فضآجب تمام کام سمٹ کر اپنے کمرے میں سونے کے لئے آ ئ تو فروز بیڈ سے ٹیک لگائے بیٹھا اسی کا انتظار کر رہا تھا
فروز آپ ابھی تک جاگ رھے ھیں میں نے تو سوچا کہ آپ سو گئے ھوں گے
فضا آ ہستہ آ ہستہ چلتی بیڈ تک آ ئ اور پھر بیٹھ کر بولی
ھاں وہ مجھے تم سے ایک ضروری بات کرنی تھی
فروز نے چہرے پر پریشانی کے تاثرات سجائے جیسے اس وقت وہ پتہ نہیں کتنی بڑی بات کرنے والا ھے
ھاں فروز بولیں
ایسی بھی کیا بات ھے جو آپ اتنے پریشان ھیں
فضآجلدی سے بولی
تو فروز نے ایک لمبی سانس کھینچی اور پھر بولا
وہ فضا مجھے لگتا ھے کہ احمد اس لڑکی کو زبردستی شادی کرکے لایا ھے تم نے دیکھا نہیں وہ لڑکی کتنی اپ سیٹ تھی اور یوں اچانک شادی کس کی ھوتی ھے مطلب احمد گیا اور حور کو گھر لا کر کہا کہ یہ میری بیوی ھے میں اسے شادی کر کے لایا ھوں
تمہیں تو احمد نے اپنی باتوں میں الجھا کر یہ یقین دلوا دیا کہ حور بھی اس شادی سے خوش ھے مگر اصل میں ایسا کچھ بھی نہیں ھے
تمہیں تو کچھ نظر نہیں آتا مگر میں نے دیکھا ھے حور کی تکلیف کو
یار ایسے تھوڑی ھوتا ھے احمد حور کی زندگی برباد کر رھا ھے اور ہم احمد کا ساتھ دے کر حور کے ساتھ زیادتی
یار یہ تو انصاف نہیں ھے
فروز بات کو گمآپھیرا کر بیان کر رھا تھا کہ فضا کو قائل کر سکے
جبکہ فضا نے غور سے ساری بات سنی اور پھر بولی
فروز آپ کو کیا لگتا ھے مجھے کچھ نظر نہیں آ تا یا محسوس نہیں ھوتا
یاپھر میں نے احمد کی بات کا یقین کر لیا ھے
وہ بھائی ھے میرا
اس کی رگ رگ سے واقف ھوں میں
مجھے پتہ ھے کہ احمد نے حور سے زبردستی نکاح کیا مگر میں اسے اس قدر خوش دیکھ کر چپ کر گئ
اور ویسے بھی اب تو نکاح ھو چکا ھے تو ان سب باتوں کا کوئی مطلب نہیں ھے رہ گئی حور کی ناراضگی تو وہ بھی ختم ھو جاے گی کیونکہ احمد اس سے بہت محبت کرتا ھے
فضا نے حور کا روم لوک کرنے کے بارے میں سوچتے ھوئے کہا
اب آپ زیادہ سوچنا چھوڑیں اور سو جائیں
ویسے بھی یہ ان میاں بیوی کا معاملہ ھے ہمیں اس میں انٹرفیر نہیں کرنا چاھیے
فضا نے اپنی بات کی اور لیٹ کر سونے کی کوشش کرنے لگی جبکہ فروز سوچنے لگا کہ وہ صبح خود حور سے بات کرے گا اور اسے احمد سے الگ ھونے کا کہے گا اسے اس بات کا یقین دلاے گا کہ وہ حور کے ساتھ ھے اور اس کا ساتھ دے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صبح جب حور کی آ نکھ کھلی تو اسے اپنی کمر پر کسی قسم کا بوجھ سا محسوس ھوآجب اس نے غور سے دیکھا تو خود کو احمد کے سینے پر لیٹے ھوئے پایآجبکہ احمد کے ھاتھ اس کی کمر پر تھے
حور کو احمد کا اس قدر نزدیک آ نا شدید قسم کے تیش میں مبتلا کر گیا تو وہ غصے میں احمد کے ھاتھوں کو جھٹک کر اٹھ گئی اور بیڈ سے کافی فاصلے پر جا کر کھڑی ھو گئی
اس کے اس طرح کرنے سے احمد بھی نیند سے جھاگ کر حور کے سرخ چہرے کو غور سے دیکھنے لگا کہ آ خر اسے اچانک ھوا کیا ھے جو اس طرح سے برتاؤ کر رہی ھے
کیا کر رھے تھے تم میرے ساتھ اور
اور
ایک سیکنڈ دروازہ تو میں نے لوک کیا تھا تو تم اندر کیسے آ ے
حور نے جب احمد کو خود کو گھورتے ھوئے پایا تو تپ کر بولی جبکہ احمد کا اس ایک بات سے سارا غصہ جو حور کی اس حرکت سے آ یا تھا ختم ھو گیا تو وہ حور کو شوخ نظروں سے دیکھ کر مسکرانے لگا
ارے
میں نے ایسا بھی کیا کر دیا حور
ہگ ہی تو کیا تھا وہ بھی اس لئے کیونکہ تم میرے پلو کو ہگ کر کے سو رہی تھی
جو مجھے بہت بہت زیادہ عزیز ھے اور مجھے ویسے نیند نہیں آتی جب تک میں اپنے پلو کو ہگ نہیں کرتا تو کیوں کہ پلو تو تمہارے پاس تھا اس لئے میں تمہیں ہگ کر کے سو گیا
اب اس میں میرا تو کوئی قصور نہیں ھے نا حور
احمد نے چہرے پر دنیا بھر کی معصومیت سجائی جبکہ حور نے نفرت سے احمد کو دیکھا اور باتھ روم میں جا کر بند ھو گئی
