شہر بھر میں ایک ہول ناک صورت حال نے جنم لیا تھا۔
وہ تھی خونخوار چوہوں کی وبا۔۔۔بڑھتی ہوئی آلودگی اور گندگی کے ڈھیروں کی وجہ سے پہلے ہی بہت چوہے پیدا ہو گئے تھے اور ان کی وحشیانہ یورش کی وجہ سے غذائی اجناس کے گودام کے گودام خالی ہو گئے تھے۔ اگر یہ کھیتوں پر حملہ کر دیتے تو رات ہی رات میں تیار کھڑی فصل کتر جاتے تھے۔ یہ سلسلہ تو کافی پہلے سے چل رہا تھا، مگر اب اچانک ہی ان چوہوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہو گیا تھا۔ سب سے پہلے محکمہ آب ونکاسی نے اس خطرے کو دیکھا تھا۔ جب انہوں نے صفائی کی غرض سے گٹروں کے ڈھکن ہٹائے تو انہیں گندے پانی کے بجائے موٹے موٹے چوہوں کا ریلہ نظر آیا تھا۔ شہر کے تمام چھوٹے بڑے میں ہولوں میں یہ چوہے تیزی سے اپنی نسل میں اضافہ کر رہے تھے۔ نوبت یہاں تک آ گئی تھی کہ اب یہ میں ہولوں تک محدود نہیں رہے تھے، بلکہ گھروں میں گھس جاتے تھے۔ کئی جگہوں سے یہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ وہاں چوہوں نے کسی گھر میں گھس کر سوئے ہوئے لوگوں پر حملہ کر دیا اور ان کو شدید زخمی کر ڈالا تھا۔ اگر ان کی چیخ پکار سن کر آس پڑوس والے نا آتے تو شاید جوہے انہیں کھا ہی جاتے، مگر اعلیٰ حکام نے اس جانب سنجیدگی سے اب تک کوئی نوٹس نہیں لیا تھا، لیکن جب چوہوں کی چیرہ دستیاں اور ہرزہ سرائیاں برداشت کی حد سے تجاوز کر گئیں اور انہوں نے اسکولوں، اسپتالوں اور سڑکوں پر چلتے پھرتے راہ گیروں پر حملے کرنا شروع کیے تو شہری اور اخبارات حکام کی غیر ذمے داری اور بے حسی پر چلا اٹھے۔ حکام کی جانب سے خونی چوہوں سے مکمل طور پر نمٹنے کے کے لیے ٹھوس پلاننگ کی گئی اور ایک حتمی منصوبہ بنا کر کئی ٹیمیں تشکیل دی گئی۔ ان ٹیموں کو چمڑے کے لباس فراہم کیے گئے اور ساتھ ہی انہیں موٹے موٹے لانگ شوز بھی مہیا کیے گئے۔ وہ لوگ زہریلی گیسوں کے سلنڈرلے کر میں ہولوں میں اتر گئے۔ خود ان لوگوں نے اپنی پشت پر آکسیجن سلنڈر لگائے ہوئے تھے تاکہ زہریلی گیس کے مضر اثرات سے محفوظ رہیں۔ وہ میں ہولوں میں بڑی بڑی ٹارچیں لے کر اتر گئے۔
لیکن انہیں حیرت کے بے پناہ جھٹکے لگے، جب انہوں نے ایک چوہا بھی نہ دیکھا۔ ایسا لگتا تھا کہ چوہے خطرے کی بو کو سونگھ کر کسی پوشیدہ مقام پر جا کر چھپ گئے ہیں۔ ٹیموں کی رپورٹیں تقریباً ایک ہی جیسی تھیں کہ انہیں کوئی چوہا تو کجا۔۔۔ چوہے کا بچہ بھی نظر نہیں آیا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے چوہے کسی اور جگہ چلے گئے ہیں، لیکن انہیں آخری ٹیم کے بارے میں بڑی خوف ناک رپورٹ ملی۔ اس ٹیم کے آٹھ آدمی میں ہولوں میں چوہوں کی تلاش کر رہے تھے کہ اچانک ان لوگوں پر کسی عفریت نے حملہ کر دیا اور پھر ایسا لگ رہا تھا کہ سارے شہر کے چوہے اس میں ہول میں جمع ہو گئے ہیں۔ عفریت نے ان کو سنبھلنے کا موقع بھی نہ دیا اور اپنے خوف ناک پنجوں سے ان کے چمڑے کے لباسوں کو ادھیڑ ڈالا۔ چوہے ان کے کٹے پھٹے لباسوں سے اندر گھس کر جسموں سے چپک گئے۔ ایسے میں ایک آدمی نے اپنے حواس قابو میں رکھے۔ اس نے چوہوں پر زہریلی گیس کی دھار مارنا شروع کر دی اور خود ان کو روندتا ہوا نکاسی کے راستے کی طرف بھاگنے لگا۔
وہ پراسرار عفریت زہریلی گیس محسوس کرتے ہی بھاگ نکلی۔ اس طرح وہ آدمی اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو گیا اور اسی نے یہ رپورٹ دی تھی۔ اس کا مطلب تھا کہ خطرہ اب تک شہر کے میں ہولوں میں چکرا رہا ہے۔ قیاس یہی کیا گیا کہ یہ وہی عفریت ہے، جس نے شہر میں پہلے ہی خوف وہراس پھیلایا ہوا تھا۔