رات کی چاندنی آسمان پر بکھری ہوئی تھی – ہر سو خاموشی کا راج تھا -کمرے میں موجود ہر چیز چاکلیٹ اورسکن کلر کا امتیاز تھی- جابجا چیزیں ادہر ادھر بکھری ہوئی تھیں – بیڈ پر آڑی ترچھی لیٹی ہوئی حوریہ ہاتھ میں پکڑے میگزین پڑھنے میں مگن تھی-اچانک اسے فریج میں رکھیں چاکلیٹس کا خیال آیا-سب سو رہے تھے-لاؤنج بالکل خالی پڑا تھا-فریج میں چاکلیٹس کے خالی ریپر دیکھ کرحوریہ کا موڈ آف ہو گیا- وہ اچھے سے جانتی تھی کہ حرکت کس کی ہے-
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
آنن فانن بنا دروازہ بجائے وہ خازن کےکمرے میں آ دمکی – اس نے کمرے میں نگاہ دوڑائی- کمرے میں ہر چیز سلیقے سے موجود تھی-جو کہ حوریہ کیلئے حیرت کا باعث تھی- خازن گٹار ہاتھ میں لیے کوئی دھن بجا رہا تھا تھا اور ساتھ ہی ساتھ گنگنا رہا تھا-
” روٹھے خوابوں کو منا لیں گے- – –
کٹی پتنگوں کو تھامیں گے – – –
ہو،، ہو ہے جذبہ- – ہو،، ہو ہے جذبہ- – –
سلجھا لینگے الجھے رشتوں کا مانجھا ” – – –
جو خازن سن کی کلاس لینے کا ارادہ رکھے تھی اچانک خود ہی اس کی آواز کے جادو سے اپنے ھوش کھو بیٹھی- اس نے سن رکھا تھاکہ خازن گیٹار بجالیتا ہے لیکن آج پہلی بار آر اس کے سروں کو سن رہی تھی – وہ نیوی بلو ٹی شرٹ اور اور ٹراوزرنے پہنے رف سے حلیے میں بھی دلکش لگ رہا تھا – خازن کی حوریہ کی طرف پیٹھ تھی- تبھی وہ اسےنہیں دیکھ پایا-وہ اس کی آواز کے سحر میں جکڑ رہی تھی-
” سوئی تقدیریں جگا لینگیں – – –
کل کو بھی امبر چکا دیں گے – – –
ھو،، ہو ہے جذبہ- ھو ،، ہو ہے جذبہ- –
سلجھا لینگے الجھے رشتوں کا مانجھا ” – – –
خازن کی آواز کے ساتھ ہی حوریہ کا طلسم ٹوٹ گیا-
جیسے ہی خازن پلٹا حوریہ کو دیکھ کر ایک شریر مسکراہٹ آ گئی-
” مجھے 110 فیصد یقین تھا کہ یہ حرکت آپ کی ہے” – لہراکر چوکلیٹس کے خالی ریپر اس کے سامنے کیے-
” Oh yes , my dear cousin !!
You was absolutely right ” . . . .
حوریہ نے تیوری چڑھا کر کر اسے دیکھا-
” Hmmmmm ,,, I knew it ” . . .
اور اس کے سامنے ہاتھ پھیلایا- خازن نے نہ سمجھی سے اس کی طرف دیکھا-
” پیسے،، میرے پیسے ” – – –
” Oh yes , I understand ” . . .
” شاید تم بھول گئی ہو آج جمعرات ہرگز نہیں ہے ” – – 😂
اونگھتے ہوئے بیڈ پر دراز ہو گیا- اس حرکت پر حوریہ نےکھا جانے والی نظروں سے اسے دیکھا اور دل میں کوستی ہوئی دروازے کی جانب بھری-
” سنو ” – – حوریہ نے پلٹ کر اسے ناسمجی سے دیکھا-
” ویسے چاکلیٹس کافی مزے کی تھیں ” – شریر سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا- 😂 حوریہ زور سے دروازہ پٹختے باہر ہوئے چلی گئی-
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
لاؤنچ میں میں رخسانہ بیگم اور نفیسہ بیگم دونوں تیاریوں میں مصروف تھیں- کیونکہ آج ہمدان قاضی کی فیملی منہل کو دیکھنے آ رہی تھی- مرد حضرات بھی آج جلدی آفس سے واپس لوٹ آئے تھے – حوریہ نے منہل کو تیار کیا- تقریبا سب تیاری مکمل تھی- سب نے نے حمدان قاضی کی فیملی کا پرتپاک طریقے سے ویلکم کیا- سلمیٰ قاضی جو کہ ہمدان قاضی کی بیوی تھی- منہل کو دیکھتے ہی پسند کرلیا اور منگنی کی بجائے نکاح کا کہا – غزلان اور باقی سب نے بھی خوش دلی سے نکاح کیلئے حامی بھری-
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
وہ اپنے دھیان میں جارہی تھی کہ اچانک غزلان سے ٹکرائی- اگر غزلان اسے بروقت تھام نا لیتا تو وہ زمین بوس ہو جاتی-
” آج کس جلدی میں تھیں آپ محترمہ ؟ ” غزلان نے اپنی ایک ابرو اچکاتے ہوئے پوچھا –
منہل نے گھبرا کر اسے دیکھا-
” وہ ،، وہ مجھے ن – – نیچے جانا تھا ” –
” Oh !! I see ” . . .
جب آپ جلدی میں ہوتی ہیں تب آپ اپنے مینوں کی کھڑکیاں بند کر لیتی ہیں ؟ ” طنزیہ مسکراہٹ لیے اسے پوچھا –
” جج ،، جی ” بوکھلا کر اسے دیکھا –
” Oh like seriously Miss Minhal Waqar Shah ? ”
گھوری سے نوازتے ہوئے اسے کہا اور ہاتھ میں پہنی گھڑی کی طرف دیکھا –
” نن ،، نہیں ایسا نہیں ہے ” – وہ ہمیشہ غزلان کے سامنے کنفیوز ہو جاتی تھی –
” ہمم – – صحیح ” – کہتے ہوئے آگے بڑھ گیا –
اس کے جانے کے بعد بے ساختہ منہل نے شکر بھری گہری سانس لی –
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
رات کو آسمان پر ستارے ٹمٹما رہے تھے – دن بھر کے کاموں سے تھک ہار کر وہ سونے کیلئے لیٹی – اچانک فون پر گھنٹی بجی – اس نے بیڈ کی دوسری جانب دیکھا حوریہ خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہی تھی- اس نے فون کی جانب دیکھا جہاں انجانا نمبر جگمگا رہا تھا- کچھ سوچنے کے بعد اس نے فون ریسیو کیا –
” ہیلو ،،، کون ؟ ” آواز سنجیدہ رکھتے ہوئے پوچھا – مگر اگلے ہی لمحے فون پر ابھرنے والی آواز نے اسے ساکت کر دیا –
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️