سولا سال بعد
وہ دبے پاؤں گھر میں داخل ہوا اندر ہال میں داخل ہوا تو اندھروں نے استقبال کیا ہر جگہ نظریں دوڑا کر دیکھ جب یقین ہوگیا کہ سب سو چکے ہیں اسے کسی نے نہیں دیکھا تو بھاگنے کے انداز میں اپنے روم میں داخل ہوا….
افففف شکر آج تو بچ گیا وریہ ملکہِ عالیہ کی تحریر سنے کو ملتی اور اس وقت بلکل موڈ نہیں صبح سنے گے یہ وکی اور ارحم کی وجہ سے روز دیر ہوتی ہے….وہ بڑبڑاتے ہوئے اپنے جیکٹ اتر کر فریش ہونے چلاگیا….
🌟🌟🌟🌟🌟
شش….وہ نیند نہ آنے کے چکر میں اس وقت اکیلے ہال میں بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی ابھی اگر اسے کوئی دیکھ لیتا تو ایک بدروح سمجھتا بال کھولے ہاتھوں میں پلو لیئے وہ مگن ٹی وی دیکھ رہی تھی کہ کسی نے پیچھے سے شش کیا وہ اچھل کر سیدھی ہوئی….
جنگلی انسان….افففف جان نکال دی میری….در نجف ماتھے پر پسینے صاف کرتے ہوئے بولی تو شہیر ہنس پڑا….
جان تو میری نکل گئی تھی تمہیں ایسے بیٹھے دیکھ کر….وہ نظریں ادھر ادھرُ گھماتا ہوا بولا….
مطلب….در نجف نہ سمجھی سے بولی….
اممم….میرا مطلب یہ بال کھلے اندھرے میں بیٹھی ہو دوسرے کی تو جان ہی نکل جائے گی نہ….شہیر گڑبڑا کر بولا….
اچھا بس….در نجف چڑ کر بولی….
یار نیند نہیں آرہی عینا بھی سو گئی جلدی اور کاضم بھائی بھی شاہ میر کا پتہ نہیں گھر ہیں یا نہیں بہت بوریت ہورہی ہے….شہیر منہ بناکر بولا اور صوفے پر بیٹھ گیا….
ہاں یار یہ دیکھو ہارر مووی آرہی ہے آجاو دونوں دیکھتے ہیں….در نجف بول کر صوفے پر بیٹھی….شہیر عینا در نجف کی بہت بنتی تھی شہیر سے اس لیئے کیونکہ وہ بس ایک سال بڑا تھا انِ لوگوں سے اور ایک ہی یونی میں بھی تینوں پڑھتے تھے شاہ میر اور کاضم بڑے بھی تھے اور زیادہ تر اپنے کام میں ہی ہوتے تھے….
یار بھوک لگ رہی ہے….شہیر پھر بولا….
ایک تو تمہارے رونے ختم نہیں ہوتے….درِ نجف چڑ کر بولی….
ایک کام کرتے ہیں پیزا منگواتے ہیں….شہیر موبائل نکالتے ہوئے بولا تو درِ نجف پیزا کے نام پر آنکھیں چمکی جسے دیکھ کر شہیر مسکرایا….
لیکن بابا بڑے ابو یا بھیا کو پتہ چلا تو لاسٹ ٹائم انہوں نے منع کیا تھا کہ رات باہر سے کچھ نہیں منگوانا….درِ نجف پریشان ہوکر بولی….
ارے نہیں پتہ چلے گا میں ہونا….شہیر نے بول کر آرڈر لکھوادیا پھر تھوڑی ہی دیر میں یہ لوگ مووی کے ساتھ پیزا سے بھی لفت اندوز ہورہے تھے…ابھی مگن بیٹھے ہی تھے کہ قدموں کے چاپ پر دونوں نے مڑ کر پیچھے دیکھا تو اچل کر کھڑے ہوئے سامنے ہی چہرہ پر سختی لیئے شاہ میر کھڑا تھا وہ شاید نہیں یقین ابھی آیا تھا….
کیا کررہے ہوں تم دونوں اس وقت….شاہ میر سخت لہجے میں بولا….
وہ وہ بھیا نیند نہیں آرہی تھی….درِ نجف بولی پورے گھر میں شاہ میر کا الگ مقام تھا وہ اور ضیغم انِ لوگوں کے لیئے جلاد سے کم نہ تھا انِ کی فیملی کے ہٹلر بقول درِ نجف کے….
انسان ہی ہوں نہ….الو کے رشتہ دار تو نہیں ہو نہ….شاہ میر بولا….
نہیں بھیا بس ہٹلر اور جلاد کے رشتہ دار ہیں….در نجف کی زبان پھسلی اور شہیر نے پیشانی پر ہاتھ مارا کبھی جو یہ لڑکی سوچ کر بولے….
کیا مطلب….در نجف انسان بن جاؤ وہ بھی تم سے بڑا ہے ابھی اگر سن لیتا تو پتہ ہے نہ….شاہ میر مسکراہٹ دبا سختی سے بولا….
