میں نے اپنے نصف درجن کے مضامین میں اس حقیقت کا ذکر کیا کہ آج تک ہم اٹھارھویں صدی عیسوی کے انگریزی شاعر الیکذانڈر پوپؔ کو ہیرائک کپلٹ Heroic coupletیعنی قافیہ بند اشعار کا کامیاب ترین شاعر تسلیم کرتے ہیں۔ اس کی کچھ نظموں میں، جو سینکڑوں اشعار کا مرقع ہیں، پچاس یا اس سے بھی زیادہ قسم کے قوافی کا استعمال کیا گیا ہے۔ حروف ابجد کی تعداد کے حساب سے ان قوافی میں ہر بار صرف آخری دو حروف یعنی ایک حرف صحیح اور ایک حرفِ علّتconsonant & vowel کے انسلاک سے قافیے کی تشکیل کی گئی ہے۔ میں نے اپنے برٹش اوپن یونیورسٹی کے دنوں میں جب انگلستان میں مقیم ہندوستانی یا پاکستانی طلبہ کے لیے ایکESL (English as a Second Language کورس کی تشکیل کرتے ہوئے غزل میں قوافی کے طریق کار اور انگریزی میں ہیرائک کپلٹ کی روایت پر غور کیا تو مجھے اچنبھا ہوا کہ پوپؔ یا اٹھارھویں صدی عیسوی میں ہیانگریزی کے دیگر شعرا کے ہاں صرف ایک ہی چلن ہے، یعنی آخری لفظ جو صرف دو یا تینsyllables سے متشکل ہو، اسے ہی قافیہ بند کیا جائے، جیسے
last / fast: ruse/fuse : for/nor : leave / weave : bold / sold
وغیرہ، جب کہ ہمارے ہاں غزل میں یہاں تک آزادی ہے کہ صرف ایک آخری حرف علّت، الف (ممدودہ اور مقصورہ )، ’’ہ‘‘ (ہائے مختفییا ہائے ہوز)، ’’ی؍ے‘‘ (یائے معروف اور یائے مجہول کا قافیہ بھی ممکن ہے، اور چار یا پانچ یا اس بھی زیادہ حروف سے متشکل الفاظ بھی قافیہ پیمائی میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس سے جہاں غزل میں ایک صوت کے سبھی قافیے لانے کی پابندی ہے، (جو کہheroic couplet ہیرائک کپلٹ میں نہیں ہے ) وہاں یہ آسانی بھی ہے، کہ اگر آپ کسی ’’ مصرع طرح‘‘ پر غزل موزوں نہیں کر رہے ہیں، تو آپ کسی بھی ایسی زمین کا انتخاب کر سکتے ہیں، جس میں قوافی کو صرف ایک آخری حرف علت کی صوت کو ہر مصرع ثانی میں یکساں رکھ کر، صوتی ہم آہنگی قائم رکھتے ہوئے اشعار گڑھے جا سکتے ہیں۔