ارے حور سنتی تو جاؤ کہ میں روم میں کیسے آ یا
احمد نے اونچی آواز میں کہا مگر حور آ گے سے کچھ نہیں بولی جس سے صاف ظاہر تھا کہ وہ احمد کی بات کو اتنی اہمیت ہی نہیں دیتی کہ اس کآجواب دے
ھاے حور
کتنی پیاری ھو نا تم
ایویں تو نہیں تم سے محبت ھو گئی
احمد زیر لب بول کر مسکرایا اور پھر اٹھ کر باتھ روم کے پاس جا کر ہلکا سا نوک کیا
حور میری جان
ناراضگی اپنی جگہ مگر اندر باتھ روم میں تمہارے کپڑے ہینگ کیے ھیں وہ پہن کر آ کر ناشتہ کر لو
رات کو بھی خالی پیٹ سو گئی تھی اب میں باہر جا رھا ھوں جوگنگ کرنے کے لئے تو تم بھی تیار ھو جاؤ پھر اکھٹے ناشتہ کریں گے
احمد نے ایک دن پہلے ہی حور کے لئے کچھ شاپنگ کر لی تھی کیونکہ وہ یہ تو جانتا تھا کہ حور کو ادھر ہی آنا ھے اور جس حالات میں وہ لانے والا تھا تب حور نے خالی ھاتھ ہی آ نا تھا
اس لئے ان سب چیزوں کا انتظام وہ پہلے ہی کر چکا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
حور نے احمد کی بات غور سے سنی اور پھر مڑ کر ہینگ کیے ھوئے کپڑوں کو دیکھا
ایک بلیک کلر کا بہت خوبصورت سا فراک تھآجس پر ہلکا سا ڈیزائن کیا گیا تھا
اب جو بھی تھا حور خود اس ہیوی ڈریس کو اتارنا چاہتی تھی اس لئے جلدی سے شاور لیا اور احمد کے لائے گئے کپڑوں کو پہن کر باتھ روم سے باہر نکل گئی
دوپٹہ اس نے لے جا کر بیڈ پر رکھ دیا
اور خود اپنے نم بالوں کو ٹاول سے رگڑ کر خشک کرنے لگی کہ اچانک فروز بغیر نوک کیے کمرے میں داخل ھو گیا اور حور کو بغیر دوپٹے کے دیکھ کر دیکھتا ہی رہ گیا
جبکہ حور نے فروز کو خود کو گھورتے ھوئے دیکھا تو بھاگ کر اپنا دوپٹہ اٹھا کر گلے میں ڈال کر سر پر لے لیا اور پھر غصے سے بولی
آپ کو سینس نہیں ھے کہ کسی کے کمرے میں داخل ھونے سے پہلے نوک کرتے ھیں
حور کے اس طرح بولنے سے فروز واپس ھوش میں آ یا اور بغیر کچھ بولے وہاں سے چلا گیا
ایک سے بڑھ کر ایک سینس لیس ھیں
اس گھر میں
حور منہ بنایا اور جا کر دروازہ لوک کر دیا
جبکہ فروز جو حور کو احمد کے خلاف بھڑکانے آ یا تھا کہ وہ احمد کو چھوڑ کر اس گھر سے ہمیشہ کے لئے چلی جائے
اب خود حور کے حسن کو دیکھ کر اپنا ارادہ بدل دیا
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
فضا نے جلدی سے ناشتہ تیار کیا اور حور کو بلانے کے لئے اس کے کمرے کی طرف چل پڑی
کون
فضا نے دروازہ نوک کیا تو حور کی اندر سے آواز آئی
میں ھوں حور فضا
احمد کی بڑی بہن
فضآجلدی سے بولی تو حور نے فضا کی آواز سن کر دروازہ کھول دیا
اسلام و علیکم آپی
حور نے نرم لہجے میں سلام کیا
اب جو بھی ھوا تھا اس میں فضا کی تو کوئی غلطی نہیں تھی وہ تو خود حیران ھوئی تھی حور کو دیکھ کر یہ تو حور رات کو دیکھ چکی تھی
اور ویسے بھی حور کی تربیت اسے اس بات کی اجازت نہیں دیتی تھی کہ وہ فضا سے بد تمیزی کرے
اس لئے اب حور فضا سے محبت سے بات کر رہی تھی
ماشاءاللہ بہت پیاری لگ رہی ھو
بھئی مان گئی احمد کی چوائس کو
ایویں تو تم سے اتنی محبت کرتا
فضا مسکرا کر بولی جبکہ حور نے احمد کے ذکر پر منہ بنا لیا
وہ اصل میں حور ناشتہ تیار ھو چکا ھے تو تم آ کر ناشتہ کر لو بس اسی لئے میں تمہیں بلانے آئی تھی
فضا حور کے رویئے کو دیکھ کر کافی ریلیکس ہوگئی تھی کہ وہ فضا سے ناراض نہیں ھے مگر اس بات کو بھی جان چکی تھی کہ حور احمد کی بات پر چڑ چکی ہے
جی آپی آپ چلیں میں ابھی آ تی ھوں
حور ہلکی سے مسکراہٹ کے ساتھ بولی تو فضا بھی مسکرا کر چلی گئی جبکہ حور نے جا کر اپنے بالوں کو کیچر جکڑا اور اچھے سے دوپٹہ لپیٹ کر باہر چل پڑی
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