کرم اور عطا کی مَطَر لکھ رہا ہوں
اَمَر لکھ رہا ہوں
اُسے داد رس داد گر لکھ رہا ہوں
اَمَر لکھ رہا ہوں
وہ راحم وہ ارحم وہ حاکم وہ محکم
وہ روحِ دوعالم
اُسے ہر مسا کی سحر لکھ رہا ہوں
اَمَر لکھ رہا ہوں
وہ طٰس و طٰہ الم کا مداوا
وہ مولیٰ و ماوا
اُسی کو ہی عالی گہر لکھ رہا ہوں
اَمَر لکھ رہا ہوں
وہ روحِ مہاں ہے ، رواں ہے دواں
عِدا کو گراں ہے
ہر اِک دہر سے اُس کو وَر لکھ رہا ہوں
اَمَر لکھ رہا ہوں
وہ دردوں کا دارُو عطا اُ س کی ہر سُو
وہ گُل رُو وہ مہ رُو
کرم کو کھلا اُس کا در لکھ رہا ہوں
اَمَر لکھ رہا ہوں
ہمارا سہارا عطاؤں کا دھارا
الہ کا دُلارا
عُلا دہر سے اُس کا در لکھ رہا ہوں
اَمَر لکھ رہا ہوں
وہ اسریٰ کا راہی وہ لمعِ الٰہی
وہ ہر اک کا ماہی
اُسی کو ادھر اور ادھر لکھ رہا ہوں
اَمَر لکھ رہا ہوں
مسائل کا وہ حل ، سہارا مسلسل
مدلل ، مدلل
کرم اُس کا ہر اک ڈگر لکھ رہا ہوں
اَمَر لکھ رہا ہوں
وہ اوّل ، مدلل ، وہ کومل مومّل
وہ کامل و اکمل
کہ حُکم اُس کا سائلؔ اَمَر لکھ رہا ہوں
اَمَر لکھ رہا ہوں