دراصل اُسی ہادی عالم سے ہے عالم
وہ سرّوں کا محرم
دراصل وہی دہر کا ہے والی و ہم دم
وہ سرّوں کا محرم
دراصل وہی اسمِ مکرّم ہے سہارا
اور سارے کا سارا
دراصل وہی اللہ کا دلدار ہے ہر دم
وہ سرّوں کا محرم
ہر علم کا وہ اِک ہی مدرس ہے مکمل
اور ہر سے مدلل
دراصل وہی علمِ الٰہی کا اَعلم
وہ سرّوں کا محرم
اسلام کا داعی کرے ہر مکر معطّل
وہ ہادیِ اکمل
طٰس ہے حٰم ہے طٰہ وہی ہر دم
وہ سرّوں کا محرم
ہر گام اُسی لمعہء دوراں کا ہے احساں
عالم کا وہ سلطاں
دراصل وہی سرور و سردار ہے دم دم
وہ سرّو کا محرم
مولا سےمسلسل ہے کرم دہر کو حاصل
وہ رحم کا مائل
اکرم وہی مُکرم وہی ہر گام مکرّم
وہ سرّوں کا محرم
ہر درک سے ، اِدراک سے وہ دُور گماں سے
ہر عہدو سماں سے
اللہ کا دلدار ہوا مولائے عالم
وہ سرّوں کا محرم
وہ ہادیِ کامل ہوا اللہ کا مہماں
وہ ارحمِ دوراں
وہ واسطے سائلؔ کے ہُوا لالہ کا موسم
وہ سرّوں کا محرم