مولاؤں کا مولا ہے مِرا احمدِ مرسل
وہ کامل و اکمل
سردار رسولوں کا ہے وہ مصلحِ اکمل
وہ کامل و اکمل
حامل وہ علوموں کا ہے طٰس سے موسوم
ہر گُر اسے معلوم
وہ سرِ الٰہی ہے وہی عالمِ اوّل
وہ کامل و اکمل
ہے سرمدی احساں وہ رسولوں کا ہے سلطاں
اور درد کا درماں
مملوکوں کی مدعس ہے ملولوں کا مومّل
وہ کامل و اکمل
مولا مِرا سردارِملائک کا مدرّس
وہ علم کی ہر حِس
عالم سے کرے دُور وہ گمراہی کی دلدل
وہ کامل و اکمل
وہ ردِّ الم ، سدِّ الم ، رحمِ الٰہی
وہ حلمِ الٰہی
ہے ہم سے ملولوں کی مہمّوں کا وہی حل
وہ کامل و اکمل
اعمال کا صالح ہے وہی ہادیِ مسعود
کھولے رہِ مسدود
وہ ہادیِ ادوار ، وداعی وہی اوّل
وہ کامل و اکمل
وہ کھوٹ، حسد،حرص و ہوس دل سے مٹائے
اور عمدگی لائے
اک حکمِ مدلّل سے کرے مکر معطل
وہ کامل و اکمل
سائلؔ کی ہے رسوائی کہاں اُس کو گوارا
ہر دم وہ سہارا
ہو کامراں اس واسطے ہر گام مسلسل
وہ کامل و اکمل