کہئی دعا صیح تو نہیں بول رہی واقعی ایسا ہوسکتا ہے وہ لڑکا خود نہیں چاہتا ہوں شادی کرنا ورنہ شاہ میر در نجف سے بہت محبت کرتا ہے وہ ایسا کیوں کرکے گا اففف کیا کرو میں ایک طرح شاہ میر تو دوسری طرح ضیغم پتہ نہیں اسےُ کیا ہوگیا ضیغم نے ایسا کیوں بولا کہ میں زبردستی رشتے بناتا ہوں شاہ میر میرے پر چلاگیا…مجھے لگتا ہے اسےُ کوئی غلط فہمی میرے بارے میں ضرور ہے چند سالوں سے وہ بہت روڈ ہوگیا ہے اسُ کے ہر لفظ میں مجھے اپنے لیئے نفرت دیکھتی ہیں یا اللہ توُ بہتر جانے والا ہے….مومن گیرلی میں کھڑا سگریٹ سلگارہا تھا اور سوچ رہا تھا تھک ہار کر سگریٹ چپل سے مسل کر روم میں داخل ہوگیا….
🌟🌟🌟🌟🌟
ضیغم….ضیغم رات چار بجے گھر داخل ہوا اور دبے پاوں روم میں جارہا تھا کہ آھاد کی سخت آواز پر اچھل گیا….
با…بابا آپ جاگ رہے ہیں…ضیغم اپنے خوف کو ختم کرتے ہوئے نرومل ہوتے ہوئے بولا اب بھی پورے گھر میں سب کو آھاد کے غصے سے خوف آتا تھا….
ہاں مجھے تم سے بات کرنی ہے ادھر آو ویسے بڑی جلدی نہیں آگئے مجھے لگا صبح تک انتظار کرنا پڑھے گا…آھاد نے طنز کیا تو ضیغم بےغیرتوں کی طرح مسکرا کر ساتھ آکر بیٹھا…
جی بابا…بڑی فرمابرداری سے کہا…
تم نے وہاں کیا بات کی تھی….آھاد بولا…
کون سی بات…ضیغم نہ سمجھی سے بولا…
کہ مومن زبردستی رشتے والی بات….آھاد سنجدگی سے بولا…
تو بابا کیا یہ سچ نہیں کیا مومن ماموں نے زبردستی دعا سے نکاح نہیں کیا تھا….ضیغم نے سخت لہجے میں کہا ضبط سے مٹھیاں بند کی ہوئی تھی کہ ہاتھ ہاتھ کی نسیں دیکھ رہی تھی….
ضیغم یہ یہ باتیں پرانی ہوچکی ہیں…آھاد ہوش میں آکر بولا یہ بات آج تک شادی کے بعد کسی نہیں کسی سے نہیں کی تھی اور دعا مومن سدرہ اور انُ کے والدین کے احمر اور آرزو کے علاوہ کسی کو معلوم بھی نہیں تھی…
آپ سب چھوڑیں بس یہ بتائے کہ مومن ماموں نے یہ کیا تھا نہ دعا انُ کی وجہ سے ہوسپٹل گئی تھی نہ مومن ماموں نے دعا کو اتنا ٹوچر کیا تھا کہ وہ ہوسپٹل تک گئی تھی ہیں نا…ضیغم ہر لفظ چبا چبا کر بولا….
ضیغم اس بات جو بھول جاؤ اور پہلے یہ بتاؤ کہ تمہیں یہ سب کس نے بتایا…آھاد سخت آواز میں بولا…
بابا آپ مجھے بس یہ بتائے یہ سب سچ ہے نہ اس بات کو چھوڑ دے کہ کس نے بتایا کیا بتایا….ضیغم بولا…
ہاں سچ ہے لیکن بیٹا تمہیں غلط فہ….آھاد بول ہی رہا تھا کہ ضیغم اٹھ کر بولا….
