(Last Updated On: )
قحطِ تسکیں ہوا ہے ایسا بپا
عاریتاً بھی یاں نہیں ملتی
ایک ساعت وہ جس میں آ جائے
شورشِ دل کو ایک دم سے قرار
درد بڑھتے ہی جا رہے ہیں سدا
اور جس سے ہو افاقہ وہ دوا
کس طرح سے بھی یاں نہیں ملتی
تُو نے دیکھا نہیں محبت سے
تُو نے پوچھا نہیں ہے دل کا مرض
ورنہ کیوں اتنے مضطرب ہوتے
درد کیوں اتنے جاں گسل ہوتے
بات یہ ہے کہ تُو نے چھوڑ دیا
بے سبب دل کو میرے توڑ دیا
٭٭٭