گهر آكر اشمل گهر كے كاموں ميں جت گئى وقت آہستہ آہستہ گزرنے لگا بلال كا رويہ اس كے ساتھ پہلے جيسا بہت اچها نا رہا بس نارمل سا ہوتا اب وه پہلے كى طرح نا اس سے بيٹھ كر باتيں كرتا اور نا ہى اسكى پہلے جيسى تعريف كرتا صبح گهر سے جاتا اور رات كو آكر سو جاتا اشمل بهى بيچارى اب كچھ بولنے سے ڈرتى كے كہيں بلال پهر سے ناراض نا ہو جائے۔
آج اشمل كى خالہ ساس كى بيٹى ثانيہ كى مہندى تهى سب گهر والے وہاں گئے اور اشمل بهى سب رشتے داروں نے دلہن كو مہندى لگائى جب اشمل كى بارى آئى تو دلہن نے ہاتھ پيچهے كر ليا اشمل كو اسكى اس حركت پے بہت حيرانى ہوئى ارے كيا ہوا ثانيہ تم نے ہاتھ كيوں پيچهے كر ليا اشمل نے پوچها “” سورى اشمل بهابهى پر امى كہتى ہيں آپكى شادى كو ڈيڑھ سال ہو چكا اور آپكى گود ابهى تک خالى ہے انہوں نے مجهے سختى سے منع كيا ہے كے آپ سے مہندى نا لگواؤں كہيں آپكا سايہ مجھ پر نا پڑ جائے “”ثانيہ كى بات سن كر اشمل كا بڑهتا ہوا ہاتھ وہيں رک گيا اسكى آنكهوں ميں آنسو آگئے وه خود پر ضبط كرتى وہاں سے اٹھ گئى “”اب ہر فنكشن ہر تہوار ہر جگہ اسے يہ لفظ سننےكو ملتا خالى گود اب تو گهر پر بهى سكون نہيں تها اكثر اسكى ساس اسے خالى گود ہونے كا طعنہ ديتيں اب تو اسكى ننديں بهى اسے دبے دبےلفظوں ميں سنانے لگى تهيں بلال بهى اب كهچا كهچا سا رہتا گهر ميں كوئى اس سے سيدهے منہ بات نا كرتا شوہر كى بے رخى اس كے برداشت سے باہر ہوئى تو اس نے سيدها بلال سے بات كرنے كا فيصلہ كيا ۔
جب شام كو بلال گهر آيا تو اشمل اس كے پاس بيٹھ گئى “كهانا لاؤں آپكے لئے اشمل نے پوچها “”نہيں بهوک نہيں مجهے بلال نے اكهڑے اكهڑے لہجے ميں كہا
اچها چليں چائے بنا ديتى ہوں آپكے لئے آپ تهک گئے ہوں گے نا اشمل نے محبت بهرى نظروں سے بلال كو ديكهتے ہوئے كہا “”تم ميرا دماغ مت كهاؤ مجهے كچھ كهانا پينا نہيں سمجهى بلال نے اپنے دائيں ہاتھ سے اپنى كنپٹى كو زور سے دباتے ہوئے كہا ارے كيا ہوا آپكا سر درد كر رہا لائيں ميں دبا دوں اشمل فكر مندى سے بلال كے قريب آئى اور جيسے ہى اسكا سر دبانے كے لئے ہاتھ آگے بڑهايا تو بلال نےغصے ميں اٹھ كر اتنى زور سے اشمل كے منہ پر تهپڑ مارا كے اشمل اچهل كر بيڈ سے زمين پر جا گرى تجهے سمجھ نہيں آتا كے ميں تجھ سے بات نہيں كرنا نہيں چاہتا اک نظر اچهى نہيں لگتى تو مجهے آئى سمجھ منحوس عورت اولاد تک نا دے سكى مجهے اپنى ماں كے كہنے پر تجهے اب تک برداشت كيا مزيد برداشت نہيں كروں گا سمجهى بلال نے غصے سے پهنكارتے ہوئے كہا “”
اولاد تو اللّه تعالى كى دين ہے اس ميں ميرا كيا قصور كے ميں ابهى تک ماں نہيں بن سكى ميں نے اک اچهے جيون ساتهى كى طرح آپكا ہر ہر مشكل ميں ساتھ دينے كى كوشش كى ہے “”اچها تو بتا كے ميرے لئے اپنى ماں سے پيسے لائى تهى تو “ميرى ماں غريب كہاں سے ديتى اتنے پيسے اشمل نے روتے ہوئے دہائى دى۔
