ماضی۔۔
“ہاہاہاہا اشر بھیا ہم نہیں چھیڑا آپ کی گڑیا کو اسنے ہمارے شہزادوں جیسے دولہے کو ڈریکولا کہا ہے بھئ بدلہ تو بنتا ہے نا”۔۔
رابیل نے شرارت سے عرش کو دیکھا جسکے آنسوں آنکھوں سے نکلنے کو بیتاب ہو رہے تھے۔ وہ شکائتی نظروں سے رابیل کو ہی دیکھ رہی تھی۔۔
“یوں نہیں دیکھو نا عرش ایک دن تو عنصر بھیا کی سائیڈ لینے دو” ۔
رابیل نے اسکے اس طرح دیکھنے پہ اپنی ہنسی ضبط کرتے ہوئے کہا۔۔
دور کھڑے جلابیب نے یہ منظر دلچسپی سے دیکھا۔۔ اس نے رابیل کو اس طرح ہنستے ہوئے نہیں دیکھا تھا کبھی۔۔ وہ بےخود سا اسے تکے جا رہا تھا۔۔
“بس کر میرے بھائی ورنہ اسنے تیرے رشتے سے ہی انکار کر دینا ہے “۔۔
وہ اشر کی آواز پر ہوش میں آیا۔۔
“انسان کو بات تو کم از کم منہ سےاچھی نکالنی چاہئیے اشر “۔۔
جلابیب نے تپ کر کہا۔۔
“شکر ہے تو نے یہ نہیں کہا کے میری شکل اچھی نہیں ہے تو کم از کم بات اچھی کروں “۔۔ اشر نے بات مکمّل کی ۔۔
“شکل تو تیری واقعی اچھی نہیں ہے”۔۔جلابیب نے بامشکل اپنی ہنسی ضبط کی۔۔
اسکی بات پر اشر تو تڑپ ہی اٹھا۔۔
“یہ بات ہے تو پھر ٹھیک ہے مجھے بھی تیری شکل اپنی بہن کے لئے بلکل پسند نہیں آئی تو رشتے کا خدا حافظ”۔۔۔
اشر نے ہری جھنڈی دکھائی۔۔
“اشر میرے دوست اب تو بلیک میل کریگا اپنے یار کو”۔۔ جلابیب نے معصومیت سے کہا۔۔ وہ دونوں ہی ہنس پڑے ۔۔
“اچھا میں ذرا عنصر کو دیکھ لوں تنگ نا کر رہا ہو میری گڑیا کو”۔۔ اسکے انداز پر جلابیب ہنس پڑا تھا۔۔
اشر کے جانے کے بعد اسکی نظریں ایک بار پھر رابیل پر ٹک گئیں تھیں۔۔ وہ اب بھی عرش کی کسی بات پر اسے پیار کرتی ہنس رہی تھی۔۔ اسکی نظروں نے وہ لمحہ قید کیا۔۔ وہ خود بھی مسکرا اُٹھا تھا
وہ اتنی دیر سے ایک ہی پوزیشن پر بیٹھے تھک گئی تھی ۔۔ اسنے بےبسی سے ارد گرد دیکھتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ سیدھے کئے ۔۔
“تھک گئی ہیں مسز ؟”۔۔ عنصر نے نرمی سے پوچھا۔۔
اسنے اثبات میں سر ہلایا۔۔ وہ واقعی بہت تھک گئی تھی وہ کب ایک جگہ بیٹھنے والوں میں سے تھی۔۔
“رابی عرش کو کمرے میں لے جاؤ”۔۔ اسکی تھکن کے پیشِ نظر اسنے یہی بہتر سمجھا تھا۔۔
عرش نے حیران نظروں سے اسے دیکھا۔۔
“لگتا ہے آپ کو مجھ سے بھلائی کی کوئی امید ہی نہیں ہے مسز جبھی اتنا حیران ہو جاتی ہیں”۔۔
عنصر تپ ہی تو گیا تھا اسکے یوں حیران ہونے پر مطلب وہ کیا اسے سچ میں ڈریکولا ہی سمجھتی تھی۔۔
اسکی بات پر عرش خود ہی جلدی سے لہنگا اٹھا کر کھڑی ہو گئی تھی۔۔ مبادا وہ منع ہی نا کر دے۔۔
“اتنی دیر سے سلامت بیٹھی ہیں یقین کریں اب بھی کھاؤنگا نہیں آپ کو”۔۔
عنصر نے اسکے یوں اٹھنے پر طنز کیا ۔۔
“آجاؤ عرش اندر لے چلوں تمہیں”۔۔ رابیل نے مسکراہٹ دبا کر کہا وہ کافی دیر سے انکی باتوں سے مزے لے رہی تھی۔۔ عرش کو رونے کے لئے تیار دیکھ کر فوراً آگے بڑھی تھی۔۔
السلام وعلیکم!! اسنے لاؤنچ میں داخل ہوتے ہوئے بلند آواز میں سلام کیا تھا۔۔
وہ آج کافی دنوں بعد رابیل ولاء آیا تھا۔۔
وعلیکم السلام بیٹا اتنی دنوں کے بعد چکر لگایا تم نے خیریت”۔۔
فاطمہ بیگم نے اسکے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا تھا۔۔
“ٹائم نہیں مل رہا تھا آنٹی۔۔ آج اشر سے ملنے ہسپتال گیا تو اسکے ساتھ ہی یہاں بھی آ گیا”۔۔
