احمد کے آ فس جاتے ہی حور اٹھی اور اپنے کمرے میں آرام کرنے کی غرض سے چلی گئی کیونکہ فضا بھی لوگوں کی ایک لسٹ بنا کر انھیں احمد اور حور کے ولیمے کے لئے کال کر کے انوایٹ کر رہی تھی یعنی حور کا اب وہاں کوئی کام نہیں تھا
حور جیسے ہی بیڈ پر لیٹی تو اس کی نظر احمد کے فیورٹ پلو پر پڑی
حور نے بے اختیاری میں وہ پلو اٹھایا اور اسے غور سے دیکھنے لگی کہ آخر ایسی بھی کیا بات ھے اس میں
اوہ تو مسٹر ڈون
بلو آیز کے دیوانے ھیں
اس وجہ سے چپکو میرے بھی پیچھے پڑ گئے
پڑ گئے
یہ میں کیا بول گئی
میں اس چپکو کو آپ کہ رہی ھوں
نہیں نہیں نہیں وہ اس قابل نہیں ھے لیکن اب تو وہ میرا شوہر ھے اگر عزت نہیں دوں گی تو اللّٰہ ناراض ھوں گے
اور اگر اسے عزت دے دی تو پتہ نہیں کیا سمجھ بیٹھے گآپہلے ہی اتنا سر چڑھا ھوا ھے
اف کیا کروں اب میں
حور بیڈ پر گر کر سوچنے لگی
اااہ
ھاں باقی سب کے سامنے آپ کہ لوں گی کہ مجھے بدتمیز نہ سمجھیں مگر اکیلے میں اس چپکو کو تم کہوں گی
ھاں یہ ٹھیک ہے
حور نے خود کو داد دی
پیارا تو ھے ویسے یہ پلو مگر اب سے میرا ھے
بڑا آ یا
اس کے بغیر مجھے نیند نہیں آتی
حور نے احمد کی نقل اتارتے ہوئے کہا
اب سونا اس کے بغیر کیونکہ پلو تو اب سے میرے پاس رھے گا
حور نے پلو کو اچھے سے اپنے سینے سے لگایا اور سونے کی کوشش کرنے لگی
۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
احمد نے کچھ دیر آ فس کا کام کیا مگر دھیان سارا حور کی طرف جا رھا تھا
احمد نے گھڑی میں ٹائم دیکھا تو شام کے چار بج رھے تھے
بس بڑا کر لیا کام اب تم سے ملاقات کا وقت ھو گیا ھے
احمد نے جلدی سے اپنا لیب ٹاپ اٹھایا اور آ فس سے باہر نکل کر گاڑی سٹارٹ کر کے اپنے گھر کی طرف موڑ لی
ابھی وہ اپنے کمرے میں داخل ہی ھوا تھا کہ اسے حور بیڈ پر بڑے آ رام سے اس کے پلو کو ہگ کر کے سوئی ھوئی دیکھائی دی
واہ میڈم
بڑی نیندیں آ رہی ھیں آپ کو
احمد بولتے ھوئے آ ہستہ سے چل کر حور کے پاس آ یا اور اس کے چہرے پر آ ے ھوئے بالوں کو ہٹانے لگا
جبکہ حور جسے ابھی سوے ھوئے مشکل سے 1 گھنٹہ ہی ھوا تھا کہ اچانک اپنے چہرے پر کسی کا لمس محسوس کر کے ہڑبڑا کر اٹھ گئی
تو اپنے سامنے احمد کو بیٹھے دیکھ کر اس کا موڈ مزید خراب ھو گیا اور اوپر سے احمد کا ھنسنآجلے پر پیٹرول کا کام کر رھا تھا
کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ
سکون سے سونے بھی نہیں دیتے
حور اٹھ کر بیٹھ گئی اور احمد کو گھورتے ھوئے بولی
واہ یار
ادھر میری نیندیں حرام کر کے خود سکون سے سو رہی ھو
یہ تو انصاف نہیں ھے نا
احمد بیچارگی سے بولآجیسے دنیا کے سارے ظلم و ستم صرف اسی پر ھو رھے ھیں
او ہیلو
میں نے کیا کیا ھے
میں نے کیا تمہاری آ نکھوں میں الفی ڈالی ھے جو تم سو نہیں سکتے
سو جاؤ
مگر کہیں اور جا کر
تاکہ میں بھی سو سکوں
حور دوبارہ سے لیٹتے ھوئے بولی جبکہ احمد نے کھنچ کر اسے دوبارہ بیٹھا دیا
کیا مطلب میں کہیں اور جا کر سوؤں یہ میرا بھی روم ھے اور میں تو ادھر ہی سوؤں گا اپنے بیڈ پر
اپنے پلو کو ہگی دے کر
اور میرآپلو واپس کرو
جب دیکھو میرے پلو کے ساتھ چپکی ھوتی ھو یآپھر تم یہ جان بوجھ کر کرتی ھو کہ مجھے تو ویسے نیند آ ے گی نہیں
