ایک گھنٹے بعد اسے ہوش آ یا تھا ..آنکھیں کھولنے کے کچھ دیر برد تک وہ سپاٹ نظروں سے چھت کو دیکھتی رہی …ایسے جیسے کچھ یاد کر رہی ہو
عیشل …کیسی طبیعت ہے اب …یزدان اس پہ جھکا پوچھ رہا تھا
اور اسکا چہرہ دیکھ کر عیشل کو سب یاد آ گیا وہ سب بھی جو اس کی ذات کو بکھیر کر رکھ گیا تھا
اس نے نفرت سے منہ موڑا …یزدان کا دل کٹ کر رہ گیا
ایشے آئی ایم سوری فار ایوری تھنگ …میں تمہیں تحفظ نہیں دے سکا …جانتا ہوں سارا قصور میرا ہے اسی لیے معافی مانگ رہا ہوں وعدہ کرتا ہوں آئندہ کبھی تمہیں میری ذات سے کوئی تکلیف نہیں ہو گی …وہ اپنا قصور مان رہا تھا لیکن عیشل نے اسکی طرف دیکھا بھی نہیں یوں جیسے وہ اس کی کوئی بات سن ہی نہیں رہی تھی
ایشے پلیزز ..فار گیو می …پلیز …یزدان نے دوبارہ التجا کی
یزدان ملک تم مجھے معاف کر دو ..خدا کے لیے معاف کر دو ..میں بد کردار لڑکی ہوں تم پاکباز ہو …میں تمہیں ڈیزرو نہیں کرتی تم مجھے معاف کرو اور میری جان چھوڑ دو خدا کے لیے ..مجھے نہیں چاہیے کوئی تحفظ کچھ بھی نہیں چاہیے مجھے بس تم چلے جاؤ میری زندگی سے پلیزز..عیشل پھٹ پڑی تھی …اتنا بولنے سے اسکا تنفس تیز ہو گیا تھا
عیشل تم زیادہ نہ بولو ..جیسا تم چاہو گی ویسا ہی ہو گا ..جسٹ ریلیکس ..وہ اسکی خراب حالت دیکھ کر پریشان ہوا
عیشل میں بھی مزید ہمت نہیں تھی اس لیے آنکھیں موند لیں …آنکھیں بند کرتے ہی آنسوؤں کی قطاریں بہنے لگیں تھیں
یزدان کمرے سے چلا گیا …وہ خود کو اور اسے بھی سنبھلنے کے لیے وقت دینا چاہتا تھا
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
جی آنی ہم بس پہنچنے ہی والے ہیں …جی جی وہ ٹھیک ہے اب …آپ پریشان نہ ہو ….شام میں عیشل کو ڈسچارج کر دیا گیا تھا
وہ اسے لیے شہر والے گھر میں آیا .عدیلہ گھر میں نہیں تھی ..چوکیدار کے مطابق وہ ان کے نکلتے ہی چلی گئ تھی …
یزدان کو اسکے بھاگنے کا افسوس ہوا …لیکن خیر تھی وہ اسے کہی سے بھی ڈھونڈھ سکتا تھا
عیشل گاڑی میں ہی تھی ..وہ اندر سے جا کر اسکا سامان لایا …گھر والوں کو وہ اسکی آمد کا بتا چکا تھا …بس آنی کو اسکی خراب طبیعت کے بارے میں بتایا تھا اور وہ پورے راستے میں دس دفعہ فون کر کے اسکا پوچھ چکیں تھیں
سارا راستہ وہ خاموشی سے بیٹھی رہی تھی لیکن اتنے لمبے سفر سے وہ حقیقتاتھک چکی تھی
وہ سوچ ہی رہی تھی جانے کب یہ سفر ختم ہونا ہے
گاڑی کچی پکی سڑکوں سے ہوتی ایک شاندار عمارت کےسامنے جا رکی تھی …نو بج چکے
تھے مگر یہاں کی خاموشی سے لگتا تھا آدھی رات گزر گئ ہے
گیٹ کھل چکا تھا …یزدان گاڑی سے اترا تو وہ بھی دروازہ کھول کر باہر نکل آئی …اسکے باہر نکلتے ہی ایک عورت نے اسے گلے لگا لیا …
میری عیشو …میری جان …تم …وہ عورت کی اس درجہ اپنائیت پہ حیران ہو رہی تھی جب یزدان کی آواز آئی
آنی پلیز اسکی طبیعت بھی ٹھیک نہیں اور آپ اپنی طبیعت بھی خراب کر لیں گی …اب تو آپکے پاس ہی ہے …
ہاں ہاں ..شکر ہے اللہ کا …کرم میرے مولا کا …میری بچی مجھے واپس کر دی ہے میرے مالک نے …اب یہ میرے پاس ہی رہے گی …تم اسکا سامان نکال کر میرے کمرے میں رکھ آؤ اور اب جا کے خود بھی آرام کرو …آنی کی بات پر وہ جز بز ہوا
لیکن آنی وہ …یزدان نے کچھ کہنا چاہا
مجھے پتہ ہے تم بھائی صاحب کا پوچھنا چاہ رہے ہو نا اصل میں وہ دوائی کھا کر لیٹ گئے ہیں …مجھے کہتے رہے کہ نہ دو ابھی دوائی لیکن تمہیں پتہ تو ہے دوائی وقت پر نہ لیں تو انکا بی پی کا مسئلہ بن جانا …اب صبح میں وہ اپنی بیٹی سے ملیں گے …چلو عیشو تم میرے ساتھ آؤ …انہوں نے یزدان کی بات کاٹ کر بابا جان کے بارے میں بتایا اور عیشل کو ساتھ چلنے کا بولا
عیشل جو نہ سمجھی سے ان دونوں کی باتیں سن رہی تھی خاموشی سے آنی کے پیچھے چلی گئ
یزدان سر پر ہاتھ پھیر کر رہ گیا
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
فریش ہو کر وہ آنی کے کمرے میں آیا …دینو(ملازم) سامان پہے ہی رکھ گیا تھا..