بس بابا مجھے کہئی غلط فہمی نہیں ہوئی مومن ماموں نے اچھا نہیں کیا اور اب شاہ میر بھی یہ کررہا ہے لیکن اسُ وقت مومن کے آگے آپ تھی اب شاہ میر کے آگے ضیغم آھاد احمد ہے یہ بات یاد رکھنئے گا میری مرضی کے بغیر وہ کچھ نہیں کرسکتا کسی کو بھی مجھ سے الگ نہیں کرسکتا…ضیغم مضبوط لہجے میں بول کر اپنے روم کی طرف بڑ گیا ادھر آھاد حیران و پریشان بنٹھا تھا وہ کس طرح اس کی غلط فہمی دور کرے
🌟🌟🌟🌟🌟
کیا ہوگیا آپ لوگ مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں…عالیان ناشتہ کررہا تہا لیکن اسُ کے والدین اسے گھورے جارہے تھے…
کہاں ہے تمہاری بیوی…عالیان کی والدہ بولی…
اللہ جانے ماما مجھے پتہ ہوتا تو آج وہ کچن میں کھڑی پراٹے بنارہی ہوتی…عالیان مذاق سمجھ کر بولا…
تو کل تم ہمیں بےعزت کرانے لے کر گئے…عالیان کے والد چلا کر بولے تو عالیان سیدھا ہوکر بیٹھا…
کیا ہوگیا پاپا…عالیان نہ سمجھی سے بولا…
عالیان کل تم نے شاہ میر کے گھر والوں کے سامنے ہماری کتنی بےعزتی کروادی اور بول رہے ہوں کیا ہوگیا پاپا واہ….عالیان کے والد غصے سے دھاڑے…
پاپا مجھے کچھ یاد نہیں میں نے ایسا نہیں کیا….عالیان گھبرا کر بولا…
بس کردو…تم شاہ میر سے معافی مانگو گے اپنی غلطی کی جانتا ہوں تمہیں مذاق کرنا کا بہت شوق ہے لیکن زندگی مذاق نہیں ہوتی اور بیگم اس کا کسی اچھے پاگل کے ڈاکڑ سے علاج کروائے ورنہ کچھ دنوں میں حیدرآباد بھیجنے کی تیاری کریں…وہ غصے سے بول کر نکل گئے…
پتہ نہیں سب کو کیا ہوگیا…عالیان بڑبڑایا لیکن پھر ساری کل کی بات عالیان کی والدہ نے اسے بتائی تو وہ حیران و پریشان سن رہا تھا اب اسے واقعی شاہ میر سے معافی مانگنی تھی…
🌟🌟🌟🌟🌟
بھیا کیا ہوا آپ آپ نے اتنی سگریٹ پی اففف اللہ بھیا….در نجف شاہ میر کے روم میں داخل ہوئی تو دھوں نے استقبال کیا…
در نجف ادھر آو…شاہ میر آہستہ آواز میں بولا…
جی بھیا…در نجف اسُ کے پاس جاکر بیٹھی…
کیا تمہیں میں غلط لگتا ہوں کیا میں تمہارے لیئے کوآی غلط فیصلہ کرسکتا ہوں…شاہ میر نے سوال کیا…
نہیں بھیا کبھی نہیں ہوا کیا ہے سب گھر میں چپ چپ کیوں ہیں…در نجف بولی اسُ بیچاری کو کچھ معلوم ہی نہیں تھا…
تو سب کو بتاؤ نہ تم تو شاہ میر کی روح ہو تم میری پرنسس ہو میں کیسے تمہارے لیئے کوئی غلط فیصلہ کروگا…شاہ میر بولا…
بھیا آپ سب سے اچھے ہیں سب سے بیسٹ اب چلے اٹھیں فریش ہو اور ناشتہ کریں…در نجف بولی تو شاہ میر مسکرا کر اٹھا اور اسے پیار کرتا ہوئے فریش ہونے چلا گیا…
🌟🌟🌟🌟🌟
ڈی زیڈ فرحان ملک کا پتہ چل گیا ہے وہ ہائے وے سے تھوڑی دور فاوم ہاؤس میں رہے رہا ہے تم کہا جارہے ہوں…ارمان کمرے میں داخل ہوکر ڈی زیڈ سے بولا جو روم سے ہی نکل رہا تھا….
