تائر ہوں رفعتوں کی نظر مُجھ سے مانگ لو
اُڑنے کی آرزو ہے تو پَر مُجھ سے مانگ لو
اِک گھر ہے دِل کا دوسرا گھر ہے نگاہ کا
اِن دو گھروں میں کوئی بھی گھر مُجھ سے مانگ لو
میرے آنے پہ یوں چُھپ نہ جایا کرو، صاف کہہ دو میرے گھر نہ آیا کرو
جب بھی برسات ہو روٹھ جاتے ہو تُم، اِس موسم میں دِل نہ جلایا کرو
صاف کہہ دو میرے گھر نہ آیا کرو، میرے آنے پہ یوں چُھپ نہ جایا کرو
تُم جو روٹھو تو تُجھ کو مناتا ہوں، میں بھی روٹھوں تو مُجھ کو منایا کرو
صاف کہہ دو میرے گھر نہ آیا کرو، میرے آنے پہ یوں چُھپ نہ جایا کرو
بھولے بھالے بھی ہو خوب صورت بھی ہو، گھر سے تنہا کہیں تُم نہ جایا کرو
صاف کہہ دو میرے گھر نہ آیا کرو، میرے آنے پہ یوں چُھپ نہ جایا کرو
بات اُلٹی نہ تُجھ کو سِکھا دے کوئی، یوں نہ کاندھے پہ زُلفیں گرایا کرو
صاف کہہ دو میرے گھر نہ آیا کرو، میرے آنے پہ یوں چُھپ نہ جایا کرو
میرے جذبات سچے ہیں صادقؔ ہوں میں، شوق سے تُم مُجھے آزمایا کرو
صاف کہہ دو میرے گھر نہ آیا کرو، میرے آنے پہ یوں چُھپ نہ جایا کرو