راج کنور بائی کے بطن اور بسالت خاں بہادر کے
صلب سے چندا بی بی المخاطب ماہ لقا بائی کا پیدا ہونا
راج کنور بائی کے اسقاط حمل کے متعلق جناب امیر المومنین علیہ السلام کا معجزہ
جس زمانہ میں کہ راج کنور بائی ماہ لقا بائی کے حمل سے حاملہ تھی تو ایک بار جناب امیر علی السلام کی زیارت کے لیے کوہ شریف پر حاضر ہوئی اور شاہ تجلی علی صاحب مؤلف تزک آصفیہ (جو کمالات ظاہری و باطنی اور خطاطی و مصوری، بذلہ گوئی و لطیفہ سنجی میں فرد یگانہ تھے) بھی بلحاظ علاقہ تابعداری راج کنور بائی کے ہمراہ رکاب تھے۔ دفعتاً کوہ شریف کے مقام پر راج کنور بائی کو اسقاط حمل کے آثار ظاہر ہوئے اور خون جاری ہو گیا۔ فی الفور شاہ تجلی علی صاحب آستانۂ مقدس مرتضوی میں جا کر چند تار ناڑہ کے اور تھوڑی عودی عود دان سے لے کر آئے۔ ناڑہ تو راج کنور بائی کے کمر میں باندھا اور عودی کھلا دی۔ بمجرد اس عمل کے باعجاز مظہر العجائب والغرائب اسد اللہ الغالب علیہ السلام کے خون بند ہو گیا اور حمل قائم رہا۔
تولد چندا بی بی المخاطب ماہ لقا بائی
جب ایام حمل منقضی ہوئے تو بتاریخ 20؍ ذی قعدہ 1181ھ روز دو شنبہ کو جب آفتاب عالمتاب دو نیزے برابر آیا، ساعت قمر میں ایک ماہ پیکر حور منظر لڑکی تولد ہوئی۔ منجموں نے چندا بی بی نام رکھا۔ مورخ کا بیان ہے کہ تولد کے وقت دفعتاً ایسی روشنی ہوئی کہ تمام حجرہ منور ہو گیا۔ تمام حاضرین اس مشاہدہ سے متحیر و متعجب ہوئے۔
جشن چھٹی کا تکلف
تولد کے پانچویں روز چھٹی شب کو رستم دل خاں کی حویلی میں حسب فرمان خسروی جشن چھٹی مقرر ہوا۔ جہاں شیر جنگ منیر الملک بہادر تشریف رکھتے تھے اور احتشام جنگ رکن الدولہ مدار المہام ریاست آصفیہ نے اس حویلی کو لے کر نہایت تکلف سے آراستہ کیا تھا اور بموجب حکم نواب غفران مآب غلام سید خاں سہراب جنگ ارسطو جاہ اور راجا پرتاب ونت وٹھل داس دیوان آصفجاہی کے بھتیجے اور دوسرے امرائے نامدار کمال تکلف و اہتمام سے افواج شاہی کے ساتھ چھٹی کی کھچڑی ہاتھیوں پر بار کر کے لائے اور رسم تہنیت ادا کی۔ چنانچہ اس جشن کے رسومات ایک مدت تک نہایت تکلف و عمدگی سے ادا ہوتے رہے۔