آر یو ایڈیٹ….وہ غصے سے اپنا موبائل اٹھ کر غرایا لیکن مقابل کو دیکھ کر غصہ ہوا ہوا….
سوری سوری….در نجف گھبرا کر بولی اس کی حالت ایسی تھی کہ ابھی رو دے گی مقابل کی شخصیت ہی ایسی تھی….
در نجف….در نجف یہاں کیا کررہی ہو….ڈی زیڈ اس کی آنکھیں دیکھنے میں ہی بزی تھا کہ شہیر کی آواز پر چونکا….
وہ وہ غلطی سے انِ کا موبائل مجھ سے گر گیا….در نجف شہیر کا ہاتھ پکڑ کر بھاری آواز میں بولی لیکن یہ سین دیکھ کر مقابل نے مٹھیاں بھینچ لی کچھ فاصلے پر موجود ارمان انِ کو دیکھ کر وہآں ہی رک گیا تھا اور افسوس کررہا تھا انِ دونوں بچارو پر جو ڈی زیڈ کے مقابل کھڑے تھے….
او بہن مت دیکھ ان خطرناک آنکھوں میں….ارمان در نجف کو دیکھ کر بڑبڑایا….
سوری یار…شہیر مقابل سے بس اتنا ہی بول پایا…
اٹس اوکے….ڈی زیڈ بول کر آگے بڑا لیکن مڑ کر در نجف سے بولا…
تمہاری آنکھیں بہت حسین ہیں پھر ملے گے دوبارہ….وہ سرگوشی میں بول کر آگے بڑگیا پیچھے در نجف کو ایکدم خوف محسوس ہوا اور ادھرُ ارمان حیران تھا مطلب ڈی زیڈ نے انِ لوگوں کو زندہ چھوڑ دیا یہ زندگی میں پہلی بار ہوا تھا….
اتنی بڑی بڑی آنکھیں صرف مجھے گھورنے کے لیئے ملی ہیں….شہیر چبا کر بولا اور ہاتھ پکڑ کر لے جانے لگا لیکن یہ منظر دور سے ڈی زیڈ نے دیکھ لیا تھا…
🌟🌟🌟🌟🌟
ہیلو مسٹر ریان لغاری….ڈی زیڈ اس کے آفس میں بغیر ناک کیئے داخل ہوا…
آ….آپ آپ نے زہمت کیوں کی مجھے یاد کیا ہوتا….وہ گھبرا کر بولا کمرے میں ڈی زیڈ اور وہ تھا ارمان کو ڈی زیڈ پہلے ہی باہر روک دیا تھا….
پہلے میں سوچ رہا تھا یہاں اکر غلط کیا تمہیں ہی بلا لیتا لیکن تھوڑی دیر پہلے کے واقعہ کے بعد مجھے لگا میں نے صیح کیا آکر….وہ مسکرا کر بولا اور اسُ کی آنکھوں میں دیکھنے لگا وہ بلکل سن ہوگا وہ آنکھوں کے زریہ اس کی سوچ تک پہنچ گیا….
میں جو تم سے پوچھوں گا تم سب سچ بولوں گے….ڈی زیڈ پرسرار لہجے میں بولا….
میں سب سچ بولوں گا….وہ ایک جگہ کھڑا اسے دیکھتے ہوئے بولا….
تم نے مجھے سامان کیوں نہیں دیا….ڈی زیڈ نے پوچھا آفس روم میں خاموشی تھی صرف ڈی زیڈ کی آواز گونج رہی تھی اور ریان لغاری سب سچ بول رہا تھا….
کیونکہ مجھے کسی اور نے تم سے زیادہ رقم دی تھی اس لیئے وہ سامان اسے دے دیا….وہ ٹرانس کی کیفیت میں سب بولنے لگا ڈی زیڈ نے اسے ہپلماٹائز کرلیا تھا وہ اسُ کی سوچ میں گھس کر سب سچ دیکھ بھی رہا تھا اور سن بھی….
کس کو دیا سامان نام بتاؤ….ڈی زیڈ بولا…
فرحان ملک کو….اسُ نے نام بتایا….
