مذہبی میتھولوجی میں پتا نہیں کہاں تک درست ہے ۔کہ آدم کو گندم کی وجہ سی جنت سےنکلنا پڑا ۔مگر یہ مکمل سچ ہے کہ آج دنیا سے دوزخ کی طرف واپس سفر کی تیزی میں گندھم کا بہت بنیادی کردار بن چکا ہے یعنی بیمار کرنا اور موت کی طرف لیجانے میں —سادہ الفاظ میں بے شمار وجوہات کے ساتھ ساتھ آج انسانی صحت کی تباہی میں گندم کا بڑا اہم ہاتھ ہے ۔دس ہزار سال سے انسان کا گندم پر انحصار ،،سستی ہونے اور پیداوار میں ذیادہ اور اسان ہونے کی وجہ سے بہت ذیادہ ہو چکا ہے ۔اتنے عرصہ میں زمین ،بیکڑیا ،گندم اور انسان کا خوراک کے حوالے سے فطری توازن قائم نہی رہا جو فطرت کے eco system کیلئے ضروری ہے ، جسکی وجہ سے عالمی سطح پر انسانی معیار صحت زوال پزیر ہے ۔.
0:-. سنہ1950 سے 1960 کی دہائی میں green revolution کی بدولت غزائی قلت کی وجہ اور منافع خوری کےلئے جدید سائینسی ترقی کا زراعت کی دنیا میں دخل اندازی سبز انقلاب کے نام سے ہوئ جس کی وجہ سے گندم کی فطری پیداوار میں بے پناہ اضافہ ہوا جسکا سہرا نارمن بورلاگ کے سر تھا ۔جسے اسی کارنامے کی بنیاد پر نوبل پرائیز بھی ملا
نمبر 1:— ۔گندم کے بیج کو GMOٹیکنالوجی کے تحت جنیاتی طور پر ایسے تبدیل کیا گیا کہ اس کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوا ۔ مگر اس عمل میں غزائیت ،حیاتین ۔اور معدنی اجزا جو انسانی صحت کیلئے انتہائی اہم تھے ،ان میں شدید کمی واقعہ ہوئی ۔نارمن نے بیج سپلائی ۔آب پاشی اور مصنوعی کھاد اور کیڑے مار ادویات کا اک مربوط ڈھانچہ تیار کیا ۔جس سے دنیا بھر میں گندم کی پیداوار خود کفالت سے بھی بڑھ گئی، گو کہ معیار میں انتہائی پستی کی سطع پر اگئی ۔ جسے کسی ریاستی ادارے نے در خور اعتنا نہی سمجھا ،چونکہ سرمایہ داری نظام میں بنیادی اہمیت نفع کی ہوتی ہے -عوام کے معاشی سماجی اور طبعی استحصال کی اس نظام زر میں کھلی چھٹی ہے -بس حکمران مافیہ کو اپنے سرمایہ کے تحفظ اور ترقی سے غرض ہے ،جسے ریاست اور ریاستی ادارے تحفظ فراہم کرتے ہیں
2:-اس صنعتی گندم میں اک خاص کاربوہائیڈریٹ amylopectin -a کا وجود گلوکوز کے
بڑھانے اور حیاتی سیل کی انسولین کے خلاف رکاوٹ میں اضافہ کا باعث بنا۔اسی وجہ سے
لبلبہ کی کمزوری ۔ٹائپ ٹو کی ذیابیطس کے امکانات کئی گنا بڑھ گئے ۔اور ساتھ ہی glycation
کے عمل کی وجہ سے AGE پروڈیکٹ کی پیدا وار ہوئی جس سے ہمارے جوڑ اور کئی organs پر منفی اثرات پڑے اور چہرے پر عمر کے اثرات میں بھی اضافہ ہوا
3:-گلوٹین جو صنعتی گندم میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہے ، اس سے الرجی نہ ہونے کے باوجود۔.disease celiac .gut irritation and bowl syndrome کے علاوہ نظام انہضام کی جملہ امراض اسی گلوٹیں کا شاخسانہ ہیں -بےشمار بیماریوں کی بنیاد inflammation اسی گندھم کی خوراک سے کافی پیدا ہوتی ہے- جو جدید دور کی پیشتر بیماریوں کی واحد وجہ ہے -جیسے ذیابیطس بلڈ پریشر دل کی امراض دمہ جوڑوں کا درد ارتھرائٹس – موٹاپا – وغیرہ وغیرہ -اسوقت سوزشی بیماریاں نسل انسانی کیلئے بڑاچیلنج بن چکی ہیں
