تخیل اور مطالعۂ کائنات کے ساتھ ساتھ حالیؔ الفاظ کی تلاش و جستجو کو بھی شاعر کے لیے انتہائی ضروری خیال کرتے ہیں۔ اُن کے خیال میں :
’’ترتیب شعر کے وقت اوّل متناسب الفاظ کا استعمال کرنا اور پھر اُن کو ایسے طور پر ترتیب دینا کہ شعرسے معنی مقصود کے سمجھنے میں مخاطب کو کچھ تردّد باقی نہ رہے اور خیال کی تصویر ہو بہ ہو آنکھوں کے سامنے پھر جائے اور باوجود اس کے اُس ترتیب میں ایک جادو مخفی ہو جو مخاطب کو مسخر کر لے۔ اس مرحلے کا طے کرنا جس قدر دشوار ہے اُسی قدر ضروری بھی ہے ، کیوں کہ اگر شعر میں یہ بات نہیں ہے تو اس کے کہنے سے نہ کہنا بہتر ہے۔ ‘‘
’’اگر شاعر زبان کے ضروری حصے پر حاوی نہیں ہے اور ترتیب شعر کے وقت صبر و استقلال کے ساتھ الفاظ کا تتبع اور تفحص نہیں کرتا تو محض قوتِ متخیلہ کچھ کام نہیں آسکتی۔ ‘‘
’’ناقص شاعر تھوڑی سی جستجو کے بعد اُسی لفظ پر قناعت کر لیتا ہے اور کامل جب تک زبان کے تمام کنویں نہیں جھانک لیتا تب تک اُس لفظ پر قانع نہیں ہوتا۔ شاعر کو جب تک الفاظ پر کامل حکومت اور اُن کی تلاش و جستجو میں نہایت صبر و استقلال حاصل نہ ہو، ممکن نہیں کہ وہ جمہور کے دلوں پر بالاستقلال حکومت کر سکے۔ ‘‘