یار بھیا کیا ہے….در نجف چڑ کر بولی اور صوفے پر بیٹھ گئی….
تم کیا کررہے ہو اور تمہارے بہن کہاں ہے….شاہ میر نظریں ادھر ادھرُ کرتا شہیر سے بولا….
وہ بھائی نیند نہیں آرہی تھی اس لیئے نیچے آگیا اور عینا سو رہی ہے اور وہ آپ کی بھی تو بہن ہے….شہیر بولا….
اللہ نہ کریں وہ میری بہن ہوں….شاہ میر بڑبڑایا
اچھا بس جتنا پوچھا کرو اتنا ہی بتایا کرو فضول کی مت ہانکا کرو اور بابا اور سب نے منع کیا تھا نہ رات کے وقت کچھ باہر سے مت منگوانا کرو پچھلی بار یاد ہے نہ پیزا ڈیلور کرنے آئے تھے اور اپنے پیچھے چوروں کو بھی لیکر…..شاہ میر پیزا کو دیکھ کر بولا….
سوری بھیا لاسٹ ٹائم….در نجف بولے اور پھر گمن ہوگئی….
اس کا کچھ نہیں ہوسکتا….شاہ میر بڑبڑایا اور
تم بھی جلدی ختم کرو یہ اور جاؤ اپنے اپنے کمروں میں….شاہ میر بول کر اپنے روم کی طرف بڑگیا….
چھوٹا ہونا کسی عزاب سے کم نہیں ہر کوئی روعب میں لیتا ہے….شہیر بڑبڑایا….
🌟🌟🌟🌟🌟
جلدی کرو میں چھوڑ کر چلے جاؤگا آفس….زریاب ناشتہ کرتے ہوئے دانیہ سے بولا….تو سب مسکرائے….
ایسے ہی چھوڑ جاؤگے میری گڑیا کو….ضیغم جمائی روکتا ہوئے اپنے مخصوس روعب دار آواز میں بولا تو سب مسکرائے سب جانتے تھے دانیہ ضیغم کی لاڈلی ہے….
چھوڑ کر تو جائے پھر میرے آئر مین بھائی سے مار کھائے گے….دانیہ اکڑ کر بولی….
رات کب آئے ضیغم….سدرہ بولی تو سب نے ضیغم کو دیکھا یہ روز کا تھا رات ضیغم کا دیر سے آنا اور پھر سدرہ سے باتیں سننا آھاد کچھ نہیں بولتا تھا ضیغم کو….
آگیا تھا….ضیغم جوس کا گلاس اٹھ کر بولا….
کب….سددہ بولی….
صبح سے پہلے رات کے بعد….ضیغم مزہ سے بولا تو سب مسکراہٹ دبائے پلیٹ پر جھک گئے….
آھاد آپ دیکھ رہے ہیں اسے کسی کی نہیں سنتا یہ نہیں کے فارغ وقت میں آپ کے ساتھ آفس جوائن کرلے….سددہ چڑ کر بولی….
یار کیا ہوگیا بچہ ہے….آھاد مسکرا کر بولا تو ضیغم نے آنکھ ماری تو ایک چپت آھاد نے لگائی….
بچہ ہے تیئس سال کا جوان بچہ ہے….سدرہ صدمے سے بولی….
میرے لیئے تو ہے….آھاد بول کر ناشتہ کرنے لگا….
بابا آپ نے میری ناولز کی بک اٹھائی تھی تو واپس تو کردیا کریں پڑھ کر….دانیہ یاد آنے پر زامن سے بولی تو سب نے زامن کو دیکھا وہ کسیانا ہوا….
کچھ پیٹ میں نہیں رہتا تمہارے یہ ہمارا سیکرٹ تھا….زامن دانت پیس کر بولا تو ضیغم اور زریاب کا قہقہ بلند ہوا وہائی اریبہ اور آھاد نے سر ہاتھوں میں لیا….
چاچو یار آپ بہت گریٹ ہیں ویسے کون سا ناول پڑھ رہے تھے….ضیغم شرارتی سے بولا کبھی کبھی ہی موڈ میں ہوتا تھا….
بس یار بہت ہی سیڈ ناول تھا اینڈ میں ہیرو مرگیا اففف بیچاری ہیروئن کتنا روائی اسے فیل کرکے مجھے بھی رونا آگیا کیا یاد کرادیا تم نے ضیغم….زامن افسوس سے اپنی لو میں بولا ضیغم اور زریاب بیچارے بڑی مشکل سے قہقہ روکے ہوئے تھے کہ ضبط کی شدد سے چہرہ سرخ ہوگیا تھا….
یہ کبھی نہیں سدھر سکتا….آھاد افسوس سے بولا….
او ہاں شام ہم لوگ دعا کی طرف جائے گے….آھاد یاد آنے پر بولا….
کیوں….ضیغم سنجدگی سے بولا پتہ نہیں اسے کیا مسلئہ ہوگیا تھا مسکراہٹ پل بھر میں غائب ہوئی تھی….
کیوں کیا ضیغم….سدرہ بولی….
