!دوسرے دن ڈاکٹر گلبرٹ رحمان صاحب کے آفس ميں لايا گيا! اس کے ہاتهوں ميں ہتهکڑياں پڑی ہوئی تهيں
عمران بهی موجود تها اور فياض ايک اپاہجوں والی پہئے دار کرسی پر لايا گيا تها! ڈاکٹر گلبرٹ کے چہرے پر پريشانی ظاہر نہيں ہو رہی تهی۔
اس نے رحمان صاحب کو مخاطب کر کے کہا۔ “تم لوگ جاہل ہو! ميں نے ايک بہت بڑا کارنامہ سرانجام ديا ہے
!”
ہم لوگ تو ازلی جاہل ہيں! ليکن تم اس کی پروا نہ کرو!” عمران بول پڑا۔”
“!ميں ايک ايسا تجربہ کر رہا تها جس سے مستقبل کی دنيا بڑی شاندار اور پرامن بن سکتی” کيا تجربہ!” رحمان صاحب اس کی آنکهوں ميں ديکهتے ہوئے بولے۔”
يہ بات تم جيسے حقير آدميوں کی سمجه ميں نہيں آئے گی۔ ويسے مجهے يہ بتاؤ کہ ميری وجہ سے کتنی “
“!جانيں ضائع ہوئی ہيں
“!تين”
اور اس کے لئے تم مجهے پهانسی کے تختے تک لے جانا چاہتے ہو!” ڈاکٹر گلبرٹ نے ايک طويل سانس لے ” کر کہا۔
“!ليکن ميں ثابت کر سکتا ہوں کہ ميں نے کوئی جرم نہيں کيا ہے” کوشش کرو!” عمران سر ہلا کر بولا۔”
“ميں نے يہاں کے ايک دريا پر ايک پل ديکها تها۔”
ضرور ديکها ہوگا! کيونکہ تم لڑکی کی طرح اندهے نہيں ہو!” عمران نے کہا۔” پوری بات سنو!” ڈاکٹر گلبرٹ غرايا۔”
!سناؤ!” عمران نے ٹهنڈی سانس لی”
اس پل پر ايک يادگار بهی نظر آئی تهی جس پر تحرير تها! ان بہادروں کی ياد ميں جنہوں نے اپنی جانيں دے “کر اس پل کو پائيہ تکميل تک پہنچايا تها۔ ميں کہتا ہوں کہ ميرے تجربے ميں ضائع ہونے والوں کی يادگار بناؤ اور اس پر لکهو۔ “ان بہادروں کی ياد ميں جنہوں نے انسانيت کا مستقبل سنوارنے کے سلسلے ميں اپنی جانيں
“!دی ہيں اور انہيں جس نے استعمال کيا تها اسے بهی ہم سلام کرتے ہيں سلام کرو سوپر فياض!” عمران احمقانہ انداز ميں بولا۔”
تم خاموش رہو۔” رحمان صاحب نے اسے ڈانٹا اور وہ مسکين سی صورت بنا کر رہ گيا۔”
اس آدمی کو يہاں سے ہٹا دو ! ورنہ ميں اپنے سر پر ہتهکڑياں مار لوں گا۔” ڈاکٹر گلبرٹ نے عمران کو “
گهورتے ہوئے دانت پيس کر بولا۔
تم اپنا بيان جاری رکهو وہ اب نہيں بولے گا۔” رحمان صاحب بولے۔”
“!ميں نے ميڈيکل سائنس ميں اس صدی کا سب سے بڑا کارنامہ سر انجام ديا ہے”
!ارے کيا بکواس لگا رکهی ہے تم نے!” رحمان صاحب بهی جئهنجهلا گئے” اسے ميرے حوالے کر ديجئے جناب!” کيپٹن فياض نے کہا۔”
بيکار باتيں نہ کرو!” رحمان صاحب نے کچه سوچتے ہوئے کہا۔ پهر گلبرٹ سے بولے۔ “يہ بتاؤ کہ ميرے “
“محکمے کا وہ آفيسر شاہد کيسے ٹهيک ہوگا۔
“بس ايک سال بعد وہ ممی کو ممی اور پاپا کو پاپا کہنے لگے گا؟”
“کيا مطلب؟”
يہ سمجه لو کہ وہ بالکل دوبارہ پيدا ہوا ہے اپنی پچهلی زندگی اسے کبهی نہ ياد آ سکے گی! وہ بالکل اسی “طرح آہستہ آہستہ شعور و ا دراک حاصل کرے گا! جيسے نوزائيدہ بچے کرتے ہيں اور اسے بهی ياد رکهو کہ
“!اس کی جتنی بهی عمر ہے اتنی ہی اس کی زندگی اور بڑه گئی ہے
“اس سے تمہارا کيا مقصد ہے؟”
آدمی کی شخصيت بدل دينا! لاؤ ميرے پاس بڑے سے بڑا عادی مجرم لاؤ! ميں اسے ايک نوزائيدہ بچہ بنا دوں “کيا ً!گا۔ پهر جس راستے پر چاہو اسے لگا دو۔ اسی پر چل نکلے گا اور اپنی زندگی اسے کبهی نہ ياد آئے گی