4:-اسی گندم میں phylate کی موجودگی nutrients غزائی اجزا میں کمی کرتی ہے اور دوسرے lectin ایسی پروٹین جو کابوہائڈریٹ (نشاستہ) کو مضبوطی سے جکڑے رکھتی ہے اور ہضم نہی ہونے دیتی —
معدنی اجزا کیلشیم ،میگنیشیم ،زنک ۔کرو میم کو بلاک کرتا ہے
Synthetic fertilizers and pesticid:–5
ذیادہ پیداوار کے لالچ میں مصنوعی کھاد اور جراثیم کش ادویات نے اک طرف تو زمیں کی زرخیزی کو بانجھ کردیا ۔ اور دوسرے بہت سے کار آمد مائیکروبز بھی تلف ہو گئے جو پودے کی صحت اور بلآخر بیج کے زریعے ہماری صحت میں صدیوں سے اک مثبت کردار ادا کرتے آ رہے تھے چونکہ ان کیمیکلز نے جہاں فصل کو نقصان پہچانے وال بیکڑیاز اور کیڑے تلف کئے ساتھ ساتھ مٹی کی زرخیزی اور پودے کی صحت کے فطری ضامن کیڑے اور مائیکربز بھی تلف کر دئیے اور یوں اس مصنوعی زرعی نظام نے انسان ،ماحول ۔فصلیں ، کیڑے اور بیکٹیریاز کی ہم آہنگی کو برباد کرکے فطرت کے توازن میں بگاڑ پیدا کردیا – جس سے بے شمار ماحولیاتی اور حیاتیاتی مسائل نے جنم لیا-جو اجتک کنڑول سے باہر ہیں -بلکہ انکی معیاری اور مقداری عدم تعاون میں بڑھوتری ا رہی ہے
Steel roller grinding —-6m )ا1979 میں روائیتی پتھر کی چکی سی پیسنے کے بر عکس سٹیل رولر کی تیز رفتا ر سے
گندم کے مختلف اجزا کو علیحدہ علیحدہ نکالنا ممکن ہوا تو گندم سے وٹامن اور منرلز کے حامل اجزا bran.germ.shorts.red dog علیحدہ نکالنے کا عمل شروع ہو گیا جسنے آٹا کی غزائیت کو اور کم کردیا ۔اور اسکے منفی اثرات اور بڑ گئے -اور اٹا مکمل غزایت کے بغیر چینی (سفید زہر )کی شکل اختیار کر گیا –
Food irradiation :-7 ( عمل شعاع ریزی )
سنہ 2000 میں گندم کے کیڑے اور micro organism کے خاتمے کے لئے گاما اور مائیکرو ویو شعاؤں سی گندم کو ٹریٹ کرنے کا رواج آیا جس سے carcinogen مضر صحت زہر پیدا ہو کر گندم کا حصہ بن گئی ۔یہ زہر حیات کے خاتمے کے بے شمار اسباب پیدا کرتی ہے ذیادہ مقدار میں انسان کو دی جائے تو اسکی موت واقع ہو سکتی ہے
8:- ہول ویٹ (whole wheat ) کا مغالطہ
یہ اک نیا لغت کا ڈرامہ عوام کو گمراہ کر رہا ہے اوّل تو عام سفید آٹے کو براؤن رنگ دے کر ہول ویٹ قرار دیا جا رہا ہے اور ڈبل روٹی میں
فریکٹوز ( شوگر کا کیمیکل نام )شامل کرکے اٹا کی افادیت کم کردی جاتی ہے ،۔اس گندم کے تمام اجزائے غزائیت تو وہی ہیں دو فیصد فائبر بھی اگر فوائد میں شامل کرلیں تو عام صحت مند فرد کو تیس سے چالیس گرام روزانہ فائبر درکار ہے ،ہماری عادات اور خوراک میں ہم بمشکل دس پندرہ گرام فائبر لیتے ہیں ۔ جس کے لئے کچی سبزیاں -پھل ۔اسبغلو ل کا چھلکا تخم بلانگاں کا استعمال کیا جاسکتا ہے -جس سے ہم اپنی غذا کو اپنی صحت کیلئے مفید بنا سکتے ہیں -جس کے بے شمار طبعی فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں بجائے ہول ویٹ کے مغالطے کا شکار ہوئے بغیر
(((We have mutant seeds, grown in synthetic soil, bathed in chemicals. They’re deconstructed, pulverized to fine dust, bleached and chemically treated to create a barren industrial filler that no other creature on the planet will eat. And we wonder why it might be making us sick?)))
