اَب ساری دنیا جان گئی تم کتنے ظلم کماتے ہو
تم جنت جیسی وادی میں نفرت کی آگ لگاتے ہو
وقت نے تیرا ساتھ دیا اور قسمت تیری سہیلی تھی
پہلے بھی گجرات میں تم نے خون کی ہولی کھیلی تھی
اتنے دیئے اب اور جلیں گے جتنے روز بجھاتے ہو
اب ساری دنیا جان گئی تم کتنے ظلم کماتے ہو
وقت کا تُوں نمرود بنا ہے اک دن تُوں مٹ جا ئے گا
مٹی میں تو مل جائے گا دن وہ جلدی آئے گا
ظالم ہو تم ہر اک گھر سے لاشیں جو اُٹھواتے ہو
اب ساری دنیا جان گئی تم کتنے ظلم کماتے ہو
ہر گھر پہ خوف کے پہرے ہیں اور چیخیں ہیں معصوموں کی
اک دن تم کو لے ڈوبیں گی آئیں ان مظلوموں کی
ماوں کے سامنے بیٹوں کی تم لاشیں روز بچھاتے ہو
اب ساری دنیا جان گئی تم کتنے ظلم کماتے ہو
کربل کی دھرتی کا منظر اب تم نے پھر دھرایا ہے
بچے بھوکے پیاسے صادقؔ ظلم کا سر پہ سایا ہے
لُٹ جاتے ہیں گھر ماوں کے تم خوشیاں روز مناتے ہو
اب ساری دنیا جان گئی تم کتنے ظلم کماتے ہو