لڑکی اٹھو کھانا کھا لو …اور کھانے کے برتن خود دھونا یہاں تمہارا ملازم نہیں ہے کوئی ..عدیلہ اسکے روم میں کھڑی تھی
جب سے یزدان گیا تھا تب سے عیشل باہر نہیں نکلی تھی مجبوراً دوپہر میں خود آنا پڑا تھا
دو تین آوازوں کے بعد بھی عیشل نہیں اٹھی تھی
اف یہ نئ مصیبت ہے …عدیلہ نے کوفت سے سوچا اور آگے بڑھ کر اسے جنجھوڑا
اسے تو بخار ہے ..کہیں یہ بے ہوش تو نہیں ہو گئ ..وہ پہلی دفعہ پریشان ہوئی
اس نے پھر اسے اٹھانے کی کوشش کی لیکن اسکے وجود میں ہلکی سی جنبش بھی نہ ہوئی
عدیلہ فوراً باہر کی طرف بھاگی
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
بابا جان کو فیکٹری کی معلومات دے کر وہ ابھی کمرے میں آیا ہی تھا جب اسکا سیل بج اٹھا
اس نے کوفت سے نمبر دیکھا اور نہ چاہتے ہوئے بھی اٹینڈ کر لیا
ہاں بولو..
دانی تمہاری دوست کو پتہ نہیں کیا ہوا ہے ..وہ اٹھ ہی نہیں رہی شاید بخار کی وجہ سے بے ہوش ہو گئ ہے..عدیلہ نے بنا سانس لیے اسے بتایا
افف تم ایسا کرو اس کے منہ پہ پانی کے چھینٹے مارو اور سنو اس نے ناشتہ کیا تھا نا?…وہ بری طرح تھکا ہوا تھا اور اب یہ مصیبت ..
وہ دانی..ایکچوئلی وہ کل سے روم سے باہر نہیں نکلی اور نہ میں نے دیکھا یہ تو ابھی میں گئ اور…
وہاٹ …تم نے کل سے کوئی خبر نہیں لی اسکی …سارے بیوقوف میرے پلے پڑ گئے ہیں .
…اس نے کچھ دیر سوچا اور پھر اسے ہدایت دی
آ رہا ہوں میں تب تک تم پانی کی پٹیاں کرو
اسے…سنو کسی ڈاکٹر کو بلانے کی ضرورت نہیں نہ گھر سے نکلنے کی ..میں بس دو گھنٹوں میں پہنچ جاؤں گا …
لیکن دانی دو گھنٹے میں …عدیلہ نے کچھ کہنا چاہا
کچھ نہیں ہوتا اسے ..میں ابھی کوئی رسک نہیں لے سکتا ..انتظار کرو میرا..اللہ حافظ …اس نے کال کاٹ دی اور باہر کا رخ کیا
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
تم تو کہتی تھی دانی صرف میرا ہے اور اب کیسے اسکا نکاح ہونے دیا ..تم بہن نہیں ہو میری ..اسی گھر میں رہتے ہوئے تم میری جگہ نہیں بنا سکی…صائمہ نے اپنی بڑ ی بہن کو لتاڑا
میں نہیں کر سکی تو تم نے کونسا اسکو اپنے قابو میں کر لیاتھا …شمائلہ نے بھی طعنہ دیا
ہنہہ وہ کمینہ پتہ نہیں سمجھتا کیا ہے خود کو ..ذرا سوہنی صورت کیا دے دی رب نے اسکی تو اکڑ ہی نہیں ختم ہوتی ..میں تو کہتی ہوں مر جائے اب میرا نہ ہوسکا تو کسی اور کا ہو کے کیوں زندہ رہے…صائمہ نے بد دعا دی
تم ہی نہیں پیچھا چھوڑتی اسکا ورنہ وہ بِلا بھی تو مرتا ہے تم پہ لیکن تمہارے