تو میں تمہیں ہگ کر کے سوؤں گا
ھے نا ایسا ہی ھے نا
اتنی محبت کرتی ھو مجھ سے کہ تمہیں اس بے جان پلو سے بھی جلن محسوس ھو رہی ھے
ھاے صدقے
احمد مسلسل مسکراتے ہوئے کہ رھا تھا اور حور کو لگ رھا تھا وہ اس کا مزاق بنا رھا ھے
مرو تم اپنے اس پلو کے ساتھ
حور غصے میں بیڈ سے اٹھی اور کمرے سے باہر نکل گئی جبکہ احمد کا زور دار قہقہہ اسے باہر تک سنائی دیا
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سمجتا کیا ھے خود کو سائیکو
میں مرے جا رہی ھوں نا اس پر جو اس کی اٹینشن کے لئے ایسی چیپ حرکتیں کروں گی
حور مسلسل بولتے ھوئے کیچن میں اپنے لئے چاے بنا رہی تھی کیونکہ ایک تو نیند پوری نا ھونے سے اور دوسرا احمد کی باتوں سے اس کے سر میں درد شروع ہو گیا تھا
اچھا بچو
اب دیکھنا میں کیا کرتی ھوں تمہارے ساتھ
اس وجہ کو ہی ختم کر دوں گی جس کے لئے تم مجھے بکواس کر رھے تھے
پھر روتے رہنا اپنے پلو کی وفات پر
حور نے سوچتے ھوئے کچن سے تیز چھری اٹھائ اور چائے کا کپ کے کر اپنے کمرے میں چلی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
حور کمرے میں آ ئ تو احمد باتھ روم میں تھا یعنی حور اپنا کام آ رام سے کر سکتی تھی
اب آے گا مزہ
حور شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ بیڈ کے پاس گئ اور چائے کا کپ اور چھری سائیڈ ٹیبل پر رکھ کر خود بیڈ پر بیٹھ گئی
ھاے پیلو
حور نے خود ہی پلو کو نک نیم پیلو دیا تھا مگر کچھ ٹائم کے لئے کیونکہ پلو کا اب آ خری ٹایم آ گیا تھا
میں ایسا کرنا نہیں چاہتی تھی پیلو
کیونکہ مجھے تم سچ میں بہت پسند ھو مگر وہ چپکو ساری غلطی اس کی ھے کیونکہ تم اسے بہت عزیز ھو اور مجھے اس سے نفرت ھے تو اسے تکلیف پہنچانے کے لئے تمہیں قربانی دینی ھوں گی
کیا کروں مجبوری ھے
سو آئی ایم ریلی سوری
ھو سکے تو مجھے معاف کر دینا
مگر تمہاری یہ قربانی ضائع نہیں جاے گی
اس سے اس سائیکو کو تکلیف ھو گی
اور اس لئے میں ہمیشہ تمہاری قربانی کو یاد رکھوں گی
لو یو مائے پیلو
حور نے پلو کو اٹھا کر لاسٹ ٹائم ہگ کیا اور پھر چھری سے جلدی جلدی وار کر کے اس کا قتل کر دیا
یہاں تک کے اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے
اف پیلو
سچ میں دلی تکلیف ھو رہی ھے مجھے تمیں اس حال میں دیکھ کر
تو جب مجھے اتنی تکلیف ھو رہی ھے
تو وہ چپکو تو ھاٹ اٹیک سے ہی مر جائے گا
ھاے اس کی شکل دیکھنے والی ھو گی کتنا روے گا وہ تمہاری وفات پر
مگر میں نہیں دیکھ سکوں گی اس کی یہ حالت
کیا کروں مرنا تھوڑی ھے اس کے ھاتھوں سے
کیونکہ یہ تو اسے پتہ چل جائے گا کہ تمہیں میں نے قتل کیا ھے تو وہ مجھ سے بدلہ تو ضرور لے گا
اس لئے مجھے جلدی سے یہاں سے نکلنآپڑے گا
اس سائیکو کے آ نے سے پہلے
حور کہ کر اٹھنے لگی تو اچانک نظر سائیڈ ٹیبل پر رکھی چاے پر پڑی
ارے میری چاے
جلدی سے حور نے چائے اٹھائ جو کہ پلو کا قتل کرتے ھوئے ٹھنڈی ھو گئی تھی
اف یہ بھی ٹھنڈی ھو گی
صرف تمہاری وجہ سے چپکو
حور نے جل کر کہا اور پلو کی لاش کو بیڈ پر ہی چھوڑ کر خود احمد کے باتھ روم سے نکلنے سے پہلے چھری اور چائے لے کر کمرے سے باہر نکل گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں جو جی رھا ھوں
