ن۔۔۔۔نہیں احمد پپپلززز م۔۔۔مجھے ک۔۔۔۔کمرے میں نہ۔۔۔نہیں جانا
احمد حور کو پکڑے اپنے کمرے کی طرف جا رھا تھآجب حور کانپتی ہوئی بولی
لیکن کیوں حور ھوا کیا ھے جو تم اس طرح کر رہی ھو
ریلیکس صرف لایٹ ہی گئی ھے وہ بھی پتہ نہیں اچانک کیا مسئلہ ھو گیا ھے
میں نے چیک کیا مگر مجھ سے تو ٹھیک نہیں ھوا تو سوچا کہ صبح ٹھیک کروا لوں گا اس لئے آپی کے روم میں کینڈل رکھی اور تمہارے پاس بھی کینڈل لے کر آ رھا تھا مگر مجھے نہیں پتہ تھا کہ تم اندھیرے سے اتنا ڈرتی ھو ورنہ پہلے تمہارے پاس ہی آ تا
احمد نے مسکرا کر حور کو تسلی دی اور کمرے میں لے آیا
مگر حور جلدی سے بولی
نا نا نہیں احمد م۔۔۔۔۔۔میں اند۔۔۔۔۔اندھیرے سسے
ششش میں ھوں نا تمہارے پاس تو تمہیں کسی چیز سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے
احمد نے محبت بھری نظروں سے حور کی طرف دیکھا اور اس کے ہونٹوں پر اپنی انگلی رکھ کر چپ کروایا
چلو حور اب ڈرو نہیں اور چپ چاپ سو جاؤ
ویسے بھی کافی تھک گئی ھو گی تم
احمد جو آج حور کو سرپرائز دے کر اپنی محبت کا اظہار کرنے والا تھا مگر حور کی ایسی حالت دیکھ کر اپنے دل پر جبر کیا اور حور کو سونے کا بول کر اسے بیڈ پر بیٹھا دیا
جاؤ حور کپڑے چینج کر لو کیونکہ ان کپڑوں میں تم ٹھیک سے سو نہیں پاؤ گی یہ کینڈل لے جاؤ اور کپڑے چینج کر لو
احمد نے حور کو ایک نظر دیکھا اور پھر جلدی سے اپنی نگاہ اس پر سے ہٹا لی کیونکہ حور اس وقت ایک تو اتنی تیار ھو کر حسین ترین لگ رہی تھی اور دوسری وہ یوں ڈری سہمی سیدھا احمد کے دل میں اتر رہی تھی اور سب سے بڑھ کر حور کا دوپٹہ اس کے پاس نہیں تھا
ن۔۔۔۔۔نہیں احمد
میں ٹھ۔۔۔۔ٹٹھیک ھوں میں ای۔۔۔۔ایسے ہی سو جاؤں گی
حور خوفزدہ نظروں سے احمد کی طرف دیکھ کر بولی
اوکے جو تم بہتر سمجھوں مگر یہ جیولری اتار دوں چبھے گی تمہیں
احمد ابھی بھی نظریں پھیر کر حور سے بات کر رھا تھا
جج۔۔۔۔جی
حور بول کر اپنی جیولری اتارنے لگی مگر حور سے ایک بھاری ہار جو کہ فضا نے حور کو دیا تھا کہ یہ ان کا خاندانی ہار ھے وہ ہار حور سے نہیں اتر رھا تھا
کافی کوشش کے بعد حور مدد طلب نظروں سے احمد کی طرف دیکھ کر بولی جو کہ حور سے رخ پھیرے اب بیڈ پر لیٹ چکا تھا
حور کا ڈر بھی اب کافی حد تک احمد کے قریب ھونے سے ختم ھو چکا تھا مگر وہ یہ سوچ چکی تھی کہ صبح وہ حمد سے اس بارے میں بات ضرور کرے گی
احمد پلیز میری مدد کریں مجھ سے اس ہار کا لوک نہیں کھل رھا
حور نے التجاریہ انداز میں کہا تو احمد کے کروٹ بدل کر حور کو دیکھآجو کہ ابھی بھی لوک کھولنے کی کوشش کر رہی تھی
