شاہ مینشن میں اس وقت ہر طرف افراتفری کا سماں تھا – ہر کوئی بھاگ دوڑ میں لگا ہوا تھا – کیونکہ آج ہمارے راج دلارے حوریہ اور خازن کا نکاح ہونا قرار پایا تھا – شاہ مینشن اس وقت مصنوعی روشنیوں سے پر جگمگا رہا تھا – لان کو للی کے پھولوں سے سجایا گیا تھا – ہر سو پھولوں کی مہک پھیلی ہوئی تھی –
گھر میں فنکشن کی وجہ سے غزلان بھی ہے حد مصروف تھا – وہ اس فنکشن میں کسی بھی قسم کی کمی نہیں چاہتا تھا کیونکہ ایک طرف اسکا ” Best Buddy ” اور دوسری طرف اس کی چہیتی و لاڈلی بہن کا نکاح تھا – تھکن سے اس کا بدن چور تھا – مگر اس تھکن میں بھی سکون شامل تھا – غزلان کو اس وقت چاے کی شدید طلب محسوس ہو رہی تھی – جس کی وجہ وہ پورے گھر میں منہل کو ڈھونڈ رہا تھا – اچانک اس کی نگاہ سیڑھیوں سے اترتی ہاتھ میں ڈھیر سارے ٹوکرے لیے منہل پر پڑی – غزلان کو اس پر بے شمار پیار آیا اور پیار بھری نگاہ سے دیکھتے ہوئے چائے کی فرمائش کی – منہل نے بھی اس وقت پیار بھری گھوری سے نوازنا اپنا فرض سمجھا – ٹوکروں کو ملازم کے ہاتھ عائشہ بیگم تک پہنچا کر غزلان کیلئے اور اپنے لیے چائے بنانے کیلئے کچن کی طرف بڑھی –
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
رات کے وقت شاہ مینشن مصنوعی روشنیوں سے جگمگا رہا تھا – مہمانوں کی آمد و رفت شروع ہو چکی تھی –
حوریہ کو شام ہی میں سالون بھیج دیا گیا تھا جبکہ منہل اس سے کچھ دیر بعد سالون پہنچی – اب غزلان دونوں کو سالون سے پک کرنے کیلئے گیا – حوریہ کو تو مانو ٹوٹ کر روپ آیا تھا – پرستان سے بھٹکی ہوئی کوئی پری لگ رہی تھی –
سکن کلر کے لانگ فراک میں زنک رنگ کا دوپٹہ اوڑھے وہ بہت دلکش لگ رہی تھی- خازن ،، حوریہ کو اگر ایسے واللہ دیکھ لیتا،، تو اپنا ہوش کھو بیٹھتا –
منہل پرپل اور نارنجی رنگ کے امتزاج کا کامدار جوڑا پہنے سیدھا غزلان کے دل کی دھڑکنیں بڑھا رہی تھی – منہل نے نگاہ اٹھا کر غزلان کو دیکھا –
جو وائٹ شلوار قمیض پر لائٹ پرپل کی واسکٹ پہنے کسی ریاست کا شہزادہ معلوم ہو رہا تھا –
منہل غزلان نے پیار سے حوریہ کے سر پر ہاتھ رکھا اور آرام سے اسے تھامے ہوئے کار کی پیچھے والی نشست میں بیٹھنے میں مدد دی اور منہل کیلئے فرنٹ ڈور کھولا –
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
خازن اپنے کمرے میں وائٹ کلر کی شلوار قمیض پر سرخ اور سکن کلر کے امتزاج کی واسکٹ پہنے نظر لگ جانے کی حد تک خوبصورت لگ رہا تھا – اسے کمرے میں بے تحاشا کزنس نے گھیر رکھا تھا – تبھی غزلان کمرے میں بنا دستک دیے داخل ہوا اور ستائش بھری نگاہ اس پر ڈالی – خازن بے اختیار پلٹا اور گرمجوشی سے غزلان سے بغلگیر ہوا –
” واہ ،،، آج تو جناب کے رنگ ڈھنگ ہی نرالے لگ رہے ہیں – ” غزلان نے شرارتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا –
خازن نے بھی پٹپٹا کر جھکاتے ہوئے نئی نویلی دلہن کو مات دیتے ہوئے شرمانے کی بھرپور ایکٹینگ کی –
جس پر کمرے میں موجود تمام کزنس کا قہقہہ گونج اٹھا – 😍
عائشہ بیگم نے یہ منظر دیکھ کر دل ہی دل میں اپنے لخت جگر کے ہمیشہ خوش رہنے کی دعا کی –
جو انہیں اپنی جان سے بڑھ کر عزیز تھا –
