(Last Updated On: )
دسمبر آ رہا ہے پھر
اُداسی چھا رہی ہے پھر
کئی صدیوں کی اَن تھک جاں
سلگتی جا رہی ہے پھر
محبت جاں فشانی اور وفاداری
نئے قصے سنائے جا رہی ہے پھر
پر اب تو دل نہیں لگتا
محبت میں رفاقت میں
نئی یک طرفہ چاہت میں
کسی کی ناز برداری
کسی کی لاڈ برداری
وہ پہلے کی سی دل داری
کہاں ہوتی ہے اب ہم سے
عجب اِس بار ہے حالت
کہ یاسیت کی ہے شدت
مگر کہنے کو آمد ہے
دسمبر کی پیمبر کی
پیمبر وہ جو اہلِ دل کے سینوں پر
اُتارے گا نئے الہام یعنی
غلافِ دکھ کشافِ سکھ
اثر: راگ مشرشیو رنجنی
سکیل: C-sharp minor
تال: دادرا (6ماترے)
٭٭٭