عطاءاللہ: توبہ یہ ناز اور یہ ادائیں ہاتھوں پہ مہندی بانہوں میں گجرے زلفیں مست گھٹائیں
توبہ یہ ناز اور یہ ادائیں
ہیم لتا: سجناں یہ کہتی ہیں مست گھٹائیں غم دنیا کے بھول کے ہم تم جھومیں ناچیں گائیں
سجناں یہ کہتی ہیں مست گھٹائیں
عطاءاللہ: توبہ یہ ناز اور یہ ادائیں
ہیم لتا: سجناں یہ کہتے ہیں پھول کنول کے تیرا سنگ ملا ہے مجھ کو پیار کی راہ پر چل کے
سجناں یہ کہتے ہیں پھول کنول کے
عطاءاللہ: گوری کہتے ہیں پھول کنول کے عشق کے رستے الٹے سیدھے رکھنا پاؤں سنبھل کے
گوری کہتے ہیں پھول کنول کے
ہیم لتا: سجناں یہ کہتی ہیں مست گھٹائیں
عطاءاللہ: گوری آنکھوں میں ڈال کے کاجل ترچھی نظروں سے نہ دیکھو ہو جاؤں گا میں پاگل
گوری آنکھوں میں ڈال کے کاجل
ہیم لتا: سجناں یہ پائل شور مچائے میں اُس رَنگ میں ڈھلتی جاؤں جو رنگ تجھ کو بھائے
سجناں یہ پائل شور مچائے
عطاءاللہ: توبہ یہ ناز اور یہ ادائیں
عطاءاللہ: گوری کہتی ہیں مست بہاریں اپنی یہ بھرپور جوانی تیرے پاؤں میں ہارے
گوری کہتی ہیں مست بہاریں
ہیم لتا: سجناں یہ کہتی ہیں رات سہانی تیرے پاؤں پہ رکھ دی میں نے یہ مدہوش جوانی
سجناں یہ کہتی ہے رات سہانی