اسنے دھیمے لہجے میں کہا۔۔
“باقی سب کیسے ہیں انٹی عنصر کہاں آفس گیا ہے ؟ ” اسنے ایک ساتھ دو سوال کئے تھے۔۔
“اللہ کا کرم ہے بیٹا وہ جو کرتا ہے اچھا ہی کرتا ہے۔۔ مگر میرے بچوں کو تو ناجانے کیا ہو گیا ہے۔۔ ایک عنصر ہے جو نا ٹھیک سے کھاتا ہے۔۔ نا کسی سے بات کرتا ہے بس خود کو مصروف کرتا چلا جا رہا ہے۔۔ ساری ساری رات جاگتا ہے۔۔”
انکی آنکھوں میں نمی چمکی تھی۔۔
“اور میری رابیل وہ تو اپنے آنسوں بھی مجھ سے چھپانے لگی ہے جلابیب۔۔ وہ سمجھتی ہے کے اسکی سوجی آنکھوں کو دیکھ کر بھی مجھے نہیں پتہ لگےگا کے وہ ساری رات روتی رہی ہے۔۔ اکیلے میں عرش کی تصویر لئے روتی رہتی ہے۔۔ پوچھنے پر کہتی ہے میں بلکل ٹھیک ہوں ماما”۔۔
وہ اپنا دل اسکے سامنے ہی ہلکا کر سکتی تھیں۔۔
“میں سمجھاؤنگا رابیل کو آپ پریشان نہیں ہوں سب ٹھیک ہو جایگا “۔۔
وہ انھیں اپنے ساتھ لگائے دلاسہ دے رہا تھا۔۔
“رابیل لان میں ہے تم بھی چلے جاؤ دیکھو پتہ نہیں کیا کر رہی ہے “۔۔
انہوں نے آنسوں صاف کرتے ہوئے کہا تھا۔۔
_________________
“دیکھو فرشتے تمہاری ماما کتنی حسین تھیں ۔۔ کون ہیں یہ۔۔ کہو مااا مااا۔۔ ”
وہ فرشتے کو عرش کی تصویر دکھا کر ما ما پر زور دیتی کہ رہی تھی۔۔
“ماااا ۔۔۔ جواباً فرشتے بھی بولنے کی کوشش کی تھی۔۔
اسنے پیار سے فرشتے کے پھولے پھولے گال چومے تھے۔۔ جو اب کھلکھلا کر ہنس رہی تھی۔۔
اسے ہنستا دیکھ کر رابیل بھی مسکرآئ تھی۔۔ اسکی ساری خوشیوں کا مرکز اب فرشتے ہی تو تھی۔۔ اسکی عرش کی بیٹی۔۔ اسنے اپنی آنکھوں میں نمی صاف کی۔۔
“کیوں خود کو یوں اذیت دیتی ہیں پیاری لڑکی۔۔ اتنا ضبط بھی بعض اوقات انسان کو توڑھ دیتی ہے رابیل “۔۔۔
“جلابیب”۔۔ اسکے ہونٹوں نے جنبش کی تھی۔۔
عنصر کے علاوہ ایک وہی تو اسے رابیل کہتا تھا۔۔ باقی سب کے لئے تو وہ رابی تھی۔۔۔
“آپ نے پہچان لیا؟”۔۔
اسکے لہجے میں خوشی تھی۔۔ وہ اس سے تھوڑے فاصلے پر بینچ میں بیٹھ گیا تھا۔۔
“یہ لہجہ یہ آواز میں لاکھوں میں بھی پہچان سکتی ہوں جلابیب”۔۔
اسنے نظریں آج بھی نہیں اٹھائیں تھیں۔۔فون سائیڈ میں رکھ کر فرشتے کو ٹھیک سے گود میں لیتے اسنے عام سے انداز میں بہت خاص بات کہی تھی۔۔
“کم از کم جلابیب کے لئے تو وہ بات دنیا جہاں کے خزانوں سے بڑھ کر تھی۔۔۔”
یہ لڑکی اسے ہر بار حیران کر دیتی تھی۔۔
“وہ رابیل کے لئے لاکھوں میں خاص تھا۔۔ اس کی الگ پہچان تھی کتنا خوبصورت احساس تھا یہ۔۔
“آپ جانتے ہیں جلابیب میری زندگی میں بہت کم لوگ ہیں ۔۔ ماما بابا کو تو تصویروں میں ہی دیکھا ہے۔۔ مگر انکی کمی محسوس نہیں ہوئی کبھی ماما نے اشر بھیا نے انکی کمی محسوس ہونے ہی نہیں دی ۔۔ پھر عنصر بھیا نے بھائی کی کمی پوری کر دی”۔۔
وہ سر جھکائے فرشتے کے ہاتھوں سے کھیلتی دھیمے آواز میں کہ رہی تھی۔۔ وہ نہیں جانتی وہ یہ سب جلابیب کو کیوں بتا رہی تھی۔۔
جلابیب نے باغور اسے دیکھا مگر کہا کچھ نہیں وہ اسے بولنے دینا چاہتا تھا۔۔
“اور اور میرے پاس عرش تھی جلابیب۔۔ میری زندگی کی سب سے بڑی دولت۔۔ میری دوست۔۔ میری بہن۔۔ میری جان”۔۔
اسکی آنکھوں میں نمی چمکی تھی۔۔
“جانتے ہیں میری کبھی کسی سے دوستی نہیں رہی۔۔
Can you believe? I don’t have even a single friend..
