شاہ مینشن اس وقت خوب رونق سے سجا ہوا تھا – رخسانہ بیگم اور نفیسہ بیگم کچن میں اس وقت مختلف قسم کے لوازمات تیار کر رہی تھیں – کیونکہ سب کے من چاہے غزلان اور منہل شام کی فلائیٹ سے واپس آ رہے تھے- آج تو حوریہ مادام کی کچن میں آمد کسی معجزہ سے کم نہیں تھی – وہ اپنی لاڈلی بہن کو شدت سے یاد کر رہی تھی – اسی لمحے خازن اپنے دیہان میں عائشہ بیگم سے چائے کی فرمائش کرنے کچن میں داخل ہوا – پھٹی پھٹی آنکھوں کے ساتھ باقی کے الفاظ اس کے منہ میں ہی رہ گئے – کیونکہ وہ جس حوریہ کو جانتا تھا اس کا کچن سے دور دور تک کوئی واسطہ نہ تھا – اسی لمحے خازن کی شرارتی رگ پھڑکی اور عائشہ بیگم کو چائے بنانے کی بجائے حوریہ کو چائے بنانے کا کہا – حوریہ نے ایک ابرو اچکا کر تیکھی نظروں سے اس کی طرف دیکھا – جیسے کہنا چاہ رہی ہو تمہارا ذہنی توازن تو نہیں بگڑ گیا – خازن فخریہ نگاہوں سے اسے دیکھ کر آنکھ مارتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا – حوریہ کو مزید چڑانے کیلئے اسے آرڈر کیا کہ چائے میرے کمرے میں پہنچا دینا – حوریہ نے غصے سے ساس پین چولہے پر پٹخا اور بڑبڑاتے ہوئے اس کی نقل اتاری چائے میرے کمرے میں پہنچا دینا پھنے خان کہیں کا – 😂
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
وقار شاہ آفس میں اس وقت اپنے بڑے بھائی کے ساتھ موجود تھے – ان سے عائشہ بیگم کے ساتھ ہوئی گفتگو کے بارے میں بتایا – جسے سن کر دلاور شاہ کے چہرے بے اختیار خوشی کے رنگ بکھر گئے – انہوں نے فوراً اس رشتے کیلئے حامی بھر دی – انہیں بھی اپنی بہن سے بہت محبت تھی – وہ لوگ بھی منہل اور غزلان کے آنے کی خوشی میں جلد ہی گھر کیلئے روانہ ہو گئے – وہ اب جلد سے جلد حوریہ اور خازن کے نکاح کی تاریخ رکھنا چاہتے تھے –
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
غزلان کی کار کا ہارن سن کر سب لوگ بیتابی سے باہر پورچ کی طرف بڑھے – سب نے ان کو والہانہ انداز سے خوش آمدید کہا – حوریہ نے غور سے منہل کی جانب دیکھا – جس کے چہرے پر خوشی کے رنگ باخوبی دکھائی دے رہے تھے – حوریہ فوراً منہل کو گلے لگانے کیلئے اس کی طرف بڑھی – جوش سے گلے لگاتے ہوئے اس کے کان میں سرگوشی کی ” تبدیلی آئی نہیں ،، تبدیلی آ چکی ہے ۔۔۔ ” اور معنی خیزی انداز سے اس کی طرف دیکھا –
منہل نے شرما کر نظریں دوسری طرف پھیر لیں –
خازن نے بھی اپنی ٹانگ گھسیٹنا فرض سمجھا –
” کیا یہی پر کوچ کر جانے کا ارادہ ہے آپ کا ۔۔۔ ؟؟ ” ابرو اچکا کر اس کی طرف دیکھا –
” نہیں ،،، بالکل بھی نہیں ۔۔ ” حوریہ نے آنکھیں پٹپٹاتے ہوئے کہا اور سب ان کی کی شرارت بھری باتوں پر محفوظ ہوتے ہوئے اندر کی جانب بڑھ گئے –
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
سارہ یونیورسٹی میں اکیلے بوکھلائی بوکھلائی سی یہاں وہاں آتے جاتے سٹوڈنٹس کو دیکھ رہی تھی – کیونکہ آج نہ تو حوریہ ہونی آئی تھی نہ ہی زویا – اگر اس نے اپنی اسائنمنٹ جمع نہ کروانی ہوتی تو وہ بھی آج نہ آتی – وہ بھی کاریڈور کے سنسان گوشے میں بیٹھ ہوئی تھی – تبھی اس کی نظر سامنے سے آتے شہریار میں پڑی – جس کے ساتھ ایک لڑکی بھی موجود تھی – سارہ نے اسے دیکھ کر منہ بنایا اور شہریار نے اس کی یہ حرکت باخوبی اپنی عقابی نگاہوں سے دیکھی – ایک محفوظ مسکراہٹ نے اس کے چہرے پر احاطہ کر لیا – وہ لڑکی ابھی بھی شہریار کے ساتھ ہی تھی – شہریار نے سارہ کے پاس آ کر اسے سر کے اشارے سے سلام کیا – سارہ نے بھی اس کی سات پشتوں پر احسان کرتے ہوئے سلام کا جواب دے دیا – سادہ ان دونوں کو نظر انداز کرتے ہوۓ آگے بڑھنے ہی لگی تھی کی شہریار نے اس کا ہاتھ تھام کر اسے جانے سے روک دیا – اس لڑکی نے شرارت سے اس کی طرف دیکھا جس کا نام شائنہ تھا – جو رشتے میں شہریار کی پھوپھو زاد تھی – اس کا تعلق شہریار سے بہنوں جیسا تھا – وہ سمجھ چکی تھی کہ اس کا کزن دل ہی دل میں سارہ کو پسند کرتا ہے – شہریار نے اسکا اور سارہ کا ایک دوسرے سے تعارف کروایا – سارہ کی سوئی تو ” شہریار بھائی ” پر ہی اٹک گئی تھی – تبھی ساری بات سمجھتے ہوئے اس نے پر سکون سانس خارج کی – شائنہ نے بےتکلفی سے سارہ کا گال پر بوسہ دیا اور اس سے کہا کہ آپ بہت پیاری ہیں – سارہ نے گھبرا کر اپنی نگاہیں جھکا لیں – وہ اپنے چہرے پر شہریار کی پر شوق نگاہیں محسوس کر سکتی تھی – اس نے بھی شائنہ سے کہا کہ اچھا لگا مجھے آپ سے مل کر –