احمد کی نظر اس کی سفید لمبی پتلی سی گردن میں ہی الجھ گئی لیکن پھر جلدی سے اپنی نظر کا زاویہ بدلا اور پھر لاپرواہی سے بولا
خود کر لو حور
احمد نے جلدی سے کہا اور پھر رخ پھیر گیا
جبکہ حور نے حیرانگی سے منہ کھول کر احمد کی طرف دیکھا اور پھر غصے سے بولی
خود ھو نہیں رھا اس لئے آپ سے کہا تھا مگر آپ تو بہت ہی بے حس نکلے احمد میں اتنی دیر سے ہلکان ھو رہی ھوں مگر آپ کو کیا فرق پڑتا ھے
ویسے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں مگر اتنی سی مدد نہیں کر
ابھی حور بول ہی رہی تھی کہ اچانک احمد نے حور کا ھاتھ پکڑ کر اسے کھینچا تو وہ سیدھی احمد پر آ گری
فرق پڑتا ھے اس لئے تم سے دور ھو رھا ھوں کہ کہیں خود پر سے قابو نہ کھو دوں اور تمہاری مرضی کے بغیر تمہارے ساتھ کچھ غلط نہ کر دوں
احمد نے لو دیتی نظروں کے ساتھ حور کی آ نکھوں میں دیکھ کر کہآجبکہ حور نے غور سے احمد کی بات سنی اور پھر اپنے سر کو احمد کے سینے پر رکھ کر صرف اتنا بولی
احمد آ ئ لو یو
احمد شوکڈ سا حور کی بات کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ کیا اس نے جو سنا وہ سچ تھا
پھر جب اسے یقین ھوا کہ حور بھی اپنی محبت کا اظہار کر چکی ھے تو فل مسکرا کر حور کو کس کر ہگ کیا
اور پھر اسی طرح حور سے اپنی محبت کا اظہار کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے فروز آپ تو کل رات آ نے والے تھے میں آپ کا انتظار کرتی رہی مگر آپ آ ے ہی نہیں اور نہ ہی میری کال اٹینڈ کی
کہاں تھے آپ
حور احمد اور فضا ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھے ناشتہ کر رھے تھے کہ فروز کو اپنے کمرے کی طرف جاتے دیکھ کر فضا اونچی آواز میں بولی
تو فروز چلتا ھوا ادھر ہی آ گیا اور پھر دھیمے لہجے میں بولا
بس ایک بہت ضروری کام تھا تو اسی میں بزی تھا مگر کام تو پھر بھی نہیں ھوا
فروز نے ایک ترچھی نظر حور پر ڈالی جو کہ اس وقت کسی بات پر مسکرا رہی تھی کیونکہ احمد آ ہستہ آہستہ حور سے کوئی بات کر رھا تھا
اور پھر دانت پیستے ہوئے بولا
کچھ نہیں ھوتا فروز
آپ اپنی نیت اچھی رکھیں انشاللہ اللّٰہ بہت اچھے فیصلے کریں گے
کیونکہ اللّٰہ نیت دیکھ کر فیصلے کرتے ھیں
فضا نے اپنی طرف سے سرسری سی بات کی تھی مگر فروز کو ایسے لگآجیسے فضا اس پر طنز کر رہی ھو
جبکہ حور کا بھی اچانک دھیان فروز کی لگائی ھوئی پرفیوم کی طرف گیا
یہ
یہ سمیل تو کل رات بھی آ رہی تھی اس شخص سے
تو کیا فروز تھا وہ
مگر ابھی یہ بات کنفرم کرنی ھو گی پھر احمد سے یہ بات کروں گی
حور نے جانچتی نظروں سے فروز کی طرف دیکھا
حور آج مسز شہباز نے ہمیں ڈنر پر انوایٹ کیا ھے تو تم شام کو تیار ھو جانا وہاں جانے کے لئے
