(Last Updated On: )
اس حُسن کے وہ جاہ، وہ اجلال کہاں ہیں
وہ پہلے سی آنکھیں، وہ خدو خال کہاں ہیں
وہ لہجے کی تاثیر، وہ آواز کا جادُو
ہونٹوں کے دہکتے ہوئے وہ لعل کہاں ہیں
عیار شکاری جہاں پھنس جاتے تھے آکر
وہ زلف کے پھندے، وہ حَسیں جال کہاں ہیں
وہ زعمِ جوانی وہ ترے جسم کی خوشبو
فتنوں کو جگاتے وہ مہ و سال کہاں ہیں
ہر انگ میں اک حُسنِ تناسب تھا، کھنک تھی
اب تیرے دھنک رنگ پر و بال کہاں ہیں
وہ ہی تو فقط وقت کی زد میں نہیں حیدر
خود تیرے بھی وہ پہلے سے احوال کہاںہیں
٭٭٭