بكواس كرتى ہے تو جهوٹى تيرى ماں نے بہت پيسہ دبا ركها ہے تو جو كہہ رہى تهى ميرى ماں غريب ہے كہاں سے دے پيسے جهوٹى جب تيرى ماں سے ميں نے بات كى فون پر تو اس نے وعده كيا تها كہ تم ميرى بيٹى كو چهوڑنا مت ميں دوں گى پيسے جتنے تم مانگو گے اس نے ديے تهے مجهے پيسے اور منتيں بهى كيں تهيں كے تجهے واپس اپنے ساتھ لے جاؤں ورنہ تيرا لنگڑا باپ يہ صدمہ سہہ نہيں پائے گا اسى كے كہنے پر تجهے لايا تها ميں واپس كاش اس دن ہى تجهے فارغ كر ديتا دو تو آج يوں تو ميرے گلے نہ پڑى ہوتى منحوس خالى گود والى “” اشمل جو بلال كى باتيں سن كر صدمے سے چور تهى پہلے تو كچھ بول نا پائى پر اس شخص كى اتنى گندى زبان سن كر پهٹ ہى پڑى كتنے برے ہو آپ ميرى معصوم ماں كو بليک كرتے رہے اور مجهے پتا بهى نا چلا اور ميں ايسے انسان كے ساتھ زندگى گزار رہى ہوں اشمل كى روتے روتے آواز گلے ميں اٹک رہى تهى”” اوه تو تيرى منت كون كر رہا ہے يہاں رہنے كے لئے چل نكل بلال وحشيوں كى طرح اشمل كو گهسيٹتا ہوا دروازے تک لے آيا “ميں آ پكى بيوى ہوں آپ يوں آدهى رات كو مجهے گهر سے باہر نہيں نكال سكتے اشمل نے ہلكا سا احتجاج كيا “”اوه تو اب تو مجهےدهمكائے گى جا ميں نے تجهے طلاق دى بلال نےاوپر نيچے تين بار يہ لفظ بول كر اشمل كو دهكا مار كر گهر سےباہر نكال كر دروازه بند كر ليا
بہن بيوى منحوس خالى گود والى بانجھ عورت اكڑ كر كہتا ہوا بلال اپنے كمرےميں چلا گيا ”
رضيہ بيگم جو صحن ميں كهڑيں يہ سارا تماشا ديكھ رہى تهيں انہوں نے بهى بيٹے كو اس ظالمانہ عمل سے روكنے كى زحمت نہيں كى كيوں كے وه خود يہى سب چاہتى تهيں ۔
اشمل اپنے حوش و حواس سے بيگانہ ہو كر بس سڑک پر چلتى جا رہى تهى اور جہاں اسكى ہمت جواب دے گئى وه وہيں بے ہوش ہو كر گر گئى قريب ہى سے اک كار گزر ہى تهى كار سوار اک لڑكى تهى جس نے اسے اٹها كر كار ميں ڈالا اور ہسپتال لے آئى
اشمل آنكهيں كهولو پليز ديكهو يار ميں آئى ہوں كهولو آنكهيں اشمل كو يہ آواز بار بار اپنے كانوں كے پاس سنائى دے رہى تهى اشمل نے آنكهيں كهولنے كى كوشش پر گنودگى كى وجہ سے پهر سو گئى كچھ گهنٹے بعد اشمل كو ہوش آيا تو اس نے آہستگى سے آنكهيں كهو ليں تو اپنے ارد گرد بسمہ اور اسكى فيملى كو پايا “”بسمہ اسكا داياں ہاتھ اپنے دونوں ہاتهوں ميں لئے بيٹهى تهى ۔