فضا نے حور کو مخاطب کیا تو حور اپنی سوچ سے واپس ھوش کی دنیا میں آ ئ
ج۔۔۔جی آپی
میں تیار ھو جاؤں گی
آپ فکر نہیں کریں
حور مسکرا کر بولی اور اپنے ناشتہ کمپلیٹ کرنے لگی جبکہ فروز اپنے کمرے میں جا چکا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چھوڑیں احمد
مجھے جلدی سے تیار ھونے دیں
پہلے ہی کافی دیر ھو گئی
حور جو ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی لپ اسٹک لگا رہی تھی کہ اچانک احمد آ ہستہ آہستہ چل کے اس کے پاس آیا اور ایک ھاتھ حور کے پیٹ پر رکھ کر اپنی چن اس کے کاندھے پر رکھ دی
جس سے حور فوراً گھبرا کو بولی
ارے کیا ھوا حور
میں نے کیا کیا
تم اپنا کام کرو میں معصوم کیا کر رہا ہوں
احمد مسکرا کر حور کے کان کے پاس آ ہستہ سے بولا اور پھر حور کے کان میں پھونک ماری
احمد کے اس طرح کرنے سے حور کے ھاتھوں سے لپ اسٹک جو وہ اپنے ھونٹوں لگانے والی تھی پھسل کر زمین پر گر گئی
اف حور
تم بھی نا کتنا ڈرتی ھو مجھ سے
گرا دی نا لپ اسٹک
رکو میں لگا دیتا ھوں
احمد بولتے ھوئے نیچے جھکا اور لپ اسٹک اٹھا کر حور کے پاس آیا اور ایک ھاتھ حور کی گردن میں ڈال کر حور کے چہرے کو اپنے چہرے کے قریب کر کے حور کے ھونٹوں پر لپ اسٹک لگانے لگا
حور جو کہ پہلے ہی احمد کی موجودگی میں کنفیوژ ھو رہی تھی
اب مکمل کاپنے لگی
ششش چپ چاپ کھڑی رھو حور کانپنا بند کرو ورنہ لپ اسٹک پھیل جائے گی
احمد نے حور کو دیکھ کر منصوعی سا ڈانٹآجو کہ اس وقت مکمل وایبریٹ کر رہی تھی
واہ کیا لپ اسٹک لگائی ھے میں نے
تم بہت لکی ھو حور کہ تمہیں اتنا ٹلینٹڈ ھسبنڈ ملا
احمد نے بولتے ھوئے لپ اسٹک واپس ڈریسنگ ٹیبل پر رکھی اور پھر سے حور کے چہرے کی طرف جھکا
کیا ھوا
حور جو احمد کے اس طرح اپنے چہرے پر جھکنے سے آنکھیں بند کر چکی تھی احمد کی آواز سن کر دوبارہ آنکھیں کھول کر احمد کو دیکھنے لگی
وووووہ
احمد ہم۔۔۔۔۔ہمیں چا۔۔۔۔چلنا چاہیے
سسب ویٹ کککر رھے ھ۔۔۔۔۔ھوں گے
حور نے احمد سے کانپتے ھوئے کہا اور احمد کی سائیڈ سے نکلنے کی کوشش کی تو احمد نے دوبارہ سے حور کو پکڑ کر اس کی کمر اپنے سینے سے لگائ اور پھر حور کے کان کے پاس جھک کر بولا
حور تمہارے لیے ایک گفٹ لایا ھوں
پہلے وہ پہن لو پھر چلتے ھیں باہر
احمد سرگوشی میں بولا اور پھر اپنی جیکٹ کی جیب میں سے ایک خوبصورت سی مہرون کلر کی ڈبیا نکلالی
اس میں کیا ھے احمد
حور اس ڈبیا کو اپنی نظروں کے حصار میں رکھتے ھوئے بولی
کھول کے دیکھو
نہیں رکو
میں پہنا دیتا ھوں
احمد نے مسکرا کر حور سے کہا اور پھر حور کا رخ موڑ کر ڈبیا کھولی اور اس میں سے ایک خوبصورت سا نازک وائٹ گولڈ کا نیکلس جس میں بلو ڈائمنڈ لگا ھوا تھا وہ نکال کر حور کے گلے میں پہنا دیا