اچھا آپ لوگ چلے جائے گا….ضیغم کا موڈ خراب ہوچکا تھا….
بری بات ضیغم تم چلو گے….آھاد سنجدگی سے بولا….
اچھا بھئی میں دیر سے آجاؤ گا بس خوش….ضیغم سنجدگی سے بولا اور خاموش ہوگیا….
چلو بھئی دیر ہوگئی….زریاب محول کشیدہ دیکھ کر دانیہ سے بولا….
ہاں چلو یار آفس میں بھی دیر ہوجائے گی….آھاد بول کر اٹھا البتہ ضیغم کسی گہری سوچ میں غرق بیٹھا تھا کہ آھاد کی آواز پر وہ بھی کھڑا ہوا….
تم کہاں….سدرہ بولی….
اپنے روم میں سونے….وہ سنجدگی سے بول کر آگے بڑگیا سدرہ کچھ بول ہی رہی تھی کہ آھاد کا اشارہ سمجھ کر خاموش ہوگئی….
سولہ سال میں بہت کچھ بدلہ تھا سولہ سال پہلے جب یہ لوگ دعا کے گھر تھے اور آمنہ بیگم اور احمد صاحب اسُ کال پر کہئی گئے تھے پر واپسی پر وہ کار ایکسرنٹ میں انتقال کرگئے وہ کس کی کال تھی کسی کو نہیں معلوم اور سب بھول بھی گئے تھے اتنے بڑے حادثے کے بعد لیکن ضیغم اپنے دادا دادی کے انتقال کے بعد بہت خاموش اور سنجدہ چڑچڑا ہر وقت غصے کا ہاوی رہنا بہت ارصہ لگا اسے کچھ ٹھیک ہونے میں لیکن کچھ سال سے وہ بہت ہی زیادہ سرد مہر روڈ اور سنجدہ ہوگیا تھا یہ سب کچھ ارصے پہلے اچانک ہوا تھا ایسا کیا ہوا تھا کسی کو نہیں معلوم….
🌟🌟🌟🌟🌟
سوری سوری اب دوبارہ یہ غلطی نہیں کروگا بلکل نہیں پلیز آخری بار معاف کردو….وہ شخص اسُ کے قدموں میں گڑگڑتے ہوئے بولا لیکن اسُ بےرحم شخص کو رحم نہ آیا اور ایک ککِ سے دور کیا….
ڈی زیڈ کسی کو دوبارہ موقعہ نہیں دیا کرتا….وہ غرا کر بولا تو ساتھ کھڑے ملازم بھی کائپ گئے….
کیا کیا جائے اس کا یہ تین چیزیں تمہارے سامنے ہیں اب اتنا تو تمہیں حق ہے کہ تم بتا سکو کس طرح مرنا پسند کروگے….وہ مسکرا کر بولا اور ٹیبل پر موجود ایک ایسڈ کی بوتل ایک گن اور ایک بلیٹ موجود تھا اسُ شخص کے انِ چیزوں کو دیکھ کر رونٹے کھڑے ہوگئے….
کیا ہوا بتاؤ نہ….اچھا تمہاری مشکل میں آسان کرتا ہوں تمہیں انِ سب چیزوں سے زیادہ درد ہوگا تو ایک کام کرتے ہیں کہ درد اتنا پتہ نہ چل سکے….یہ ڈرگز دیکھ رہے ہوں یہ ایک بار تمہارے لگے گا اور پھر سکون سے بلیٹ سے تمہاری نسیں کٹ جائے گی….وہ پرسکون لہجے میں ایسے بول رہا تھا جیسے کسی بزنس ڈیل کی بات کررہا ہوں….
پلیز مجھے مت ماروں….وہ شخص خوف سے بولا….
جب پتہ تھے کہ میں کسی کو دوسرا موقعہ نہیں دیتا اور غدار کو تو بلکل نہیں جب میں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ میرا کام ہوجانا چاہیئے اسُ بندے کو اٹھا لو لیکن تم نے غلط بندے کے ساتھ غداری کی اس کی سزا تو ملے گی….اور پاس کھڑے ملازم کو اشارہ دے کر زہرلے ڈرگز سے بھرا انگجشن اس شخص کے لگادیا جو چند میٹ تڑپ کر خاموش ہوگیا پھر بلیٹ اٹھا کر اسُ شخص کے گال پر بلیٹ سے ڈی زیڈ لکھا اور کھڑا ہوا اس شخص کے گال سے خون پانی کی طرح گر رہا تھا جو ایک دو سانسیں بچی تھی وہ بلیٹ کی تکلیف سے ختم ہوگئی وہ صیح بول رہا تھا اس کا کام کوئی خراب کرے یا غداری کرے تو موت سے بتر سزا دیتا تھا….
سر….ملازم خوف سے بامشکل بولا….
ہوں…وہ استینے ٹھیک کرتے ہوئے بولا…
وہ ارمان صاحب کب سے آپ کا انتظار کررہے ہیں….ملازم جلدی سے بولا….