بسمہ اشمل كے منہ سےنكلا ارے اشمل تمہيں ہوش آگيا بسمہ روتى ہوئى اشمل كے گلے لگ گئ يہ كيا حالت بنا لى ہےتم نے اپنى يار دونو سہيلياں اک دوسرے كے گلے لگى رو رہى تهيں كے ڈاكٹر چيک اپكے لئےآ ئى اور اشمل كو چند دوائيں لكھ كر اور نرس سے اسے ڈسچارج كرنے كا كہہ كر چلے گئى”” اشمل ہسپتال سے ڈسچارج ہو كر بسمہ كے ساتھ ركشے ميں بيٹهى تو بولى بسمہ مجهے ميرے گهرمت لےكر جانا ميرے ظالم شوہر نے مجهے طلاق دے دى ہے
ميرى معصوم ماں يہ صدمہ سہہ نہيں سكيں گى انہوں نے ميرا گهر بچانے كے لئے كيا كيا نہيں كيا اور انكى بيٹى پهر بهى اپنا گهر بسانے ميں ناكام ہو گئى بولتے بولتے اشمل كى آنكهوں سے اک بار پهر آنسو بہہ نكلے بسمہ اور اسكى امى اشمل كى باتوں كا كوئى جواب نہيں دے پائيں كيوں كے ان ميں اتنى ہمت نا تهى كے اتنے بڑے صدمے كے بعد اشمل كو اک اور برى خبر سناتيں۔
ركشہ بس اسٹيشن پر ركا اور وہاں سے بسمہ اور اسكى امى اشمل كو لے كر بس ميں روانہ ہوگئيں سارا راستہ خاموشى سے كٹا اور بلآخر بسمہ كا گاؤں آيا اور وه لوگ بس سےاتر كر بسمہ كے گاؤں والے حويلى نما گهر ميں پہنچے ۔
اشمل كو بسمہ كے گاؤں آئے دو ماه كا عرصہ ہو گيا تها اور اس دوران اشمل پہلے كى نسبت كافى سنبهل چكى تهى كے اچانک اک دن خالہ صغرى اشمل كو ڈهونڈتى ہوئى بسمہ كے گاؤں پہنچ گئيں “”اشمل عصر كى نماز سے فارغ ہوئى تو بسمہ كے ساتھ آكر صحن ميں بيٹھ گئى بسمہ اک بات بتاؤ تم تو اپنے گاؤں ميں تهى پهر ميرے بارے ميں اتنى دور تمہيں كيسے پتا چلا ؟؟؟
اشمل بات دراصل يہ ہے ميرے منگيتر جاب كرتے ہيں وه ڈاكٹر ہيں انہيں ميں اكثر تمہارى آنٹى انكل سب كى پكس واٹس ايپ كرتى رہتى ہوں انكو ميں نے بتايا تها كے تم اور تمہارى فيملى ہميں رشتےداروں سے بهى بڑھ كے ہو “”
جس دن تمہيں كسى اللّه كے بندے نے ہوسپٹل چهوڑا اس وقت ميرے منگيتر كا ڈيوٹى ٹائم تها انہوں نے تمہيں ديكهتے ہى پہچان ليا اور مجهے كال كر كے بتايا تم وہاں 4 دن تک بے ہوش رہى اور ميں اور امى رو رو كر تمہارے بچنے كى دعا كرتے رہے بات كرتے ہوئے بسمہ كى آنكهيں بهيگ گئيں دونوں باتوں ميں مصروف تهيں اسى دوران گلى كا دروازه بجا جسے اٹھ كر اشمل نے ہى كهولا تو سامنے كهڑى خالہ صغرى كو ديكھ اس كے زخم تازه ہو گئے اس سےپہلے اشمل كچھ بولتى خالہ صغرى نے اک دم بيٹھ كر اشمل كے پاؤں پكڑ لئے مجهے معاف كر دو اشمل خدا كا واسطہ مجهے معاف كر دو اگر تم نے مجهے معاف نا كيا تو اللّه بهى مجهے معاف نہيں كرے گا اور ميرے كرموں كى سزا ميرى بےگناه بچى كو ملے گى “”اشمل نے خالہ صغرى كو ہاتھ كا سہارا دے كر اٹهايا اور لا كر صحن ميں چارپائى پر بٹها كے پانى پلايا اور بڑے ضبط سے پوچها بوليں اب كيا لينے آئيں ہيں مجھ سے آپ”” اشمل بيٹا ميرى بيٹى عائشہ كى پچهلے سال ہى شادى ہوئى ہے سمجھ لو كے ميرے گناہوں كى سزا ميرى بيٹى كاٹ رہى ہے اسكا مياں اس سے بہت مار پيٹ كرتا ہے ابهى كل