مجھے کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی کسی سے دوستی کی میرے لئے تو وہی کافی تھی جلابیب۔۔ اور اور اب وہ نہیں ہے تو مجھے لگتا ہے میرے پاس کوئی نہیں ہے”۔۔
اسکا چہرہ آنسوؤں سے تر تھا۔۔
جلابیب نے ضبط سے آنکھیں مینچی وہ کب اسے اس حالت میں دیکھ سکتا تھا۔۔
“آپ جانتی ہیں آپ ایک ہی جھٹکے میں انسان کو عرش سے فرش پر لانے کا ہنر جانتی ہیں رابیل”۔۔
اسنے افسوس سے کہا تھا۔۔ ابھی چند سیکنڈ بھی تو نہیں ہوئے تھے وہ خود کو ہواؤں میں محسوس کر رہا تھا اور اب۔۔
“میں نے ایسا کسی کے ساتھ نہیں کیا جلابیب میں سچ کہ رہی ہوں”۔۔
اسنے تڑپ کر کہا ۔۔
“میرے ساتھ تو آپ کر چکیں ہیں رابیل۔۔ آپ نے کہا کے آپ مجھے لاکھوں میں بھی پہچان سکتی ہیں۔۔ جانتی ہیں آپ کے ان الفاظ نے مجھے کتنا معتبر کیا ہے۔۔ اور اگلے ہی پل آپ نے یہ کہ دیا کے آپ کے پاس کوئی نہیں ہے۔۔ آپ کے پاس ماما ہیں رابیل۔۔ فرشتے ہے۔۔ اشر ہے۔ اور۔۔۔ اور کیا میں نہیں ہوں ؟”۔۔
اسنے اس بھاری نظروں سے رابیل کی جانب دیکھا تھا جو سر جھکائے بےآواز آنسوں بہا رہی تھی۔۔
“مم مگر میرے پاس عرش نہیں ہے جلابیب۔۔ ”
اسنے ہچکیوں کے درمیان کہا تھا۔۔
“آپ اسے اپنے پاس محسوس تو کریں نا رابیل وہ یہیں تو ہے آپ کے پاس”۔۔
اسنے ہاتھ سے فرشتے کی طرف اشارہ کیا تھا جو رابیل کے اس طرح رونے پر پریشان ہو رہی تھی۔۔
رابیل نے چونک کر فرشتے کی جانب دیکھا تھا ہاں وہ یہیں تو تھی اسکے پاس اسکی فرشتے بن کر۔۔
وہ نم آنکھوں سے مسکرائ۔۔
جلابیب نے مسکرا کر اسے دیکھا تھا۔۔ وہ جانتا تھا وہ دل سے مسکرائ ہے۔۔
“ایک التجاء کروں آپ سے رابیل ؟”۔۔
وہ اب اپنے مخصوص لہجے میں کہ رہا تھا۔۔
اسنے محض سر ہلانے پر اکتفاء کیا۔۔
“یوں رویا نا کریں پلیز آپ مجھے بہت اذیت دیتی ہیں اس طرح رو کر “۔۔
وہ کہتا ہوا اٹھ کھڑا ہوا ۔۔
وہ جا رہا تھا۔۔ اسکی نظریں اسکے قدموں سے لپٹی جو ہر لمحے دور ہو رہی تھیں۔۔
“آپ میرے پاس واقعی نہیں ہیں جلابیب۔۔ پر میں آپ کو اپنے اللہ سے روز مانگتی ہوں”۔۔ وہ آہستگی سے کہتی فرشتے کو لے کر اندر کی جانب بڑھی تھی۔۔