“!اس طرح دنيا کے بہت برے آدمی اچهے نہيں بن سکتے
يار تم نے وہيں کيوں نہيں بتا ديا تها!” عمران نے شکايت آميز لہجے ميں کہا۔ “ورنہ ميں سوپر فياض کی جگہ ” خود کو پيش کر ديتا۔!” عمران پهر بول پڑا۔
ليکن ڈاکٹر گلبرٹ اس کی پروا کئے بغير کہتا رہا۔ “آج تم مجهے پهانسی دے دو۔ ليکن کل کی دنيا تمہارے نام پر “!تهوکے گی
يہ سارا قصور تمہاری بکرا سٹائل کی داڑهی کا ہے!” عمران نے ٹهنڈی سانس لے کر کہا مگر گلبرٹ اب بهی ” اس کی طرف متوجہ نہيں ہوا۔
دو لاشوں کے پهٹ جانے کی ذمہ داری پوليس پر عائد ہوتی ہے۔ اگر ان لاشوں کو ہاته نہ لگايا جاتا تو وہ کبهی “
“!پهٹتيں
مگر دوسری لاش کو تو ہاته نہيں لگايا گيا تها!” رحمان صاحب بولے۔”
دراصل لاشوں پر سايہ نہ پڑنا چاہئے! کسی چيز کا سايہ بهی انہيں تباہ کر سکتا ہے۔ تم يوں نہيں سمجهو گے! “وضاحت کرنی پڑے گی۔ جس پر بهی تجربہ کيا گيا ہے پہلے اس کے قلب کی حرکت بند کی جاتی ہے۔ اور پهر اسے برہنہ کر کے کسی ايسی جگہ دهوپ ميں ڈال ديا جاتا ہے جہاں اس پر صرف دهوئيں کا سايہ پڑ سکے يعنی اس پر پڑنے والی سورج کی شعاعيں دهوئيں سے گذر کر اس کے جسم کے کسی حصے پر پڑيں۔ اسی
“!لئے ميں نے اس کام کے لئے مل ايريا کو منتخب کيا تها۔
!عمران نے فياض کو گهور کر ديکها
کيپٹن فياض کو ميں نے اسی لئے پکڑا تها کہ کم از کم ايک تجربہ تو کامياب ہو جائے! صرف پوليس ہی “لوگوں کو لاش کے قريب جانے سے روک سکتی تهی۔ اگر ايسا نہ کرتا تو انسپکٹر شاہد کے بهی پرخچے اڑ
گئے ہوتے! پهر ميں نے اس تجربہ کے لئے کيپٹن فياض کو منتخب کيا! ليکن بہرحال مجهے شکست ہو گئیتم بہر حال قاتل ہو!” رحمان صاحب نے کہا۔ “اگر تم بذات خود اس معاملے ميں نہيں ہو تو يہ قتل تماری ہی “
“!ايماء پر ہوئے ہيں! اور وہ اندهی لڑکی
اندهی لڑکی نے کسی کو بهی قتل نہيں کيا!” گلبرٹ بولا۔” تم جهوٹے ہو!” فياض نے غصيلے لہجے ميں کہا۔”
“مجهے جهوٹا ثابت کرنے کے لئے تمہيں شاہد کے جسم پر زخم کا نشان دکهانا پڑے گا۔” زخم کا نشان تو نہيں ہے!” رحمان صاحب نے سر ہلا کر کہا۔”
“!اگر ہوتا تو تہمارے بيان کے مطابق دل ہی کے مقام پر ہوتا ليکن شاہد کا جسم بالکل بے داغ ہے”
وہ لڑکی اندهی نہيں ہے! بلکہ اندهے پن کی بہترين ايکٹنگ کرتی ہے! ميں اس ڈرامے کا مقصد بهی واضح “کئے ديتا ہوں! دراصل قلب کی حرکت خوف کے مارے خود بخود بند ہو جاتی ہے کيونکہ يہ تجربہ کسی ايسے ہی آدمی پر کيا جاتا ہے جس کی موت حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے ہوئی ہو! سب سے پہلے ايسے آدمی کو ايک انجکشن ديا جاتا ہے۔ اس انجکشن کی خاصيت يہ ہوتی ہے کہ اس کے اثر سے معمولی سا خوف بهی کوئی بهيانک شکل اختيار کر ليتا ہے اور لوگ سہم کر خود بخود مر جاتے ہيں! شاہد تيسرے وار سے
“پہلے ہی مر گيا تها۔
کيپٹن فياض کو وہ منظر اسی لئے دکهايا گيا تها کہ وہ پہلے ہی سے خوفزدہ ہو جائے تاکہ عين وقت پر آسانی “
