“نین میں یہ کیا سن رہی ہوں تم نے۔۔۔نینا سے شادی کرلی ہے۔۔۔آر یو میڈ۔۔۔ایلا نین پر برس پڑی۔۔۔”
“آئی ایم ناٹ میڈ۔۔۔اور تم نے صحیح سنا ہے۔۔۔نین۔ نے اطمینان سے کہا۔۔”
“مگر کیوں تم جانتے نہیں وہ۔۔۔
“وہ اسلام قبول کرچکی ہے۔۔اور اب اس کا نام نور ہے۔۔نین نے اس کے جملہ مکمل ہونے سے پہلے ہی جواب دے دیا۔۔۔”
“مگر کب۔۔۔؟
“ایلا حیران ہوئی۔۔۔”
“کافی دن ہوگئے ہیں۔۔۔نین نے جواب دیا۔۔۔”
“مگر نین تم میرے ساتھ ایسا کیسے کرسکتے ہو۔۔۔تم تو مجھ سے۔۔۔
“واٹ ڈو یو مین میں تمہارے ساتھ ایسا کیسے کرسکتا ہوں۔۔۔نین اس کی بات کاٹتے ہوئے تیزی سے بولا۔۔”
“تم۔۔تم۔۔تو مجھ سے محبت۔۔۔
“ایلا میں تمہارے ساتھ ہوتا ہوں اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں میں نے کبھی کہا تم سے ایسا۔۔نہیں نا تو پھر میں نے سوچا بھی نہیں کبھی ایسا تمہارے بارے میں میں تو۔۔سے محبت کرتا ہوں۔۔۔نین اخری کے جملے میں زور دیتے ہوئے کہا۔۔۔”
“نور سے۔۔۔ایلا ایک پل کے لیے خاموش ہوگئی۔۔۔”
“یو نو تم سب ایک جیسے ہوتے ہو۔۔جہاں خوبصورت لڑکی دیکھی نہیں دل دے بیٹھتے ہو۔۔۔کچھ دیر بعد وہ جنونی انداز میں بولی۔۔۔”
“فار گاڈ سیک ایلا کہاں کی بات کہاں لے کر جارہی ہو تم۔۔تمہارا دماغ ٹھیک ہے۔۔اور اگر اس کی خوبصورتی سے مجھے محبت ہوتی تو مجھے اس سے پہلی نظر میں ہی محبت ہوجاتی لیکن ایسا نہیں ہوا۔۔۔مجھے اس سے اس لیے محبت ہے کیونکہ وہ اللہ سے محبت کرتی ہے۔۔اس لیے محبت ہے کیونکہ اس نے اللہ کے لیے اپنا عیش و آرام چھوڑا ہے۔۔۔اس کا دل اس سے زیادہ خوبصورت ہے۔۔۔نور کا ذکر کرتے ہوئے اس کے ہونٹوں پر ایک عجب سی مسکراہٹ تھی۔۔۔”
“مطلب تم اس سے محبت کرتے ہو اور میں سمجھتی رہی۔۔کہ تم مجھ سے۔۔۔اس نے جملہ ادھورا چھوڑ دیا۔۔۔”
ہاں تو مطلب اب تم بھی مجھے چھوڑ رہے ہو سب کی طرح۔۔۔؟
“ایلا کی آنکھیں نم ہوگئیں۔۔۔”
“تم کیا کہہ رہی ہو مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے ایلا تمہیں کسی نے نہیں چھوڑا بلکہ تم نے خود سب کو چھوڑا ہے تم جانتی ہو ایلا تم بہت خودغرص ہو تمہیں صرف خود سے مطلب ہے نہ کہ کسی اور سے۔۔۔تم صرف خود کو چاہتی ہو۔۔تم آج تک صرف اس لیے اس طرح جیتی آئی ہو کہ تمہیں لگتا ہے اللہ نے تم سے تمہاری ماں چھین لی۔ ایلا کیا تم بھول گئی کہ اللہ پاک نے اپنی مقدس کتاب میں کیا فرمایا ہے۔۔۔ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔۔۔