(Last Updated On: )
ہر گھڑی دل اداس رہتا ہے
تیری جانب قیاس رہتا ہے
جتنا مفہوم کھولتے جائیں
پھر بھی کچھ التباس رہتا ہے
میرا اپنا ہی چھوڑ کر مجھ کو
اب کہیں آس پاس رہتا ہے
باندھ کر بند کیا ملا دل کو
آنسوؤں کا نکاس رہتا ہے
سخت پہرہ ہے ان فصیلوں پر
پھر بھی خوف و ہراس رہتا ہے