تو نخرے ہی ختم نہیں ہوتے ..صورت ہی نہیں اچھی اسکی باقی اسکی جاگیر دیکھ راج کرے گی تو ..شمائلہ نے بہن کو سمجھانا چاہا
تو میرے لیے کچھ کر نہیں سکتی تو یہ پٹھی پٹیاں بھی نہ پڑھایا کر مجھے ..ہنہہ کہاں وہ شہزادوں جیسا یزدان ملک اور کہاں یہ بلا ..میں تو نوکر وی نہ رکھوں ایسوں کو..بات کرتی ہے …اس نے نخوت سے بہن کو جواب دیا
بس فیر صبر کر …میری بہن ہے تو ایسے تو نئیں نہ چھوڑ سکتی تجھے…ایک دفعہ آ جائے وہ ڈائن اس گھر میں دیکھنا پھر دو دن میں نہ نکلوایا تو کہنا…شمائلہ نے اسے حوصلہ دیا
تو سچ کہہ رہی ہے ..دیکھ پہلے بھی تجھ پہ بھروسہ کیا تھا اور نتیجہ بھگت رہی ہوں
تو فکر نہ کر اس بار ایسا نہیں ہو گا..پہلے تو مجھے پتہ ہی نہیں چلا تھا اب کہ ایسا داؤ کھیلوں گی کہ کوئی نئیں بچے گا..تو بس دیکھتی جا …وہ پر اسرار طریقے سے مسکرائی
صائمہ بہن کے تاثرات سے کچھ اندازہ نہ کر پائی
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
گاؤں سے شہر کا فاصلہ زیادہ تھا گاڑی بھگانے کے باوجود بھی وہ پونے دو گھنٹوں میں پہنچ پایا
اسکے کمرے کا دروازہ کھول کر جب وہ اندر داخل ہوا تو عدیلہ اسے پٹیاں کر رہی تھی
کیا ہوا ? بخار کچھ کم ہوا ہے یا نہیں ..اس نے پوچھنے کے ساتھ ہی ہاتھ بڑھا کر عیشل کا ماتھا چھوا جو بخار کی وجہ سے تپ رہا تھا
نہیں ..اسکی حالت میں کوئی فرق نہیں آیا ..
عیشل ..عیشل ..عیشل اٹھو …یزدان نے اکا چہرہ تھتپھایا
میں اسے کسی کلینک میں لیکر جاتا ہوں تم دروازہ بند کر لینا..اس نے عیشل کو بانہوں میں اٹھاتے ہوئے حق دق کھڑی عدیلہ کو کہااور کمرے سے نکل گیا
عدیلہ حیران کھڑی تھی اس انسان نےکبھی کسی لڑکی کو ہاتھ نہیں لگایا تھا وہ خود بھی جتنی پیش قدمی کرتی وہ ہمیشہ سے لمٹس کا سبق سنا دیتا اور آج کتنے آرام سے عیشل کو اپنی بانہوں میں لے لیا تھا..وہ جتنی حیرا ن ہوتی کم تھا …اس انجان لڑکی کے لیے اسکے دل میں ناپسندیدگی پختہ ہو چکی تھی
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
وہ اسے نزدیک ترین کلینک لے کر جانا چاہتا تھا ..لیکن مسئلہ یہ تھا اسے کسی نزدیکی کلینک کا پتہ ہی نہیں تھا …اسی لیے وہ آس پاس نظریں دوڑا رہا تھا ..اچانک اسکی نظر اپنے پیچھے آتی بائیک پہ پڑی تھی …
ڈیم اٹ …اس نے غصے سے مکا سٹئیرنگ پہ مارا
اسی بات سے ڈرتا تھا میں …اس مصیبت کو بھی ابھی بیمار پڑنا تھا
وہ بائیک مسلسل اسکا پیچھا کر رہی تھی
وہ جلد از جلد کلینک ڈھونڈنا چاہتا تھا…اور تبھی اس کی نظر ایک پرائیوٹ کلینک پہ پڑی …
اسے یک گونہ سکون ہوا..