تو باہر کیوں روکا….ڈی زیڈ غرایا…
وہ وہ آپ نے بولا تھا کسی کو اندر مت آنے دینا….ملازم گھبرآ کر بولا….
وہ ارمان ہے میرا دوست دوبارہ اسر کوئی روکنے کی کوشش نہیں کرنا ورنہ نہ زندہ رہوگے نہ مردہ….غرا کر بولا تو اس دھمکی پر سب سن پڑگئے معلوم تھا وہ ایسا کر بھی سکتا ہے….
ڈی زیڈ….ارمان پھولی ہوئے سانسوں کے ساتھ ڈی زیڈ کو دیکھ کر پکارا جو اب اپنے روم میں صوفے پر سر ٹکائے بیٹھا تھا اتنا رلیکس کہ کہئی سے معلوم نہیں ہوتا تھا کہ ابھی ایک جان لے کر آیا ہے….
ہوں….وہ بس اتنا بولا….
تم نے مار دیا اسے….ارمان گھور کر بولا….
تو کیا کرتا اسے نوٹوں کا ہار پہناتا یا سونے کا تاج….وہ طنز کرتا ہوا بولا….
ڈی زیڈ اے رلیکس یار چل کوئی نہیں تو بس غصہ نہ کر….ارمان اسے ڈسٹب دیکھ کر سمبھل کر بولا وہ بنا جواب دیئے سگریٹ سلگانے لگا….
وہ ایسا ہی تھا نیوز پولیس لوگ اسے صرف ڈی زیڈ اے کے نام سے جانتے تھے جو قتل ڈی زیڈ کرتا یا اس کے آدمی تو معلوم ہوجاتا ڈی زیڈ کے مخصوص ٹیڈو سے جو وہ خود بلیٹ سے لکھتا دنیا اسے ڈی زیڈ کے علاوہ ڈیول زون آلویز بھی بولتی اسکے گلے میں ڈی لفظ کا لوکٹ ڈی زیڈ لفظ کا بریسلٹ ہاتھ میں انگوٹھی کان میں بالی شیرٹ کے آگے کے بٹن کھلے گوری رنگت مضبوط ورزشی جسم وہ ایک طاقت ور خوبرو جوان مرد تھا اور اس کا خاص دوست ارمان جو اسے غصے میں سمبھالنے کا اختریار رکھتا تھا ورنہ سب اس کے قہر سے بچنے میں لگے رہتے آج تک کسی نے اس کی شکل نہیں دیکھی تھی لیکن بس نام کی دہشت اتنی تھی کہ بس پولیس ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک چکی تھی اس کے لیئے انسان مارنا کسی مرغی کو ختم کرنے کے برابر تھا….
🌟🌟🌟🌟🌟
ضیغم اس وقت کہاں جارہے ہوں ہمیں دعا کے گھر جانا ہے نہ….سدرہ ضیغم کو جانے کر لیئے تیار دیکھ کر بولی….
ماما دوستوں میں جارہا ہوں وکی میرا ویٹ کررہا ہے میں آجاؤ گا نہ….ضیغم سنجدگی سے بولا….
ضیغم آجانا تمہارے مومن ماموں بار بار پوچھتے رہتے ہیں….سدرہ بولی….
کہا نہ آجاؤ گا…. ہاتھ کی مٹھیاں بیچھی اور سرد لہجے میں بول کر نکل گیا سدرہ ہکا بکا کھڑی تھی پتہ نہیں کیا ہوجاتا ہے اسے….
جاری ہے….
🌟🌟🌟🌟🌟
تم لوگوں کو کچھ کام وام نہیں چلو ماما کے ساتھ جاکر کام کرو….شاہ میر در نجف اور عینا کو باتیں کرتا دیکھ کر بولا….
مجھے پتہ ہے کیا لگتا ہے بھیا….در نجف سنجدگی سے بولی….
کیا لگتا ہے آپ کو….شاہ میر بولا نظریں عینا پر تھی جو در نجف کو دیکھ رہی تھی….
کہ آپ مجھ سے جیلس ہوتے ہیں مطلب میں کھبی شہیر کے ساتھ کبھی عینا کے ساتھ تو کبھی دانیہ کے ساتھ لیکن آپ بس اکیلے ہوتے ہیں یا کبھی کاضم بھائی کے ساتھ باتیں کرتے ہیں اس لیئے مجھے مصروف دیکھ کر آپ جیلس ہوتے ہیں….در نجف بولی….
ہوگیا….شاہ میر بیزاری سے بولا….
ہاں…در نجف حیران ہوئی مطلب کسی بات کا کوئی جواب نہیں….
چلو فٹا فٹ ماما کے پاس جاو اور تمہارا بھی مجھے لگتا ہے ہمارے پورشن میں ہی انتظام کرنا پڑے گا….شاہ میر پہلے در نجف سے پھر عینا سے بولا جو در نجف کے بیڈ پر بیٹھی تھی….
نہیں نہیں بھائی میں جارہی….عینا بول کر نکل گئی….