وجہ تم ھو
وجہ تم
پلو
احمد جو باتھ روم سے گنگناتے ہوئے باہر نکل کر اپنے بال ٹاول سے رگڑ رہا تھا کہ اچانک نظر بیڈ پر پڑی پلو کی لاش پر پڑی جس سے وہ ٹاول وہیں پھینک کر بیڈ کی طرف بھاگا اور بیڈ پر پھیلے پلو کے ٹکڑے اٹھا کہنے لگا
پلو پلو
یہ کیا ھو گیا تمہیں
کس نے کیا تمہارا یہ حال
کون ھے تمہارا قاتل
حور
حور ھے نا وہ جس نے تمہیں مجھ سے چھین لیا
اف حور
ھاھاھاھا
تم یہ سمجھ رہی ھو گی کہ میں یہ سب کچھ کروں گا
روؤں گآپلو کی موت پر
کتنی معصوم ھو تم
جو یہ سوچ رہی تھی
احمد نے ھنس کر حور کا تصور کیا
ھاں یہ سچ ھے کہ مجھے پلو عزیز تھا وہ بھی صرف تب تک جب تک تم میرے پاس نہیں تھی
مگر اب جب تم میرے پاس آ چکی ھو تو مجھے ویسے بھی اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی
مگر
یہ میں تمہاری طرف سے محبت کی ابتدا ہی سمجھوں گا کہ تم نے جیلس کے مارے پلو کا قتل کر دیا
اور ظاہر یہ کر رہی ھو کہ تم نے مجھے تکلیف پہنچانے کے لئے یہ سب کیا تو تمہاری یہ خواہش بھی پوری کر ہی دیتا ھوں تھوڑا سا ڈرامہ کر کے
اور ویسے تم سے پلو کی موت کا بدلہ بھی تو لینا ھے
سو مائے لو
ریڈی رھو جاؤ اب میرے وار کے لئے
لیکن پہلے تھوڑا ڈرامہ کرنآپڑے گآجو کہ تم دیکھنا چاہتی ھو
احمد نے مسکرا کر کہا اور رونے والا چہرہ بنا کر کمرے سے باہر نکل گیا
اب اسے حور کے سامنے یہ ظاہر بھی تو کرنا تھا کہ اس کی تو مانو پلو کی موت سے زندگی ہی ختم ھو گئی ھے
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
آپی
آ آپی
ھاے آپی میں تو لٹ گیا برباد ھو گیا
احمد ھال میں موجود فضا کے پاس آ کر کچھ زیادہ ہی اوور ایکٹنگ کر رھا تھآجبکہ حور جو دوبارہ سے اپنے اور فضا کے لئے چاے بنا کر لا رہی تھی اچانک احمد کی اوور ایکٹنگ دیکھ کر خود کو داد دینے لگی
کیا ھو گیا ھے احمد
تم اس طرح کی باتیں کیوں کر رھے ھو
فضا نے احمد کو دیکھ کر کہا کہ یوں اچانک اسے کیا ھو گیا ھے
جبکہ احمد نے فضا کو دیکھ کر اشارہ کیا کہ وہ ڈرامہ کر رھا ھے اور فضا اس کا ساتھ دے
تو فضا اس کا اشارہ سمجھ کر مسکرائ اور ھاں میں سر ہلایا
ھاے آپی
میرآپلو کسی نے اس کا بے دردی سے قتل کر دیا ھے
میں کیا کروں آپی میں اپنے پلو کے بغیر کیسے جیوں گا
احمد بھرائی ہوئی آواز میں بولی تو حور مسکرا کر آہستہ سے چلتی ھوئی آ کر صوفے پر بیٹھ گئی
کچھ نہیں ھوتا احمد
تم نیآپلو لے لینا
فضا نے احمد کو سمجھانا چاہا
تو احمد جلدی سے بولا
نہیں آپی میں اپنے پلو کی موت کو ایسے ہی رائیگاں نہیں جانے دوں گا
میں اس کے قاتل کو پھانسی کی سزا دلواوں گا
آپ دیکھئیے گا کہ میں اس کا کیا حشر کروں گا
احمد نے فیصلہ کن لہجے میں کہا تو ایک پل کے لئے تو حور بھی ڈر گئی
چھوڑوں گا نہیں میں اسے
احمد حور کو گھور کر بولا اور اپنے کمرے میں چلا گیا
یا اللّٰہ خیر
پلیز اس ٹوٹل مینٹل آ دمی سے میری حفاظت کریے گا حور چھوٹے چھوٹے چاے کے سپ لے کر سوچنے لگی کے احمد اب پلو کی موت کا انتقام کیسے لے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...