مومن آج آپ جلدی آگئے…دعا بیڈ پر بیٹھی موبائل یوز کررہی تھی کہ مومن کو آتے دیکھ کر بولی…
ہاں یار کوئی خاص کام نہیں تھا اس لیئے جلدی آگیا…مومن کوٹ اتر کر بولا…
ویسے میں ایک بات سوچ رہی تھی…دعا بولی…
حیرت ہے تم بھی کچھ سوچتی ہو…مومن نے ہنس کر کہا…
مومن…دعا نے گھوری دیکھائی…
اچھا اچھا کیا بتاو کیا سوچ رہی تھی…مومن گھڑی اترتے ہوئے بولا…
کہ آپ نے کب سے اپنا ڈائلگ نہیں بولا….دعا شرارت سے بولی…
میں غصے والا میں برا میں جنگلی میں جاہل وغیرہ وغیرہ…دعا مومن کی نقل اتراتے ہوئے بولی…
تم نے اور احمر نے میرا بہت مذاق بنایا ہے اب اپنے بچوں سے تو سنے سے رہا….مومن گھور کر ہنس کر بولا…ابھی یہ دونوں بات ہی کررہے تھے کہ باہر سے آواز سن کر حیران ہوئے…
🌟🌟🌟🌟🌟
در نجف در نجف باہر آو….شاہ میر گھر میں داخل ہوکر دھاڑا….
یا اللہ یہ آپ کے بیٹے کو کیا ہوگیا…دعا مومن سے پریشانی سے بولی تو مومن بغیر جواب دیئے باہر نکلا…
در نجف….شاہ میر آواز ہی دے رہا تھا کہ در نجف نیند سے اٹھی ہوئے بھاگ کر باہر آئی لیکن شاہ میر کو خوانخوار انداز میں آتے دیکھا تو خوف تاری ہوا…
کہاں گئی تھی تم کس کے ساتھ تھی…جواب دو در نجف اور اگر کوئی جھوٹ بولا تو ایک سیکنڈ نہیں لگاؤ گا تمہاری جان نکالنے میں….شاہ میر در نجف کا بازو پکڑ کر دھاڑا….
کیا ہوا میر کیوں غصہ کررہے ہوں آرام سے بات کرو چھوڑو بہن کو….مومن غصے سے بولا…
بابا آپ بیچ میں مت بولے اس سے بولے سچ بتائے کہاں تھی یہ….اس…اس کی وجہ سے کوئی مجھے چوڑیاں گفٹ کررہا ہے مجھے گالی دے رہا ہے کہ میں اپنے گھر کی عزت اپنی بہن کی رکھوالی نہیں کرسکتا….شاہ میر غرایا لیکن در نجف تو سن ہوگئی تھی اور بےجان ہوکر شاہ میر کے بازوں میں گرگئی…
در نجف در نجف….مومن دعا فوری اس کی طرف آئے گاڑی نکالو میر منہ کیا دیکھ رہے ہو….مومن دھاڑا دعا روتے ہوئے در نجف کو ہوش میں لانے کی کوشش کررہی تھی شاہ میر گھبرا کر گاڑی نکالنے بھاگا…
🌟🌟🌟🌟🌟
وہ بےہوش تھا لیکن بازو پر ہوتی چبھن اور کھولن ایسا لگ رہا تھا کہ جسم سے کھال الگ ہورہی ہے وہ ہڑبڑا کر اٹھا لیکن وہ رسیوں میں جکڑا پڑا تھا….ڈی زیڈ نے مسکرا کر اسے دیکھا جو اپنے بازو کو حیرت سے دیکھ رہا تھا ڈی زیڈ نے اسے نظرانداز کیا اور بلیٹ کو لائٹر سے گرم کرکے اس کے بازو پر ڈی زیڈ لکھنے لگا تو خوف و ہراس سے ڈی زیڈ کو دیکھنے لگا اور جیسے ہی ڈی زیڈ نے بلیٹ گرم کرکے بازو پر رکھا پورے ٹورچل سیل میں اس کی چیخیں اور ڈی زیڈ کے قہقہ گونج رہے تھے….
🌟🌟🌟🌟🌟
اب تو خوش ہو نہ تمہارے بیٹا اب آفس بھی جانے لگا ہے….آھاد سدرہ سے بولا جو بال سلجھا رہی تھی…
بہت بہت خوش ہوں آپ یقین کریں بس اب یہ کام میں دل لگالے تو میں اپنی بہو دیکھو….سدرہ جوش سے بولی…
ہممم…آھاد بہو پر کچھ سوچنے لگا لیکن اسُ کی سوچ نے خلل موبائل کی بیل نے ڈالا….
🌟🌟🌟🌟🌟
ڈی زکڈ ایک سوال پونچھوں….ارمان جوس پیتے ہوئے ڈی زیڈ سے بولا جو سگریٹ سلگارہا تھا ساتھ ہی ساتھ موبزئل میں لگا ہوا تھا…
ہاں پوچھو…ڈی زجڈ بولا معلوم تھا کوئی فضول سوال ہی ہوگا…
i’m going…کا کیا مطلب ہے….ارمان معصومیت سے بولا تو ڈی زیڈ نے حیرت سے اسے دیکھا اور بیزاری سے جواب دیا…
میں جارہا ہوں….ڈی زیڈ بولا…
ایسے تو تمہارا باپ….ایسے تو تمہارا سالا بھی نہیں جاسکتا پہلے مطلب بتاؤ….ارمان کے بتکی ہاکنے پر ڈی زیڈ نے گھوری دیکھائی…
فیس بک کم یوز کیا کرو اور اگر اتنا کرتے ہوئے یوز تو میر سامنے یہ فضول کی مت ہانکا کرو…ڈی زیڈ تپ کر بولا تو ارمان ڈھٹائی سے مسکرایا…
فضول انسان…ڈی زیڈ ارمان کو دیکھ کر بڑبڑایا…
🌟🌟🌟🌟🌟
کیا ہوا در نجف کو مومن….آھاد سدرہ اور ضیغم کے ساتھ ہوسپٹل آیا تھا زریاب کو گھر چھوڑ کر کیونکہ زامن باہر ملک اریبہ کے ساتھ گیا ہوا تھا بزنس کے سسلے میں اربیہ کو سب نے ضد کرکے بیھجا تھا اور اس وقت اگر زریاب بھی ادھر آتا تو دانیہ اکیلی ہوجاتی….
