جولیانا فٹر واٹر نے سرہانے رکھا ہوا لیمپ بجھا دیا!۔۔۔
اور لیٹے ہی لیٹے ایک طویل انگڑآئی لی پھر اس نے سونے کے لئےکروٹ لی ہی تھی کہ فون کی گھنٹی
بچی! اس نے لیٹے ہی لیٹے اندھیرے میں ہاتھ بڑھا کر فون کا ریسیور اٹھا لیا۔
دوسرے ہی لمحہ میں
اسے اپنے پراسرار آفیسر ایکس ٹو کی بھرائی ہوئی آواز سنائی دی۔
“جولیا۔۔۔ ہیلو۔۔۔ جولیا۔۔۔”
“یس
سر!”
“دانش منزل کے کمپاؤنڈ میں کچھ مشتبہ آدمی موجود ہیں۔ اپنے تین آدمیوں کو فون کرو کہ وہ
وہاں فوراً پہنچ جائیں۔ بات بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے! انہیں صرف یہ معلوم کرنا ہے کہ وہ لوگ کون
ہیں! میرا خیال ہے کہ وہ لوگ عمارت کے اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں!”
“بہت بہتر جناب!۔۔۔
ابھی!۔۔۔”
دوسری طرف سے سلسلہ منقطع ہو گیا!۔۔۔ جولیانا فٹز واٹر نے سیکرٹ سروس کے ساتوں اراکان
کے نمبر یکے بعد دیگرے ڈائیل کرنا شروع کر دیئے۔۔۔! تیسرے آدمی کو ایکس ٹو کا پیغام دے کر اس نے
ریسیور رکھ دیا اور ایکس ٹو کے خواب دیکھنے لگی! اسے اس پراسرار شخصیت سے عشق سا ہوتا جا رہا
تھا!۔۔۔ وہ اسے دیکھنا چاہتی تھی۔ اس سے ملنا چاہتی تھی! اسے خوشی تھی کہ ایکس ٹو جیسا ذہین
ترین آدمی اس کی ذہانت کا مداح ہے۔۔۔ اس کی قدر کرتا ہے! اسے اپنے ماتحتوں میں سب سے اونچا درجہ
دیتا ہے!
وہ اس کے محیر العقول کارناموں کے متعلق سوچتی رہی! وہ کیسا دلیر۔۔۔ کیسا پھرتیلا اور
ہمہ داں ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہر وقت اس کی روح شہر پر منڈلاتی رہتی ہو!۔۔۔ محکمہ خارجہ کی
سیکرٹ سروس کا عملہ محض اسی کی وجہ سے نیک نام تھا!۔۔۔
جولیانا فٹز واٹر اس کی نئی نئی ذہنی
تصویریں بناتی۔۔۔ وہ ایسا ہوگا!۔۔۔ وہ ایسا ہوگا!۔۔۔ لیکن آواز سے کوئی بوڑھا خرانٹ معلوم ہوتا
تھا!۔۔۔ مگر آواز۔۔۔! وہ اپنے دل کو سمجھاتی۔۔۔ آواز تو یقیناً بناوٹی ہوگی۔۔ ورنہ کوئی بوڑھا
آدمی اتنا پھرتیلا ہرگز نہیں ہوسکتا۔
جولیا نے سونے کی کوشش کی! مگر نیند کہاں!… دفعتاً وہ اٹھ بیٹھی!… یہ بات تو اس نے ابھی تک سوچی ہی نہیں تھی کہ آخر اس وقت دانش منزل میں کیا ہو رہا ہے!… وہ لوگ کون ہیں جن کی طرف ایکس ٹو نے اشارہ کیا تھا! اس نے کہا تھا کہ انہیں چھیڑا نہ جائے… بات بڑھانے کی کوشش نہ کی جائے… صرف یہ دیکھا جائے کہ وہ کون آدمی ہیں! کیا ایکس ٹو اس وقت دانش منزل میں ہی موجود ہے! جولیا جانتی تھی کہ اس عمارت میں ایک کمرہ ایسا بھی ہے جس کے در و دیوار ساؤنڈ پروف ہیں! اور اسی کمرے میں خطرے کی روشنیاں اور گھنٹیاں بھی موجود ہیں!… وہ کمرہ ایسا ہے کہ باہر سے اس میں داخل ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے! جولیا نے کیپٹن خاور، کیپٹن جعفری اور تنویر کو وہاں بھیجا تھا! وہ ان کی طرف سے مطمئن نہیں تھی. ان کی دلیری میں شبہ نہیں تھا مگر وہ زیادہ چالاک نہیں تھے! اکثر دلیری کے جوش میں ان سے حماقتیں بھی سرزد ہو جاتی تھیں! اسے حقیقتاً وہ تین آدمی نہیں مل سکے تھے جنہیں وہ بھیجنا چاہتی تھی!… یہ ساجد، پرویز اور سلطان تھے! سارجنٹ ناشاد کو تو وہ قطعی نا پسند کرتی تھی!… پتہ نہیں ایکس ٹو نے اسے اپنے سٹاف میں کیوں رکھا تھا!… جولیا اس کی شاعری سے تنگ آ گئی تھی! جب بھی وہ کوئی نئی غزل کہتا! انگریزی میں اس کا ترجمہ اسے ضرور سناتا اگر روبرو نہ سنا سکتا تو فون پر بور کرتا… اسے عورت، شعر اور شراب کے علاوہ دنیا کی کسی چوتھی چیز کی پروا نہیں تھی! ویسے وہ ڈرپوک بھی نہیں تھا!… ایک اچھا نشانہ باز بھی تھا! مگر جولیا کا خیال تھا کہ وہ دو کوڑی کا آدمی ہے!
