭٭ پاک بھارت دوستی کے خواہاں سارے لوگ جہاں موجودہ سفارتی کاوشوں پر خوش ہو رہے تھے وہیں بعض اس بے یقینی کا اظہار بھی کر رہے تھے کہ امریکہ سے جنوبی ایشیا کے عوام کی بھلائی کی زیادہ توقع نہیں کی جا سکتی۔اسی لئے بعض دانشوروں نے دونوں اطراف میں ” برف پگھلنے“ کے عمل کا کریڈٹ امریکہ کی بجائے چین کو دینے کی بات بھی کی ہے۔ہم تو اسی بات پر خوش تھے کہ چلیں اپنے کسی مفاد کے تحت سہی،امریکہ جنوبی ایشیا کے دو بڑے اور ایٹمی ممالک میں صلح تو کرانے لگا ہے۔لیکن اب رچرڈ آرمٹیج نے خود ہی وضاحت کر دی ہے کہ ایسا نیک کام کرنے کا ان کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔شاید امریکہ کو اپنااسلحہ فروخت کرنے کے لئے ایسی منڈیوں کی ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ حیدرآباد(اے۔پی) کے چکن تاجروں میں مرغی حلال۔۔۔۔۔۔۔عوام کو سہولت اور لٹیروں کو مصیبت۔ (ایک خبر)
٭٭دو ملاؤں میں مرغی حرام والی بات تو پرانی ہے لیکن اب حیدرآباد سے خبر آئی ہے کہ وہاں چکن فروخت کرنے والے دوکانداروں نے ایک مقررہ ریٹ کے تحت کاروبار شروع کر رکھا تھا۔اچانک ایک نئے تاجر نے کئی چکن سنٹرز قائم کرکے اس میں عوام کی سہولت کے لئے ریٹ انتہائی کم کر دئیے۔۴۰سے ۴۵روپے کلو تک چکن کی سیل کے نتیجہ میں دوسرے دوکانداروں کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔وہ سارے تاجر اس نئے تاجر کو سمجھانے اور راضی کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ اتنا کم ریٹ نہ رکھے جس میں سراسر نقصان ہے۔اس کا جو نتیجہ نکلے بعد کی بات ہے فی الحال عوام کے لئے اس لڑائی میں مرغی حلال ہو رہی ہے اور عوام کو سہولت ملی ہوئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ بھارتی لوک سبھا میں خواتین ریزرویشن بل پر ہونے والی بحث کے دوران آر جے ڈی کے قائد رگھو ونش پرساد سنگھ نے الزام لگایا کہ اگر کوئی خواتین کا مخالف ہے تو وہ پردھان منتری واجپائی ہیں ،جو مجرد زندگی گزار رہے ہیں ۔ (اخباری خبر)
٭٭ پردھان منتری واجپائی جی نے ساری زندگی کنوارا، رہ کر بسر کی ہے اسی لئے اب ان پرخواتین کا مخالف ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ ممکن ہے واجپائی جی کو ان کی پسندیدہ لڑکیوں نے مسترد کردیا ہو اور وہ اسی غم میں زندگی بھر کنوارے رہ گئے ہوں۔اگر ایسا ہے تو پھر انکو حق پہنچتا ہے کہ اپنا غصہ اتاریں ۔ویسے ہمارے پاکستان میں بھی بعض تاریخی قسم کے کنوارے کردار ہیں ۔ ایک تو مرحوم مولاناعبدالستارخان نیازی زندگی بھر کنوارے رہے۔ایک اب وزیر اطلاعات شیخ رشید ابھی تک کنوارپن کے مزے لوٹ رہے ہیں ۔(ضروری نوٹ: واجپائی جی، مولانا نیازی اور شیخ رشید کے سلسلہ میں یہاں کنوار پن سے صرف غیر شادی شدہ ہونا ،مرادلیا جائے۔باقی واﷲ اعلم بالصواب! بلکہ بالثواب)
٭٭ جب تک بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں کرتا بھارت سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں (قاضی حسین احمدکا بلوچستان ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن سے خطاب)
٭٭ قاضی صاحب!ایک رنگ میں آپ کی بات درست ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ بھارت تو کیا خود اقوام متحدہ بھی اپنی اس قرارداد پر توجہ دینے کو تیار نہیں ہے۔عالمی حالات کیا صورت اختیار کررہے ہیں ؟آپ کو خود اس کا ادراک ہونا چاہئے۔حکمت کی باتیں اگر مومن کی میراث ہیں اورآپ واقعی مومن ہیں تو اس وقت آپ کو بہت زیادہ حکمت سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کاوشوں پرآپ کے بیان کا لب و لہجہ اور اس وقت واجپائی جی کی مخالفت کرنے والے ان کے اپنے حلیف انتہا پسند ہندؤوںکا لہجہ حیرت انگیز طور پر یکساں ہو رہا ہے ۔ایک بار پھر دہراؤں گا کہ حکمت مومن کی میراث ہے اور اس وقت حکمت سے کام لینے کی اشد ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ ”آپ جو کچھ لکھ رہے ہیں ،میں آپ کی غلط فہمی دور کر دوں۔یہ سب بے کار اور وقت کا ضیاع ہے۔پاکستان میں انصاف نہیں ہے،یہاں تک کہ عدالتیں مکمل طور پر کرپٹ ہو چکی ہیں ۔ماتحت عدالتیں تو کھلم کھلا کرپٹ ہیں ۔ہائی کورٹس میں بھی کرپشن پہنچ چکی ہے۔پولیس غریبوں کو زندہ درگور کر رہی ہے۔پہلے مجسٹریٹ 500 لے کر ضمانت کرتا تھا اب عدلیہ کے جونیئرجج5000 لے کر ضمانتیں کر رہے ہیں ۔ہر جائز کام کے لئے سفارش اور رشوت نماز کی طرح فرض ہو چکی ہے۔جہاں پولیس کو رشوت ملتی ہو وہاں قانون کس طرح نافذ ہو سکتا ہے۔ “(روزنامہ جنگ کے ممتاز کالم نگار اور معروف دانشور ارشاد احمد حقانی کے نام لکھے جانے والے ایک خط سے اقتباس)
٭٭ جب ایک اسلامی ملک (بلکہ اسلام کا قلعہ کہلانے والا ملک) اپنے عوام کے خلاف ظلم اور نا انصافی کی انتہا تک پہنچ گیا ہے تو پھر امریکہ سے کیا گلہ کہ وہ مسلمان ملکوں کے خلاف ظلم اور نا انصافی کر رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