بیا گم سم بیٹھی تھی
عمر نے غصے میں بیا کو آواز دی
تو بیا نے اپنے سر پر ہاتھ رکھا
آنکھیں بند ہونے لگی تھی
پورے کمرے میں جیسے اندھیرا چھا گیا ہو
عمر فورا بیا کے پاس آیا
بیا کیا ہوا تمیں ؟؟؟
قاضی صاحب بھی اٹھ کھڑے ہوئے
بیا سر کو ہلکا ہلکا ہلا رہی تھی
پھر صوفے پر اپنی گردن پھینک دی
عمر بے حد پریشانی میں چیخا
بیا بولنے کی کوشش کر رہی تھی
میں جب کچھ ایسا کھا لوں تو میری حالت ایسی ہو جاتی ہے
بیا کی آواز مدھم سی عمر کے کانوں تک پہنچی
پھر کیسے ٹھیک ہوتی ہے طبیعت ؟؟؟
عمر نے بیا کے ماتھے کو چھوا
دوائی سے
بیا نے ایک ہاتھ اپنے دل پر رکھا
اوکے اوکے میں پوچھ لو گا ڈاکٹر سے لاتا ہوں کچھ
عمر کہہ کر نکلا
جاتے وقت مین دروازہ لاک کر گیا تا کہ نا کوئی اسکے نا کوئی جا سکے
قاضی کو بیا پر رحم آیا اس لڑکی بہت ڈری ہوئی لگی پر خاموشی سے بیٹھ گیا ۔۔
بیا اٹھی ۔۔تیزی سے باہر بھاگی ۔
قاضی دیکھ کر حیران ہوا اور بیا کے پیچھے نکلا ۔۔
جب بیا بیرونی دروازے تک پہنچی تو دروازے کو کھولنے لگی
دروازہ باہر سے لاک تھا
اور باہر جانے کے راستے بند تھے
بیا ادھر ادھر بھاگی لیکن بے سود ۔۔
اور زمین پر بیٹھی رونے لگی
قاضی حیرت سے سارا نظارہ دیکھ رہا تھا ۔۔
بیٹا تم نے یہ سب ڈرامہ کیا
بیمار ہونے کا ؟؟
بوڑھا سا کمزور آدمی بیا سے پوچھنے لگا
ہاں بابا پر کوئی فائدہ نہیں ہوا عمر بھائی اب زبردستی نکاح کر لے گے میں اب بچ نہیں پاؤ گی
مجھے لگا عمر بھائی جب تک تھوڑی دور جائے گے تب تک میں نکل جاؤ گی پر عمر بھائی بند کر کے گے ھیں
بیا ہاتھوں میں منہ چھپا کر رونے لگی
بیٹا میں تماری کوئی مدد نہیں کر سکتا
عمر مجھے بھی دھمکا کر لایا ہے میں غریب آدمی کسی سے الجھ نہیں سکتا
واقع یہ کمزور انسان اندر سے بھی کمزور تھا
بہت سی مایوسی اسکی چہرے پر تھی
بیا اسی حالت میں روتی رہی ۔۔
عمر کار میں بیٹھا پریشانی میں بار بار بیا کی یاد اور حالت سامنے آرہی تھی
اچانک بریک لگائی ۔۔۔
اہ شیٹ ۔۔۔۔
عمر نے مکا بنا کر سامنے ایسٹرینگ پر دے مارا
بیا نے کچھ کھایا بھی نہیں تو طبیعت کیسے خراب ہوئی
بیا نے کہا کچھ الٹا سیدھا کھانے سے
پر بیا کو تو بس جوس پلایا تھا مطلب جھوٹ
بیا یہ تم نے اچھا نہیں کیا
عمر نے کار واپس موڑی
اور سپیڈ بڑھا دی
بیا کے پاس اب یہی موقع تھا اسے یقین تھا کے اب وه بھاگ نہیں سکتی پر فرار ہونے کا کوئی تو راستہ ضرور ہوگا
ریان آپ کیسے پہنچے گے مجھ تک
عمر بھائی نے ویسا ریسٹ ہاوٴس بنایا آپ کی ذہن میں شاید یہ بات آے یا نا آے
کار سے پتا چل سکتا ہے آپ کو ریان
پر پھر بیا مایوس ہوئی
عمر بھائی تو پتا نہیں کس کی کار لاے ھیں ؟؟ اپنی بھی ہے یا چوری کی
کیا کروں اللّه ؟؟؟
بیا اب رونا نہیں چاہتی تھی بلکہ وه راہ دیکھنی تھی جو اللّه نے کھولی ہو
اس نے آنکھیں بند کر کے ایک لمبھی سانس لی
وقت بہت کم تھا عمر انے والے تھا ۔۔
سنیے بابا ۔۔
بیا کو سمجھ اگیا تھا اسے کیا کرنا تھا ۔۔
ہاں بیٹا ۔۔
بابا آپ کے پاس موبائل ہے ؟؟؟
قاضی ایک دم سٹپٹا گے
