کس تعلق کے لیے کون سی یاری کے لیے
اس نے برتا ہے مجھے وقت گزاری کے لیے
منتروں میں کوئی اشلوک غلط ہے تو کیا؟
دکشنا، دان ضروری ہے پجاری کے لیے
ہر تماشائی نظر بند ہوا جاتا ہے
بھیڑ تو خود بھی تماشا ہے مداری کے لیے
ہے الگ بات کہ نقصان اٹھائیں گے مگر
اتنے ہلکے بھی نہیں ہم کسی بھاری کے لیے
اب بڑھاپے کو سہارا نہیں دیتا بیٹا
پہلے روتا تھا وہ کاندھے کی سواری کے لیے
حاشیے پر بھی نہیں اور نہ کسی کھاتے میں
صرف فہرست میں ہیں رائے شماری کے لیے
شعر بھانڈوں کی طرح لوگ پڑھے جاتے ہیں
شاعری کرتے ہیں بس وقت گزاری کے لیے
شرم گاہوں کی حفاظت نہیں ہوتی جن سے
خواہشیں رکھتے ہیں محفوظ کنواری کے لیے
اب کے آیا تو سکھا دیں گے سبق جنگل کا
جال ہم نے بھی بچھایا ہے شکاری کے لیے
بانٹ کر کھانے کی تہذیب نے دم توڑ دیا
اب تو ٹکڑوں پہ نہیں، لڑتے ہیں ساری کے لیے
ایک رشتہ بھی نہیں پوش علاقوں میں کوئی
کچی بستی کی کسی راجکماری کے لیے
اپنے پیسوں کے لیے لمبی قطاریں دلشادؔ
جیب میں کچھ بھی نہیں اب تو بھکاری کے لیے