وہ اب سیدھا کلینک نہیں جا سکتا تھا کیونکہ اس طرح وہ لوگ عیشل کو دیکھ لیتے …اس نے گاڑی کو فل سپیڈ پہ چھوڑ دیا …اور موبائیل پکڑ کر ساتھ ہی روڈ میپ دیکھنے لگا …سارا رستہ اسے سمجھ آ چکا تھا …وہ گاڑی کو اڑاتا ہوا سڑک بدل گیا اور تبھی پیچھے آ تی بائیک کے سامنے ایک ٹرک آ گیا ..سڑک چھوٹی ہونے کیوجہ سے بائیک والے پھنس چکے تھے اور اسی موقع سے فائدہ اٹھاتا وہ گاڑی دوبارہ دوسرا راستہ استعمال کر کے کلینک کے سامنے لا چکا تھا…گاڑی پارک کر کے اس نے بے ہوش پڑی عیشل کو پھر سے بازؤوں میں لیا تھا اور کلینک کے اندر کی طرف بھاگا
کچھ دیر بعد وہاں موجود ڈاکٹر عیشل کا معائنہ کر رہا تھا
چیک اپ کے بعد ڈاکٹر نے اسے ڈرپ اور انجیکشن لگائے
اور یزدان کو لیے روم سے باہر آیا
آپ کیا لگتا ہیں پیشنٹ کے ..ڈاکٹر نےیزدان سے پوچھا
شی از مائی وائف …اسکے منہ میں کڑواہٹ گھلی تھی اپنا اور اسکا رشتہ بتاتے ہوئے
اوکے…ایکچوئلی آپکی وائف کو شدید ذہنی دباؤ ہے جس وجہ سے وہ ہوش نہیں کر رہیں ..بخار کی شدت بھی بہت زیادہ ہے ..آپ بروقت انہیں یہاں نہ لاتے تو کچھ بھی ہو سکتا تھا …بہرحال میں نے ٹریٹمنٹ سٹارٹ کر دیا ہے ..آدھے گھنٹے تک ہوش میں آ جائیں گی …ڈاکٹر نے تفصیل سے اسکی حالت بتائی
اوکے..تھینک یو…یزدان کے سپاٹ لہجے پر ڈاکٹر حیران ہوا اور سر ہلا کر چلا گیا
یزدان اسکے روم میں چلا آیا…وہ ابھی بھی بے سدھ پڑی ہوئی تھی..گلابی چہرہ پیلا پڑ چکا تھا …لیکن یزدان کو اس سے ذرا بھی ہمدردی نہ ہوئی …اسکے چہرے سے ہوتی ہوئی یزدان کی نظر اسکے کپڑوں پہ پڑی..اور اسکے کپڑے دیکھ کر اسکی دگیں تن گئیں تھیں …وہ ہمیشہ جینز کے ساتھ شارٹ شرٹ پہنتی تھی وہ جانتا تھا …اور کل بھی اس نے جینز شرٹ پہنی ہوئی تھی..جلدی نکلنے کی وجہ سے وہ اس کے کپڑوں پہ دھیان نہ دے سکا تھا…
ایسا حلیہ اسکے خاندان میں کسی کا بھی نہیں تھا …وہ لوگ اپنی عورتوں کے بارے میں بہت کانشس تھے…اور جینز شرٹ عورتیں تو کیا انکی فیملی میں مردوں میں سے بھی بس وہ ہی کبھی کبھار پہنتا تھا ..
اور اسکی بیوی جینز شرٹ میں ایک غیر محرم کے سامنے پڑی رہی اور اس کی عقل میں اب آئی تھی ..وہ خود کو ہی کوس رہا تھا جب موبائیل کی رنگ نے اسے اپنی طرف متوجہ کیا…
آنی کا کال تھی..وہ کال اٹینڈ کرنے روم سے باہر چلا گیا..