ایک تو ہر کوئی بہن بنے کو تیار ہوتا ہے….شاہ میر بد مزہ ہوکر بولا اور جیب سے موبائل نکالتا نکل گیا….
🌟🌟🌟🌟🌟
ڈی زیڈ یہ مال والا بہت دماغ خراب کررہا ہے کچھ کرنا پڑھے گا اس کا….ارمان چائے کی چسکی لیکر ڈی زیڈ سے بولا جو موبائل میں مصروف تھا….
ہمممم….وہ بس اتنا بولا…
تو کیا کرنا ہے….ارمان چڑ کر بولا….
تم کچھ نہ کرو کل میں خودُ جاؤ گا پھر دیکھنا نہ میرے حکم پر چلا ہلکہ لے لیا مجھے….ڈی زیڈ سوچتے ہوئے بولا….
مطلب اسُ کی آج آخری رات ہے….ارمان چونک کر بولا….
انہوں ایک موقعہ تو ڈی زیڈ نئے ملازم کو دیتا ہی ہے….ڈی زیڈ آنکھ مار کر بولا….
بڑا خبیث ہے توُ….ارمان اس کا مطلب سمجھ کر بولا وہ اسے موقعہ دے گا لیکن اپنے کام کرنے کے لیئے اور وہ کیسے کرتا تھا یہ کسی کو نہیں معلوم….
چل نکل اب سونے دے مجھے….ڈی زیڈ بیڈ پر لیٹتا ہوا بولا….
توُ ابھی سوئے گا اور پوری رات جاگے گا….ارمان اپنی بےعزتی پر گھور کر بولا….
ہم تو بھئی ایسے ہی ہیں تجھے کوئی مسلئہ….ڈی زیڈ الٹا گھور کر بولا….
دیکھ یار توُ مجھے مت گھورا کر تیری آنکھیں مجھے پر بھی نشہ کردیتی ہیں….ارمان نظریں چراتا نفی میں سر ہلاتا نکل گیا پھر باہر آکر جھرجھری لی….
وہ اپنا کام اپنی آنکھوں و دماغ کی طاقت سے کرواتا تھا….ایک عجیب کشش ایک عجیب نشہ جو دیکھتا تھا وہ سن ہوجاتا تھا یہ بھی ایک راز کی بات تھی وہ کیا کرتا تھا ایسا وہ لحمہ میں انسان کو زیر کردیتا تھا لحمہ میں مقابل سے سچ سن لیتا تھا لمحے میں جو اسُ کے دماغ میں چل رہا ہوتا وہ معلوم کرلیتا تھا کیسے وہ کسی کو پتہ نہیں کام ہونے کے بعد مقابل کے زہن میں وہ بات وہ کام ہوتا ہی نہیں تھا اگر کسے کے ہوتا تو وہ خود رکھنا چاہتا تھا تو مقابل کے زہن میں وہ رہتا تھا ورنہ مقابل کا زہن بلکل خالی ہوجاتا تھا….
پیرس مال کا مالک عرفان لغاری تیار ہوجاو کل زندگی اور موت کے پیچ آنے کے لیئے….ڈی زیڈ بڑبڑایا….
🌟🌟🌟🌟🌟
ضیغم نہیں آیا سدرہ….مومن ضیغم کی کمی محسوس کرکے بولا….
ہاں وہ دوستوں میں تھا آجائے گا بھائی….سدرہ شرمندہ ہوتے ہوئے بولی….
چلو ہم لوگ باہر لان میں چلتے ہیں….در نجف دانیہ کا ہاتھ پکڑ کر بولی….
اتنے دن بعد آئی ہو تم دانیہ….در نجف لان میں ٹھلٹے ہوئے بولی….
کیا کرو یار بس بھائی بابا کے ساتھ آفس ہوتے بابا بھی بزی تو کس کے ساتھ آتی…دانیہ بولی….
ایسا کرتے ہیں کل شاپنگ پر چلتے ہیں….در نجف آنکھوں میں چمک لیئے بولی….اس ہی لحمہ عینا بھی انِ لوگوں کے پاس آئی….
بتاؤ عینا تم بھی چلو گی نہ….در نجف پھر بولی….
خیال اچھا ہے….دانیہ بولی تو عینا نے بھی ہاں میں سر ہلایا….
تو بس کل ہم پیرس مال دن میں چلے گئے دن میں زیادہ رش نہیں ہوتا آرام سے شاپنگ کرے گے….در نجف نے پلین ترتیب دیا….
جو حکم ملکہ عالیہ….شہیر اچانک اکر بولا….
او ہیلو تم کہاں یہ صرف لڑکیوں کا پروگرام ہے….در نجف چڑ کر بولی دانیہ اور عینا اس لوگوں کو دیکھ رہے تھے….
میں آپ کا ڈرائیور بن جاوگا….شہیر نے مشورہ دیا….
ضرورت نہیں میں خودُ چلا کر لے جاؤگی گاڑی….در نجف نے انکار کیا….
