وہ لمعہء دوراں ہے مساؤں کی سحر ہے
وہ آس کا در ہے
ارحام کی، اکرام کی، مہراں کی مطر ہے
وہ آس کا در ہے
کردار کا اعلیٰ ہے وہ اطوار کا سادا
ہے دل سے اعادہ
دراصل وہی علمِ الٰہی کی ڈگر ہے
وہ آس کا در ہے
معدوم کرے وہم مرے ہول کرے دُور
وہ رحم کو مامور
ہے اسمِ عطا اُس کا اِدھر اور اُدھر ہے
وہ آس کا در ہے
لولاک کے والی کا ملا ہر کو ہی احساں
وہ رحم کا سلطاں
سالار وہ عالم کا ، وہی حکم و امر ہے
وہ آس کا در ہے
وہ احمدِ مرسل ہے کرے مکر معطل
ہر طرح مکمل
عالم کا وہ مولا ہے کہاں اس کو کسر ہے
وہ آس کا در ہے
معلوم ہے ہر دہر کو اِک وہ ہے مددگار
اور اعلٰی عطا کار
اللہ کا دلدار ہے وہ ،کاہے کا ڈر ہے
وہ آس کا در ہے
وہ مصلحِ اعمال ہے اسلام کا داعی
عالم کا وہ ساعی
ہے اس کا کہا دہر دروںلعل و گہر ہے
وہ آس کا در ہے
حلّالِ مسائل ہے وہ اسلام کا معمار
وہ ہر کا مددگار
درکار کرم، مہرو عطا اُس کی اگر ہے
وہ آس کا در ہے
وہ آسرا دے ساکھ رکھے ہر کی ہی سائلؔ
وہ رحم کو مائل
اکرام کا سہرا اسی مطعام کے سر ہے
وہ آس کا در ہے