یہ سارا مجرمانہ عمل باقی اجناس ،پھلوں اور سبزیوں کے ساتھ بھی ہوا بلکہ ہو رہا رہے جسکے شروع میں مالی فوائد دو عدد کمپنیوں (Norman and Borlaug) نے اٹھائے —اور آج اس غذائ کھلواڑ کے بے شمار صحت کے مسائل پیدا ہونے کے بعد یورپ – امریکہ اورہمارے وطن میں بھی organic foods کاشعور بڑھ رہا ہے ۔ فطری زمین ،فطری کھاد ۔دیسی بیج اور دیسی فصلیں بڑھتا ہوا رجحان ہے ۔ دوسری طرف چند انسان دوست سائنسدان اس مجرمانہ غفلت کے خلاف عدالتوں میں بھی سر گرم ہیں ۔ہمیں بھی ضرورت ہے کہ ہم اپنے زرعی بیج اور زمین کی فطری زرخیزی کو سنبھالیں بلکہ اس سے بین الاقوامی منڈی میں organic فوڈ کی پیداوار کر کے معقول منافع بھی کمائیں اور اپنے عوام کی صحت کی حفاظت بھی کریں ۔یورپ اور امریک میں گھروں میں اور چھوٹےچھوٹے organic فارم بنانے کا بھی جنون بڑھتا جا رہا ہے ،اک یہ وجہ بھی ہے کہ یہاں کی فاسٹ فوڈ کمپنیاں یہاں خسارے کے بعد ایشائی غریب ممالک کا رخ کر رہی ہیں- چونک مغرب میں اسے اب جنک یعنی کچرا فوڈ قرار دیا جا چکا ہے -ہمارے ہاں جدیدیت کے پروپیگنڈا کی بنیاد ہمارے عوام بلکہ پڑھی لکھی اشرافیہ بھی اس فاسٹ فوڈ کو سٹیٹس سمبل سمجھا جاتا ہے – یہ ہماری صحت پر مغرب کا اک انوکھا حملہ ہے – جبکہ ہماری خوراک اور پکوان مغربی حکومتیں ریاستی سطح پر رواج کر رہی ہیں -اسکی ایک مثال یورپ میں ہمارے ریسٹو رنٹس کی مقبولیت -اب تو ہمارے تمام مصالحہ جات ادویات کی شکل میں انتہائی مہنگے داموں بک رہے ہیں
اجکل ڈیجٹل انقلاب کی بدولت جو انفارمیشن پر عالمی گماشتہ ریاستوں کی اجارہ داری کم ہونے سے جو کچھ شعور عام ہوا ہے ۔اسی کی طفیل
اس خوراک ، ماحولیات اور ریسٹورنٹس انڈسڑی کے ذریعے عوام کو بیماریوں میں مبتلا کرنے اور پھر اسکو علاج یا افاقہ کے نام پر جنگی سامان کی مافیا کے بعد دوسری بڑی فارماسٹیکل مافیا کے حصول نفع کا انحصار ہے – جو ریاستوں کی بلیک میلنگ ،تعلیم صحت شعبوں پر اجارہ داری اور ابلاغ کے اداروں کے استعمال سے حاصل کیا جا رہا ہے .اس سارے کھیل تماشے میں زمین اور کسان کے اختیار بھی چھین لئے گئے ہیں – کسان بیج سے بیج حاصل نہی کر سکتا اسے پیداوار کیلئے ہر بار بیج کی محتاجی مجبوری بنا دی گئی ہے زمین کی زرخیزی اور گندم اور انسانی صحت کیلئے لازم زمین میں موجود مائیکروب جرثومے کھاد اور جراثیم کش ادویات پر انحصار نے ختم کر دیئے ہیں – عوام کا اس سازی منصوبہ بندی سے اگاہی نے خود رو واپسی کا سفر شروع ہوچکا ہے – عوام میں صحت کیلئے گھروں اور بغیر زمین کے کاشتکاری hydroponical system کی طرف ارگینگ خوراک حاصل کرنے کا رحجان بڑھ رہا ہے – دنیا کی قدیم ترین گندم بنام einkorn اور emmer پھر سے ملٹی نیشنل کارپوریشنز کی زد میں کنٹرول ہو رہی ہی – جو سونے بھاو فروخت کا اغاز کر چکی ہی .ہمارا وطن صحت کیلئے مصالحہ جات ،herbs اور مقامی پودوں میں خود کفیل ہی نہی بلکہ صحت اور معاشیت کیلئے بے شمار وسائل کا حامل ہے مقصد مضمون صحت کیلئے بیماریوں اور ادویات سے چھٹکارے کی لئے شعور اور خودکفالت کے رحجان سے اگاہی ہے – مگر افسوس ابھی تو ہم مغرب کی اندھی تلقید میں انکی منڈی بننے اور فیشن میں انکی متروک شدہ ماڈرن پیزے برگر کی طرف زروں سے گامزن ہیں اور ہماری ریاست قرضوں کے لالچ اور مجبوری کی بدولت انکی سہولت کار کا رول ادا کر رہی ہے ،حکومتیں ابھی تک اپنے قومی مفادات کے تحفظ کی طرف رحجان ہی نہیں پیدا کر سکیں
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...