انہیں کل نہیں تو آج اس دنیا سے جانا تھا کوئی بھی یہاں ہمیشہ کے لیے نہیں آیا نہ تم نہ میں اور نہ ہی وہ آئی تھیں۔۔اللہ کی چیز تھی اس نے واپس لے لی۔۔۔لیکن تم تو سچ بھول گئی ہو نا یہ نعمتیں جو دی ہیں اللہ نے تمہیں سب کیا تم نے کبھی شکر ادا کیا تھا جب وہ تمہارے پاس تھیں نہیں نا تو پھر ان کے جانے پر ایسا کیوں کررہی ہو۔۔تمہیں تو کوئی فرق نہیں پڑا نا کیونکہ تم بہت خودغرص ہو کر سوچنے لگی ہو۔۔تم نے گھر چھوڑنے سے پہلے ایک بار بھی ماموں جان کے بارے میں سوچا۔۔؟ نہیں سوچا نا سوچتی بھی کیوں تمہیں صرف اپنی پرواہ تھی۔۔تم نے نہیں دیکھا میں نے دیکھا ہے کہ وہ تمہیں یاد کرکے کس طرح روتے ہیں۔۔۔کس طرح راتوں کو جاگ جاگ کر دعا کرتے ہیں لیکن کیا تمہیں فکر ہے اس بات کی۔۔۔ایلا خدا کے واسطے خود کو برباد مت کرو ابھی بھی وقت ہے سنبھل جاؤ۔۔۔نین نے آخری جملہ اس کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا۔۔”
“ایلا کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔۔”
“میرا مقصد تمہیں ہرٹ کرنا نہیں تھا ایلا۔۔۔تم میری ایک بہترین دوست ہو۔۔اور تم خود سوچو کیا ممانی جان خوش ہوں گی تمہیں اس طرح دیکھ کر وہ ایسا تو نہیں چاہتی تھیں۔۔لوٹ آؤ ایلا ماموں آج بھی تمہارے انتظار میں ہیں۔۔امید کرتا ہوں تمہیں میری باتیں سمجھ آئیں ہوگی۔۔۔چلتا ہوں۔۔۔خدا حافظ۔۔۔
“اس بار اس نے قدرے دھیمے لہجے میں کہا۔۔ ”
“ایلا وہی پر گر گئی اور رونے لگی۔۔۔وہ آج اسے اس کا اصل چہرہ دیکھا کر چلا گیا تھا حقیقت سے روشناس کروا کے گیا تھا۔۔۔”
“نور رو کیوں رہی ہو کیا ہوا ہے۔۔۔؟
“نین نور کو روتا ہوا دیکھ کر تیزی سے اس کے پاس آیا۔۔۔”
“ماما کی کال آئی تھی۔۔۔نور روتے ہوئے بولی اور ساری بات نین کے گوش گزار دی۔۔۔”
“سب ٹھیک ہو جائے گا ان شاءاللہ تم فکر نہیں کرو۔۔تم صحیح صرف یہ بات ذہن میں رکھو۔۔۔نین نے اس کے آنسوں صاف کیے۔۔۔”
“ہممم۔۔۔ان شاءاللہ۔۔۔نور نے گہری سانس لی۔۔۔”
“میں جب عبادت کرتی ہوں تو دھیان نہیں لگا پاتی ایسا کیوں ہے میں جب پوجا کرتی تھی تب تو ایسا نہیں ہوتا تھا میرے دھیان کہیں اور نہیں بھٹکتا تھا لیکن اب کیوں ایسا ہوتا ہے میں بار بار بھٹک جاتی ہوں۔۔”
“نور کچھ پریشان نظر آرہی تھی۔۔۔”
“ایمان اور محبت کی کی بات ہے بیٹا پہلے تمہارے پاس ایمان نہیں تھا تو شیطان کا وہاں کام نہیں تھا لیکن اب تمہارے پاس ایمان ہے تو پھر شیطان تو ایمان والوں کو ہی بھٹکاتا ہے نا جس کے پاس ایمان نہیں جس کے دل میں اللہ کے لیے محبت نہیں تو پھر شیطان کا وہاں کیا کام۔۔۔اسحاق صاحب نے پیار سے سمجھایا۔۔۔”