ٹارچل روم….وہ مختصر جواب دے کر قدم ٹارچل سیل کی طرف بڑگیا پیچھے ارمان بھی آیا…
آج کس کی شامت آئی ہے….ارمان بڑبڑایا…ٹارچل سیل میں داخل ہوئے تو وہاں سامنے کرسی پر ایک جوان لڑکا رسیوں سے بندہ پڑا تھا ڈی زیڈ اس کے پاس گیا تو ساتھ کھڑے ملازم پیچھے ہوئے….
ہیلو لڑکے ہوش میں آو….ڈی زیڈ نے پہلے ہلکے سے تھپتھایا وہ ہوش میں نہیں آیا تو ایک زور دار تھپڑ رکھ کر دیا…
“وہ وقت برباد کرنے والوں میں سے نہیں تھا”
چھوڑ…..دو….مجھے….میں….نے….کچھ نہیں کیا….وہ لڑکا ہڑبڑا کر ہوش میں آیا اور اٹک اٹک کر بولا….
کچھ نہیں کیا زرہ دوبارہ سوچو کیا واقعی کچھ نہیں کیا تم نے….ڈی زیڈ طنزیا انداز میں بولا….
نہیں کیا کچھ ڈی زیڈ پلیز معاف کردو مجھے….وہ روتے ہوئے گڑگڑایا….
چلو تمہاری آخری خوائش سمجھ کر بتادیتا ہوں تم نے ڈی زیڈ کے ساتھ دھوکہ کیا ہے میرے آدمی نے تیس لاکھ کا مال تمہیں آگے دینے کو دیا تھا لیکن تم نے سارا مال لےکر غائب ہوگئے تم کیا سمجھے تھے ڈی زیڈ بچا ہے تمہیں پکڑ نہیں سکتا….ڈی زیڈ اس لڑکے کے بال پکڑ کر غرایا….
مجھے معاف کردو ڈی زیڈ مجھے جب معلوم ہوا وہ مال نہیں اسُ ٹرک میں پیسے ہیں تو مجھ میں شیطان آگیا تھا…وہ روتے ہوئے خوف سے سچ بولا….
ابے یار ایک تو تم شریف لوگ ہر غلط خود کرتے ہو اور نام شیطان کا لگادیتے ہو….ڈی زیڈ اس کے بال جھٹکے سے چھوڑ کر پیچھے ہٹا اور ایسے بولا جیسے یہ بات پسند نہیں آئی….
ارمان بےبی تمہیں میں نے شو انجوائے کرنے کے لیئے نہیں رکھا ایک منٹ میں اسے اس شیطانی دنیا سے آزاد کو….ڈی زیڈ ارمان سے بولا…
ڈی زیڈ تم ایسا کیوں کررہے ہوں ایک موقعہ تو دے دو….ارمان دانت پیس کر بولا وہ نرم دل انسان تھا…
میری سوچ میری مرضی….ڈی زیڈ مزہ سے بولا….
چھوڑو تم بہت جلدی پگل جاتے ہو ارمان خیر ارفان اس کو ہیوی ڈوز ڈرگز کی دو جب ہوش آجائے اور اتنا مارنا اتنا مارنا کہ اس کی سانسے مدھم ہوجائے پھر ایک گولی اس کے ہاتھ میں مارنا اس ہی سے میرے ساتھ دھوکہ کیا تھا پھر ایک گولی اس کے دماغ میں مارنا جس سے میرے ساتھ دھوکہ کرنا کا سوچا اور اگر پھر بھی بچ جائے تو سینے پر مارنا اور پھیک دینا کہئی….ڈی زیڈ ساتھ کھڑے ملازم کو اس لڑکے کی خوفناک موت سنا کر باہر نکل گیا تو اندر اور باہر کھڑے ملازموں نے جھرجھری لی….
