پنجابی میں آپ نے کہتے سنا ہوگا
توں بندہ ایں یا نائی ایں
جن لوگوں کو اس کے پیچھے چھپے ہوئے فلسفے اور روایت کا علم نہیں وہ اس بات کو بطور شغل یا کسی پر طنز کرنے کیلیے استعمال کرتے ہیں۔
پنجاب میں ایک روایت ہے اب گاؤں دیہات میں اب بھی موجود ہے کہ کسی گھر میں کوئی بھی فنکشن ہوتا ہے تو گاؤں کے نائی کو گھر بلایا جاتا اور اسے ناموں کی فہرست دی جاتی کہ فلاں فلاں گھر جاؤ اور انہیں یہ پیغام دے آؤ۔
نائی ان گھر میں جاتا اور پیغام دیتا۔ گھر والے اسے حسب توفیق کچھ پیسے دیتے اور موسم کے اعتبار سے خاطر مدارت کرتے۔ نائی جو پیغام لے کر گھر گھر جاتا اُسے "گنڈھ” کہتے تھے۔
نائی سب کو پیغام دے کر واپس گھر پہنچتا تو جنہوں نے نائی بھجوایا ہوتا تھا وہ نائی سے ساری تفصیل پوچھتے کہ تمہارے ساتھ کیسا برتاؤ کیا گیا۔
نائی بتاتا کہ کس نے کیا دیا ہے اور کیسی خاطر مدارت کی گئی ہے۔
پنجابی روایت کے مطابق نائی صرف خوشی کے پیغام کیلیے ہی بھجوایا جاتا ہے۔ فوتگی کی خبر دینے کیلیے کبھی نائی نہیں بھجوایا جاتا بلکہ گھر کا کوئی بندہ، کوئی محلے دار یا کوئی رشتہ دار ہی بھجوایا جاتا۔
دروازے کھٹکھٹانے کے بعد گھر والے پوچھتے کونڑ ایں؟
تو باہر سے جواب آتا بندہ واں۔
تو گھر والے سمجھ جاتے کہ خیر دی خبر نہیں۔
لیکن جب باہر سے آواز آتی کہ نائی آں تو گھر والوں کو تسلی ہو جاتی کہ خیر دی خبر اے۔
اس لیے کونر ایں
بندہ ایں کے نائی ایں
کے پیچھے یہ روایت ہے۔
ایک زبان کے ادب کا دوسری زبان میں ترجمہ: مسائل اور چیلنجز
ادب کا ترجمہ ایک فن ہے جو محض الفاظ کا ترجمہ کرنے سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ یہ ایک ثقافت،...