“!سے ہارٹ فيل ہو سکے
فياض بيٹها دانت پيس رہا تها اور عمران کبهی کبهی رحمان صاحب کی نظريں بچا کر اسے منہ چڑها ديتا تها۔ مگر لاشيں پهٹ کيوں جاتی ہيں!” رحمان صاحب نے پوچها۔”
کيونہ وہ ادوياتی اجزاء جو اس کی کايا پلٹ کر کے لاش کے جسم ميں پہنچائے جاتے ہيں دهوئيں کی پرچهائيں “کے علاوہ اور کسی قسم کا سايہ نہيں برداشت کر سکتے! اگر کوئی دوسرا سايہ پڑ گيا تو بم ہی کا سا انغمار ہوتا ہے اور آس پاس کی چيزيں تباہ ہو جاتی ہيں اور اگر کوئی آدمی اس کے قريب ہو تو اس کے بهی چيتهڑے اڑ جاتے ہيں۔ دراصل دهوئيں کا سايہ ہی ان ادويات کو دوبارہ حرکت قلب جاری کرنے ميں مدد ديتا ہے۔ دوسری لاش پر ايمبولينس گاڑی کا سايہ پڑ گيا تها اس لئے اس کے چيتهڑے اڑ گئے تهے۔ ميں کہتا ہوں کہ
“!مجهے ميرے ملک کے سفير کے حوالے کر دو! تم لوگ نہيں سمجه سکتے کہ ميں کيا ہوں
!باگڑ بلے!” عمران بچوں کے سے انداز ميں ہنسا اور کيپٹن فياض کو آنکه ماری” کيا؟” ڈاکٹر گلبرٹ غرايا۔”
“!کچه نہيں! ميں نے کہا کہ اب تم اس کا فارمولا مجهے بتا دو”
ميں قوم کے سارے بڑے ليڈروں کو دوبارہ پيدا کر کے از سر نو قوم کی مرمت کرانا چاہتا ہوں! اگر ايک آده “
“!پوليس والا دوبارہ پيدا ہو گيا تو اس سے کيا ہوتا ہے
!عمران خاموش بيٹهو۔۔۔! يا چلے جاؤ!” رحمان صاحب نے پهر اسے ڈانٹا”
!عمران نے مضبوطی سے ہونٹ بند کر لئے
“!وہ لڑکی ہلدا کب ٹهيک ہوسکے گی”
اسے دنيا کی کوئی طاقت دوبارہ صحيح الدماغ نہيں بنا سکتی! اسے محض اس خيال سے پاگل بنا ديا گيا تها کہ “پوليس ہماری راہ پر نہ لگنے پائے اور ہم کسی صورت سے اپنے تجربے کو کامياب بنا ليں کيپٹن فياض کی حالت بهی بہتر نہيں ہے!” رحمان صاحب نے کہا۔”
“!وہ خود بخود ٹهيک ہو جائيں گے! ليکن کم از کم ايک ہفتہ ضرور آرام کرنا چاہئے”
ڈاکٹر گلبرٹ نہ تو خائف نظر آٹا تها اور نہ ہی اس کے چہرے پر جذباتی انتشار ہی کے نشان پائے جاتے تهے!
انداز بالکل ايسا ہی تها جيسے کوئی بہت بڑا آدمی پريس کانفرنس سے مخاطب ہو۔ “!وہ کہہ رہا تها! “ميں انسانيت کا محسن ہوں! ميری قدر کرو۔ مجهے سر پر بٹهاؤ ميں تمہيں بيل کے سر پر بٹها سکتا ہوں۔!” عمران نے کہا۔”
کيونکہ تم انسانيت کے دشمن ہو! تمہارے فرشتے بهی اس طرح انسانيت کی کايا پلٹ نہيں کر سکتے! کيا ايسا “
“!بهی ہوا ہے کہ کسی آدمی کی کايا پلٹ کرنے کے بعد تم نے اس کا تدريجی نشوونما کا جائزہ ليا ہو
“!نہيں ابهی نہيں”
“!پهر تم کيسے کہہ سکتے ہو کہ دوبارہ اسکی نشوونما تمہارے اندازے کے مطابق ہی ہوگی”
“!ہو سکتا ہے کہ کچه دنوں کے بعد وہ کتوں کی طرح بهونکنے لگے! اور ساری زندگی بهونکتا ہی رہے”
“!نہيں ايسا نہيں ہو سکتا”
“!تم ديوانے ہو۔۔۔” عمران آنکهيں نکال کر بولا۔”تمہيں ہوش مند سمجهنا بهی ديوانگی ہی کہلائے گی”
“!بکواس مت کرو۔۔۔ تم لوگ ابهی کنويں کے مينڈکوں سے زيادہ حيثيت نہيں رکهتے”
يہی وجہ ہے کہ اب تک وحشت اور ديوانگی کی حدود ميں داخل نہيں ہوئے!” عمران سر ہلا کر بولا۔ پهر اس ” نے ايک طويل سانس لی اور اٹه گيا۔