🌟🌟🌟🌟🌟
دو لائبریری سے نکل کر باہر جارہا تھا کہ کسی سے زور دار ٹکر ہوئی….
اندھے ہوں دیکھ کر نہیں چلتے….سامنے کھڑی خوبصورت لڑکی غبے سے بولی…
او ہیلو تم ٹکرائی ہوں….شہیر ہوش میں آکر بولا….
تم ٹکرائے ہوئے آنکھیں کھولی رکھا کرو….وہ لڑکی بھی بولی…
میری آنکھیں میری مرضی….شہیر چڑ کر بولا…
تم مجھ سے بتمیزی کررہے ہو تم میرے ڈیڈ کو جانتے نہیں ہو…وہ لڑکی غرائی…
ہاں نہیں جانتا….شہیر بولا…
تم واقعی نہیں جانتے…لڑکی بولی…
ہاں واقعی نہیں جانتا تو بتاؤ پھر کون ہے تمہارے ڈیڈ…شہیر معصومیت سے بولا…
یو….نور یار کیا ہوگیا چلو….وہ ابھی بول ہی رہی تھی کہ اس کی دوست اسے آواز دے کر روکا اور ساتھ لے کر آگے بڑگئی…
نور….شہیر نے آہستہ سے نام لیا اور مسکرا کر آگے بڑ گیا…
🌟🌟🌟🌟🌟
وہ شاہ میر سے ضد کرکے آئسکریم کھانے آئسکریم پالر آئی تھی رات کا وقت تھا لوگ کم ہی تھی وہ اس طرح بیٹھی تھی کہ اسے روڈ کا اور سامنے ٹیبلز کا سب نظر آرہا تھا ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ سامنے ٹیبل پر ایک لڑکا آکر بیٹھا در نجف نے نہیں دیکھا تھا لیکن جب نظر اٹھی تو سامنے دو نیلی آنکھوں سے نظر ملی وہ اسے دیکھ کر حیران ہوئی یہ آنکھیں یہ چہرہ اسے ہر وقت نظر آتا تھا اتنے میں شاہ میر دعا اور مومن کے لیئے پیک کرانے کانٹر پر چلا گیا اب ڈی زیڈ مسکراتا ہوا چیئر سے اٹھ کر قدم با قدم اس کی طرح بڑا در نجف خوف زدہ ہوئی قریب آس پاس کوئی نہیں تھا ڈی زیڈ بلکل اس کے پاس آکر رکا اور جکھ کر کان میں سرگوشی کی….
میرے بارے میں اتنا مت سوچوں میں دل میں نہیں واقعی دماغ میں آتا ہوں…ڈی زیڈ پرسرار لہجے میں بولا اور ایک مسکراتی نظر اس پر ڈالتا آئسکریم پالر سے نکل گیا در نجف بت بنی بیٹھی تھی….
🌟🌟🌟🌟🌟
ارے بھئی آج تو بڑے بڑے لوگ ہمارے ساتھ کھانا کھا رہے ہیں…زامن ضیغم کو ساتھ کھانے پر آتا دیکھ کر بولا…
بس کیا کرو چاچو میں سوچتا ہوں کبھی کبھی تو چلتا ہے…ضیغم شرارتی سے بولا تو سب مسکرائے….