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
پونا گھنٹہ گزر چکا تھا …وہ ہوش میں آگئ تھی اور کافی بہتر تھی …کلینک چھوٹا ہونے کیوجہ سے ڈاکٹر نے نئے مریض کے آنے پر اسے باہر بیٹھنے کو کہا تھا.. بے جان ہوتے قدموں سے وہ باہر موجود بینچ پر بیٹھ گئ…اسکا بل کلئیر تھا اسے جانے کی اجازت تھی ..لیکن جس کے ساتھ اسے جانا تھا وہ کہیں بھی نہیں تھا..ڈاکٹر اسکے پوچھنے پہ بتا چکا تھا کہ اسے اسکا ہسبینڈ یہاں لایا ہے ..
وہ اپنی سوچوں میں گم تھی ج اسکے ساتھ ایک لڑکا بیٹھا …
ہیلو پریٹی گرل ..لڑکے کے بولنے پر عیشل نے اپنی سوچوں سے نکل کر اسے دیکھاجو شکل سے ہی لوفر لگ رہا تھا..
کیا ہوا ..بول کیوں نہیں رہی ..جان کچھ بولو ..میں تمہاری آواز سننا چاہتا ہوں ..تم خود اتنی خوبصورت ہو تمہاری آواز کتنی …
باقی بات اسکے منہ میں رہ گئ تھی …یزدان اس لڑکے کو گریبان سے پکڑ کر کھڑا کر چکا تھا ..عیشل جو حیرانگی سے اس لڑکے کی باتیں سن رہی تھی یزدان کی آمد پر اسے سکون ہوا…
اسے خود پر حیرت ہو رہی تھی وہ دو دن پہلے والی عیشل ہوتی تو خود اس لڑکے کے منہ پر تھپڑ مار کر چپ کرواتی …دو دنوں میں ہی وہ اتنی خوفزدہ اور کمزور ہو چکی تھی کہ اسے اپنے ڈیفینس کے لیے بھی کسی اور کی ضرورت تھی ..دو آنسو آنکھوں سے نکل کر اسکے رخسار گیلے کر گئے
یزدان اس لڑکے کو تھپڑوں سے مار رہا تھا اردگرد کے لوگ بچ بچاؤ کروا رہے تھے مگر یزدان رکنے میں ہی نہیں آ رہا تھا
معاملہ میری بیوی کا ہے ورنہ تمہیں پولیس کے حوالے کرتا ذلیل , کمینے …آخر میں وہ اسے لات مار کر نیچے گرر چکا تھا
لڑکے کے گرتے ہی اس نے عیشل کق بازو سے پکڑ کر اٹھایا اور کھینچتا ہوا باہر کی طرف نکلا…
آنی کی کال سن کے وہ دوسری گاڑی کا ارینج کرنے باہر گیا تھا ..وہ اب اپنی گاڑی پہ عیشل کو لیکر نہیں جا سکتا تھا وہ اسکی گاڑی پہچانتے تھے ..
وہ اپنے دوست کی گاڑی لیکر آیا تھا …کلینک میں داخل ہوتے ہی سامنے کا
منظر اسکا خون کھولا گیا تھا
وہ اس لڑکے باتیں سن چکا تھا…
اسکا غصہ سوا نیزے پہ تھا
کلینک کے دروازے کے سامنے ہی اس نے گاڑی کھڑی کی تھی
لاک کھول کر وہ گاڑی میں بیٹھا ..
عیشل بھی اسکی تقلید میں دروازہ کھول کر بیٹھ چکی تھی ..
اسکی طبیعت ابھی زیادہ بہتر نہیں تھی …وہ سیٹ سے ٹیک لگا کر آنکھیں موند گئ ..
گاڑی یک دم رکی تھی جب اس نے آنکھیں کھولیں ..
گھر آ چکا تھا ..وہ گاڑی سے اتر کر اندر چلی آئی ..جہاں عدیلہ کب سے انگاروں پہ لوٹ رہی تھی..