واہ آنی بہو کے آتے ہی آپ تو بیٹے کو بھول ہی گئیں ہیں …اس نے کنکھیوں سے سوپ پیتی عیشل کو دیکھتے ہوئے آنی سے گلہ کیا
ایسا بھلا ہو سکتا ہے … دانی تو جان ہے آنی کی …آنی نے اسکے ماتھے پہ پیارکرتےہوئے کہا
لگ تو نہیں رہا …دیکھیں نا مجھے اتنی بھوک لگی ہوئی ہے آپ نے پوچھا بھی نہیں …اس نے بچوں کی طرح منہ بسورا
ڈرامے باز ..عیشل بڑبڑائی
دو دفعہ دینو کھانے کے لیے تمہیں بلانے گیا تھا مگر تمہارا کمرہ خالی تھا …بچی کی طبیعت خراب تھی اسی لیے اسے زیادہ انتظار نہیں کروایا ..اب تم آ گئے ہو تو چلو اکٹھے کھانا کھاتے ہیں …آنی اٹھتے ہوئے بولیں ..
جانتا ہوں آنی آپ مجھ سے بہت پیار کرتی ہیں …بس مذاق کررہا تھا چلیں کھانا کھاتے ہیں ..وہ انکے گرد بازو پھیلاتے انہیں باہر ڈائنگ ٹیبل تک لے آیا
دانی کچھ بات کرنی تھی تم سے …کھانے کے دوران آنی بولیں
جی آنی …
دانی کیا عیشل ایسے ہی کپڑے پہنتی ہے یہاں بھی ایسے ہی رہے گی کیا ?…انکے لہجے میں فکر مند
ی تھی …
آنی وہ ایسی ہی ڈریسنگ کرتی تھی لیکن اب وہ یہاں رہے گی تو اسے یہاں کے مطابق ہی رہنا پڑے گا..آپ اس کے لیے کپڑے بنوا لیجیے … اس نے انکی پریشانی دور کی
لیکن صبح …وہ صبح کو سوچ رہیں تھیں
صبح آپ بھابھی کا کوئی ڈریس دے دیجیے گا اسے ..اور اب زیادہ پریشان نہ ہو …رات کافی ہو گئ ہے چلیں اب سو جائیں آپ …دونوں کھانا ختم کر چکے تھے سو اٹھ کھڑے ہوئے
تم کہاں آ رہے ہو …تھک گئے ہو گے جاؤ سو جاؤ …آنی نے اسے اپنے پیچھے آتے دیکھ کر کہا
آپکی بہو کی میڈیسن دینی ہے ..کل کو پھر بیمار ہوجائے تو …اس نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے اپنے آنے کا مقصد بتایا
عیشل جو کمبل لیکر لیٹی ہوئی تھی اسکی بات سن کر بیٹھ گئ
اس کے ہاتھ سے میڈیسن لیکر کھائیں اور منہ تک کمبل اوڑھ کے دوبارہ لیٹ گئ
یزدان نے گہری سانس لی..
شب خیر آنی ….وہ ان سے پیار لیکر اپنے روم میں آ گیا
کل کیا حالات ہونگے …راجپوتوں کو جب عیشل کی آمد کا پتہ چلے گا تو انکا رد عمل کیا ہو گا …اسے اگر عیشل کی حمایت کی ضرورت پڑی تو کیا عیشل اسکا ساتھ دے گی?
جو بھی ہو لیکن ایک بات طے تھی وہ کبھی بھی اسے چھوڑنے والا نہیں تھا …
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
رات کو سوچتے ہوئے پتہ نہیں کب اسکی آنکھ لگی تھی ..صبح دروازے پہ ہونے والی مسلسل دستک کی آواز سے وہ جاگا تھا
موبائیل اٹھا کر ٹائم دیکھا تو دس بج رہے تھے …
اوہ اتنا ٹائم ہو گیا ..اس نے فورا اٹھ کر دروازہ کھولا
چھوٹے ملک جی بی بی صاحبہ آپکو بلا رہی ہیں …جلدی آئیں …ملازمہ آنی کا پیغام دیکر چلی گئ
اس نے جلدی سے منہ ہاتھ دھویا اور ٹراؤزر شرٹ میں ہی آنی کے روم کی طرف بڑھا
واہ دیور جی ..بیوی کے آتے سلام دعا بھی بھول گئے ..وہ اپنے دھیان میں جا رہا تھا جب شمائلہ بھابھی نے اسے ٹوکا
سوری بھابھی میں نے دیکھا نہیں آپکو …کیسی ہیں آپ …اذان کیسا ہے …اس نے مروتا انکا حال پوچھا
میں تو ٹھیک ہوں ..تم بتاؤ سنا ہے دیورانی صاحبہ تشریف لا چکی ہیں ..ملواؤ گے نہیں ان سے …ان کے لہجے میں طنز تھا یا شاید اسے ہی محسوس ہوا ..