اور میں پہلی فرست میں شاہ میر بھائی کو کال کروگا کہ دن کے سناٹے میں اکیلی تین لڑکیاں خود گاڑی چلا کر جارہی ہیں….شہیر نے دھمکایا….
تم ایسا کچھ نہیں کروگے….عینا نے آنکھیں دیکھائے….
بڑا ہوں تم سے اور میں ایسا ضرور کروگا پھر تو مہینے تک باہر نکلنے پر پابندی اور سب سے گھر میں اچھی والی عزت الگ….شہیر مزہ سے بولا….
اچھا بھئی چلنا ساتھ بس….در نجف نے گویا ہتیار ڈالا….
نہیں میں کیوں جاؤ….شہیر نے اداکاری کی….
تم بہت بتمیز انسان ہوں….در نجف جھنجلا کر بولی اور مارنے کو دوڑی تو شہیر بھاگا اس کے پیچھے دعا دانیہ اور عینا ان لوگوں کی نوک جوک انجوائے کررہا تھے….
شہیر رک جاؤ ورنہ شہیر سے شہید بولے جاؤگے….در نجف نے دھمکایا….
ایسے ہی….شہیر پھولی ہوئی سانسوں کے ساتھ بولا….
تم….ابھی در نجف بول ہی رہی تھی کہ پیچھے سے روعب دار آواز پر پلٹی…
اسلام و علیکم….ضیغم نے انِ لوگوں کو لان میں دیکھ کر سلام کیا….
وعلیکم سلام کیسے ہیں ضیغم بھائی….در نجف نے سلام کیا….
اللہ کا شکر….ضیغم نے مختصر جواب دیا….
ارے شاہ میر بھائی….شہیر شاہ میر کو دیکھ کر چہک کر بولا تو در نجف نے گھورا اور پاس کھڑی ہوکر کان میں بولی….
اگر تم نے کوئی بھی بکواس کی تو تمہارے ٹیسٹ کے بارے میں بڑے ابو کو بتادوگی….در نجف نے دانت پیس کر دھمکایہ….
چڑیل….شہیر سمبھل کر بولا وہ دونوݨ اپنے میں ہی لگے ہوئے تھے لیکن ضیغم ہونٹ بیچھے یہ منظر غور سے دیکھ رہا تھا رد نجف شہیر کی کسی بات پر ہنس رہی تھی….
ضیغم کیسے ہو یار کہاں ہوتے ہو آج کل….شاہ میر عینا سے نظریں ہٹا کر ضیغم سے بولا جو خاموش بیٹھا تھا….
اس ہی دنیا میں….مختصر جواب دے کر ہلکہ سا مسکرایا اور اندر بڑگیا پیچھے سب حیرت سے اسے اندر جاتے ہوئے دیکھ رہے تھے….
🌟🌟🌟🌟🌟
ضیغم کیا بات ہے مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے جو تم اتنے روڈ روڈ رہتے ہو….سب اس وقت کھانا کھاکر بیٹھے تھے کہ مومن ضیغم سے بولا….
آپ نے کوئی غلطی کی ہے کیا جو آپ یہ بول رہے ہیں….اس کے سنجدگی سے دیئے گئے جواب پر مومن شرمندہ ساتھ ہی آھاد اور سدرہ بھی شاہ میر ضبط سے مٹھیاں بھیچ گیا….
ضیغم….آھاد نے ٹوکا تو وہ خاموش ہوگیا ابھی سب خاموش ہی بیٹھے تھے کہ ٹی وی پر نیوز اینکر نے بریکنگ نیوز دی….
جی ہاں مشور و معروف شخصیت بزنس ٹائکنوس ریان خان کی ڈیڈ باڈی سڑک کے بیچ میں ملی ہے کہاں جارہا ہے یہ ایکسرنٹ ہے لیکن یہ ایکسٹرنٹ کہئی سے نہیں لگ رہا آپ اس پکچر کو غور سے دیکھے یہ ہاتھ پر ڈی زیڈ اے کا ٹیٹو ہے یہ کام ڈیول زون آلویز کا ہے صاف صاف پتہ لگ رہا ہے لیکن ہماری پولیس اس حیوان کو ڈھونڈنے میں ناکام ہے….نیوز انیکر اور بھی کچھ بول رہی تھی سب بہت افسوس سے نیوز دیکھ رہے تھے….
پتہ نہیں کون ہے یہ وحشی ہر دو تین دن بعد اس طرح کی بوڈیس ملتی ہے جس پر یہ ٹیٹو ہوتا ہے….احمر افسوس سے بولا تو سب نے ہاں بولا….
در نجف سب سے پوچھو کتنی شوگر لےگے….دعا کچن سے آکر در نجف سے بولی جو صوفے پر شاہ میر کے ساتھ بیٹھی تھی….
ماموں زامن ماموں بتائے….در نجف نے سب سے پوچھا….
مسٹر ہٹلر بھائی آپ….در نجف کپ زریاب کو دیتے ہوئے ضیغم سے بولی لیکن بولتے ہی فوری زبان داتنوں میں دبائی….
