شموئل احمد کے افسانوں کا انتخاب قارئین کی خدمت میں حاضر ہے۔ان کا نام بر صغیر کے نمائندہ تخلیق کاروں میں ہوتا ہے جو کسی بھی رسمی تعارف کا محتاج نہیں ۔ان کا انتخاب شائع کرتے ہوئے نہایت مسرت کا احساس ہو رہا ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان کے بک اسٹال میں ان کا کوئی مجموعہ دست یاب نہیں ہے لہٰذا ضرورت اس بات کی تھی کہ ہندوستان سے کوئی ایسا انتخاب شائع ہو جس سے قارئین کی تشنگی کم ہو۔یوں تو ان کی چند کہانیاں ہندوپاک کے رسائل میں شائع ہوتی رہی ہیں۔ روشنائی کے ادھر تقریباًہر شمارے میں ان کی کوئی نہ کوئی کہانی ضرور شامل ہوتی رہی ہے۔علاوہ ازیں راولپنڈی سے نکلنے والے رسالے ’’چہار سو‘‘کے مدیرگلزار جاوید نے ان پر خصوصی گوشہ نکال کر پاکستانی ادب نواز قارئین سے متعارف کرایا ہے۔پاکستان میں شموئل احمد کی شہرت کا ڈنکا اُس وقت بجا جب دوحہ ،قطر میں فروغ اردو کی جانب سے ہونے والے اعزاز میں جناب عطاء الحق قاسمی کے ساتھ شموئل احمد کا نام بھی شامل تھا ۔ اس کے بعد لوگوں کے اندر کرید شروع ہوئی اور ادب کے سمندر سے صدف نکالنے کا کام ناقدین حضرات نے اپنے سپرد لیا۔یہی وجہ ہے کہ آج شموئل احمد کے فن اور شخصیت پر ’’نیا ورق‘‘ممبئی نے ان پر خصوصی گوشہ شائع کیا۔نوشاد مومن کی ادارت میں نکلنے والا جریدہ ’’مژگاں‘‘نے بھی شموئل احمد کا خصوصی گوشہ شائع کیا۔اردو کے ساتھ وہ ہندی میں بھی یکساں طور پر مقبول ہیں۔ہندی ادب کے قارئین کو ان کی کہانیوں میں نیا نکتہ نظر آیا۔ہندی ادب نوازوں نے ان کے اسلوب ،تھیم اور نقطۂ نظر کو کافی سراہا اور ’’سمبودھن‘‘نے ان پر خصوصی گوشہ بھی نکالا۔خوش آئند بات یہ ہے کہ شموئل احمد کی کہانیوں کا انتخاب ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس،نئی دہلی سے شائع ہو رہا ہے۔اس کا واحد مقصد یہ ہے کہ قارئین ایک ساتھ اُن کی کہانیاں پڑھ کر بر صغیر کے اہم کہانی کار سے متعارف ہوں اور اپنی آرا سے نوازیں۔
منیجر
ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس،نئی دہلی