تمام مہمان لان میں موجود تھے اور فنکشن اپنے عروج پر تھا – نکاح خواں تشریف لا چکے تھے اور خازن کے ساتھ والی نشست پر براجمان تھے –
ان کے ساتھ ہی بلاول شاہ اور وقار شاہ کرسیوں پر براجمان تھے –
اسی لمحے منہل حوریہ کو نیٹ کا دوپٹہ اوڑھائے ہوئے اپنی دوسری کزنز کے ہمراہ سٹیج تک لائی اور خازن کے ہمراہ بٹھا دیا –
خازن کے لباس سے اٹھنے والی خوشبو حوریہ کو خود میں سمیٹنے پر مجبور کر رہی تھی – حوریہ کو ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے اس کا دل اچھل کر حلق میں آ جائے گا – خازن کا دل اس وقت بھنگڑے ڈالنے کا چاہ رہا تھا – حوریہ کے گھبرائے ،، شرمائے انداز پر خازن کے چہرے پر ایک محفوظ مسکراہٹ احاطہ کر گئی – سب کی دعاؤں کے حصار میں وہ دونوں نکاح جیسے پاک رشتے میں بندھ گئے –
نفیسہ بیگم اور وقار شاہ نے پر سکون لمبی سانس خارج کی –
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
اگلی صبح سورج اپنے جوبن پر تھا –
ڈائننگ ٹیبل پر شاہ مینشن کے تمام افراد ناشتہ کرنے میں مصروف تھے – حوریہ بھی شرمائی لبھائی سی سب کے ساتھ موجود تھی اور وہ خود کو خازن کی گہری نظروں کے حصار میں قید محسوس کر رہی تھی – جس کے باعث حوریہ ٹھیک سے ناشتہ بھی نہیں کر پا رہی تھی –
منہل کو اپنی طبیعت رات سے ہی بوجھل بوجھل سی محسوس ہو رہی تھی –
منہل نے بیزاری سے ٹیبل پر موجود لوازمات کو دیکھا اور مجبوری کے تحت ناشتہ کرنے لگ پڑی – لیکن دوسرے نوالے ہر ہی اسے قے محسوس ہوئی – جس پر وہ بھاگ کر اپنے کمرے کی طرف بڑھی – سب نے پریشانی سے اس کی یہ حالت دیکھی –
رخسانہ بیگم کے کہنے پر غزلان منہل کو دیکھنے کیلئے کمرے کی طرف بھاگا –
غزلان کمرے میں پہنچا – تبھی منہل نڈھال سی واش روم سے باہر نکلی –
غزلان نے آگے بڑھ کر اسے اپنی مضبوط باہوں کے حصار میں بیڈ پر بٹھایا –
اسی لمحے رخسانہ بیگم اور نفیسہ بیگم کمرے میں داخل ہوئیں اور انہوں نے منہل کی طبیعت کو دیکھتے ہوئے غزلان کو ڈاکٹر کو فون کرنے کیلئے کہا –
” امی جان ،، میں ٹھیک ہوں ۔۔۔ بس ویسے ہی فنکشن کی وجہ سے تھکاوٹ ہے ۔۔ ” کہہ کر ٹال دیا –
لیکن نفیسہ بیگم مطمئن نہیں ہوئیں اور غزلان کو شام میں ڈاکٹر کے پاس لے جانے کی ہدایت کی ۔۔۔ جس پر غزلان نے سر کو ہاں میں جنبش دی ۔۔۔۔
شام کو غزلان آفس سے جلدی لوٹ آیا کیونکہ اس نے منہل کو ڈاکٹر کے پاس لے کر جانا تھا –
منہل کے نہ نہ کرنے کے باوجود غزلان اسے زبردستی ڈاکٹر کے پاس لے گیا – ڈاکٹر نے انہیں” خوشخبری ” سنائی اور بتایا کہ منہل امید سے ہے –
کلینک سے نکلتے ساتھ ہی غزلان نے منہل کو فرطِ جذبات سے اپنے گلے لگا لیا –
منہل نے گھبرا کر اردگرد دیکھا – مگر غزلان نے کسی کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس کے ماتھے پر بوسہ دیا – جس پر سکون سے منہل نے اپنی آنکھیں بند کر لیں –
” منہل ،،، میں آج بہت خوش ہوں ۔ میری زندگی میں تم ایک روشن ستارہ ثابت ہوئی ہو – میری ادھوری زندگی کو تم نے مکمل کر دیا ہے ۔۔۔۔
I love yew sooooo much my honey .. 😘 ”
جس پر منہل کے چہرے پر دھنک کے رنگ بکھر گئے –