سوری….در نجف شرمندہ ہوکر بولی لیکن ضیغم کے برابر میں بیٹھا زریاب مسکراہٹ دبائے چائے پینے لگا….
سوری بیٹا ضیغم یہ بلکل اپنے باپ پر گئی ہے کسی کے بھی سامنے کچھ بھی بول دیتی ہے….دعا در نجف کو گھور کر ضیغم سے بولی….
مجھے کیوں بیچ میں گھسٹ رہی ہو….مومن تڑپ کر بولا….
ویسے دعا صیح بول رہی ہے….احمر نے بھی اس کی ٹانگ کھینچی….
تم تو چوپ ہی بیٹھو بکواس انسان….مومن گھور کر بولا تو سب ہنس دیئے….
زامن ماموں وہ والے ناول کی لنک دی تھی آپ کو پڑھا کتنا سیڈ تھا نہ….در نجف افسوس سے زامن سے بوکی تو اسُ کا غم پھر سے تازہ ہوگیا….
اوہ در نجف پلیز وہ یاد مت کرو ابھی ہیرو کی موت یاد آجائے گی بابا کو اور وہ رونے لگے گے….دانیہ فوری بولی تو آھاد مومن اور احمر ہنس دیئے….
ہٹلر ب…..او ضیغم بھائی آپ کو ماما بلارہی ہیں لان میں….در نجف ضیغم کو ہٹلر بول ہی رہی تھی لیکن اسُ کی زبردست گھوری پر گھبرا کر جلدی سے بولی تو وہ خاموش سے اٹھ کر باہر چلا گیا….
جی دعا بولے….ضیغم دعا کو لان میں چیئر پر بیٹھا دیکھ کر قریب ہی پڑھی چیئر پر بیٹھ گیا….
ضیغم کوئی مسلئہ ہے….دعا سنجدگی سے بولی…
نہیں کیوں….ضیغم کی کچھ سمجھ نہ آیا….
تم مومن شاہ میر در نجف سے اتنے روڈ کیوں ہوتے ہو مجھ سے تو صیح سے بات کرتے ہو….دعا نے سوال کیا تو تھوڑی دیر خاموش رہے کے بعد وہ بولا….
دعا ایسی کوئی بات نہیں میں در نجف کو کچھ نہیں بولتا میں سب کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہوں….وہ سنجدگی سے بولا….
میں نے شاہ میر اور مومن کا نام بھی لیا ہے….دعا نے یاد دلایا….
دعا وہ آپ کی باتیں نہیں خیر دوسری بات کریں….ضیغم نے گویا بات ہی ختم کی…
اچھا خیر وہ شاہ میر کا دوست ہے اس کی فیملی آنا چارہی ہے ہمارے گھر….دعا نے ضیغم سے بولا اب دعا ہر بات ضیغم سے شیئر کرتی تھی (یو نو زمل سعدی)
کیوں….ضیغم نہ سمجھی سے بولا….
در نجف کا رشتہ لے کر….دعا بولی…
دعا وہ ابھی چھوٹی ہے…ضیغم ضبط سے بولا….
ہاں تو ابھی ہم انگجمنٹ یا نکاح کردے گے شادی تین چار سال بعد….دعا آرام سے بولی….
اچھا تو مجھے کیوں بتا رہی ہیں….ضیغم سرد لہجے میں بولا تو ایک پل کے لیئے دعا گھبرا گئی….
ایسے ہی بتارہی تھی وہ لوگ ہفتے کو مطلب دو دن بعد آرہے ہیں تو تم لازمی آنا آھاد بھائی کے ساتھ لڑکے کو بھی دیکھلو گے….دعا نے گویا حکم سنایا اور اٹھ کر اندر چلی گئی ادھر ضیغم نے دعا کی پشت کو سورخ آنکھوں سے گھورا….
🌟🌟🌟🌟🌟
ارمان بیٹا میں چائے لارہی ہو تم ادھر ہی رہو….آئمہ بیگم ارمان سے بول کر کچن میں چلی گئی ادھر ارمان صوفے پر لیٹنے کے انداز میں بیٹھا تھا اور سیچ رہا تھا….
کیا زمدگی ہے میری مطلب کچھ ہے ہی….اپر سے یہ خبیث ڈی زیڈ….وہ خود سوچ رہا تھا….
مجھے گالیاں بعد میں دے لینا پہلے میری بات سنو….ارمان ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ دماغ میں جھمکٹا ہوا وہ اچل کر سیدھا ہوا اور اپنی سوچ میں ہی ڈی زیڈ سے مخاطب ہوا….
یہ یہ تو ہے….ارمان نے کنفروم کرما چاہا کہ کہئے وہ خود تو نہیں سوچ رہا….
ہاں میں ہوں ڈی زیڈ اب سن میں مال کے لیئے نکل رہا ہوں دن کے ٹائم رش کم ہوتا ہے اس لیئے ابھی جارہا….ڈی زیڈ اپنے روم میں ڈریسنگ کے سامنے کھڑا گھڑی پہنتے ہوئے ارمان کے دماغ میں بولا….
