پری کا کالج میں تیسرے سمیسٹر کا پہلا دن تھا” جیسی ہی وہ کالج میں داخل ہوئی سامنے سے اسے اجالا ملی۔۔۔۔ کیسی ہو پری؟؟؟
ٹھیک ہوں تم سناؤ۔۔۔۔۔
میں تو خیریت سے ہوں تم ٹھیک نہیں لگ رہی۔۔۔۔۔۔
ایسی کوئی بات نہیں۔
اب اندر بھی چلو گی یا گیٹ پر ہی کلاس لگوانے کا ارادہ ہے۔
دونوں کو سامنے کوریڈور سے احتشام آتا دکھائی دیا۔
آگئی آپ کب سے آپ کا انتظار کر رہا تھا۔
“””””ماہی آوے گی میں پھولاں نال دھرتی سجاواں گا””””
یہ بھی کہیے احتشام بھائی آپ! اجالا نے خود ہی ہنستے ہوئے کہا۔
اجالا چپ فضول باتیں مت کیا کرو۔
پری نے گھورتے ہوئے کہا””
کیسی ہیں آپ پری! اتنے دنوں …..سے کوئی اتا پتا نہیں تھا””
کیا بات ہے پری٫ آپ کا انتخاب بھی خوش قسمت لوگوں میں ہونے لگ گیا۔
جو احتشام مرتضیٰ آپ کا انتظار کر رہا تھا ہاہاہا اجالاخود ہی ہنسنے لگ گئی۔
اور پری گھورنے لگی۔
کہیں نہیں بس گھر میں مصروفیات تھی ۔ اسلئے بس بات نہیں کر سکی۔چلواجالاکلاس کا وقت ہو رہا چلتے ہیں۔ اتنا کہہ کر آگے بڑھ گئی۔ احتشام وہی خاموشی سے کھڑا دیکھتا رہا””
اجالا نے سوچا جب پہلی بار ملے تھے یہ دونوں حالات بہت مختلف تھے۔
دونوں کی اپنی دنیا تھی ۔
وہ دن کبھی نہیں بھولتا جب پری نے سب کے سامنے احتشام کو تھپڑ رسید کیا تھا۔
اس دن احتشام کے پروپوز کی وجہ سے ایسا ہوا تھا۔
آج پھر بھی ساتھ ہیں قسمت کے کھیل ہیں سب”””
میڈم کدھر گم ہو گئی۔؟؟
آپ کی یادوں میں ہاہاہا ۔۔۔۔
چلو چلو میری جانب نہ دیکھو کہی ٹھوکر کھاکر گر ہی نہ جاؤ ہاہاہا۔۔۔چب بھی کرو کلاس میں چلو اب””
ارحم کا آج Lahore Garrison University میں پروفیسر کی حیثیت سے آج پہلا دن تھا سفید شلوار قمیص میں ملبوس کلاس میں داخل ہوتے ہی سلام کیا۔
اور اپنا تعارف کروایا۔۔۔۔۔
میرا نام ہے ارحم سلمان””
میں نے اسلامیات میں ایم اے کیا ہوا ہے””
اور میں حافظ قرآن ہوں””
کلاس میں ایک سرگوشی کی لہر دوڑ گئی۔۔۔۔
ایم اے اسلامیات صرف! اب ہمیں یہ پڑھائیں گے۔
ارحم نے بہت پرسکون ہوکر کلاس کو مخاطب کیا اور کہا۔۔۔۔۔
“”””وَتُعِزُّ مَنٌ تَشَاء وَتُزِلُّ مَنٌ تَشَاء “””
“””اللّہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے”””
یہ سن کر پوری کلاس میں خاموشی چھا گئی”””
ارحم نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے خاموشی توڑی۔۔۔۔۔۔
بےشک مجھے تجربہ نہیں لیکن میں بھرپور کوشش کروں گا۔۔۔۔
آپ لوگوں کو اچھے سے رہنمائی دے سکوں اور بہتر طریقے سے پڑھا سکوں”””
طلحہ اپنی امی نگینہ سے ایک ہی بات کی ضد لگائے بیٹھا تھا۔۔۔
کہ وہ انعم کےلئے میرا رشتہ لےکر جائیں۔
لیکن نگینہ ادریس وہ عورت جو ناک پر مکھی نا بیٹھنے دیتی تھی۔
اسے یہ بات بھلا کہاں گوارا تھی۔
میں کیوں جاؤں رشتہ لینے۔میری بلا سے جہنم میں جائے۔
امی ایسا تو مت کہیے۔
ایسا کیا ہے اس لڑکی میں جو تم پاگل ہوئے جا رہے ہو”””
امی خوبصورت ہونا اہم نہیں۔۔۔
خوب سیرت ہونا ضروری ہے۔
اللّہ پاک بھی خوب سیرتی کو پسند فرماتے ہیں۔۔۔۔
خوبصورتی وقتی ہوتی ہے۔
خوب سیرتی دائمی رہتی ہے”””
طلحہ نے معصومیت سے جواب دیا”
اب بس کرو یہ چرچے کرنے””
پلیز امی مان جائیے نا!