“اس کے لیے مجھے کیا کرنا چاہیے اب۔۔۔نور معصومیت سے پوچھنے لگی۔۔۔”
“تم جانتی ہو جو اللہ کے قریب ہوتے ہیں شیطان ان کو زیادہ بھٹکاتا ہے تاکہ وہ شخص اللہ سے دور ہو جائے۔۔اب اللہ سے دور تو نہیں ہونا چاہو گی نا تم۔۔؟
“اسحاق صاحب نے پوچھا تو نور نے زور سے نفی میں گردن ہلائی۔۔۔”
“ہاں تو پھر شیطان کو ہرانے کی کوشش جاری رکھو اللہ کو کوشش پسند آگئی تو وہ بہت خوش ہوگا۔۔۔اسحاق صاحب نے شفقت بھرا ہاتھ اس کے سر پر رکھا۔۔۔”
“نور مسکرا دی۔۔۔”
“بابا جان۔۔۔ایلا کی آواز پر انہوں نے چونک کر سامنے دیکھا۔۔۔”
“اسحاق صاحب خاموشی سے اسے دیکھنے لگے جو اب قریب آکر ان کے پیروں میں بیٹھ گئی تھی۔۔”
“بابا جان آئی ایم سوری میں نے آپ کو بہت تنگ کیا ہے مجھے معاف کردیں میں نے ہمیشہ آپ کی بات کو رد کیا پلیز مجھے معاف کردیں میں بہت شرمندہ ہوں۔۔ایلا کی آنکھوں سے مسلسل آنسوں بہہ رہے تھے۔۔۔”
“بیٹا میں تم سے ناراض ہی نہیں ہوں۔۔تمہاری اس حالت کا ذمدار میں بھی ہوں۔۔معافی تم اللہ سے مانگو۔۔۔مجھ سے نہیں۔۔اسحاق صاحب نے اسے اٹھا کر صوفے پر بیٹھایا۔۔۔”
“بابا جان اللہ مجھ سے ناراض ہے وہ مجھ سے بہت ناراض ہے۔۔۔میں کیا کروں۔۔۔ایلا نے روتے ہوئے کہا۔۔”
“بیٹا اللہ کو منانا اتنا مشکل تو نہیں۔۔اسحاق صاحب نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا۔۔۔”
“لیکن جب وہ سخت ناراض ہو تو اتنا آسان بھی نہیں۔۔۔ایلا نے بھرائی ہوئی آواز میں جواب دیا۔۔۔”
“اسحاق صاحب نے نور کی طرف دیکھا تو اس نے سر اثبات میں ہلایا اور ایلا کو لے کر کمرے میں آگئی۔۔”
“ایلا تم ایک بہت اچھی لڑکی ہو۔۔تمہیں کیوں نہیں لگتا اللہ پاک تمہیں معاف نہیں کریں گے۔۔۔انکل مجھے کہتے ہیں وہ اپنے بندوں سے بہت پیار کرتے ہیں اور تم مجھے ہی دیکھ لو کیا کچھ نہیں کیا میں نے لیکن آج میں سکون میں ہوں۔۔۔نور اسے سمجھانے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔”
“نور تمہارے اور میرے حالات بلکل الگ ہیں۔۔۔تم جانتی ہو میں نے کبھی وہ اذیت محسوس نہیں کی جو کل رات کی مجھے پتہ ہی نہیں چل سکا کب کیسے میں اللہ سے اتنی دور ہوگئی لیکن جب معلوم ہوا تو وہ بہت خفا ہوچکا تھا مجھ سے نور اللہ سے دوری کی اذایت بہت بری اذایت ہوتی ہے۔۔جب اللہ اتنا ناراض ہوجائے کہ ہم سے ہر طرح کا اختیار چھین لے تو بہت اذایت محسوس ہوتی ہے۔۔۔
