پہچان: انڈین کوبرا سانپ (Indian Cobra or Spectacled Cobra)
دیگر نام: ناگ، کھڑپا، پھنیر، چمچی مار
سائنسی نام: Naja naja
فیملی: Elapidae
خصوصیات: اس سانپ کا شمار پاکستان کے چار زہریلے ترین سانپوں میں ہوتا ہے جنہیں بگ فور کہتے ہیں۔ برصغیر پاک و ہند میں اس سانپ کے کاٹنے کے ہر سال متعدد واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔ اس نوع کے بعض سانپوں کے پھن کے پچھلے حصے پر عینک یا V کی طرح کا ایک نشان پایا جاتا ہے جس کے باعث انہیں Spectacled Cobra بھی کہتے ہیں۔ ان کی لمبائی ایک سے ڈیڑھ میٹر تک ہوسکتی ہے۔ انڈین کوبرا سانپ بہت سے رنگوں اور پیٹرن میں ملتا ہے جو مختلف علاقوں کے حساب سے مختلف ہوتے ہیں۔
زہر:
انڈین کوبرا سانپ کے ڈنگ میں خطرناک نیوروٹاکسن اور کارڈیوٹاکسن پایا جاتا ہے۔ اس کا زہر شکار کے مرکزی نظام اعصاب پر اثر کرتا ہے جس کی وجہ سے شکار میں فالج، سانس لینے میں دشواری اور دل کا دورہ پڑسکتا ہے۔ اگر کسی شخص کو یہ سانپ ڈس لے تو اسے فوراً کسی قریبی ہسپتال سے اینٹی وینم لگوانی چاہیے۔ اینٹی وینم لگوانے میں جلدی کرنی چاہیے کیونکہ زیادہ دیر ہونے پر اینٹی وینم سے جان بچانا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر اینٹی وینم ایک سے دو گھنٹے کے اندر اندر لگ جائے تو مریض کے بچنے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں تمام زہریلے سانپوں کے لئے ایک ہی اینٹی وینم استعمال کی جاتی ہے جسے پولی ویلنٹ اینٹی وینم کہتے ہیں۔
ملتی جلتی انواع:
پاکستان میں انڈین کوبرا سانپ اور انڈین چوہے خور سانپ (Oriental Indian Rat Snake) میں فرق کرنا بعض اوقات مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ دونوں انواع کافی حد تک ملتی جلتی ہیں۔ لیکن اگر تھوڑا باریکی سے دونوں انواع کا جائزہ لیا جائے تو کوبرا سانپ اپنے ہلکے نشیب و فراز والے جسم اور موٹے سر کی وجہ سے بآسانی پہچانا جاسکتا ہے۔ اس کے علاؤہ پاکستان میں پائے جانے والے دوسرے کوبرا سانپ یعنی روسی کوبرا سانپ اور انڈین کوبرا سانپ میں بھی بعض اوقات فرق کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔ روسی کوبرا سانپ کے پھن کے پیچھے V کا نشان نہیں ہوتا اور ان میں کم عمر سانپوں کی گردن اور پیٹ پر دھاریاں پائی جاتی ہیں جو انڈین کوبرا سانپ میں نہیں ہوتیں۔ اس کے علاؤہ انڈین کوبرا سانپ پاکستان کے مشرقی علاقوں جبکہ روسی کوبرا سانپ مغربی علاقوں میں ملتا ہے۔
مسکن اور پھیلائو:
پاکستان سے باہر انڈین کوبرا سانپ بھارت، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں بھی پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ زیادہ تر پنجاب اور سندھ میں ملتا ہے۔ یہ سانپ مختلف قسم کے مسکنوں میں پایا جاسکتا ہے جن میں صحرا، جنگل، کھیت، آبگاہیں اور پہاڑی علاقے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یہ آبادی والے شہری علاقوں میں بھی مل سکتا ہے جہاں یہ گھروں میں چوہوں کا پیچھا کرتے ہوئے گھس جاتا ہے۔
تولید:
انڈین کوبرا سانپ میں مادائیں اپریل سے جولائی تک انڈے دیتی ہیں۔ یہ انڈے دینے کیلئے چوہوں یا دیمک کے بلوں کا انتخاب کرتی ہیں۔ ایک مادہ ایک وقت میں 10 سے 30 انڈے دیتی ہے اور انڈوں سے 50 دن بعد بچے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں۔
خوراک:
انڈین کوبرا سانپ کی خوراک میں چوہے، چھپکلیاں اور پرندے وغیرہ شامل ہیں۔
توہمات:
انڈین کوبرا سانپ کے حوالے سے برصغیر کے کچھ علاقوں میں کافی توہمات بھی پائی جاتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ کچھ ہندو سمجھتے ہیں کہ یہ ناگ انسانی روپ بھی اختیار کرلیتے ہیں۔ اس کے علاؤہ یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ اگر ناگ کے جوڑے میں سے ایک کو مار دیا جائے تو دوسرا اس کا بدلہ لیتا ہے۔ اس کے علاؤہ یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ دودھ ان کی مرغوب غذا ہے۔ ان تمام باتوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
تحریر: ڈاکٹر نثار احمد