طلحہ نے دوبار ہ کہا۔۔۔۔۔
یہ بھی ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
“”””جو عورت تمہیں پسند ہو اس سے نکاح کرلو (القرآن) “””
بھاڑ میں جائے تمھاری پسند””
مجھے وہ لڑکی ایک آنکھ نہیں بھاتی میری آنکھوں میں کھٹکتی ہے میں اسے اپنے گھر کی بہو نہیں بنا سکتی””
یہ کہہ کر کمرے سے چلی گئی۔
اور طلحہ سوچتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔۔
“”””اسکی آنکھوں میں ایک حیا سی جھلکتی ہے
اسکا چہرہ جیسے معصومیت کا ایک پیکر ہو””””
پری اور اجالا کالج کے گراؤنڈ میں بیٹھی تھیں۔
احتشام نے آتے ہی اپنی گفتگو جاری کی۔۔۔۔
پری اس بار ہم سب نے ایک تقریب کے لئے جانا ہے
کیوں نہیں ضرور جائیں گے اجالا نے بات کاٹتے ہوئے کہا۔
کیا پتا میرے خوابوں کا شہزادہ سلیم مجھے ادھر مل جائے۔
ہاہاہا میرے بیچارے ادھورے خواب””
اجالا کبھی تو سنجیدہ ہو جایا کرو پری نے اجالا کی طرف دیکھ کر جواب دیا”””
کیسی تقریب ہے احتشام؟؟؟
پری نے احتشام سے پوچھا۔۔۔
ایک ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے تقریب ہے جسمیں غریب اور یتیم بچوں کو تحائف دینے ہیں اور انکے لئے فنڈ جمع کرنا ہے۔
ٹھیک ہے چلیں گے لیکن ابھی کینٹین چلو مجھے بھوک لگی ہے سب اٹھ کر کینٹین کی جانب چل دیے”””
ارحم جیسے لیکچر دینے کے بعد کلاس سے نکلا۔۔۔
اسکا سامنا میڈم سعدیہ سے ہوا!
جو اردو کے شعبہ سے وابستہ تھی””
میڈم سعدیہ کو پہلی ہی نظر میں ارحم کی آنکھیں دلکش لگی تھی۔
اسلام علیکم میڈم سعدیہ نے آگے بڑھ کر سلام کیا۔
وعلیکم السلام ارحم نے شائستگی سے جواب دیا””
لگتا ہے آپ اس یونیورسٹی میں نئے آئے ہیں میڈم سعدیہ پھر مخاطب ہوئی۔
جی نیا ہوں۔اوکےچلتا ہوں میرے لیکچر کا وقت ہو رہا یہ کہہ کر آگے بڑھ گیا۔
لیکن میڈم سعدیہ وہی کھڑی دیکھتی رہی جب تک نظروں سے اوجھل نہ ہوا””””
بلیک فراک،سائیڈ پر بلیک دوپٹہ ڈالا ہوا، کھلے کمر کو چھوتے بال، ہلکا سا میک اپ یہ سب پری کے حسن کو چار چاند لگا رہے تھے۔
پری جیسے ہی ڈریسنگ روم سے باہر آئی اجالا تعریف کیے بنا نہ رہ سکی۔۔۔
واہ واہ آج تو لگتا ہے لوگوں کے دلوں پر تیر چلانے کا ارادہ ہے۔
اپنے بارے میں کیا خیال ہے ۔
پری نے الٹا سوال پوچھا!
اپنے بارے میں خیال تو بہت اچھا ہے۔۔۔۔
“””رہ چلتے مل جائے کوئی شہزاد
بن جاؤں میں اسکی رانی بج جائے بینڈ باجا””””
واہ واہ کیا شعر ارشاد فرمایا میں نے ہاہاہا”””
بس بھی کردو بلی کو ہمیشہ چھیچھڑے کے خواب۔
خیالوں کی دنیا سے باہر آؤ جاکر دروازہ کھولو دیکھو کون آیا ہے باہر۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...