ڈاکڑ بو رہے ہیں ٹینشن سے نروس بریک ڈاو ہوگیا لیکن تھوڑی دیر میں ہوش آجائے گا….مومن نے دانت پیس کر جواب دیا البتا شاہ میر کو خوانخوار نظروں سے دیکھ رہا تھا جو نظریں جکھائے خاموش پریشان کھڑا تھا ضیغم نے مومن کی نظروں کے تعقب میں دیکھا تو تلخی سے مسکرایا مومن اور شاہ میر ڈاکڑ کے پاس چلے گئے تھے سدرہ اندر دعا کے ساتھ در نجف کے پاس تھی…
خودُ کچھ کرے گے نہیں بہنوں پر غصہ کرنا جیسے وراثت میں ملا ہے….ضیغم بڑبڑایا تو آھاد نے اسے گھوری سے نوازہ مومن نے بتایا تھا کہ شاہ میر کے چلانے پر وہ بےہوش ہوئی تھی…
ضیغم خاموشی سے بیٹھے رہو ورنہ گھر دفہ ہوجاو….آھاد چبا کر بولا…
او پلیز بابا سچ ہی بول رہا ہوں…ضیغم چڑ کر بولا…
ضیغم سنا نہیں کیا بولا میں نے تمہیں گھر دفہ ہوجاو نکلو یہاں سے ہر وقت تمہاری ماں سے بچاتا ہوں تو تم زیادہ ہی بتمیز ہوگئے ہو….آھاد غرا کر بولا ویسے ہی وہ در نجف کی وجہ سے پریشان تھا اپر سے ضیغم کی باتیں…
بابا اب جانے لگا ہوں آفس….ضیغم نے یاد دلایا…
ہاں ہاں بس اب خاموش بیٹھو جیسے زبان گھر بھول آئے ہو…آھاد بولا…
🌟🌟🌟🌟🌟
ادھر دیکھو میری آنکھوں میں….ڈی زیڈ نے اس کا سر بالوں سے پکڑ کے اپر کیا اور بولا کالی آدھی رات باہر کتوں و بلی کی آوازیں اپر سے ٹارچل سیل میں خاموش اور اس کی پرسرار آنکھیں اسےُ نے انِ نیلی آنکھوں میں دیکھا تو دیکھتا گیا ڈی زیڈ مسکرایا…
میں جو پونچھوں گا سب سچ جواب دوگے…ڈی زیڈ بولا…پھر میں تمہیں آزاد کردوگا…ڈی زیڈ بولا
میں سب سچ جواب دوگا…وہ ٹرانس کی کیفیت میں بولا…
ڈینجر کنگ کو جانتے ہو…ڈی زیڈ بولا البتعہ نام لیتے ہوئے نفرت نکل رہی تھی…
ہاں…جواب آیا…
کہاں رہتا ہے…ڈی زیڈ آگے کو ہوکر بولا…
معلوم نہیں…جواب آیا…
تمہیں کس نے بتایا ڈینجر کنگ کے بارے میں….ڈی زیڈ بدمزہ ہوکر بولا…
میرے ساتھی نے وہ اسُ سے ملتا ہے….فرحان کے جواب پر ڈی زیڈ نے چونک کر اسے دیکھا….
کہاں ہوتا ہے تمہارا ساتھی…ڈی زیڈ بےتعابی سے بولا…
میرے فارم ہاوس میں صرف ہم دونوں ہی ہوتے ہے….جواب آیا…
ارمان….ڈی زیڈ کی آواز پر ارمان اندر داخل ہوا…
ارمان اپنے ساتھوں کو اس کے فارم ہاوس لے جاو اور وہاں سے جو بھی بندہ ملے ادھر لے کر آو….باقی تمہاری زندگی کا سوال تو میں نے تمہیں کہا تھا میں تمہیں آزاد کردوگا اور میں وہ ضرور کروگا موت سے تمہیں خوف تو آنا نہیں چاہیئے اتنے لوگوں کو بےدردی سے مار دیتے ہو یہ جو تمہارے بازو پر زخم دیا ہے اس سے اندازہ ہوا ہوگا تم لوگوں کو کتنی تکلیف دیتے ہوگے کسی کو مار کر جب کسی کا کوآی مرتا ہے تو وہ بن موت مر جاتا ہے لیکن یہ بات تم جیسے لوگ کب جانے اور تمہارے تم ویسے بھی کوئی آگے پیچے نہیں اگر چھوڑدیا تو دنیا پر بوج ہوگے تو یہ لو….ڈی زیڈ نے بولتے کے ساتھ ہی جیب سے گن نکال کر اس کے سیدھا سر پر ماری دوسری سینے پر اور وہ چیختا چلاتا دم توڑ رہا تھا ادہر ڈی زیڈ ارمان کا کندھا تھپتھائے ہوئے باہر نکل گیا ارمان جو منہ موڑا کھڑا تھا ڈی زیڈ کے نکلتے ہی وہ ملازموں کو اشارہ کرتا نکل گیا….