نماز پڑھو تو بھی نہیں لگتا کہ اللہ سے ملاقات ہوئی ہے۔۔اپنے گناہوں کی معافی مانگنا چاہو تو لفظ نہیں ملتے رونا چاہو تو آنسو ساتھ نہیں دیتے اور جب دعا کے لئے ہاتھ تو سر شرم سے سجدے میں گر جاتا ہے۔۔۔
بہت اذایت محسوس ہوتی ہے جب اللہ ناراض ہو اور ہم چاہ کر بھی اسے منا نہ سکے۔۔۔۔ایلا پھوٹ پھوٹ کر رو دی۔۔۔”
“نور یہ آنسو میرے سجدے میں نہیں گرتے اب میں معافی مانگنا چاہتی ہوں مگر مجھے لفظ نہیں ملتے ہیں میں کیا کروں۔۔۔وہ مجھے معاف نہیں کرنا چاہتا میں نے اسے بہت دکھ دیے ہیں وہ مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا۔۔۔میں نے بابا جان کا نین کا سب کا دل دکھایا ہے۔۔۔ایلا کی ہچکیاں بندھ گئی تھیں۔۔۔”
“ایلا میں زیادہ کچھ نہیں جانتی بس یہ جانتی ہوں کہ اللہ اپنے بندوں سے بہت پیار کرتا ہے۔۔اور ایک دن انہیں ضرور معاف کردیتا ہے ایلا میں نے سنا ہے اللہ ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا ہے۔۔۔تم سوچو اگر آنٹی ہوتی اور تم کوئی غلطی کردیتی پھر جب معافی مانگتی تو وہ ناراض ہوتیں کیونکہ ناراض ہونا ان کا حق ہے لیکن وہ معاف بھی کردیتی کیونکہ وہ زیادہ دیر تک ناراض نہیں رہ سکتیں اسی طرح اللہ ہے وہ بھی نہیں رہتا ہے ناراض۔۔۔تم اسے منانے کی کوشش جاری رکھو وہ پسند کرے گا تمہاری اس کوشش کو۔۔نور دھیمے لہجے میں بولی۔۔۔”
“نور۔۔۔تم بہت اچھی ہو۔۔۔نین خوش قسمت ہے واقع۔۔۔ایلا نے اسے گلے لگایا۔۔۔”
“نور مسکرا دی۔۔۔”
“بابا جان ہمیں کیسے معلوم ہوگا کہ اللہ نے ہمیں معاف کردیا ہے اور وہ ہم سے ناراض نہیں ہے اب۔۔۔؟
“ایلا نے اسحاق صاحب سے پوچھا۔۔۔”
“بیٹا جب تمہارے دل کو قرار آ جائے دل سکون اور ایک عجب سی خوشی محسوس کرے تو سمجھو اب اللہ ناراض نہیں کیونکہ اللہ کی ناراضگی دل کو بےسکون اور بے چین کردیتی ہے۔۔۔اسحاق صاحب نے قدرے نرم لہجے میں جواب دیا۔۔۔”
“ایلا سوچ میں پڑگئی۔۔۔”
“میرے پاس تمہارے لیے کچھ ہے۔۔۔نین نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔”
“کیا۔۔۔؟
“نور نے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔”
“یہ تمہارے لیے۔۔۔نین نے ایک بیگ اس کی جانب بڑھایا۔۔”
“اس میں کیا ہے۔۔۔؟
“نور نے پوچھا۔۔۔”
“نین نے شانے اچکائے۔۔۔”
“نور نے بیگ کھولا تو اس میں ہر قسم کے کلرز تھے۔۔۔”