ہمممم….ابھی جو سب میں نے پوچھا اور تم نے بتایا وہ سب بھول جاؤ اور اپنے صوفے پر بیٹھو اور ایک گھنٹے کی سکون کی نیند لو شاباش….ڈی زیڈ بلکل بچوں کی طرح اسے ٹریٹ کرتا ہوا بولا اور ریان لغاری نے بلکل ایسا ہی کیا ڈی زیڈ پرسرار قہقہ لگا کر ہنسا اور نفی میں سر ہلاتا آفس سے نکل گیا….
اتنی جلدی کام ہوگیا….ڈی زیڈ باہر آیا تو ارمان اس کی طرف لپک کر بولا….
ہاں…مختصر جواب…
مار دیا یا….ارمان نے سوال کیا ڈی زیڈ کے ساتھ چلتے ہوئے….
ارے مارا نہیں سلاکر آیا ہوں….جواب دیا گیا….
مطلب….اچھا اچھا سمجھ گیا….ارمان سوچ کر فوری بولا…
اچھا وہ بار والا کا کیا کیا مار دیا نہ جھوٹ مجھ سے بولنا نہیں….ڈی زیڈ گاڑی اسٹارٹ کرتے ہوئے ارمان سے بولا…
ہاں یار کردیا کام تمام تم ایسا کیوں کروا تھا وہ کام کر تو دیتا بول رہا تھا اسُ کے لہجے سے لگ رہا تھا وہ واقعی کردے گا کام کتنی نرمی سے بات کررہا تھا…..وہ چڑ کر بولا….
تم نہیں جانتے انسان کی سوچ وہ ایک ہی وقت میں دعائیں دیتے ہیں اور ایک ہی وقت میں گالیاں….ڈی زیڈ تلخی سے بولا….
اس کے سامنے انسان کچھ سوچ بھی نہیں سکتا….ارمان نے سوچا….
بلکل…جواب فوری آیا تو ارمان نے اسے گھورا تو وہ قہقہ لگا کر ہنس دیا…
🌟🌟🌟🌟🌟🌟
افففف آج تو تھک گئے….در نجف تھک کر بیڈ پر لیتی لیکن وہ پرسرار آنکھیں بار بار سامنے آرہی تھی….
کیا ہوگیا ہے مجھے یہ خوفناک آنکھیں بار بار کیوں میرے سامنے آرہی ہیں اففف لگتا ہے زیادہ ہی تھک گئی….در نجف جھنجلا کر اٹھی….
🌟🌟🌟🌟🌟
ماما ناشتہ….ضیغم ٹیبل پر رکھے فریٹس میں سے سیب اٹھا کر سدرہ سے بولا….
ارے میری جان اتنی جلدی اٹھ گئے….سدرہ میٹھا سا طنز کیا….
نہیں ماما ابھی اٹھو گا…وہ اپنے مخصوس لہجے میں بولا….
ساری دنیا اس وقت دن کا کھانا کھارہی ہوں گی اور تم ماما ناشتہ دے دیں….سدرہ سناتی ہوئے کچن میں چلی گئی وہ بیزار سا موبائل دیکھنے لگا….
یہ لو….سدرہ نے اومیلیٹ اور بریڈ اس کے آگے رکھا…
شکریہ….وہ بول کر کھانا شروع ہوگیا….
میرا پیارا بیٹا….سدرہ اس کے ساتھ والی چیئر پر بیٹھ کر بولی تو ضیغم نے چونک کر اسے دیکھا….
کیا بات ہے ابھی اتنی باتیں سنا رہی تھی ابھی پیار…ضیغم شرارت سے بولا….
ضیغم تم آھاد کے ساتھ آفس کیوں نہیں جوائن کرلیتے زریاب شاہ میر کاضم کو دیکھوں سب اپنے اپنے کاموں میں بزی ہیں اور تم یا تو گھر پر کمرے میں بند کئے لیپ ٹوپ پر لگے ہوتے ہوں یا باہر اپنے آوارہ دوستوں میں رات تین چار اور اب تو ہد کردی فجر کے بعد تم گھر میں داخل ہوتے ہوں اس طرح کیسے چلے گا پڑھائی بھی تو تمہاری کب کی مکمل ہوگئی تم آفس میں لگو پھر میں لڑکیاں دیکھو اپنی بہو لاوں….سدرہ پیار سے سمجھاتی ہوئے ضیغم سے بولی….