جولیا نے گھڑی کی طرف دیکھا! ایک بج چکا تھا! اس نے بڑی تیزی سے جیکٹ اور پتلون پہنی! اعشاریہ دو پانچ کا پستول جیب میں ڈالا اور فلیٹ سے نکل کر دانش منزل کی طرف روانہ ہوگئی! خنکی زیادہ نہیں تھی. سڑکیں قریب قریب سنسان ہو چکی تھیں. اس لئے وہ بے خطر اپنی چھوٹی سی آسٹن دوڑائے لئے جا رہی تھی.
دانش منزل سے کچھ ادھر ہی اس نے کار روک دی اور پیدل ہی دانش منزل کی طرف روانہ ہو گئی!… اسے پھاٹک بند نہیںملا. کمپاؤنڈ میں اندھیرا تھا! اچانک کسی نے پیچھے سے اس کے شانے پکڑ لئے…!
“حرکت نہ کرنا اپنی جگہ سے!” کسی نے آہستہ سے کہا. لیکن وہ اس کی آواز صاف پہچان گئی! یہ کیپٹن خاور تھا!
“میں ہوں!” جولیا نے جواب دیا!
“اوہو!” اس کے شانے چھوڑ دیئے گئے!
“کیا رہا!” جولیا نے پوچھا!
“نکل گئے! وہ چار تھے! اندھیرے کی وجہ سے ہم ان کی شکلیں بھی نہیں دیکھ سکے!”
“تب پھر کیا کیا تم نے!” جولیا نے جھنجھلا کر کہا!
“کیا تم نے یہ نہیں کہا تھا کہ بات نہ بڑھائی جائے. صرف یہ دیکھنا تھا کہ وہ کون ہیں!”
“کہا تھا!… لیکن…! تم انہیں نہیں دیکھ سکے!”
“تم تو بعض اوقات حکومت ہی چلانے لگتی ہو!” کیپٹن خاور بھی جھنجھلا گیا.
جولیا نے جواب میں کچھ نہیںکہا!… اتنے میں تنویر اور جعفری بھی وہاں پہنچ گئے.
“آہا!… کون ہے!” تنویر نے کہا جو شاید جولیا کی آواز سن چکا تھا!
جولیا خاموش رہی! تنویر نے کہا! “میرا خیال ہے کہ ایکس ٹو اندر موجود ہے! کیوں جولیا کیا خیال ہے! اسے دیکھو گی!… تمہیں بڑی خواہش ہے!…”
“ارے میں تو بیچاری عورت ہوں!” جولیا نے جلے بھنے لہجے میں کہا “تم مرد ہو! ذرا برآمدے ہی میں قدم رکھ کر دیکھو!”
“مگر اب ہمیں کیا کرنا چاہیئے!” جعفری نے پوچھا!…
“کیا کرو گے؟” جولیا بولی “وہ تو نکل ہی گئے! کیا تم میں سے کوئی ان کا تعاقب بھی نہیں کر سکتا تھا!…”
“ہم نے انہیں پھاٹک سے نکلتے ضرور دیکھا تھا! لیکن! پھر پتہ نہیں وہ کہاں غائب ہو گئے!”
“کسی جاسوسی ناول کے مجرم رہے ہوں گے!” جولیا نے طنزیہ انداز میں کہا”زمین پھٹی ہوگی اور وہ سما گئے! یا منہ میں جادو کا بٹن رکھا اور غائب…”
“یہ بات نہیں ہے!” جعفری نے غصیلی آواز میں کہا “تم خود کو نہ جانے کیا سمجھتی ہو! کیا تمہیں نہیں معلوم کہ یہاں سے ڈیڑھ فرلانگ کے فاصلے پر ایک سنیما ہال ہے! سیکنڈ شو کے تماشائی غول در غول ادھر سے گذر رہے تھے! وہ چاروں یقنی طور پر ان میں مل گئے ہوں گے.”
“ختم کرو! مجھے کیا!” جولیا نے بیزاری سے کہا!”مجھے جو حکم ملا تھا تم تک پہنچا دیا! اس کے بعد میرا کام ختم ہو جاتا ہے!…”
“کیا عمارت میں داخل ہونے کے لئے نہیں کہا گیا تھا!” تنویر نے پوچھا!
“نہیں! اب تم لوگ جو کچھ بھی کرو گے اپنی ذمہ داری پر!” جولیا نے کہااور پھاٹک سے نکل آئی.