نیکلس پہناتے ہوئے احمد کی انگلیاں حور کی گردن پر ٹیچ ھوئیں تو حور اچھل کر احمد سے دور ھوئی
کیا ھوا یار
احمد نے غور سے حور کے سرخ پڑتے چہرے کو دیکھا تو حور نے مزید نظریں جھکا لیں
اچھا چھوڑو
یہ بتاؤ کہ گفٹ کیسا لگا
احمد نے حور کو ریلکس کرنا چاہا
تو حور نے اپنے گلے کے نیکلس کو ھاتھ سے پکڑ کر دیکھا اور پھر احمد کی طرف دیکھ کر خوشی سے بولی
واؤ احمد
ریلی یہ بہت زیادہ خوبصورت ھے
تھینک یو سو مچ
حور نے مسکرا کر احمد سے کہا تو احمد بھی مسکراتے ھوئے حور کے پاس آ یا اور مزید بولا
ایک اور بھی گفٹ ھے تہمارے لیے
رکو میں ابھی لے کر آ تا ھوں
احمد بولتے ھوئے ڈریسنگ روم میں چلا گیا تو حور بے چینی سے احمد کے آ نے کا ویٹ کرنے لگی
ابھی حور کو ویٹ کرتے ھوئے مشکل سے 5 منٹ ہی ھوئے ھوں گے کہ احمد ڈریسنگ روم سے باہر نکلا مگر اپنی کمر کے پیچھے دونوں ھاتھوں سے کچھ پکڑ رکھا تھا
آنکھیں بند کرو اپنی پھر گفٹ دوں گا
احمد نے حور کی آ نکھوں میں دیکھ کر کہآجو اس وقت کچھ زیادہ ہی چمک رہی تھیں
اوکے
حور منہ بنا کر بولی اور اپنی آنکھیں بند کر لیں
کوئی چیٹنگ نہیں چلے گی حور
احمد حور کو وارن کرتے ھوئے اس کے قریب آ یا اور پھر اپنے پیچھے چھپایا ھوا گفٹ حور کے سامنے کر کے بولا
اب تم آنکھیں کھول سکتی ھو
احمد کے بولنے سے حور نے آنکھیں کھولیں تو اپنے سامنے ایک بڑا سا گفٹ دیکھا
چلو جلدی سے دیکھ کر بتاؤ کہ گفٹ کیسا لگا
احمد نے حور کے چہرے پر پھیلی خوشی کو دیکھ کر جلدی سے کہا
حور کو تو جیسے اسی بات کی اجازت چاہیے تھی احمد کے کہتے ہی جلدی سے احمد سے گفٹ لیا اور بیڈ پر بیٹھ کر گفٹ کھولنے لگی
ھاے اللّٰہ
احمد یہ کتنآپیارا ھے
یہ میرے لئے ھے نا
تھنک یو تھینک یو تھینک یو سو مچ احمد
آپ کتنے اچھے ھیں
حور اپنے سامنے پڑے ٹیڈی بیئر کو ہگ کر کے بولی
جبکہ احمد نے حور کو گھور کر کہا
ایکسکیوزمی
یہ گفٹ میں نے دیا ھے تو یہ ہگ مجھے ملنا چاھئے تھا نا کہ اس ٹیڈی بیئر کو
اور میری ایک بات اچھی طرح سن لو حور کہ تم میری موجودگی میں مجھے اس ٹیڈی بیئر کے پاسس نظر نہ آؤ
یہ میں صرف اس لئے لایا ھوں کہ تم جب میں گھر میں نہ ھوں تو اسے ہگ کر کے سو سکوں کیونکہ میرے پلو کا تو تم نے قتل کر دیا ورنہ اسے ہگ کر لیتی
ھاے میرآپلو
کتنآپیارا تھا وہ
احمد بات کرتے کرتے اچانک سے دکھی ھو کر پلو کا ذکر کرنے لگا تو حور جو احمد کی باتوں کو انجوائے کر رہی تھی کہ وہ اس ٹیڈی بیئر سے کس طرح جیلس ھو رھا ھے اب خود گلٹ فیل کر کے احمد کے پاس آ ئ اور پھر احمد کے سینے پر اپنا سر رکھ کر بولی