اچھا پیر سے بابا کے ساتھ آفس جاؤں گا صرف آپ کی خوشی کے لیئے….ضیغم ساری باتوں میں بس مختصر جواب دے کر ناشتہ ادھورا چھوڑ کر اپنے روم کی طرف بڑگیا….
اللہ ناشتہ بھی نہیں کیا مجھے بولنا ہی نہیں چاہیئے تھا ابھی اففف کیا ہوگا اس لڑکے کا سب نے لاڈلا بنادیا ہے اسے….
🌟🌟🌟🌟🌟
میر تم در نجف کو بتادینا کل لڑکے والے آئے گے….ابھی سب رات کا کھانا کھاکر فارغ ہوئے تھے کہ دعا شاہ میر سے بولی در نجف کمرے میں چلی گئی تھی….
جی ماما بتادوگا آپ فکر نہ کریں…شاہ میر مسکرا کر بولا….
🌟🌟🌟🌟🌟
وہ اپنے روم میں بیٹھا تھا آنکھیں کھولے وہ موم بتی کو دیکھ رہا تھا اسُ کی شرارے ڈی زیڈ کی آنکھوں میں پہنچ رہی تھی پھر اسُ نے موم بتی بجادی ڈی زیڈ نے بہت مشکل سے ٹیلی پھیتی سیکھی تھی یہ بھی قسمت تھی کہ وہ یہ سیکھ گیا ورنہ یہ عمل سیکھتے سیکھتے لوگ مرجاتے ہیں کبھی کسی کا دماغ پلٹ جاتا ہے لیکن ڈی زیڈ نے بڑی ہی مشکل سے اس نے یہ عمل سیکھا لیکن یہ بات صرف ارمان کو معلوم تھی کہ اس کے زریہ وہ کام کرواتا ہے اسے یہ سب کرنا آتا ہے یہ بات سب کو بتائی نہیں جاتی ورنہ وہ انسان مشکل میں بھی پھس سکتا ہے خیر پھر اپنی آنکھوں میں دن مال والی لڑکی کی آنکھیں لایا اور اس کے دماغ میں گھسا اس وقت ڈی زیڈ کی آنکھوں سے شرارے نکل رہی تھی….
در نجف بیڈ پر بیٹھی ناول پڑھ رہی تھی کہ دماغ میں ایک دم دستک سی ہوئی….
جو میں پوچھوں گا اس کا سچ سچ جواب دینا….ڈی زیڈ بولا…
مین سچ سچ جواب دوگی….در نجف سوچ میں بولی وہ ٹرانس کی کیفیت میں آگئی تھی
دن میں جو مال میں لڑکا ملا تھا جس کی آنکھوں سے تمہیں خوف محسوس ہوا تھا انُ آنکھوں کو سوچ میں دیکھو….ڈی زیڈ اس طرح بولا کہ در نجف سمجھی اسُ کا دماغ بول رہا ہے اور اسُ انُ آنکھوں کو سوچ میں دیکھنا شروع کیا تو ادھرُ ڈی زیڈ کے ہونٹوں پر پرسرار سی مسکراہٹ آئی اب در نجف کی سوچ کو ڈی زیڈ نے پوری طرح قبضہ کرلیا تھا…..
تم کس کے ساتھ گئی تھی مال….ڈی زیڈ نے اس کی سوچ میں بولا….
میں تو عینا دانیہ اور شہیر کے ساتھ تھی….
جب تم انُ خوفناک آنکھوں میں دیکھ رہی تھی تو بیچ میں کون آیا تھا….
شہیر…جواب حاصر تھا…
شہیر اچھا نہیں ہے اس سے دور رہنا….ڈی زیڈ اس کی سوچ میں بولا….
نہیں وہ تو اچھا ہے میں یہ کیسے سوچ سکتی ہوں وہ اچھا نہیں ہے….در نجف سوچ میں بولی تو ڈی زیڈ نے مٹھیاں بیھنچ لی….
نہیں ہے وہ اچھا….وہ سوچ میں بولا….
ہاں وہ اچھا نہیں ہے…وہ فوری بولی….