عیشل ایک نظر اسے دیکھ کر کمرے میں چلی گئ …اسے بہت کمزوری محسوس ہو رہی تھی ..ابھی وہ کسی سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتی تھی
کمرے میں آکر وہ ابھی بیڈ پہ بیٹھی ہی تھی جب دروزہ کھلا …وہ یک دم سیدھی ہوئی ..
آنے والی نے دروازہ شدت کے ساتھ بند کیا اور اسکی طرف بڑھا
بازو سے پکڑ کر اسے کھڑا کیا
عیشل حیران کھڑی اسے دیکھ رہی تھی
تم …تمہاری اوقات ہی اتنی ہے ..تم جیسی لڑکیوں کو بہت خوشی ہوتی ہے نا جب کوئی تعریف کرے ..بتاؤ اپنے حسن کے کتنے خراج وصول کر چکی ہو …ہ تھوڑی سے پکڑ کر اس سے استفسار کر رہا تھا
اور عیشل کو اندازہ نہیں ہو سکا کہ اسکی سخت گرفت کی تکلیف زیادہ تھی یا اسکے الزام کی …
تمہیں پتہ ہے یزدان ملک تم کیا کہہ رہے ہو ..وہ جتنی بھی کمزور سہی مگر خود پہ یہ الزام برداشت نہیں کر سکتی تھی تبھی اپنی پوری قوت سے اسکا ہاتھ اپنی تھوڑی سے ہٹایا اور اس سے سوال کیا
اچھی طرح جانتا ہوں کہ کیا کہہ رہا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کس سے کہہ رہا ہوں …تم جیسی لڑکیاں جینز شرٹ پہن کر اپنے جسم کی نمائش کر کے لڑکوں کو اپنی طرف اٹریکٹ کرواتی ہو ..اپنی مرضی کی تعریفیں کرواتی ہو
…یونیورسٹی میں بھی تمہاری حقیقت جانتا تھا اور آج اپنی آنکھوں سے دیکھ بھی لیا …میں مجبور نہ ہوتا تو کبھی تم جیسی لڑکی سے نکاح نہ کرتا …تمہارے جیسوں کو تو ہم اپنی نوکرانی بھی نہ رکھیں ..ہماری نوکرانیاں بھی تم سے اعلی کردار کی ہونگی …جانے کس گناہ کی سزا میں ملی ہو تم ….نہ تمہیں طلاق دے سکتا ہوں نہ تمہیں اپنا نام دینا چاہتا ہوں …نفرت ہے مجھے تم سے …شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتا تمہاری ..وہ اسے بیڈ پہ دھکیلتا کمرے سے جا چکا تھا …اور عیشل اپنی بند ہوتی آنکھوں کو بمشکل کھول رہی تھی …یہ کیا کہہ گیا تھا وہ ..
کیا واقعی وہ بدکردار تھی?
کیا واقعی لڑکی کی ڈریسنگ سے اس کے کردار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے?
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
چار دن گزر چکے تھے …اور وہ ان چار دنوں میں بہت مشکل سے سنبھلی تھی ..اس دن کے بعد یزدان نہیں آیا تھا …لیکن اس دن وہ اتنے گہرے گھاؤ لگا کر گیا تھا کہ اب سالوں بھی نہ آتا تو کافی تھا..
دوسری طرف یزدان عدیلہ سے ایک دو بار اسکی خیریت پوچھ چکا تھا …گھر والے عیشل کو گاؤں لانے کی ضد کر رہے تھے لیکن وہ اسکی طبیعت کی وجہ سے پش و پیش سے کام لے رہا تھا
خراب طبیعت میں اسے یہاں لا کر وہ ان سب کو پریشان نہیں کر سکتا تھا …
عدیلہ کے مطابق وہ آہستہ آہستہ ٹھیک ہو رہی تھی لیکن پھر بھی اسے ٹھیک ہونے میں ایک ہفتہ لگ جاتا …
ایک ہفتے تک اسے گھر والوں کو مزید ٹالنا تھا …کچھ سوچتے ہوئے وہ آنی کے روم کی طرف بڑھا
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...