جی کیوں نہیں …وہ آنی کے کمرے میں ہے تھوڑی دیر بعد ملواتا ہوں …وہ مسکرا کر کہتا آگے بڑھا تھا
ہاں صبح بی بی جان آئیں تھیں میرے روم میں …تمہاری بیوی کے لیے کپڑے مانگنے ..میں نے سب سے اچھا سوٹ نکال کے دیا ہے انہیں بس دو چار دفعہ ہی پہنا تھا ..خیر ..چلتی ہوں بہت کام کرنے ہیں مجھے …وہ بات مکمل کر کے چلی گئیں
یزدان جہاں کھڑا تھا وہیں کھڑا رہ گیا …انکی بات تو عام سی ہی تھی لیکن انکا لہجہ اسے بہت عجیب لگا تھا
کچھ سوچ کر وہ آنی کے روم کی طرف بڑھا جہاں عیشل کرسی پہ بیٹھی تھی …اسکی طبیعت پہلے سے بہتر لگ رہی تھی
اسلام علیکم آنی ..اس نے بیڈ پہ بیٹھی آنے سے پیار لیا
خیریت آپ نے بلایا تھا ..
بیٹا عیشل کہہ رہی ہے کہ وہ یہ کپڑے نہیں پہنے گی اسے عادت نہیں …انہوں جھجھکتے ہوئے بتایا ..مبادا کہ عیشل انکی بات غلط نہ سمجھے
میں بات کرتا ہوں آپ پریشان نہ ہو …اس نے بے نیاز بیٹھی عیشل کو دیکھ کےکہا
آنی آپ پلیز کچھ دیر کے لیے باہر جائیں گی …وہ اکیلے میں اس سے بات کرنا چاہتا تھا
ہاں بیٹا لیکن تم سختی نہ کرنا ..انہوں نے دبے لہجے میں کہا
یزدان نے سر ہلایا
انکے جاتے ہی وہ عیشل کے سامنے آیا جو سامنے پڑی میز کو گھور رہی تھی
ایشے …اس نے نرمی سے پکارا
لیکن دوسری طرف سے کوئی جواب نہیں آیا
ایشے میں جانتا ہوں تم ایسی ڈریسنگ نہیں کرتی لیکن یہاں تمہاری ڈریسنگ کو کوئی بھی اچھا نہیں سمجھے گا تو …
تو یزدان ملک آپ چاہتے ہیں اپنی بیوی کو بد کردار اور بدتہذیب صرف آپ ہی سمجھیں کوئی دوسرا نہیں ..آپ مان کیوں نہیں لیتے کہ آپکی بیوی ایک کریکٹر لیس گرل ہے …عیشل نے اسکی بات درمیان میں ہی کاٹی
عیشل پلیزز..اتنے گرے ہوئے الفاظ نہ استعمال کرو اپنے لیے …یزدان نے مٹھیاں بھنچ کر برداشت کرنا چاہا
اچھا …مگر کیوں نہ استعمال کروں? وجہ بتائیں گے ? ان القابات سے تو آپ نے خود مجھے نوازا ہے تو اب کیوں منع کر رہے ہیں ..اسکے لہجے میں طنز ہی طنز تھا
معافی مانگ چکا ہوں تم سے …آئندہ تمہاری زبان سے یہ الفاظ نہ سنوں ..سمجھیں ..اس نے اسکی کلائی پکڑ کر خود سے قریب کرتے ہوئے کہا
میں جو مرضی کہوں تم کون ہوتے ہو مجھے روکنے والے …کافی دنوں بعد اسکے اندر کی باغی عیشل نعمان نے پھر سے سر اٹھایا تھا
میں کون ہوتا ہوں ? نکاح نامے پہ دستخط ہوش و ہواس میں کیے تھے نا تم نے …اب میں اپنا حق نہیں لے رہا تو اسکا مطلب ہے تم مجھ سے پوچھو گی کہ کون ہوتا ہوں میں …اس نے اسکی کلائی چھوڑ کر دونوں بازو اسکے گرد لپیٹتے ہوئے خود سے مزید قریب کیا تھا
اور عیشل نعمان جتنی مرضی بہادری دکھاتی ..تھی تو لڑکی ہی ..یزدان کی اتنی نزدیکی نے اسے کنفیوز کر دیا تھا …شرم و خفت سے اسکا چہرہ سرخ ہو گیا
یزدان اسکا یہ انوکھا روپ دیکھتا رہ گیا