در نجف کیا کررہی ہوں….شاہ میر ایکدم روم میں داخل ہوکر در نجف سے بولا ڈی زید نے دیکھ لیا تھا جب کسی کو آپ اہپلماٹائز کرتے ہیں تو وہاں موجود آوازیں سن سکتے ہیں اور سوچ کی اسکرین پر دیکھ بھی سکتے ہیں….
اس سے بولوں کسی لڑکی کے روم میں داخل ہونے کی تمیز نہیں ہے….ڈی زیڈ سوچ میں بولا تو در نجف بولی….
کسی لڑکی کے کمرے میں داخل ہونے کی تمیز نہیں….در نجف ویسے ہی بولی تو حیرانگی سے شاہ میر نے دیکھا ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ اتنی نڈل ہوکر در نجف نے شاہ میر سے بتمیزی کی….
سوری لیکن ہوا کیا….اچھا خیر میں یہ بتانے آیا تھا کل میرے دوست کی فیملی آرہی ہے تو تیار ہوجانا….شاہ میر پہلے حیران کن لہجے پھر سنجدگی سے بولا….
اس سے پوچھوں کیوں آرہی ہے تمہارے دوست کی فیملی….ڈی زیڈ نے اس کی سوچ میں کہا تو….
کیوں آرہی ہے تمہارے دوست کی فیملی….در نجف بولی اسے خود اندازہ نہیں تھا وہ کیا کررہی ہے کیا بول رہی ہے….
تمیز سے در نجف کیا ہوگیا ہے ساری تمیز بھول گئی ہوں….شاہ میر کا تمہارے بولنے پر دماغ گھوم گیا تھا وہ دھاڑ کر بولا….
تمہیں دیکھنے آرہے ہیں تیار ہوجانا اور تمیز کے ساتھ اگر کوئی بتمیزی کی تو تو زندہ نہیں چھوڑوں گا….شاہ میر غرا کر بولا یہ پہلی دفہ تھا کہ وہ دونوں ایسے بات کررہے تھے شاہ میر کا چہرہ غصے سے سرخ ہورہا تھا وہ بول کر نکل گیا ادھر ڈی زیڈ اس کی شکل دیکھ کر پرسرار سا ہنسا….
چلو آج کے لیئے اتنا ہی کل تمہارے سو گالڈ رشتے والوں کے لیئے بھی کچھ کرنا ہے اب اچھی بچی کی طرح سوجاؤ اور خواب میں میرا انتظار کرو جب صبح اٹھنا تو سب بھول جانا بس وہ آنکھیں یاد رکھنا….ڈی زیڈ نے جیسے بولا ویسے ہی در نجف نے کیا اور سوگئی….
🌟🌟🌟🌟🌟
کیا ہوا آرزو اتنی اداس کیوں ہوں….احمر شام سے آرزو کو خاموش دیکھ کر بولا….
احمر کب سے سالار بھائی کو نہیں دیکھا….آرزو روتے ہوئے بولی….
ہممم….میں نے معلوم کروایا لیکن پتہ نہیں چلا کہ وہ ہے کہاں….احمر نے سچ بتایا وہ کب سے معلوم کررہا تھا لیکن کچھ معلوم نہ ہوسکا….
وہ اپنی اکلوتی بہن کو بھول گئے امریکا جاکر اسُ وقت کے بعد آئے ہی نہیں ایسے بھائی سے اچھا تو مومن ہے سگا نہ صیح لیکن سگے کی طرح تو ہے….آرزو تلخی سے بولی….
آرو یار اچھا آنسو صاف کرو آرزو یہ دنیا ایسی ہی ہے یہاں اپنوں سے اچھے غیر ہوتے ہیں کم سے کم انُ میں احساس تو ہوتا ہے….احمر سنجدگی سے بولا….
ہممم…آرزو آنسو صاف کرتی ہوآے بولی وہ اپنے بھاآی کی وجہ سے اپنے شوہر کو کیوں دکھی کرتی بھائی تو چھوڑ کر چلا گیا اکیلے لیکن دل میں وہ سالار کے لیئے دعا گو تھی کہ وہ خیریت سے ہوں پتہ نہیں میری بھابھی کیسی ہوگی کہ میرے بھانجے بھتیجے ہوگے….آرزو اداسی سے مسکرائی تو احمر پرسکون ہوا…