“نین آپ جانتے ہیں میں یہ سب چھوڑ چکی ہوں۔۔اس نے بیگ بند کرتے ہوئے کہا۔۔”
“جانتا ہوں لیکن میں نے یہ اس لیے تو نہیں دیے یہ تو کسی اور کام کے لیے ہیں۔۔نین نے جواب دیا۔۔”
“نور نے ناسمجھی سے اسے دیکھا۔۔۔”
“چلو میرے ساتھ۔۔نین اس کا ہاتھ تھام کر اسے ایک کمرے میں لے آیا۔۔۔وہاں بہت سی کینوس رکھے ہوئے تھے۔۔اور دیواروں پر خوبصورت خوبصورت کیلیگرافی لگی ہوئی تھی۔۔۔”
“واؤ نین یہ سب آپ نے بنائی ہیں۔۔۔؟
“نور کیلیگرافیز دیکھنے لگی۔۔۔”
“جی۔۔۔تھوڑی بہت کرلیتا ہوں کیلیگرافی۔۔۔نین نے شانے اچکائے۔۔۔”
“بہت خوبصورت ہے۔۔۔نور مسکرائی۔۔۔”
“آپ سے تم بھی یہی کرنا۔۔اللہ کا نام لکھنا اس سے تمہیں بھی خوشی ملے گی اور اللہ کو بھی۔۔۔نین نے اس کا ہاتھ تھام کر کہا۔۔۔”
“آپ نے یہ کام کس سیکھا۔۔۔؟
“نور مڑتے ہوئے بولی۔۔”
“ممانی جان سے۔۔انہیں بہت شوق تھا۔۔وہ اکثر لکھا کرتی تھیں اللہ کا نام۔۔اور جب وہ لکھتی میں اور ایلا ان کے پاس جا کر بیٹھ جایا کرتے تھے۔۔اس طرح پوچھ پوچھ کر دیکھ دیکھ کر آگئی تھوڑی بہت۔۔یہ کچھ نہیں ہیں وہ کیلیگرافی دیکھ رہی ہو سامنے والی وہ ممانی جان نے کے ہاتھ کی لکھی ہوئی ہے۔۔۔نین نے سامنے کی اشارہ کرتے ہوئے بتایا۔۔۔”
“بہت خوبصورت ہے۔۔۔اس کا مطلب کیا ہے۔۔۔؟
“نور نے کیلیگرافی کو چھوتے ہوئے پوچھا۔۔”
“اور ہم تمہاری شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں۔۔۔”
“نین اس کے پیچھے آکر کھڑا ہوگیا۔۔۔”
“نین آپ جانتے اس آیت نے میری زندگی بدل دی ہے۔۔یہ آیت میرے لیے بہت خاص ہے۔۔۔نور مڑتے ہوئے مسکرا کر بولی۔۔۔”
“میرے لیے بھی۔۔۔نین نے مسکراتے ہوئے اپنے دونوں بازو اس کے گرد لپیٹ لیے۔۔۔”
“نور اس کے حسار میں خود کو محفوظ محسوس کرکے مسکرا دی۔۔۔”
“ایلا۔۔۔مجھے خوشی ہوئی کہ تمہیں دیکھ کر دیر سے ہی صحیح تمہیں سمجھ تو آئی۔۔۔نین نے کہا۔۔”
“نین مجھے معاف کردینا اس دن میں نے تمہارے ساتھ بہت برا برتاؤ کیا ناجانے کیا کیا کہہ دیا۔۔۔ایلا شرمندگی سے بولی۔۔”
“معافی کی ضرورت نہیں ایلا غلطی میری بھی تھی۔۔۔نین نرمی سے بولا۔۔۔”
“نین تم اور نور واقع ساتھ میں بہت اچھے لگتے ہو۔۔۔آج مجھے یقین ہوگیا کہ جوڑے واقع آسمانوں پر بنتے ہیں۔۔ایلا مسکرائی۔۔۔”
“بے شک۔۔۔نین مسکرایا۔۔۔”
“فکر نہیں کرو تمہارے لیے بھی اللہ پاک نے کسی کو سنبھال کر رکھا ہوگا جو صرف تمہارا ہوگا۔۔۔تم سے سچی محبت کرے گا۔۔۔نین اسے خاموش پا کر مسکرا کر بولا۔۔”