تو مجھے کال کیوں نہیں کی….ارمان سوچتے ہوئے ہی ڈی زیڈ سے بولا….
میرے پاس ٹائم نہیں کہ میں موبائل اٹھا کر تمہیں کال کرو خیر مال آنے سے پہلے بار والے کا کام تمام کردینا اور مجھے فضول القابات سے کم نوازہ کرو اتنی عزت تمہیں مہنگی پڑے گی….ڈی زیڈ نے ارمان کی سوچ میں ہی بولا اور رابطہ ختم کردیا اور سائٹ ٹیبل سے گاڑی کی چابی اٹھا کر نکل گیا….
یہ تو بہت خطرناک ہے یار مطلب بندہ کچھ سوچ بھی نہیں سکتا….ارمان خود سے بڑبڑایا….
ارمان کس سے باتیں کررہے ہوں….آئمہ بیگم کب سے چائے اس کے سامنے رکھ کر بیٹھ چکی تھی لیکن وہ دماغی رابطوں میں مصروف تھا اب خود ہی بڑبڑایا تو آئمہ بیگم بولی….
دوست سے….وہ بےساختہ بولا….
دماغ سے باتیں کررہے ہوں…آئمہ بیگم ارمان کا مذاق اڑاتے ہوئے بولی…
ہاں…وہ اچانک ہو بولا پھر چونک کر بولا…
وہ وہ ابھی ایر پیس کان میں لگا ہوا تھا پتہ نہیں کہان گرگیا….وہ گڑبڑا کر فوری بولا…
اچھا امی میں جارہا ہوں ابھی چائے بعد میں پیو گا اوکے….وہ بول کر نکل گیا پیچھے آئمہ بیگم ارے ارے کرتی رہے گئی…
🌟🌟🌟🌟🌟
ماما در نجف باہر ہے میں جارہی ہوں….دانیہ اریبہ سے بولی….
اندر بلا لو در نجف کو….سدرہ نے دانیہ سے کہا….
نہیں ہم لیٹ ہورہے ہیں ضیغم بھائی کہاں ہیں….دانیہ نے پوچھا….
رات دیر سے آیا تھا ابھی دیکھا سورہا ہے اس لڑکا کا کچھ نہیں کرسکتے….سدرہ افسوس سے بولی تو دانیہ مسکراہٹ دبائے نکلی روز ہی سدرہ ضیغم کے بیچ دیر تک سونے کی وجہ سے نوک جوک ہوتی تھی….
اسلام و علیکم….دانیہ بیک سیٹ پر عینا کے ساتھ بیٹھ کر سب سے بولی آگے در نجف اور شہیر بیٹھے تھے….
وعلیکم سلام….سب نے جواب دیا اور گاڑی بڑھا دی….
ایک تو پتہ نہیں تمہیں لڑکیوں کے ساتھ آنے کا کیا شوک ہے….در نجف شہیر سے بولی….
شکر….شہیر ایکدم بولا تو سب نے اسے حیرت سے دیکھا….
مجھے لگا میرے ساتھ نکلی والی در نجف ہے جو اتنی دیر خاموش بیٹھی تھی لیکن تم نے اب بول کر احساس دلایا کہ تم اصل ہو….شہیر کی فضول کی ہانکیں….
ہنسو….در نجف سنجدگی سے بولی…
ہاں کسی نے منع کیا ہے یا ٹیکس لگا ہے….شہیر نے جواب دیا تو پیچھے بیٹھی عینا اور دعا ہنس دی….
فضول انسان….در نجف نے منہ بناکر کہا تو شہیر نے منہ چڑایا در نجف ہنس دی….
چلو بھئی آگیا آپ کا پیرس مال….شہیر گاڑی پارکنگ میں روک کر بولا تو سب گاڑی سے نکلے اور اندر کی طرف بڑگئے….
ارے ارسل کیا حال ہے….شہیر کا دوست مل گیا تو وہ اسُ کے ساتھ باتیں کرنے لگا تو تینوں لڑکیاں ایک بوتک میں گھس گئی….
یہ والا کتنا اچھا ہے….عینا پنک کلر کا سوٹ دیکھتے ہوئے بولی…
میں ادھر والی شوپ سے آئی….در نجف سامنے بوتیک دیکھ کر بولی اور آگے بڑگئی وہ چل ہی رہی تھی کہ سامنے سے آنے والے سے زبردست ٹکر ہوئی ٹکر سے مقابل کے ہاتھ میں موجود موبائل نیچے گرا….
اپس سوری….وہ مقابل کو دیکھ کر معزرت خواں انداز میں بولی جو غصے سے لال ہورہا تھا شکل سے لگارہا تھا ابھی یہاں ہی قتل کردے گا در نجف کی اس اجنبی کو غصے میں دیکھ کر جان ہوا ہوئی مقابل کی شخصیت اور آنکھیں ہاں انُ آنکھوں میں ایسا کچھ تھا کہ وہ خوف زدہ ہوگئی تھی یہاں نہ شاہ میر تھا نہ ضیغم اب اسے کون بچائے گا….