ہى اس كو اتنا مارا كے وه بے ہوش ہو گئى وه پيٹ سے ہے ڈاكٹر باجى كہتى ہے اسكا بچنا مشكل ہے بس دعا كريں ميں نے بہت دعائيں مانگيں پر ميرى بيٹى كى حالت ٹهيک نہيں ہو رہى مجهے پتا ہے تم مجهے معاف كردو گى تو اللّه بهى مجهےمعاف كر دے گا اور ميرى دعا سن لے گا ميں مانتى ہوں ميں انكے ديے لالچ ميں آگئى تهى پر يقين كرو مجهےبس اتنا ہى پتا تها انكو جہيز كى لالچ ہے يہ نہيں پتا تها كے وه اتنے ظالم نكليں گے معاف كر دو خدارا اس بار خالہ صغرى نے ہاتھ بهى جوڑ ديے اشمل كے آگے۔
انكےجڑے ہوئے كانپتے ہاتهوں كو ديكھ كر اشمل كو بے اختيار بلال كى وه بات ياد آئى كے تيرى ماں نے ميرى منتيں كى تهيں كے تجهے نا چهوڑوں۔۔۔۔۔۔۔۔
آه ه كيسے ميرى غريب كمزور ماں نے اس ظالم انسان كے سامنے ہاتھ جوڑے ہوں گے اپنى بيٹى كا گهر بسانے كے لئے سوچتے ہوئے اشمل كى آنكهوں سے پانى بہنے لگا”” جائيں خالہ صغرى اگرميرے معاف كرنے سے آپ كو لگتا ہے اللّه بهى آپكو معاف كر دے گا تو ميں نے آپكو معاف كيا كہتے ہى اشمل اٹھ كر اندر چلے گئى اور خالہ صغرى اسے ہميشہ خوش رہنے كى دعائيں ديتى واپس لوٹ گئيں۔
اگلے دن اشمل پودوں كو پانى دے رہى تهى كے بسمہ كى امى اس كے پاس آ كر بيٹھ گئيں “”اشمل بيٹا مجهے تم سے اک بات كرنى ہے مجهے غلط نا سمجهنا بيٹا اور پليز حوصلے سے ميرى بات سننا””ہم نے جو كيا تمہارے بهلے كے لئے كيا “كس بارے ميں بات كر رہى ہيں آنٹى آپ اشمل نے نا سمجهى سے كہا “”
بيٹا جس دن ان ظالم لوگوں نے تم كو طلاق دے كر آدهى رات كو گهر سے نكالا اسى وقت كسى ہمسائى نے شور شرابہ سن كر تمہارى امى كو کال كركے سب بتا ديا اور وه يہ صدمہ سہہ نہيں سكيں اور اسى وقت دماغ كى شريان پهٹنے سے اللّه كو پيارى ہوگئيں
بيٹا وه جس وقت تم كو ہوسپيٹل ميرے ہونے والے داماد نے ديكها تو اس نے اسى وقت بسمہ كو كال كر كے بتايا ميں اور بسمہ وہاں پہنچے اور بسمہ كے ابا تمہارے گهر گئے پوچهنے كے تم اكيلى بے ہوشى كى حالت ميں ہوسپٹل كيسے پہنچى “”وہاں پہنچے تو ديكها سارا محلہ اكٹها ہوا وہاں اور تمہارى امى انتقال كر گئيں ہيں خبر تو ايسى تهى كے تم۔ كو اسى وقت دى جاتى پر اک تو تم بے ہوش تهى دوسرا ڈاکٹر نے تمہيں كچھ بهى بتانے سے منع كيا تها كيوں كے تمہارى حالت اس قابل نا تهى كے تم مزيد كوئى صدمہ سہہ سكتى اگلے دن بهى تمہیں ہوش نا آيا تو مجبوراً ہميں انكى تدفين كرنى ہى پڑى آخر اللّه كى امانت كو ہم اور كتنى دير گهر پر ركھ سكتے تهے “”اپنى اتنى پيار كرنے والى بيوى كى يوں اچانک موت تمہارے بابا سہہ نہيں پائے اور انكو ہارٹ اٹيک ہو گيا اور بسمہ كے ابا انكو ہوسپيٹل لے گئے اللّه كا ہم پر بڑا احسان ہوا كے انكو بروقت طبى امداد ملنے كى وجہ سےانكى جان بچ گئى “”ميں جانتى ہوں بيٹا تمہيں ميرى بات سن كے بہت تكليف ہوئى ہو گى پر بيٹا تم سے ريكوئسٹ ہے خود كو نارمل ركهنا كيوں كہ آج بسمہ كے ابا تمہارے بابا كو ہوسپيٹل سے ڈسچارج كروا كر گهر لا رہے ہيں اور اگر تمہارے بابا نے تمہیں اس حال ميں ديكها تو انكى طبيعت جلدى سمنبهل نہيں پائے گى ۔