” مجھے تو ہمیشہ ہی ان سے مل کر اچھا ۔۔۔۔۔ لگتا ہے – ”
شہریار نے اچھا کو لمبا کرتے ہوئے کہا –
جس پر شائنہ کھلکھلا کر ہنس پڑی اور سارہ نے اسے گھوری سے نوازا –
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
گھر کے بزرگوں نے حوریہ اور خازن کے نکاح کی تاریخ رکھ دی تھی – شاہ مینشن کے لاڈلے دوہتے اور لاڈلی پوتی کی شادی تھی – عائشہ بیگم بھی اپنی لاڈلے لخت جگر ی شادی پر اپنے تمام ارمان نکالنا چاہتی تھی – منہل اور غزلان کا ریسپشن بھی حوریہ اور خازن کے ریسپشن کے ساتھ رکھا گیا تھا –
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
منہل اپنے کمرے میں آرام فرما رہی تھی جب غزلان دبے پاؤں کمرے میں داخل ہوا – چپکے سے اس نے کمرے کی لائیٹ بند کی – منہل نے گھبرا کر اٹھ پڑی – اس سے قبل کے مسز غزلان کی چیخ شاہ مینشن میں گونجتی غزلان نے آگے بڑھ کر اس کے لبوں پر اپنے ہاتھ رکھ دیے – غزلان کا لمس محسوس کرتے ہی منہل پر سکون ہو گئی – غزلان نے آہستہ سے اس کے لبوں سے اپنے ہاتھ ہٹائے اور اس کی آنکھوں پر سیاہ پٹی باندھ کر اسے اپنے مظبوط باہوں میں بھر لیا –
“کہاں جا رہے ہیں ہم ۔۔ ؟ ” اس نے غزلان کی گردن کے گرد اپنے بازو حائل کرتے ہوئے پوچھا –
” مسز غزلان ،، آپ کو اپنے مجازی خدا پر اعتبار نہیں ۔۔ ؟؟ شرارت سے ہنس کر کہا –
” خود سے زیادہ اعتبار ہے مجھے اپنے مجازی خدا ” غزلان شاہ ” پر – ” اس نے چمکتی ہوئی آنکھوں سے مان بھرے انداز میں کہا –
احتیاط سے چلتے چلتے غزلان نے ساتھ اٹیچ روم کا دروازہ کھولا اور منہل کی آنکھوں سے پٹی ہٹائی –
منہل نے آہستہ سے اپنی آنکھیں کھولیں – اندر کا منظر دیکھ کر اسے خوشگوار سی حیرت نے آ گھیرا – کمرے کو بے تحاشا گلاب کے پھولوں سے سجایا گیا تھا – فرش کو گلاب کے پھولوں سے ڈھک دیا گیا تھا – کمرے میں پھولوں کی خوشبو ان دونوں کو مسحورکن کر رہی تھی – غزلان نے نرمی سے منہل کو نیچے اتارا – دونوں پھولوں کی سر زمیں پر چلتے ہوئے ڈائینگ ٹیبل تک پہنچے – غزلان نے احتراماً ایک کرسی کو منہل کیلئے کھینچا – منہل آرام سے کرسی پر براجمان ہوئی – منہل کے عین سامنے والی کرسی پر غزلان براجمان ہوا اور محبت پاش نگاہوں سے اسے دیکھنے لگا – منہل نے شرم و حیا کا لبادہ اوڑھتے ہوئے اپنی نگاہیں جھکا لیں – غزلان نے ٹیبل پر دھرے گفٹ کو اٹھا کر منہل کی جانب بڑھایا – منہل نے گفٹ کو پیار سے اپنے دودھیا ہاتھوں سے تھام لیا – منہل نے آہستہ سے گفٹ ریپر کو اتارا – منہل نے گفٹ کی طرف دیکھا اور اسے ایک باکس کا گمان ہوا – اس نے نرمی سے باکس کھولا – جس میں ڈائمنڈ کا پینڈنٹ جگمگا رہا تھا – جس پر واضح حروف میں ” ایم ” اور ” جی ” لکھا ہوا تھا – ان حروف کو پڑھتے ہی غزلان نے منہل کی آنکھوں میں چمک محسوس کی – منہل نے مسکرا کر مان بھری نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا – منہل نے پینڈنٹ والا باکس غزلان کی طرف بڑھایا جو اس سے گھٹنوں کے بل زمین پر اس کے پاس بیٹھا ہوا تھا – اس نے تھام کر منہل کی طرف دیکھا – جیسے پہنانے کی اجازت چاہ رہا ہو – منہل نے ایک دلکش دل موہ لینے والی مسکراہٹ سے اس کی طرف دیکھا اور غزلان کو اس کا جواب ” مسکراہٹ ” کی صورت میں مل گیا – غزلان نے استحقاق سے اس کی صاف شفاف گردن میں پینڈنٹ پہنایا – دونوں نے مل کر خوشگوار ماحول میں ڈنر کیا – دونوں کے ملن کی ایک اور حسین رات اپنے اختتام کو پہنچی –
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️