یقین کے ساتھ بول سکتا ہوں آھاد بھائی سے ضرور عزت ہوئی ہے…زامن بولا تو ضیغم مسکرایا جب کہ دانیہ اور زریاب ہنسے…
بس دیکھلے چاچو آپ کے لاڈلے بھتیجے کے ساتھ دونوں میاں بیوی کتنا ظلم کرتے ہیں…ضیغم معصومیت سے بولا…
ہائے بچے جب میں جوان تھا مطلب ابھی بھی جوان ہوں لیکن جب بھی تمہارے بابا ایسی ہی عزت میری بھی کرتے تھے….زامن مظلومیت سے بولا…
اور کس بات پر یہ بھی پوچھو زریاب….آھاد چبا کر زریاب سے بولا…
کس بات پر آپ بتائے…زریاب شرارتی سے بولا…
ناول کا ہیرو مر گیا جناب رونے بیٹھ گئے ڈرامے میں ہیرو مرگیا جناب نے کھانا پینا چھوڑ دیا دعا کو تنگ کرنا ان سب وجہ سے…آھاد بولا تو سب قہقہ لگا کر ہنسے زامن نے بچوں کو گھوری دیکھائی…
زریاب تم کل لندن جارہے ہوں مٹنگ میں اوکے ایک ہفتے کے لیئے…آھاد بولا تو وہ جی ٹھیک ہے بول کر خاموش ہوگیا وہ شروع سے ہی بہت سیدھا بچا تھا بس دانیہ تھوڑی شرارتی تھی…
🌟🌟🌟🌟🌟
ڈی زیڈ تمہیں لگتا ہے فرحان سے کچھ معلوم ہوگا ڈینجر کنگ کا….ارمنا بولا…
اگر اسے نہیں تو کسی اور سے معلوم ضرور ہوجائے گا ایک تو پتہ نہیں اس خبیث آدمی کو کچھ ہوتا کیوں نہیں ہے عمر دیکھی ہے اس عمر میں لوگ ہاٹ آٹیک سے مر بھی جاتے ہیں لیکن یہ عزاب شاید میرے ہاتھوں ختم ہو….ڈی زیڈ بولا…
اچھا خیر اب کیا کرنا ہے…ارمان بولا…
ایک ہفتہ ہے تمہارے پاس فرحان ملک مجھے ٹارچل سیل میں چاہیئے میں ایک ہفتے کے لیئے جارہا ہوں یہاں سے پولیس پیچھے پڑھی ہے میرے….ڈی زیڈ نے ارمان کو سب بتایا وہ دونوں باتیں کرتے ہوئے روڈ پر چل رہے تھے کہ ایک بچا انِ دونوں کے پاس آکر رکا…
صاحب صاحب ہماری مدد کرو ہم نے کل سے کچھ نہیں کھایا میری ماں بھی بھوکی ہے…وہ چھوٹا سا بچا بیچارگی سے بولا اور سامنے فت پات کی طرح اشارہ کیا جہاں اسُ کی کمزور سی ماں بیٹھی تھی ڈی زیڈ نے اسے دیکھا پر اسُ کی ماں کی طرح اور چند منٹ میں انُ کی سوچ میں داخل ہوکر نکلا تو یقین ہوا یہ بچا سچ بول رہا ہے پھر وہ بچے کو اسُ کی ماں کے پاس لایا اور اپنے والٹ سے پانچ چھ پانچ پانچ ہزار کے نوٹ اسُ بچے کو دیئے وہ دونوں ماں بیٹے خوشگوار حیرانگی سے ڈی زیڈ کو دیکھ رہے تھے….
اس پیسوں سے پہلے گھر دیکھو کوئی چائے کرائے کا ہی پھر کل رات اسی جگہ ملنا یہ ارمان انکل ہیں یہ تمہیں کل اس ہی جگہ ملے گے گھر کا کرایا ان سے کل لے لینا اور راشن ہر مہینے یہ تمہارے گھر دے دے گے اور اسکول میں ایڈمیشن بھی پڑھو پھر خود اپنی ماں کا سہارا بننا ٹھیک ہے….ڈی زیڈ بڑے پیار سے نرم انادز میں بول تو وہ بچا خوشی سے ڈی زیڈ کے گلے لگا تو ڈی زیڈ نے مسکرا کر اسُ کی پیٹ تھپتھائی سر پر پیار کرتا آگے بڑگیا بیچھے بچے کی ماں بےشمار دعائیں دے رہی تھی اگر اس روپ میں کوئی دی زیڈ کو دیکھ لیتا تو خود ہی شاک سے مرجاتا لککن یہ تو پرانا کا، تھا وہ اکسر فیملیوں کو راشن وہ مہینے کا خرچ ارمان کے ہاتھ بیجا کرتا تھا…
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...