اشمل اپنى ماں كى اچانک موت كا سن كر چكرا كر گرنے ہى والى تهى كے بسمہ كى امى نے آگے بڑھ كے اسے گلے لگا ليا بيٹا ميں بهى تمہارى ماں جيسى ہوں نا پليز ميرى بات كا مان ركھ لو اپنے بابا كے سامنے خوش رہنا انكى حالت بڑى مشكل سے بہتر ہوئى ہے بيٹا جو چلے گئيں ان كے لئے دعا كرو جو ہيں انكى قدر كرو وه كتنى ہى دير اشمل كو سينے سے لگائے سمجهاتى رہيں اور اشمل نے بهى اپنے بابا كے لئے خود كو نارمل ركهنے كا فيصلہ كيا۔
كچھ دير بعد ايوب صاحب اجمل صاحب كو ليكر گهر آئے تو كتنى دير باپ
بيٹى اک دوسرے كے ساتھ لگے خاموش آنسو بہاتے رہے ۔
وقت تيزى سے گزرنے لگا سب كو لگنے لگا اشمل اب سنمبهل گئى ہے پر يہ سب كا وہم ہى تها اس كے دل ميں آج بهى خوف تها وه آج بهى خوابوں ميں بلال كو چلاتا ديكهتى تو ڈر كر اٹھ جاتى پهر سارى سارى رات نيند اس سے دور رہتى “”
آج اک سال گزر گيا تها اشمل كو گاؤں آئے بسمہ اور اسكى كزنز اسكا بہت خيال رکهتى تهيں اب گهر ميں بسمہ كى شادى كى تيارى چل رہى تهى سب خوش تهے سوائے اشمل كے اور اسكى وجہ تهى وه خوف جو اسكے دل ميں بلال كى مار پيٹ سے پيدا ہوا تها اور ختم ہونے كا نام نہيں لے رہا تها اسكو لگتا تها ہر شوہر بلال كى طرح ظالم ہوتا 😢
آج بسمہ كى مہندى تهى اور بسمہ نے زبر دستى اشمل كو بهى مہندى لگوائى اور بلكل اپنے جيسا پيلا جوڑا بهى دلايا اور پہنايا بهى “”بسمہ مہندى لگا كر اپنى امى كو كمرے ميں دكهانے چل دى كمرے ميں پہنچتے ہى بسمہ نے خوشى سے چہكتے ہوئے كہا ديكهيں نا امى ميرى مہندى كا رنگ كتنا اچها آيا ہے “”انشاء اللّه تمہارا نصيب بهى بہت اچها ہوگا امى كى جان بسمہ كى امى نےاسكى نظر اتارتے ہوئے كہا “”
تمہارا نصيب جيسا بهى ہو بسمہ بس ميرے جيسا نا ہو دروازے كى اوٹ ميں چهپى اشمل نے بے آواز روتے ہوئے سوچ۔
سيانےپنجابى كى اک كہاوت كہتے ہيں( انسان جو بيجے گا او ہى بوئے گا ) “”جو كسى كو دو گے وه ہى لوٹ كر واپس آئے گا يہ ہى تو مكافات عمل ہے ۔
رضيہ بيگم اور انكے بچوں نے جو سلوک معصوم سى اشمل كے ساتھ كيا اسكى سزا انہيں بہت برى ملى ۔
سناء كى مشكوک حركتوں پر كوئى دهيان نہيں ديتا تها اس نے اس بات كا پورا فائده اٹهايا ماں كا زيور اور نقدى لےكر گهر سے بهاگ گئى يہ وہى زيور اور پيسہ تها جو انہوں نے اشمل كى غريب مجبور ماں كو بليک ميل كر كر كے بٹورا تها “”وه ہى پيسہ آج انكے نصيب ميں بهى نہيں رہا تها ان ہى كى بيٹى وه سب لے كر انكا محلے ميں تماشا بنا كر بهاگ گئى تهى “”