“ہمم۔۔۔ایلا مسکرا دی۔۔۔”
“کچھ دن بعد۔۔۔
“میرے پاس آپ سب کے لیے ایک سرپرائز ہے۔۔۔سب شام کی چائے سے لطف اندوز ہورہے تھے۔۔جب نین نے پرجوش انداز میں کہا۔۔۔”
“کیسا سرپرائز۔۔۔؟۔۔۔ایلا نے پوچھا۔۔”
“اس رمضان ہم سب عمرے پر جارہے ہیں۔۔۔نین نے خوشی سے بتایا۔۔۔”
“واقع۔۔۔؟۔۔۔نور کو لگا اس نے غلط سنا ہے۔۔۔”
“سچ میں۔۔۔نین نے جواب دیا۔۔۔”
“یااللہ تیرا شکر ہے۔۔اسحاق صاحب نے ہاتھ اٹھاتے ہوئے بلند آواز میں کہا۔۔۔”
“یا اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ سب ٹھیک ہوگیا۔۔۔تو نے میری تمام دعائیں قبول کرلیں۔۔تیرا شکریہ میرے اللہ تم بہت رحیم ہے۔۔تو نے ایلا کو میرے پاس واپس بھیج دیا میرے اللہ اس کے نصیب اچھے کرنا۔۔۔اور ہمارے گناہوں کو معاف فرمانا۔۔۔یا اللہ میں نے سوچا نہیں تھا کہ کبھی میں یہاں کھڑا ہو کر تجھ سے گفتگو کرسکوں گا۔۔۔لیکن آج میں ہوں یہاں میرا یقین کرنا مشکل ہے لیکن بےشک تو وہ کرتا ہے جو انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔۔۔اسحاق صاحب صحن حرم میں اللہ سے محو گفتگو تھے۔۔۔”
“یا اللہ مجھے معاف کردے بے شک تو بڑا رحیم و غفور ہے۔۔میں نے اپنی آدھی زندگی تجھ سے غافل رہ کر گزار دی مجھے معاف کردینا۔۔۔یا اللہ آج میں وہ سکون وہ قرار محسوس کررہی ہوں۔۔جو شاید تیری ناراضگی دور ہوجانے پر ملتا ہے۔۔یا اللہ میں نے نہیں سوچا تھا تو مجھ جیسی بندی کو بھی اس بڑی نعمت سے نوازے گا میری لاکھ برائیوں کو نظر انداز کرکے تو نے مجھے اس جگہ کی دید بخشی ہے۔۔میں بہت خوش ہوں اتنی خوش کے میرے پاس وہ لفظ نہیں کہ اپنی خوشی کو بیان کروں۔۔۔یااللہ مجھے اپنی پناہ میں رکھنا۔۔۔ایلا کعبے کے سامنے کھڑی روتے ہوئے دعا مانگ رہی تھی۔۔۔”
“یا اللہ تیری شان بہت نرالی ہے۔۔۔جس چیز کا انسان کو وہم و گمان تک نہیں ہوتا وہ سوچتا ہے کہ شاید یہ ممکن نہیں مگر تو اس چیز کو ممکن بنا دیتا ہے۔۔۔مجھے بےحد خوشی ہورہی ہے میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کو تو نے پورا کردیا۔۔اور مجھے نور العین جیسا تحفہ دیا یا اللہ تیرا یہ تحفہ مجھے بہت عزیز ہے تو ہم سب کے دلوں میں اپنی محبت ڈال دے۔۔۔ہم سب کے گناہوں کو معاف فرما۔۔۔ذالقرنین آنکھیں بند کیے اس جگہ کے سکون کو محسوس کرتے ہوئے دعا کرنے میں مگن تھا۔۔۔”