آئ ایم سوری احمد
میں بس بہت غصے میں تھی اس لئے پیلو کو جان سے ما دیا
آ ئ نو کہ آپ پیلو سے بہت محبت کرتے تھے
بٹ آ ئ سویر کہ میں آپ کو ہمیشہ خوش رکھنے کی کوشش کروں گی
حور احمد کے ڈرامے پر یقین کر کے خود احمد کو ہگ کر کے اپنی غلطی کی معافی مانگ رہی تھی جبکہ احمد بہت مشکل سے اپنی ہنسی کنٹرول کر رھا تھا اور پھر سیریس ھو کر بولا
ٹھیک ھے حور میں پوری کوشش کروں گا کہ پلو کو بھلا سکوں مگر پھر تمہیں بھی پلو کو بھلانے میں میرا ساتھ دینآپڑے گا مطلب کہ میں پلو کو ہگ کر کے سوتا تھا تو اب تمہیں ہگ کر کے سوؤں گا
ایسے
احمد نے ھنس کر حور کو کس کر ہگ کیا
تو حور کو اب احمد کی شرارت کی سمجھ آ ئ
احمد چھوڑیں کتنے برے ھیں آپ
آپ کو پتہ ھے کہ مجھے کتنا رونا آ رھا تھا کہ میں نے آپ کے پلو کو جان سے مار دیا مگر آپ مزاق بنا رھے تھے میرا
کٹی اور اب چلیں باہر آپی ویٹ کر رہی ھوں گی
حور نے احمد کو خود سے الگ کیا اور خود کمرے سے باہر نکل گئی جبکہ احمد بھی ھنستے ھوئے حور کے پیچھے کمرے سے نکل گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حور اور احمد سیڑھیاں اتر کر ھال میں آ ے تو انھیں فضا اور فروز صوفوں پر بیٹھے ہوئے نظر آ ے
آ گئے تم دونوں
کب سے ویٹ کر رھے ھیں ہم تمہارا
فضا حور اور احمد کو دیکھ کر اٹھتی ھوئی بولی جبکہ فروز نے صرف حور کا سر سے پیر تک جائزہ لیا
ارے واہ حور یہ نیکلس تو بہت خوبصورت ہے
فضا نے حور کے گلے میں موجود نیکلس کی طرف اشارہ کیا تو حور جو فروز کے گھورنے سے پریشان ھو رہی تھی
اچانک فضا کی بات سن کر احمد کے قریب گئی اور پھر احمد کے ھاتھ کو پکڑ کر شرما کر بولی
تھینک یو آپی
وہ دراصل یہ نیکلس احمد نے منہ دیکھائی پر مجھے گفٹ دیا ھے
حور نے جان بوجھ کر فروز کو جلانے کے لئے ایسا کہا کہ وہ جل کر ضرور کوئی غلط قدم اٹھاے گا اور پھر حور اس کآپردہ فاش کرے گی
جبکہ فروز نے حور کی بات سنی اور فضا سے چلنے کا بول کر غصے میں گھر سے باہر نکل گیا
جلے نا اب ایک دفعہ کرو سہی کوئی الٹی سیدھی حرکت پھر تمہیں میں بتاؤں گی
حور نے گھر سے باہر نکلتے فروز کی کمر کو دیکھ کر سوچا مگر بولی تو صرف اتنا کہ
یہ اچانک فروز بھائی کو کیا ھو گیا
کتنے غصے میں باہر گئے ھیں
حور معصوم سا چہرہ بنا کر بولی تو فضا نے جلدی سے کہا
ارے کچھ نہیں حور وہ بس کل ان کا کام نہیں ھوا
بس اس لئے منہ بناے پھر رھے ھیں خیر چھوڑو ان باتوں کو
چلو اب ہم بھی چلتے ھیں مسز شہباز ہمارا ویٹ کر رہی ھوں گی
فضا کہ کر باہر کی طرف چل پڑی تو پھر احمد بھی حور کا ھاتھ پکڑ کر گھر سے باہر نکل گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...