دوسرى طرف شازيہ كے ہاں پانچويں بيٹى پيدا ہوئى تو اسكى نندوں نے نے اسے منحوس كہنا شروع كر ديا اور اس كے شوہر نے بيٹے كى چاه ميں دوسرى شادى كر كے اسے پانچوں بيٹيوں سميت گهر سے نكال ديا شازيہ نے لاكھ دہائى دى كے بيٹى بهى تو رحمت ہے مت نكالو ہميں پر اسكے شوہر نے اسكى ايک نا سنى اور گهر سے دهكے مار كے نكال ديا ۔
روبينہ جو سب سے لالچى اور چالاک عورت تهى جسے بہت غرور تها اپنے گهر سكهى بسنے كا اس كا شوہر اک ايكسيڈنٹ ميں اللّه كو پيارا ہوگيا اور وه بهى كچھ عرصے بعد ماں كے گهر آكر بيٹھ گئى
اسكى سارى اكڑ اپنے شوہر كے دم سے تهى جس نے اسے سر چڑها ركها تها “”اسكى وفات كے بعد اسكے سسرال والوں نے اسے پل بهر ميں گهر سے باہر كا راستہ دكها يا ۔
سب سے بڑھ كے مغرور اورظالم انسان بلال جسے اپنى مردانگى بہت غرور تها اللّه نے اسكا غرور ايسا توڑا كے وه خود بهى ٹوٹ كر ره گيا۔
اشمل كو چهوڑنے كے كچھ عرصہ بعد ہى بلال كى اماں نے اسكى پهر سے شادى كر دى ابهى شادى كو چھے ماه نا گزرے تهے كہ وه لڑكى ان كى لالچى فطرت سےتنگ آكر اپنے ميكے ايسا گئى كے لوٹ كے نا آئى”” پر بلال كا تكبر ابهى بهى اپنى جگہ قائم تها اس نے اک اور شادى كر لى اس بار جو لڑكى رضيہ بيگم بياه كر لائيں وه انكے گناہوں سزا بن كر آئى اگر كوئى اسے اک بات كہتا تو وه اسے جواب ميں سو باتيں سناتى اگر اس سے كہا جاتا كے اپنے ميكے سے كچھ لاؤ تو وه الٹا كہتى ميں يہاں بياه كر آئى ہوں تم ميرى خواہشات پورى جو تم پر فرض ہے ميں ميكے سے كچھ لاؤں گى غلط فہمى ہے تم لوگوں كى “”بلال نےجہاں اس پر ہاتھ اٹهانے كى غلطى كى اس نے انكو شور مچا كے گلى محلے ميں ذليل كر ديا ۔
ساس نے سال بعد اسے بے اولاد ہونے كا طعنہ ديا تو اس نے صاف لفظوں ميں كہہ ديا اک بہو كو بے اولاد ہونے كا طعنہ دے سكتيں ہيں آپ دوسرى كو دے سكتيں تو اب كيا ہر عورت ہى بانجھ ہے جائيں جائيں اپنے بيٹے كى رپورٹس كر وائيں ميرى رپورٹس بلكل ٹهيک ہيں اس بار انہيں مجبور ہو كے اپنے بيٹے سے كہنا پڑا كے اپنى رپورٹس كرواؤ اور رپورٹس ميں وہى آيا جو انكى نئى بہو كا خدشہ تها يعنى بلال كبهى باپ نہيں بن سكتا تها ۔اسكى تيسرى بيوى بهى اسے چهوڑ كر چلى گئى ۔
رضيہ بيگم اور انكےبچوں نے معصوم اشمل پر ظلم كيا تها اور انہيں انكا خوب بدلہ ملا بيشک اللّه كى لاٹهى بے آواز ہے وه جب ظا لم پر برستى ہے تو وه ذليل و رسوا ہو جاتا ہے اور ايسا ہى كچھ رضيہ بيگم اور انكے بچوں كے ساتھ ہوا
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...