“یا اللہ کبھی سوچا نہیں تھا تو مجھے اتنی بڑی سعادت نصیب فرمائے گا۔۔۔یہاں آنا تو ہر مسلمان کی خواہش ہے۔۔لیکن سنا ہے یہاں پر بہت خوش نصیب لوگوں کو آنا نصیب ہوتا ہے۔۔۔یااللہ آج مجھے واقع لگ رہا ہے کہ میں خوش نصیب ہوں اور مجھے ناز ہے اس خوش نصیبی پر۔۔۔یااللہ میں تیری شکر گزار ہوں کہ تو نے اس گناہگار سی بندی کو اس سعادت سے نوازا۔۔۔یااللہ میں نے نہیں سوچا تھا کہ میری زندگی یوں کچھ پل میں بدل جائے گی۔۔تو نے ذوالقرنین کے روپ میں مجھے دنیا کا بہت خوبصورت تحفہ دیا ہے۔۔۔یااللہ میری تیرا احسان کبھی نہیں اتار سکتی۔۔۔۔یااللہ ہم سب کو نیک راہ پر چلا میرے ماں باپ اور تمام لوگ جو راہ سے غافل ہیں ان سب کو سیدھی راہ دیکھا۔۔۔ہمارے گناہوں کو معاف فرما۔۔۔۔اللہ پاک سنا ہے تیرے لیے سب ممکن ہے اور تو ہر شئے پر قادر ہے یااللہ میں ایک بار ماہا سے ملنا چاہوں گی مجھے راہ پر لانے میں بہت بڑا ہاتھ اس کا بھی ہے۔۔یااللہ میری اس دعا کو قبول فرما آمین۔۔۔نور العین اللہ سے محو گفتگو تھی جب کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔”
“نور پیچھے مڑی تو اس کی نظر ایک خوبصورت سی لڑکی پر پڑی جو اس وقت سیاہ عبائے میں ملبوس کھڑی مسکراتی ہوئی اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔”
“تمہیں یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی۔۔۔اس نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔”
“ماہا۔۔۔؟۔۔نور کچھ پل خاموش رہنے کے بعد حیرت سے بولی۔۔۔”
“ہممم۔۔۔اس نے مسکراتے ہوئے سر سے اثبات میں ہلایا۔۔۔”
“نور کو یقین نہیں آرہا تھا کہ اللہ یوں بھی دعائیں قبول کرلیتا ہے۔۔۔بےاخیتار اس کی آنکھوں سے تیزی سے آنسوں بہنے لگے۔۔۔اس نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگایا۔۔۔”
“ماہا مجھے معاف کردینا میں نے تمہارا بہت دل دکھایا ہے۔۔۔اور تمہارا بے حد شکریہ تم نہ ہوتیں تو شاید میں کبھی صحیح فیصلہ نہیں کر پاتی تمہاری ایک بات نے میری زندگی بدل دی ہے۔۔۔شکریہ تمہارا۔۔۔نور اس سے الگ ہوتی ہوئی روتے ہوئے بولی۔۔”
“تمہاری کوئی غلطی نہیں تھی۔۔اور شکریہ اللہ کا کرو۔۔میں تو ایک وسیلہ تھی۔۔میں بہت خوش ہوں سچ میں تمہیں یہاں دیکھ کر۔۔۔ماہا نے محبت سے کہا۔۔۔”
“یا اللہ تیرا تیرا شکریہ تو نے مجھ گناہگار سی بندی کو سکونِ قلب جیسی نعمت سے نوازا۔۔۔نور نے سر آسمان کی جانب اٹھایا اور نم آنکھوں سے مسکراتی ہوئی بولی۔۔۔”
**ختم_شد***
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...