کیوں بیٹا مجھے مت پھسانا
میرے بچو کو میری ضرورت ہے میں کماؤ تو وه کھاتے ھیں اگر عمر صاحب کو پتا چل گیا تو مجھے مار سکتے ھیں
نہیں نہیں بابا اپکا نام نہیں آے گا مجھے صرف دو منٹ بات کرنی ہے بیا نے ہاتھ جوڑے
پلیز بابا میری مدد کرے میں بھی آپ کی بیٹی جیسی ہوں
بیا ہاتھ جوڑے زمین پر بیٹھی بار بار دروازے کو تک رہی تھی
ٹھیک ہے یہ لو ۔۔
بیا نے ایک سیکنڈ میں موبائل پکڑا
اور اب اسکے پاس چند منٹ تھے اسے یہ وقت ضائع نہیں کرنا تھا ایسے بندے کو کال کرنی تھی جو اسکو یہاں سے نکال کر لے جاتا ۔۔
پہلا نام جو ذہن میں آیا وه تھا ریان ۔۔۔
بیا نے دماغ پر زور دے کر نمبر یاد کیا اور ڈائل کرنا شروع کیا
بیل جانے لگی بیا کی دھڑکینں تیز ہوئی
ریان نے فون نہیں اٹھایا ۔۔
بیا نے دوبارہ ملایا ۔۔
ریان آفس میں موجود لیپ ٹاپ میں عمر کے بارے میں کوئی سوراخ ملے اسی میں مصروف تھا ۔۔اور عمر کو ڈونڈھنے میں باقیوں کی بھی مدد لی پر ابھی تک بے سود ۔۔
ساتھ والے پولیس ساتھی نے ریان کے موبائل کو دیکھا جو چارجنگ پر لگا تھا
سر اپکا موبائل بج رہا ہے موبائل ریان کے سامنے کیا
جو دوبارہ بج کر بند ہوگیا تھا
ریان نے موبائل دیکھا ایک انجان نمبر ۔۔۔
دوسری طرف بیا تھک ہار کر بیٹھ گئی اسے لگا یہ موقع گواہ دیا
موبائل ہاتھ میں پکڑے رمیز کا نمبر ڈائل کرنے لگی تو اتنے میں ریان کی کال آئی ۔۔
بیا نے فورا اٹھائی ۔۔
اتنے میں کار روکی اور عمر بجلی کی طرح کار سے نکل کر گیٹ کی طرف بھاگا ۔۔
عمر کی کار سے دروازے کا سفر 3 منٹ کا تھا ۔۔عمر کو دور سے دروازہ نظر اگیا تھا جس پر بڑا سا تالا موجود تھا ۔۔عمر کو تسلی ہوئی اور اپنی رفتار ائستہ کی ۔۔
ہیلو کون ؟؟؟ریان کی آواز سنای دی ۔۔
ریان میں بیا ۔۔
ریان ایک دم کھڑا ہوا پاس بولتے ہوے تمام ساتھیو کو ہاتھ سے چپ رہنے کا اشارہ کیا
بیا کہاں ہو تم ؟؟ ٹھیک تو ہو نا
بیا رونے لگی ریان مجھے عمر بھائی سے بچا لے
عمر بھائی مجھے ریسٹ ہاوٴس لے کر آے ھیں اڈریس مجھے نہیں آتا بیا نے ڈر کے مارے ایک ھی سانس میں بولا
تمیں کچھ بھی نہیں ہوگا بیا
ریسٹ ہاوٴس میں پہنچا تھا وه تو ٹوٹ ۔۔۔ریان کی بات کاٹ کر بیا ایک دم بولی
عمر بھائی نے ویسا ھی بنایا ہے جو ہمارے گھر سے 4 گھنٹے دور ہے شاید ۔۔
مجھ سے ابھی نکاح کر رہے ھیں میں نے بہت مشکل سے تم سے رابطہ کیا ہے
کال 2 منٹ 33 سیکنڈ ہو چکی تھی ۔۔
تمیں کچھ نہیں ہوگا بیا
میں آرہا ہوں بس ۔۔
تم کال کٹ مت کرنا ۔۔
ریان نے نمبر دیکھا اور الگ پیج پر لکھا اور انعم کو دیا جو ریان کے ساتھ لیپ ٹاپ میں لگی تھی
انعم لوکیشن پتا کرنے لگی
دروازہ کھلا ۔۔تو سامنے بیا کھڑی تھی ۔۔
قاضی صاحب عمر کو دیکھ کر کپکپانے لگے
بیا نے موبائل اپنے پیچھے صوفے پر پھینکا صوفے کے قریب ہونے کی وجہ سے بیا نے ائستہ سے ہاتھ پیچھے کی طرف کر کے پھینک دیا
تم نیچھے کیا کر رہی ہو ؟؟
میرا سانس بند ہورہا تھا تو یہاں آگئی
عمر اور بیا کی آواز ریان کو صاف سنائی دے رہی تھی
چلے قاضی صاحب بیا اب ٹھیک ہے نکاح پڑھواے ….
