(Last Updated On: )
اللہ رب العزت کی ذات کا جس قدر شکر ادا کروں کم ہے۔ میری اس کتاب کی اشاعت پر میری توقع سے بڑھ کر پذیرائی ملی۔میں اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ یہ میری ایک طالب علمانہ کوشش تھی جو کہ سند کے حصول کے لیے کی گئی تھی تاہم یہ کتاب میرے لیے اس قدر عزت کا باعث ہو گی سوچا نہ تھا۔ اس کتاب کی اشاعت پر کئی دوستوں نے اخبارات اور سوشل میڈیا پر اپنے تبصروں کے ساتھ حوصلہ افزائی کی۔ ان احباب کا میں بار بار شکر گزار ہوں جنھوں نے میری اس حقیر کوشش پر بھی میری حوصلہ افزائی کی۔کراچی سے ایس ۔کے ۔عالم مرحوم نے ایک خوب صورت تبصرہ ماہ نامہ پرواز،لندن میں اپریل ۲۰۲۱ء کے شمارے میں شائع کیا اللہ ان کے درجات بلند فرمائے،اطہر ہاشمی ،مرحوم نے اپنے ایک کالم میں کتاب کی اشاعت پر حوصلہ افزائی کی علاوہ ازیں کئی احباب نے اس کتاب کو پسند فرمایااور میرے حوصلے کو تقویت بخشی۔اکتوبر ۲۰۱۹ء میں پبلک سروس کمیشن پاس کرنے کی خوشی، ۲۰۲۰ء میں اس کتاب کی اشاعت اور ساتھ ہی ساتھ ڈاکٹر افتخار مغل کی کتاب’’آزاد کشمیر میں اردو شاعری‘‘ کی اشاعت کی خوشی ملی۔۲۰۲۱ء کا پہلا دن یوں مبارک ثابت ہوا کہ یکم جنوری کو اللہ تعالیٰ نے (صفی اللہ احمد اعوان کی صورت میں )بیٹے کی نعمت عطا کی، یکم مئی کو آزاد کشمیر کے ضلع نیلم کے گورنمنٹ کالج میرپورہ سے پہلی بارکالج میگزین ’’بساط‘‘ میری ادارت میں شائع ہوااور اب اس کتاب’’احمد عطا اللہ کی غزل گوئی ‘‘ کا دوسرا ایڈیشن شائع ہونا میرے لیے باعثِ مسرت ہے۔ میں اس ایڈیشن کی اشاعت پر اپنے ان تمام احباب کا شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی محبتیں کبھی کم نہیں ہوتیں۔ جن دوستوں نے اس کتاب کی اشاعت پر تحسینی مضامین لکھے یا تحسینی پیغامات ارسال کیے ان تمام کا بھی شکریہ۔ میں اس ایڈیشن میں ایک مضمون جو ڈاکٹر صغیرخان صاحب نے تحریر کیا اس کا اضافہ کر رہا ہوںاس کے ساتھ ساتھ میرے نہایت محترم جناب احمد حسین مجاہدؔ نے اس کتاب پر کمال محبت سے فلیپ لکھا جو اس ایڈیشن میں شامل ہے جب کہ چند مزید ضروری اضافے بھی کتاب میں کیے گئے ہیں۔ میں اس ایڈیشن کی اشاعت پر اپنی شریکِ حیات سائرہ ارشاد قریشی کا بالخصوص شکر گزار ہوں کہ جو میرے کام میں ہمیشہ ساتھ دیتی ہیں۔ میں شکر گزار ہوں اپنے برادرِ نسبتی انجینئر احسن ارشاد قریشی کا جو میری ہر کام یابی پر میرا حوصلہ بڑھاتا ہے۔میں اپنے ان تمام دوستوں کا شکر گزار ہوں جو ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے ہیں بالخصوص ساجد عباس(کبیر والا)،علی غفور(کھاریاں)،ڈاکٹر یوسف میر(مظفرآباد)،ظہیر عمر(ڈیرہ اسماعیل خان)،آصف اسحاق(پلندری)،ذوہیب اشرف وڑائچ( گجرات)میرے شکریے کے مستحق ہیں۔طبع دو م کے لیے میرے پیارے دوست محمد عاطف سعید(بھکر) نے خوب صورت سرِ ورق بنایا جن کے لیے ان کا شکریہ واجب ہے۔میں اس ایڈیشن کی اشاعت پر برادم محمد اکرم عاربی کا بھی شکر گزار ہوں جن کی توجہ سے یہ کتاب دوبارہ چھپ رہی ہے۔اللہ رب العزت میرے سبھی مہربانوں کو دو جہاں کہ خوشیاں عطا فرمائے۔قارئین کے لیے اپنا یہ شعر :
جا چکے توڑ کے جو رابطے مجھ سے سارے
میں نے ان سے بھی تعلُق کو بنا کے رکھا
احقر:
فرہاد احمد فگارؔ
۳۰،مئی،۲۰۲۱ء،مظفرآباد