عمر نے ہاتھ قاضی کے کندھے پر زور سے رکھا ۔۔۔
قاضی صاحب بوکھلاے ہوے تھے ۔۔
کیا سب ٹھیک ہے عمر نے لفظوں پر زور دیا عمر کے دماغ میں کچھ کھٹک رہا تھا
سر یہ لوکیشن ہے ریان نے لوکیشن دیکھی جہاں بیا کے پاس موجود موبائل آن تھا
ریان انعم کے ساتھ نکل پڑا
انعم لیپ ٹاپ گود میں رکھے لوکیشن بتانے لگی ریان نے ہینڈ فری کانوں میں لگائی ہوئی تھی اور بیا کی آوازوں کو سن رہا تھا
یہ نکاح کسی بھی صورت نہیں ہوگا عمر بھائی
عمر نے حیرت سے بیا کو دیکھا جو اب بلکل چینج لگ رہی تھی
ریان فل سپیڈ میں گاڑی چلا رہا تھا پہنچنے کے لئے بھی 2 گھنٹے ضرور لگ جاتے کیوں ریان کا پرسنل آفس اسکے اپنے گھر سے 2 گھنٹے دور تھا
کیوں قاضی صاحب کون سا وظیفہ بتایا جیسے پڑھ کر بیا میں ہمت آگئی ۔۔
نہیں ۔۔نہیں
عمر بیٹا میں نے کچھ نہیں کیا مجھے جانے دو
اچھا ٹھیک ہے چلے جانا پہلے اپنا موبائل دو عمر نے قاضی پر تیز نظریں جمائی جس کی تپش بھر داشت نہیں ہوپا رہی تھی
موبائل تو ہے نہیں میرے پاس بیٹا ۔۔
قاضی نے گھبراتے ہوے جواب دیا
عمر نے کندھے کو دبایا جو بوڑھی ہڈیاں سہ نہیں پارہی تھی
ریان صاف آوازیں سن رہا تھا
جھوٹ ۔۔۔۔
اور مجھے جھوٹ پسند نہیں
عمر نے لفظوں کو چبایا
قاضی نے سر کو بار بار نفی میں ہلایا
بیا کی طرف عمر مڑا
بیا تمیں کیا لگتا ہے یہ بوڑھا ٹھیک کہہ رہا ہے عمر کا پاگل پن پھر اسکے سر پر چڑھ رہا تھا
جی مجھے لگتا ہے یہ سچ بول رہے ھیں
بیا کی سہمی آواز ریان کو اندر سے تڑپا رہی تھی ریان کی سپیڈ مزید تیز ہوئی انعم کے بار بار کہنے سے ریان نے سپیڈ کم نہیں کی
عمر بیا کی طرف دیکھ کر مسکرایا اور اچانک جیب سے پسٹل نکالی اور فائر کیا
بیا کی چیخ ریسٹ ہاوٴس کی دیواریں پھاڑ گئی
ریان نے ایک دم بریک لگائی
اور ہینڈ فری کو دبایا بیا ۔۔۔۔
ریان کے ماتھے پر پسینے کی بوند ٹپکنے لگی
کیا ہوا سر انعم بھی گھبرا چکی تھی
گاڑی ایک دم رکنے کی وجہ سے انعم کا سر کار کے دروازے سے ٹکرایا پر انعم کو ریان کی فکر ہوئی اس وقت
عمر بھائی آپ پاگل ہے کیا یہ کیا کیا بیا ہاتھوں سے اپنا منہ چھپاے چلا رہی تھی
سامنے فرش پر قاضی کا خون پڑا تھا سینے میں لگی گولی
جس سے تڑپ تڑپ کر مر گیا
کیوں مارا انکو ؟؟
بیا قاضی صاحب کے قریب گئی
بابا ۔۔۔۔
بیا کے کانوں میں آواز گونجی
میں ھی کمانے والا ہوں میں کماؤ گا تو میرے بچے کھاے گے نا
بیا چیخ چیخ کر رونے لگی بابا مجھے معاف کر دے آپ ۔